عقیق ایک ایسا پتھر ہے جس کی مقبولیت اسکی خوبصوتی کے ساتھ ساتھ اسکی مزہبی حیصیت بھی ہے۔ یہ پتھر اُن خوش نصیب پتھروں میں سے ایک ہے جو حضور پاک ﷺ کے استعمال میں رہا ہے۔ یہ پتھر اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ساری دنیا میں مقبول ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی افادیت کی وجہ سے بھی سرِفہرست ہے۔ اس کو کسی بھی طرح اپنے زیورات کا حصہ با کر زیب تن کیا جا سکتا ہے۔
ِایک روایات کے مطابق یہ پتھراس وقت نبی کریمﷺ کے ذیر استعمال رہا جب آپﷺ دین اسلام کی تبلیغ کے سلسلسے میں عرب و عجم کے روساء اور حاکمین کی طرف دعوت اسلام تحریری طور پر بھیجنے کا ارادہ فرماتے۔ کیونکہ اس دور میں یہ رواج تھا کہ رؤساء اور حاکمین کوئی بھی ایسی دستاویز جو کہ مہر شدہ نہیں ہوتی تھی کو قبول نہیں کرتے تھے بوجہ اس کے آپﷺ نے ایک چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس میں ایک نگ جڑوایا جو کہ ایک حبشی پتھر یعنی عقیق تھا اور اس عقیق پر آپؐ نے الله محمدؐ رسول کندہ کروایا۔ روایات میں یہی ترتیب تواتر کے ساتھ مذکور ہے یعنی پہلی سطر میں الله دوسری میں محمدﷺ اور تیسری سطر میں رسول کندہ کیا گیا تھا اور اس انگوٹھی کو نبی کریم ﷺ بطور مہر کے استعمال کیا کرتے تھے۔
ضرور دیکھیے : اقیق پتھر کے فوائد، اثرات اور پہچان!
ایک اور روایات میں آتا ہے کہ آپﷺ کےدنیا سے پردہ فرمانے کے بعد بھی کافی عرصہ تک یہ انگوٹھی بطورِ مہر مسلمانوں کے استعمال میں رہی اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مہر کے ساتھ ساتھ اس کا ایک اور فائدہ یہ بھی تھا کہ اس کی موجودگی میں امت فتنوں سے محفوظ تھی اور پھر ایک دن اس انگوٹھی کی حفاظت پر مامور صحابی کے ہاتھ سے یہ مبارک و مصفا انگوٹھی پھسل کر کنوئیں میں جا گری اور لاکھ کوششوں کے باوجود نہیں مل سکی۔ کہا جاتا ہے کہ اس بابرکت انگوٹھی کے گم ہونے کے بعد سے ہی امت میں فتنوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا اور فتنہ و فساد کا ایک نا رُکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔
اس پتھر کی اقسام اور خواص کے متعلق جاننے کے لئے یہ آڑٹیکل آخر تک پڑھیں۔
عقیقکی بہت ساری اقسام ہیں سب سے پہلے زکر کرتے ہیں اس کی کیمیائی ساخت اور اجزاء کے بارے میں۔ عقیق اصل میں پتھروں کی جس فیملی سے تعلق رکھتا ہے اسے کالسیڈ نی پتھر کہتے ہیں کالسیڈنی پتھر ایک میکرو ٹرم ہے یعنی وہ تمام پتھر جو 2کریپٹو کریسٹلین فارم میں ہوں وہ تمام پتھر کالسیڈنی کہلاتے ہیں لہٰذا عقیق کی کوئی بھی قسم ہو یعنی عقیق احمر ، یمنی عقیق ،سلیمانی عقیق ، سیاہ عقیق وغیرہ کالسیڈنی کی ہی ایک قسم مانی جاتی ہے۔
