Columbus , US
19-04-2024 |11 Shawwāl 1445 AH

بغض

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوندِ عالم بوڑھے زناکار، ظالم مالدار، دھوکےباز فقیر اور متکبر سائل سے بغض رکھتا ہے، بخشش کرکے احسان جتانے والے شخص کے اجر کو ضائع کر دیتا ہے اور متکبر مزاج ، گستاخ ، جھوٹے پر ناراض ہوتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّه‏َ يُبغِضُ الشّيخَ الزّاني، والغَنيَّ الظَّلومَ، والفَقيرَ المُخْتالَ، والسّائلَ المُلْحِفَ، ويُحبِطُ أجرَ المُعطي المَنّانِ، ويَمقُتُ البَذيخَ الجَريَّ الكَذّابَ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۴۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوندِ عالم ہر بد اخلاق اور متکبر اور بدزبان بازاری قسم کے آدمی کو دشمن رکھتا ہے، جو رات کو مردار بنا پڑا رہتا ہے اور دن کو گدھے کی مانند کام پر لگا رہتا ہے، دنیا کا تو اعلم ہوتا ہے مگر آخرت سے بے خبر ہوتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّه‏َ تعالي يُبغِضُ كلَّ جَعْظَريٍّ جَوّاظٍ سَخّابٍ في الأسْواقِ، جِيفةٍ باللّيلِ، حِمارٍ بالنّهارِ، عالمٍ بالدُّنيا، جاهلٍ بالآخِرَةِ.

حوالہ: (عیون الاخبارالرضا جلد ۲ ص ۲۸ حدیث ۲۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خدا وند عالم ہر اس شخص کو دشمن رکھتا ہے جو دنیا کا عالم اور آخرت کا جاہل ہے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّه‏َ تباركَ وتعالي يُبغِضُ كلَّ عالِمٍ بالدُّنيا جاهلٍ بالآخِرَةِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۸۹۸۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوندِ عالم ہر اس شخص کو دشمن رکھتا ہے جس کے گھر میں لوگ گھس جائیں لیکن وہ ان سے نہ لڑے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّه‏َ عزّ وجلّ يُبغِضُ رجُلاً يُدخَلُ علَيهِ في بَيتِهِ ولا يُقاتِلُ.

حوالہ: کنزالعمال حدیث ۲۸۹۸۲

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خداوندِ عالم گناہوں پر جری بے حیا کو دشمن رکھتا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ اللّه‏َ سبحانه لَيُبغِضُ الوَقِحَ المُتَجرّي علَي المَعاصي .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۴۳۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کہ رسولِ خداؐ فرمایا کرتے تھے کہ خداوندِ عالم اس شخص کو دشمن رکھتا ہے جو اپنے بھایئوں کے سامنے تیوری چڑہائے رہتا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كانَ رسولُ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) يقولُ: إنَّ اللّه‏َ يُبغِضُ المُعَبِّسَ في وَجهِ إخْوانِهِ .

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۸ ص ۳۲۱ حدیث ۹۵۵۲)

تفصیل: حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا، خدا وندِ عالم بد عمل اور بد زبان شخص کو دشمن رکھتا ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ اللّه‏َ يُبغِضُ الفاحِشَ المُتَفَحِّشَ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۸۳ حدیث ۱۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ کے نزدیک تین طرح کے لوگ سب سے زیادہ مبعوض ہوتے ہیں: ایک جو دن میں زیادہ سوتا ہے، جبکہ رات میں اس نے کوئی نماز نہیں پڑھی ہوتی۔ دوسرا وہ جو کھانا تو بہت کھاتا ہے پر اس کے آغاز میں نہ تو بسم اللہ پڑھتا ہے اور نہ ہی آخر میں الحمداللہ کہتا ہے، تیسرا وہ جو بغیر کسی تعجب کے ہنستا رہتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ أبغَضَ الخَلقِ إلَي اللّه‏ِ ثلاثةٌ: الرّجُلُ يُكثِرُ النّومَ بالنّهارِ ولَم يُصَلِّ مِن اللّيلِ شَيئاً، والرّجُلُ يُكْثِرُ الأكْلَ ولا يُسَمّي اللّه‏َ علي طَعامِهِ ولا يَحْمَدُهُ، والرّجلُ يُكْثِرُ الضِّحْكَ مِن غيرِ عَجَبٍ

