Ashburn , US
28-03-2024 |19 Ramaḍān 1445 AH

ادب

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ادب، انسان کا کمال ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الأدبُ كمالُ الرَّجُلِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۹۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ائے مومن! یہ علم و ادب تیری جان کی قیمت ہیں، لہٰذا ان کے حصول کے لیئے کوشش کر کیونکہ تیرے علم و ادب میں جس قدر اضافہ ہوتا جائے گا اتنا ہی تیری قدر و قیمت میں اضافہ ہوگا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): يا مؤمنُ، إنّ هذا العِلْمَ والأدبَ ثَمَنُ نفسِكَ، فاجتَهِدْ في تَعلُّمِهِما، فما يَزيدُ مِن عِلمِكَ وأدبِكَ يَزيدُ في ثَمَنِكَ وقَدْرِكَ.

حوالہ: (مشکوٰۃ الانوار ص ۱۳۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ادب بہترین عادت ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الأدبُ أحْسَنُ سَجِيّةٍ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۶۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو بہترین چیز والدین اولاد کو وراثت میں دیتے ہیں وہ ادب ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): خيرُ ما وَرّثَ الآباءُ الأبناءَ الأدبُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۰۳۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، لوگوں کو سونے چاندی کی نسبت اچھے ادب کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ النّاسَ إلي صالحِ الأدبِ أحْوَجُ مِنهُم إلي الفِضّةِ والذَّهَبِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۵۹۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اچھا ادب افضل نسب اور شریف ترین رشتے کی علامت ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حُسنُ الأدبِ أفضلُ نَسَبٍ وأشرفُ سَبَبٍ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۴۵۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تم پر لازم ہے کہ تم ادب کو اپناؤ کیونکہ یہ خاندانی شرافت کی زینت ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): عليكَ بالأدبِ فإنَّهُ زَيْنُ الحَسَبِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۰۹۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اچھا ادب خاندانی شرافت کا قائم مقام ہوتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) :حُسنُ الأدبِ يَنُوبُ عنِ الحسَبِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۶۸ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کوئی خاندانی شرافت ادب سے بڑھ کر سودمند نہیں،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا حسَبَ أنفعُ مِن الأدبِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۴۲۸ حدیث ۷۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس کے پاس ادب نہیں اس کی خاندانی شرافت فاسد ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): فَسَدَ حسَبُ مَن ليسَ لَه أدبٌ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۹۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آداب جیسی کوئی زینت نہیں ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا زينةَ كالآدابِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۴۶۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، حسنِ ادب عقل کی زینت ہے،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): حُسنُ الأدبِ زِينةُ العقلِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۳۱ حدیث ۴۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہر چیز کو عقل کی ضرورت ہوتی ہے اور عقل کو ادب کی،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كلُّ شيءٍ يَحتاجُ إلي العقلِ، والعقلُ يَحتاجُ إلَي الأدبِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۹۱۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ادب انسان کے لیئے ایسا ہے جیسے وہ درخت جس کی جڑ عقل ہوتی ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الأدبُ في الإنسانِ كشَجَرةٍ أصلُها العقلُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۰۰۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس کا ادب اس کی عقل سے زیادہ ہوگا وہ بھیڑ بکریوں کے بڑے گلے میں چرواہے کی مانند ہوگا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن زادَ أدبُهُ علي عقلِهِ كانَ كالرّاعي بينَ غَنَمٍ كثيرةٍ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۸۸۶)

تفصیل: امام حسن علیہ السلام نے فرمایا، جس کے پاس عقل نہیں ہے اس کے پاس ادب بھی نہیں ہے،

الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا أدبَ لِمَن لا عَقْلَ لَهُ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۱۱ حدیث ۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے نفوس کو مودّب بنانے کا عہد کرلو اور ان کی عادات کی ضروریات کے درمیان اعتدال رکھو،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): تَولَّوْا مِن أنفسِكُم تأديبَها، واعدِلُوا بها عَن ضَراوةِ عاداتِها .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۵۲۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے نفس کو تعلیم دینے اور تادیب کرنے والا اس شخص کی نسبت احترام کا زیادہ حقدار ہوتا ہے جو دوسروں کو علم و ادب سکھاتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مُعلّمُ نفسِهِ ومُؤدّ بُها أحَقُّ بالإجْلالِ مِن معلّمِ النّاسِ ومُؤدّبِهِم.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۲ ص ۵۶ حدیث ۳۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب انسان کا علم زیادہ ہوتا ہے تو اس کا ادب بھی زیادہ ہوتا ہے اور اس کا اپنے رب سے خوف دوچند ہو جاتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا زادَ عِلمُ الرّجُلِ زادَ أدبُهُ، وتضاعَفَتْ خَشيتُه لربِّهِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۹۳۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تیری ذات کے لیئے اتنا ادب ہی کافی ہے کہ تو ان امور سے بچتا رہے جنہیں تو دوسروں سے دیکھنا گوارا نہیں کرتا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كَفاكَ أدبا لنفسِكَ اجتِنابُ ما تَكْرهُهُ مِن غيرِكَ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۷۳ حدیث ۲۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بندے کے آداب کے لیئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی نعمتوں اور حاجتوں میں اپنے رب کا کسی کو شریک نہ بنائے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كَفي بالَعْبدِ أدَبا أن لا يُشرِكَ في نِعَمهِ وأرَبهِ غيرَ ربِّهِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۴ ص ۹۴ حدیث ۱۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مجھے میرے والد نے تین باتیں ادب کی بتائی ہیں، مجھ سے فرمایا یے کہ، ۱: ائے میرے بیٹے! جو شخص بُروں کی سحبت اختیار کرے گا وہ کبھی محفوظ نہیں رہے گا ۲: جو شخص اپنے الفاظ کو قابو میں نہیں رکھے گا پشیمان ہوگا، ۳: اور جو شخص برے مقامات پر قدم رکھے گا متّہم کیا جائے گا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أدَّبَني أبي (عَلَيهِ الّسَلامُ) بثلاثٍ ... قالَ لي: يا بُنيَّ مَن يَصْحَبْ صاحبَ السَّوْءِ لا يَسْلمْ، ومَن لا يُقيِّدْ ألفاظَهُ يَنْدَمْ، ومَن يدخُلْ مَداخِلَ السُّوءِ يُتَّهمْ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۳۷۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بہترین آداب یہ ہیں کہ انسان اپنی حدود میں رہے اور اپنے مقام سے آگے قدم نہ بڑھائے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أفضلُ الأدبِ أن يَقِفَ الإنسانُ عند حَدِّه ولا يَتَعدّي قَدْرَهُ.

حوالہ: (غررالحکم حکم حدیث ۳۲۴۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بہترین ادب وہ ہے جو تمہیں حرام سے روکے رکھے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أحسَنُ الآدابِ ما كَفَّكَ عنِ المَحارِمِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۲۹۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، رغبت اور خوف کے وقت نفس قابو میں رکھنا بہترین ادب ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ضَبْطُ النّفْسِ عندَ الرَّغَبِ والرَّهَبِ مِن أفضلِ الأدبِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۹۳۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اپنی اولاد کی عزت کرو اور ان کے آداب کو بہتر بناؤ تاکہ تمھارے گناہ معاف کیئے جایئں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أكرِمُوا أولادَكُم وأحْسِنوا آدابَهُم يُغْفَرْ لَكُم .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۴ ص ۹۵ حدیث ۴۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے غصے کے وقت ٓداب سکھانے سے منع فرمایا ہے،

نَهَي رسولُ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) عنِ الأدبِ عندَ الغَضَبِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۹ ص ۱۰۲ حدیث ۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیک لوگوں کی اصلاح ان کے احترام سے اور بُرے لوگوں کی تادیب سے ہوتی ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): استِصْلاحُ الأخيارِ بإكْرامِهِمْ، والأشرارِ بتأديبِهِمْ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۸۲ حدیث ۸۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیکوں کو جزا دے کر بدکاروں کو سزا دو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ازْجُرِ المُسيءَ بِثوابِ المُحسِنِ .

حوالہ: (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدیث جلد ۱۸ ص ۴۱۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے بھائی کو سزا دو اس پر احسان کر کے اور اس کی برائیوں کو پلٹاؤ اس پر انعام و اکرام کر کے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): عاتِبْ أخاكَ بالإحسانِ إليهِ، وارْدُدْ شرَّهُ بالإنعامِ علَيهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۴۲۷ حدیث ۷۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیک کاموں کے ذریعے بدکاروں کی اصلاح کرو اور خوبصورت باتوں سے انہیں نیکی کی راہ دکھاؤ،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أصْلِحْ المُسيءَ بحُسْنِ فِعالِكَ، ودُلَّ علَي الخيرِ بِجميلِ مَقالِكَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۳۰۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص آدابِ الٰہی کو اپناتا ہے خداوندِ عالم اسے دائمی کامیابی تک پہنچاتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَنْ تأدّبَ بآدابِ اللّه‏ِ عزّ وجلّ أدّاهُ إلَي الفلاحِ الدائمِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۲ ص ۲۱۴ حدیث ۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص خدائی آداب کی بنیادوں پر اپنی اصلاح نہیں کر سکتا وہ اپنے ذاتی آداب کی بنیادوں پر بھی اصلاح نہیں کرپاتا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَنْ لم يَصْلُحْ علي أدبِ اللّه‏ِ لم يَصْلُحْ علي أدبِ نفسِهِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۰۰۱)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا،بارِالٰہا! سزا کے ذریعے مجھے آداب نہ سکھا اور نا گہانی عذاب میں مجھے گرفتار نہ فرما۔ (دعائے ابوحمزہ ثمالی)

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إلهي، لا تُؤدِّبْني بِعُقوبَتِكَ، ولا تَمكُرْ بِي في حِيلَتِكَ .

حوالہ: (اقبال الاعمال جلد ۱ ص ۱۵۷)