عقیق آتش فشانی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پتھروں کے بیچ میں موجود خلاء میں نموپاتا ہےاور گرم لاوا جب ٹھنڈا ہو کر پتھر بنتا ہے تو اس کی اندر موجود گیسیں خارج ہوتی ہیں اور ان کی وجہ سے ان پتھروں میں خلاء پیدا ہوتا ہے اور پھر سیلیقہ سے بھرے آتش فشانی مادے سے یہ خلاء پر ہونا شروع ہوتے ہیں اور یہ تہوں کی صورت میں ان کیویٹیس میں جمتا جاتا ہے۔ اسطرح عقیق پتھر معرض وجود میں آتا ہے یہ سارا عمل ایک طویل عرصے میں پورا ہوتا ہے اور کئی سالوں میں آتش فشاں مادے سے عقیق پتھر بنتا ہے یہ سب حیران کن بھی ہے اور الله وحدہ لا شریک کی عظمت کامنہ بولتا ثبوت بھی ہے۔
عقیق پتھر کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں لیکن ان میں سب سے اعلیٰ اور عمدہ قسم عقیق یمنی کو مانا جاتا ہے اور اس کے چار رنگ نہایت دلکش اور مشہور ہیں اول کلیجی مائل دوئم زرد ، سوئم سفید اور چوتھا رنگ مثل پختہ اینٹ کا ۔ بعض اوقات اس میں گولائی کی شکل کی دھاریاں پائی جاتی ہیں اور اسے چشمی عقیق بھی کہا جاتا ہے۔
عقیق کی دوسری مشہور قسم سلیمانی عقیق ہے یہ بھی نہایت خوبصورت اور دلکش نگینہ ہے اور اس کے بھی کئی رنگ ہوتے ہیں۔ کالا ، بھورا ، قہوی ، سلیٹی ،خاکی اور سفید اس قسم کے عقیق کے رنگوں میں شامل ہے لیکن اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس پتھر میں نہایت خوبصورت متوازی دھاریاں بھی موجود ہوتی ہیں جو کہ اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔ بعض روایات کے مطابق عقیق سلیمانی کو حضرت سلیمان ؑکی انگھوٹھی کے نگ سے جوڑا گیا ہے اور بعض محققین کے خیال کے مطابق حضرت سلیمانؑ کا تخت اسی عقیق کا بنا ہوا تھا ۔ اسے عربی میں ہجر سلیمانی اور سنسکرت میں پالنگ کہتے ہیں جبکہ انگریزی میں اسے اونکس کہتے ہیں یہ ایک یونانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ناخن کے ہیں ، قدیم یونانیوں کا ماننا تھا کے یہ ان کی دیوی وینس کے ناخن ہیں اور اسی سبب اسےیہ نام دیا گیا-اس کی دھاریوں کے سبب اسے ڈوری دار عقیق بھی کہا جاتا ہے -
عقیق کی تیسری مشہور قسم عقیق احمر۔اس پتھر کی تاریخ ساڑھے چار ہزار سال پرانی ہے اور قدیم مصری اس کو زیورات اور سجاوٹ کا سامان بنایا کرتے تھے نپولین کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اس نے مصر میں میدان جنگ سے ایک عقیق احمر اٹھایا جسے وہ اپنے ساتھ لے گیا اور مرتے دم تک اس پتھر کو پہن کے رکھا اور مرتے وقت اپنے بھتیجے کو دے گیا۔یہ نسبتاًکم قیمت پتھر ہے اور یہ نارنجی ، بھورے ، پیلے ، سرخ اور گلابی رنگوں میں پایا جاتا ہے لیکن اس میں سب سے معروف رنگ نارنجی رنگ ۔
اس کے علاوہ بھی عقیق کی کئی اور اقسام ہیں جن میں شجری عقیق اس میں درخت کی شاخوں کی مانند ریشے نظر آتے ہیں ، اس کے بعد پلاسما عقیق اسکا رنگ سبزی مائل سیاہ ہوتا ہے اور اسمیں سفید اور زرد داغ ہوتے ہیں اسکے علاوہ ریشمی فیتہ ، موس اور قوس قزاح اس کی دیگر اقسام میں شامل ہیں۔ کیوں کہ یہ پتھر کئی رنگوں اور اشکال میں پایا جاتا ہے لہٰذا اس کو کسی بھی شخص کو استعمال کروانے سے پہلے اس بات کا مکمل جائزہ لینا پڑتا ہے کہ اسے کونسی قسم اور کون سے ر نگ کا عقیق موافق آئے گا اور یہ ایک پیچیدہ اور محنت طلب کام ہوتا ہے۔