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۱۴۳۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خدا کے نزدیک سب سے زیادہ مبعوض تین شخص ہیں: ایک وہ جو حرم میں الحاد و زندقہ کا اظہار کرتا ہے، دوسرا جو اسلام میں جاہلیت کی رسومات کا موجد ہوتا ہے ۔ تیسرا وہ جو کسی آدمی کا ناحق خون بہانے کامطالبہ کرتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أبغَضُ النّاسِ إلَي اللّه‏ِ ثلاثةٌ: مُلحِدٌ في الحَرَمِ، ومُبْتَغٍ في الإسلامِ سُنّةَ الجاهِليّةِ، ومُطلِبُ دَمِ امرئٍ بغير حقّ لِيُهرِيقَ دمَهُ.

حوالہ: کنزالعمال حدیث ۴۳۸۳۳

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تم میں سے خدا کے نزدیک سب سے زیادہ مبعوض وہ لوگ ہیں جو دوسروں کی چغلی کھاتے ہیں، بھایئوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور بے گناہ لوگوں کی لغزشوں کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أبغَضُكُم إلَي اللّه‏ِ المَشّاؤونَ بالنَّميمةِ، المُفرِّقونَ بينَ الإخْوانِ، المُلْتَمِسونَ للبُرآءِ العَثَراتِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۸۳ حدیث ۱۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خدا کے نزدیک مبغوض ترین وہ عالم ہے جو حکام سے ملا رہتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ أبغَضَ الخَلقِ إلَي اللّه‏ِ تعالي العالِمُ يَزورُ العُمّالَ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۸۹۸۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بروزِ قیامت تم میں سے میرے ننزدیک سب سے زیادہ مبعوض اور مجھ سے زیادہ وہ لوگ ہوں گے جو زیادہ باتونی، دوسروں کو زبان کے ذریعے زخم لگانے والے اور فہیق کرنے والے ہوتے ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہؐ ! فہیق کرنے والے کون ہوتے ہیں َ فرمایا: متکبر لوگ ۔۔

رسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنّ أبغَضَكُم إلَيَّ وأبعَدَكُم مِنّي يومَ القيامةِ الثَّرْثارونَ، والمُتَشَدِّقونَ، والمُتَفَيْهِقونَ . قالوا: يا رسولَ اللّه‏ِ، ما المُتَفَيْهِقونَ ؟ قالَ: المُتَكبِّرونَ .

حوالہ: کنزالعمال حدیث ۲۸۹۸۵

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خدا کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض غیبت کرنے والا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أبغَضُ الخَلائقِ‏إلَي اللّه‏ِ المُغْتابُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۱۲۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خداوندِ عالم سب سے زیادہ اس شخص پر ناراض ہوتا ہے جس کا مطمح نظر اس کا پیٹ اور شرمگاہ ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أمْقَتُ العبادِ إلَي اللّه‏ِ سبحانه مَن كانَ هِمَّتُهُ (هَمُّهُ) بطنَهُ وفَرْجَهُ .

حوالہ: غررالحکم حدیث ۳۱۲۸

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خدا کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض جاہل ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أبغَضُ الخَلائقِ إلَي اللّه‏ِ تعالي الجاهلُ .

