Columbus , US
26-12-2024 |25 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

شک

تفصیل: امام علی علیہ السلام نے فرمایا، تمھیں یقین کو اپنانا چاہیئے اور شک سے دور رہنا چاہیئے۔ کیونکہ انسان کے دین کو شک سے زیادہ کوئی اور چیز تباہ نہیں کرتی جب وہ یقین پر غالب آجائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): علَيكَ بِلُزُوم اليَقينِ وتَجَنُّبِ الشَّكِّ ، فلَيسَ للمَرءِ شَيءٌ أهْلَكَ لِدِينِهِ مِن غَلَبَةِ الشَّكِّ علي يَقينِهِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۱۴۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب سے مجھے حق دکھایا گیا میں میں نے کبھی اس میں شک و شبہ نہیں کیا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما شَكَكتُ في الحَقِّ مُذ اُرِيتُهُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۴۸۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اور میں اپنے پروردگار کی طرف سے یقین کے درجہ پر فائز ہوں اور اپنے دین کی حقانیت میں مجھے کوئی شک نہیں ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّي لَعَلي يَقينٍ مِن رَبِّي ، وغَيرِ شُبهَةٍ مِن دِيني.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۲۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ تعالٰی کے اس قول «لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ» کے بارے میں فرمایا، رجس سے مراد شک ہے خدا کی قسم ہمیں اپنے رب کے بارے میں کبھی بھی شک نہیں ہوتا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في قولِهِ تعالي: «لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ» ـ: الرِّجسُ هُو الشَّكُّ ، واللّه‏ِ لا نَشُكُّ في رَبِّنا أبداً.

حوالہ: (الکافی جلد ۱ ص ۲۸۸ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شک جہالت کا ثمرہ ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الشَّكُّ ثَمَرَةُ الجَهلِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۷۲۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص امرِ الٰہی کے بارے میں شرکشی سے کام لیتا ہے وہ اس میں شک کا مرتکب ہوتا ہے اور جو شک کا مرتکب ہوتا ہے اللہ تعالٰی اس پر غالب آجاتا ہے اور تسلّط کے باعث اسے ذلیل و خوار کر دیتا ہے۔ پھر اپنے جلال و جبروت کی بنا پر حقیر بنا دیتا ہے پھر جس قدر وہ کوتاہی کرتا ہے اللہ اسے اپنے جلال و جبروت کی بنا پر حقیر بنا دیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن عَتا عن أمرِ اللّه‏ِ شَكَّ ، ومَن شَكَّ تعالَي اللّه‏ُ علَيهِ فَأذَلَّهُ بسُلطانِهِ ، وصَغَّرَهُ بجَلالِهِ كما اغتَرَّ بِرَبِّهِ الكَريمِ وَفَرَّطَ في أمرِهِ .

حوالہ: (نہج السعادۃ جلد ۱ حدیث ۳۷۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بدگمانی سے کام نہ لو ورنہ شک میں پڑجاؤ گے شک سے کام نہ لو ورنہ کافر ہو جاؤ گے، اپنے نفسوں کو ڈھیل نہ دو ورنہ فریب کار بن جاؤ گے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَرتابُوا فَتَشُكُّوا ، ولا تَشُكُّوا فَتَكفرُوا ، ولا تُرَخِّصُوا لِأنفُسِكُم فَتُدهِنوا.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۲ ص ۵۴ حدیث ۲۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شک ایمان کو برباد کر دیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الشَّكُّ يُحبِطُ الإيمانَ.

حوالہ: غررالحکم حدیث ۷۲۳

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شک دل کے نور کو بجھا دیتا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الشَّكُّ يُطفِئُ نورَ القَلبِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۲۴۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شک کا ثمرہ سرگردانی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ثَمرَةُ الشَّكِّ الحَيرَةُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۶۱۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بار بار غور و فکر سے شک کے بادل چھٹ جاتے ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): بتَكَرُّرِ الفِكرِ يَنجابُ الشَّكُّ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۲۷۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مجھے تعجب ہے اس پر جو اللہ تعالٰی کی پیدا کی ہوئی کائینات کودیکھتا ہے اور پھر اس میں شک کرتا ہے ۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): عَجِبتُ لِمَن شَكَّ في اللّه‏ِ وهو يَري خَلقَ اللّٰهِ!

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۱۲۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مخلص کبھی شک نہیں کرتا اور یقین رکھنے والا کبھی شبہ میں نہیں پڑتا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ماارتابَ مُخلِصٌ ولا شَكَّ مُوقِنٌ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۵۳۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شک کی چار شاخیں ہیں : کٹ حجتی، خوف، سرگردانی اور باطل کے آگے جبہ سائی۔ چنانچہ جس نے لڑائی جھگڑے کو اپنا شیوہ بنا لیا اس کی رات کبھی صبح سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔ جس کو سامنے کی چیزوں نے ہول میں ڈال دیا وہ الٹے پاؤں پلٹ جاتا ہے جو شک و شبہ میں سرگرداں رہتا ہےاسے شیاطین اپنے پنجوں سے روند ڈالتے ہیں۔ اور جس نے دنیا و آخرت کی تباہی کے آگے سر تسلیم خم کردیا وہ دونوں جہانوں میں تباہ ہوگیا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الشَّكُّ علي أربَعِ شُعَبٍ: علي التَّمارِي ، والهَولِ ، والتَّرَدُّدِ ، والاستِسلامِ ، فَمَن جَعَلَ المِراءَ دَيدَنا لَم يُصبِحْ لَيلُهُ ، ومَن هالَهُ ما بَينَ يَدَيهَ نَكَصَ علي عَقِبَيهِ ، ومَن تَرَدَّدَ في الرَّيبِ وَطِئَتهُ سَنابِكُ الشَّياطينِ ، ومَنِ استَسلَمَ لِهَلَكَةِ الدُّنيا والآخِرَةِ هَلَكَ فيهِما.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۳۱)