اب ایک نظر ہم عقیق کے کچھ طبی اور سحری خواص پر ڈالتے ہیں۔
عقیق دنیا میں بہت سارے ممالک سے نکالا جاتا ہے جن میں امریکا ، روس ، برازیل ، اٹلی، بھارت ، ایران ، ارجنٹائن اور اسٹریلیا شامل ہیں- اس کی سختی کا درجہ 5 . 6 سے 7 ہے ایک مغربی محقق ڈاکٹر سمتھ جنہوں نے پتھروں اور نگینوں پر 20 سال تحقیق کرنے کے بعد اپنے کام کو کتابی شکل دی اور اس کتاب کا نام رکھا ڈاکٹر سمتھ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ جب ١٠٠٠ برس تک چٹان پر سورج اور چاند کی روشنی پڑتی ہے تو اس کے اندر ایک مادہ پیدہ ہوتا ہے جو سورج اور چاند سے چمک ، رنگ اور تاثیر لیتا ہے تو عقیق پتھروجود میں آتا ہے۔آگے لکھتےہیں کہ عقیق کی تاثیر یہ ہے کہ اگر اسے انگوٹھی میں جڑوا کر پہنا جائے توجب آفتاب کی کرنیں اس پر پڑتی ہیں تو اس سے پہننے والے کے قلب کے مسامات کھل جاتے ہیں اور آکسیجن جو کے حیات انسانی کے لئے انتہائی ضروری ہے، دل کے ان مساموں میں بھر جاتی جس سے قلب کو تقویت ملتی ہے۔ عقیق کے پہننے سےانسان کی صحت پرمثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ، مزاج میں خوشگواری اور فرحت پیدا ہوتی ہے اور چہرے پر سرخی دوڑنے لگتی ہے انسان دل لگا کر کام کرتا ہے ، اور خوب ترقی کرتا ہے۔
عقیق کا مزاج سرد اور خشک ہوتا ہے اور ذائقه پھیکا ہوتا ہے ، اسکا سرمہ امراض چشم میں فائدہ دیتا ہے اور بینائی کو تیز کرتا ہے ، اس کا منجن تیار کر کے دانتوں پر اس کا استعمال انتہائی مفید ہے اسطرح دانتوں کی کئی بیماریاں جیسے دانتوں میں کیڑے کا لگنا ، خون کا آنا ، دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنا اور دیگر بیماریوں پر نہ صرف قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ اس سے چھٹکارا بھی حاصل ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دانتوں کو مضبوط ، سفید اور اجلا بھی کرتا ہے فالج کے مریضوں کے لئے بھی اس کا کشتہ نہایت مفید ہے اور کشتہ عقیق کو پرانے زخموں کے علاج کے لئے مرہم کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خواتین کے اندرونی پیچیدہ مسائل کےحل کے لئے طبیب حضرات اس کا استعمال کرتے ہیں ، یہ خواتین میں ایام میں کمی زیادتی کو بھی اعتدال پر لاتا ہے۔ پھیپھڑوں سے خون آنے کے مرض میں بھی اس پتھر کو انتہائی مفید جانا جاتا ہے - قدیم رومنز کا یہ ماننا تھا کہ اس کو باریک پیس کر ایک خاص مقدار میں اگر پانی کے ساتھ حل کر کے سانپ کے کاٹے پر لگایا جائے تو یہ زہر کے اثر کو زائل کر دیتا ہے۔ عقیق کی قسم اونکس میں یہ طاقت ہے کہ یہ نکسیر کو روک دیتا ہے۔
اگر ہم عقیق کے سحری خواص کی بات کریں تو زمانہ قدیم سے ہی اسے ایک مذہبی پتھر مانا جاتا ہے قدیم مصری باشندوں کا ماننا تھا کہ یہ پتھر غم و الم سے بچاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شیطانی قوتوں کے حملوں سے انھیں محفوظ رکھتا ہے ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ سخت پیاس میں عقیق اگر منہ میں رکھ لیا جائے تو یہ پیاس بجھاتا ہے۔
