Ashburn , US
28-03-2024 |19 Ramaḍān 1445 AH

لالچ

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، لالچ علماء کے قلوب سے حکمت کو دور کر دیتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الطَّمَعُ يُذهِبُ الحِكمَةَ مِن قُلوبِ العُلَماءِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۷۹۷ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۷۵۷۶)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جس پتھر پر دانشور کے قدم پھسل جاتے ہیں اور اس پر ان کے قدم جمنے نہیں پاتے وہ لالچ ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنّ الصَّفاةَ الزُّلالَ الذي لا تَثبُتُ علَيهِ أقدامُ العُلَماءِ الطَّمَعُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۷۹۹ ۔۔ تنبیہ الخواطر ص ۴۰ )

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، لوگوں کے (مال میں) طمع کرنے سے اجتناب کرو کیونکہ اس سے تنگدستی پیدا ہوتی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إيّاكَ والطَّمَعَ؛ فإنّهُ فَقرٌ حاضِرٌ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۱ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۸۸۵۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، لالچ مستقل غلامی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الطَّمَعُ رِقٌّ مُؤَبَّدٌ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۱ ۔۔ نہج البلاغی حکمت ۱۸۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص زندگی بھر آزاد رہنا چاہتا ہے اسے چا ہیئے کہ لالچ کو اپنے دل میں جگہ نہ دے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن أرادَ أن يَعِيشَ حُرّاً أيّامَ حياتِهِ فلا يُسكِنِ الطَّمَعَ قَلبَهُ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۲ ۔۔ تنبیہ الخواطر ص ۴۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، لالچ کرنے والا ذلت کی زنجیروں میں گرفتار رہتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الطامُعُ في وَثاقِ الذُّلِّ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۲ ۔۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید جلد ۱۹ ص ۵۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس نے لالچ کو اپنا شعار بنایا اس نے اپنے آپ کو بھوکا کر دیا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أزري بِنَفسِهِ مَنِ استَشعَرَ الطَّمعَ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۳ ۔۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید جلد ۱۸ ص ۸۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، لالچی آدمی سے بڑھ کر کوئی ذلیل آدمی سے بڑھ کر نہیں ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا أذَلَّ مِن طامِعٍ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۳ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اکثر عقلوں کا ٹھوکر کھا کر گرنا لالچ و حرص کی بجلیاں چمکنے پر ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أكثَرُ مَصارِعِ العُقولِ تحتَ بُرُوقِ المَطامِعِ

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۵ ۔۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید جلد ۱۹ ص ۴۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، لالچ اور پرہیزگاری ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا يَجتَمِعُ الوَرَعُ والطَّمَعُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۵ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے اپنے دعائیہ کلمات میں فرمایا، ائے میرے مولا پروردگار! جب میں اپنے گناہوں کو دیکھتا ہوں تو زار و قطار روتا ہوں اور جب تیرے احسان و کرم پر نظر ڈالتا ہوں تو لالچ و امید کرنے لگ جاتا ہوں۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في الدعاءِ ـ: إذا رَأيتُ مَولايَ ذُنُوبي فَزِعتُ، وإذا رَأيتُ عَفوَكَ طَمِعتُ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۵ ص ۸۰۷ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۸۹)