Ashburn , US
28-03-2024 |19 Ramaḍān 1445 AH

احسان

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، دلوں کی تخلیق ایسے شخص کی محبت پر ہوئی ہے جو ان سے احسان کرتا ہے اور ایسے شخص کی نفرت پر ہوئی ہے جو ان کے ساتھ برائی کرتا ہے،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : جُبِلَتِ القُلوبُ علي حُبِّ مَن أحسَنَ إلَيها ، وبُغْضِ مَن أساءَ إلَيها.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۳۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، معاد (آخرت) کا بہترین زاد راہ راہِ بندگانِ خدا پر احسان کرنا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : نِعْمَ زادُ المَعادِ الإحْسانُ إلي العِبادِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۹۱۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کامیابی اور فتح کی زکوٰۃ احسان ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : زَكاةُ الظَّفَرِ الإحْسانُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۴۵۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس کے احسان زیادہ ہوتے ہیں اس کے بھائی اس سے محبت کرتے ہیں،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن كَثُرَ إحْسانُهُ أحَبَّهُ إخْوانُهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۴۷۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، احسان کے ذریعے لوگوں کے دلوں پر حکومت کی جا سکتی ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : بالإحْسانِ تُمْلَكُ القُلوبُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۳۳۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو تمھارے ساتھ برائی کرے تم اس کے ساتھ احسان کرو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أحْسِنْ إلي مَن أساءَ إلَيكَ .

حوالہ: (کنزالفوائد جلد ۲ ص ۳۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تمھارا ان مخالفوں اور حاسدوں پر احسان کرنا جو تمہیں تکلیف دیتے ہیں ان کے لیئے زیادہ تکلیف دہ ہے اس بات سے کہ تم ان سے کوئی برائی کرو یہی چیز ان کے سنورنے اور اصلاح کا موجب ہوگی۔ (

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ إحْسانَكَ إلي مَن كادَكَ مِن الأضْدادِ والحُسّادِ ، لأغْيَظُ علَيهِم مِن مَواقِعِ إساءتِكَ مِنهُم، وهُو داعٍ إلي صَلاحِهِم .

حوالہ: غررالحکم حدیث ۳۶۳۷)

تفصیل: اللہ تعالٰی کے اس قول : اس شخص سے دین میں بہتر کون ہوگا جس نے خدا کے سامنے اپنا سر جھکا دیا : کے بارے میں روایت ہے کہ آپؐ سے احسان کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؐ نے فرمایا، تم خدا کی یوں عبادت کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ یقیناً تمھیں دیکھ رہا ہے،

تفسير نور الثقلين : في قولهِ تعالي : «ومن أحسن ديناً مِمّن أسْلَمَ وَجْهَهُ للّه‏ِ وهو مُحْسِنٌ» : رُويَ أنَّ النَّبيَّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) سُئل عنِ الإحْسانِ ، فقالَ : أنْ تَعبُدَ اللّه‏َ كأنَّكَ تَراهُ ، فإنْ لَم تَكُن تَراهُ فإنَّهُ يَراكَ.

حوالہ: (تفسیرنور الثقلین جلد ۱ ص ۵۵۳ حدیث ۵۷۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اگر نیکی کرو گے تو اپنی ہی عزت کرو گے اور اپنے ساتھ ہی احسان کرو گے اور اگر برائی کرو کے تو اپنی ہی رسوائی کرو گے اور اپنے کو ہی نقصان پہنچاؤ گے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّكَ إنْ أحسَنْتَ فنفسَكَ تُكْرِمُ ، وإلَيها تُحْسِنُ ، إنّكَ إنْ أسأتَ فنَفسَكَ تَمْتَهِنُ ، وإيّاها تَغْبِنُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۸۰۸)