قدیم ایرانیوں کا ماننا تھا کہ یہ پتھر موسموں میں ردو بدل کا سبب بنتا ہے ، جبکہ چین میں اسے زیوارت میں لگوا کر اس لئے پہنا جاتا تھا کہ یہ دماغ کو پرسکون کرتا ہے اور تمام منفی خیالات کو دور کرتا ہے انسان کی انرجی فیلڈ کو بہتر کرتا ہے اور اس کے لئے خوش قسمتی لے کر آتا ہے اسکے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ اگر اسے ہل چلانے والے بیل کے سینگ سے باندھ دیا جائے تو اس سے فصل اچھی حاصل ہوتی ہے اور اگر اسے پانی یا کھانے میں رکھ دیا جائے تو یہ اس میں سے مضر اثرات کو ختم کر کے محفوظ بنا دیتا ہے۔ چین میں اسے رات بھر نا سونے کی عادت کو ختم کرنے کے حوالے سے بھی اکسیر مانا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ اس کا پہننے والا سکون کی نیند سوتا ہے۔
قدیم وقتوں کی ان روایت کو اگر ہم آج کی سائنس اور ریسرچ کی روشنی میں پرکھیں توان میں سے کئی ایک روایات ٹھیک ثابت ہوتی ہیں۔ جیسے کے بے خوابی کے علاج میں عقیق کا پہننا انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ عقیق سورج اور چاند کی کرنوں کو جذب کر کے انھیں اسطرح انرجی میں تبدیل کرتا ہے کے اس کا سب سے مثبت اور گہرا اثر دل اور پھر دل کے ذریعے دماغ پر پڑتا ہے اور ان دو انتہائی اہم اعضاکو آکسیجن کی بہتر سپلائی میسر آتی ہے جس کی وجہ سے دل اور دماغ مضبوط ہوتے ہیں ، دماغ کو تکویت پہنچتی ہے اور دل کو سکون ملتا ہے۔یہ انسانی جسم میں اِنٹی اکسیڈینٹپیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے انسانی جسم کے خلیوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل میں کمی آتی ہے اور انسان جلد بڑھاپے اورضعف کاشکار نہیں ہوتا۔
وہ لوگ جوخود اعتمادی کی کمی کا شکار ہوں، جو انٹرویویا کلاس میں بلند آوازمیں بات کرنے سے ڈرنے یا مجمع سے گھبراتے ہوں، جواپنا نقطہ نظر صحیح طور پر بیان نہ کر پانے کی وجہ سے زندگی کی ڈورمیں پیچھے رہ جانے کے خوف سے دوچار ہوں، اِن تمام لوگوں کے لئےعقیق کا پہننا انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔
یہ انسان میں خوداعتمادی پیدا کرتا ہے اور اپنی بات دوسروں تک موثر انداز میں پہنچانے کی مہارت پیدا کرتا ہے لیکن اسے پہننے سے پہلے کسی ماہر سے مشورہ ضرور کر لیں تاکہ وہ آپ کی اس سلسلے میں بہتر رہنمائی کرے۔
اگر آپ اس دلفریب پتھر کے طبی خواص سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو ضرور کسی ماہر طبیب سے رابطہ کریں بغیر تجربے اور تحقیق کے اس کا طبی استعمال آپ کے کے لئے نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس سلسلے میں آپ امامیہ جنتری کی خدمات حاصل کرنا چاہتےہیں تو ہمارے نمبر پر رابطہ کر کے ماہر جوہری کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔
923111888668+:Ph