حوالہ: غررالحکم حدیث ۳۳۵۹

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مخلوقِ خدا میں خدا کے نزدیک سب سے زیادہ مبعوض وہ شخص ہے جس نے علم کو ادھر اُدھر سے بٹورا ہوتا ہے، فتنہ کی تاریکیوں میں غافل و مدہوش پڑا رہتا ہے اور امن اور آتشی کے فائدوں سے اندھا ہوتا ہے۔ اس کی شکل و صورت کے چند لوگوں نے اسے عالم کا نام دیا ہوتا ہے حالانکہ اس نے علم سے ایک دن بھی استفادہ نہیں کیا ہوتا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ أبغَضَ خَلقِ اللّه‏ِ إلَي اللّه‏ِ رجُلٌ قَمَشَ عِلْماً، غارّاً في أغْباشِ الفِتْنةِ، عَمِيا بما في غَيبِ الهُدْنةِ، سَمّاهُ أشْباهُهُ مِن النّاسِ عالِما، ولَم يُغْنَ في العِلمِ يَوماً سالِماً .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۴۴۲۲۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خدا کے نزدیک مبغوض ترین بندہ وہ عالم ہے جو تکبّر کرتا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أبغَضُ العِبادِ إلَي اللّه‏ِ سبحانه العالِمُ المُتَجَبِّرُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۱۶۴)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، حضرت موسٰی علیہ السلام نے عرض کیا خداوند! تیرے نزدیک تیرے بندوں میں سب سے زیادہ نزدیک کون ہےَ ؟ فرمایا جو رات کو مردار بن کر سویا رہتا ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): قالَ موسي (عَلَيهِ الّسَلامُ): يا ربِّ، أيُّ عِبادِكَ أبغَضُ إلَيكَ ؟ قالَ: جِيفةٌ باللّيلِ بَطّالٌ بالنّهارِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۱۸۰ حدیث ۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مخلوقِ خدا میں خدا کے نزدیک مبغوض ترین وہ شخص ہے جس کی زبان سے لوگ ڈریں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ أبغَضَ خَلقِ اللّه‏ِ عبدٌ اتّقَي النّاسُ لِسانَهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۳۲۳ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی کے نزدیک بھرے ہوئے پیٹ سے بڑھ کر کوئی چیز مبغوض نہیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ليسَ شَيءٌ أبغَضَ إلَي اللّه‏ِ مِن بَطنٍ مَلْآنَ.

حوالہ: (عیون الاخبار الرضا جلد ۲ ص ۳۶ حدیث ۸۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بخل اور بد اخلاقی سے بڑھ کر خدا کے نزدیک کوئی چیز مبغوض نہیں ہے۔ یہ ایسی عادات ہیں جو اعمال کو اس طرح بگاڑ دیتی ہیں جس طرح مٹی شہد کو۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ما شَيءٌ أبغَضُ إلَي اللّه‏ِ مِنَ البُخلِ وسوءِ الخُلُقِ، وإنَّهُ لَيُفسِدُ العَمَلَ كَما يُفسِدُ الطّينُ العَسَلَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۸۴ ص ۴حدیث ۷۶)

تفصیل: حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، خداوندِ عالم زیادہ سونے اور بیکار رہنے کو ناپسند فرماتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ اللّه‏َ يُبْغِضُ كَثْرَةَ النَّومِ وكَثْرَةَ الفراغِ .

حوالہ: بحارلانوار جلد ۷۶ ص ۱۸۰ حدیث ۱۰

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تین کاموں سے خدا ناراض ہوتا ہے: رات کو عبادت کے لئے جاگے بغیر سوئے رہنا، کسی تعجب کے بغیر ہنسنا اور شکم سیری کے باوجود کھانا کھانا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ثلاثٌ فيهِنَّ المَقْتُ مِن اللّه‏ِ عزّ وجلّ: نَومٌ مِن غيرِ سَهَرٍ، وضِحكٌ مِن غيرِ عجَبٍ، وأكلٌ علَي الشِّبَعِ.

حوالہ: (الخصال ص ۸۹ حدیث ۲۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، بنی خشم کا ایک شخص حجرت رسولِ خداؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: یا رسول اللہؐ ! خدا کے نزدیک کونسا عمل مبغوض ترین ہے ؟ آپؐ نے فرمایا خدا کے ساتھ شرک؛؛ اس نے عرض کی پھر کونسا؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا قطع رحمی، اُس نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا برایئوں کا حکم دینا اور نیکیئوں سے روکنا !

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ رجُلاً مِن خَثْعَمٍ جاءَ إلَي النَّبيِّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) فقال: أيُّ الأعمالِ أبغَضُ إلَي اللّه‏ِ عزّ وجلّ ؟ فقالَ: الشِّركُ باللّه‏ِ . قالَ: ثُمّ ماذا؟ قالَ: قَطيعةُ الرَّحِمِ . قالَ: ثُمّ ماذا ؟ قالَ: الأمرُ بالمُنكَرِ والنَّهيُ عنِ المَعروفِ .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۲۹۰ حدیث ۴)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، خداوندِ عالم قیل و قال، زیانِ مال اور کثرتِ سوال کو ناپسند فرماتا ہے۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ اللّه‏َ يُبغِضُ القِيلَ والقالَ، وإضاعَةَ المالِ، وكَثْرَةَ السُّؤالِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۳۵ حدیث ۱۶)