Columbus , US
25-12-2024 |24 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

صلہ رحمی

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس چیز کی وجہ سے ثواب بہت جلد ملتا ہے وہ صلہ رحمی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ أعجَلَ الخَيرِ ثَواباً صِلةُ الرَّحِمِ.

حوالہ: الکافی جلد ۲ ص ۱۵۲ حدیث ۱۵

تفصیل: رسول ِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سال بھر کا سفر کر کے بھی صلہ رحمہ کرنا پڑے تو کرو

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): سِرْ سَنَةً صِلْ رَحِمَكَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۰۳ حدیث ۶۱ )

تفصیل: جنابِ زھراء سلام اللہ علیھا نے فرمایا، اللہ تعالٰی نے (انسانی) تعداد کے پھلنے پھولنے اور اضافہ کے لیئے صلہ رحمی کو فرض قرار دیا ہے۔

فاطمةُ الزَّهراءُ (عَلَيهَا الّسَلامُ): فَرَضَ اللّه‏ُ صِلَةَ الأرحامِ مَنماةً لِلعدَدِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۴ حدیث ۲۳)

تفصیل: امام حسین علیہ السلام نے فرمایا، جسے یہ بات خوس کرتی ہے کہ اس کی عمر دراز اور رزق میں اضافہ ہو تو اسے صلہ رحمی کرنا چاہیئے۔

الإمامُ الحسينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن سَرَّهُ أن يُنسَأ في أجَلِهِ ، ويُزادَ في رِزقِهِ ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۹۱ حدیث ۱۵)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، صلہ رحمی اعمال کو پاکیزہ کرتی ہے، مالوں کو بڑھاتی ہے، بلاؤں کو دور کرتی ہے اور عمر کو دراز کرتی ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): صِلَةُ الأرحامِ تُزَكِّي الأعمالَ وتُنْمِي الأموالَ ، وتَدفَعُ البَلوي ، وتُيَسِّرُ الحِسابَ وتُنسِئُ في الأجَلِ.

حوالہ: (اصولِ کافی جلد ۲ ص ۱۵۰ حدیث ۴)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، صلہ رحمی اخلاق کو سدھارتی ہے، ہاتھ کو سخی بناتی ہے، نفس کو پاکیزہ کرتی ہے، رزق کو زیادہ کرتی ہے اور عمر کو دراز کرتی ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): صلةُ الأرحامِ تُحَسِّنُ الخُلُقَ وتُسَمِّحُ الكَفَّ وتُطَيِّبُ النَّفْسَ ، وتَزِيدُ في الرّزقِ وتُنسِئُ في الأجَلِ .

حوالہ: (اصولِ کافی جلد ۲ ص ۱۵۲ حدیث ۱۲)

تفصیل: امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایام، اللہ تعالٰی کی موسٰی علیہ السلام سے جو گفتگو ہوئی اس میں یہ بھی ہے کہ موسٰی علیہ السلام نے عرض کیا: جو شخص صلہ رحمی کرتا ہے اس کی جزا کیا ہے؟ اللہ تعالٰی نے فرمایا: موسٰی میں اس کی عمر دراز کرتا ہوں اور اس پر موت کی سکرات کو آسان بنا دیتا ہوں ۔

الإمامُ الهاديُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لَمّا كَلَّمَ اللّه‏ُ عزّوجلّ موسي ابنَ عِمرانَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) قالَ موسي: إلهي ... ما جَزاءُ مَن وَصَلَ رَحِمَهُ ؟ قالَ: يا موسي، أنسَأُ لَهُ أجَلَهُ، واُهَوِّنُ علَيهِ سَكَراتِ المَوتِ.

حوالہ: (امالی شیخ صدوق ص ۱۷۳ حدیث۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اپنے رشتہ داروں سے جدائی اختیار نہ کرو خواہ وہ تم سے جدائی اختیار کر لیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لا تَقطَعْ رَحِمَكَ وإن قَطَعَتكَ.

حوالہ: (اصولِ کافی جلد ۲ ص ۳۷۴ حدیث ۶)

تفصیل: امام حسین علیہ السلام نے فرمایا، لوگوں میں سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے ولا جو اس سے تعلق جوڑے جس نے اس سے قطع تعلق کر لیا ہو،

الإمامُ الحسينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ أوصَلَ الناسِ مَن وَصَلَ مَن قَطَعَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۴۰۰ حدیث ۴۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ایسی قوم پر فرشتے نازل نہیں ہوتے جس میں کوئی قطع رحمی کرنے والا ہوتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنّ الملائكةَ لا تَنزِلُ علي قَومٍ فيهِم قاطِعُ رَحِمٍ .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۶۹۷۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب لوگ قطع رحمی کرنے لگیں گے تو اموال بدترین لوگوں کے ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا قَطَعُوا الأرحامَ جُعِلَتِ الأموالُ في أيدِي الأشرارِ .

حوالہ: (اصولِ کافی جلد ۲ ص ۳۴۸ حدیث ۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو گناہ زندگی کے جلد خاتمہ کا موجب بنتے ہیں ان میں سے ایک قطع رحمی ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الذُّنوبُ التي تُعَجِّلُ الفَناءَ قَطيعَةُ الرَّحِمِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۹۴ حدیث ۲۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، دنیا میں صلہ رحمی جاری رکھو خواہ سلام کے ساتھ ہی ہو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): صِلُوا أرحامَكُم ولو بِالسَّلامِ.

حوالہ: (تحف العقول ص ۵۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اپنے رشتہ کو بحال رکھو خواہ پانی کے ایک گھونٹ کے ذریعے ہی ہو۔ صلہ رحمی، رشتہ داروں کو ایذارسانی پرییز کرنا افضل ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): صِلْ رَحِمَكَ ولو بِشَربَةٍ مِن ماءٍ، وأفضَلُ ما تُوصَلُ بهِ الرَّحِمُ كَفُّ الأذي عَنها.

حوالہ: (اصولِ کافی جلد ۲ ص ۱۵۱ حدیث ۹)