المزمل ایک عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "لپیٹا ہوا / چھپا ہوا" اور ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خوبصورت نام بھی ہے۔ سورۃ مزمل قرآن کریم کے 29 ویں پارہ میں واقع ہے اور 20 آیات پر مشتمل ہے۔ یہ مکی سورۃہے اور اس میں 2 رکوع ہیں۔ سورہ مزمل اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف سے رات کی نماز کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے اور قرآن مجید کی تلاوت کے مناسب طریقے پر بھی روشنی ڈالتا ہے یعنی قرآن پاک کو آہستہ آہستہ پڑھینا چاہیے۔ مزید یہ کہ اس میں صدقہ کی اہمیت کی بھی وضاحت کی گئی ہے کیونکہ اللہ مسلمانوں کو یہ حکم دیتا ہے کہ وہ غریب اور نادار لوگوں کو صدقہ کرے۔ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صبر کا حکم بھی کیاہے کہ وہ کافروںپر صبر کریں۔ سور ۃمزمل کے فوائد محافظ : سور ۃمزمل ایک خوبصورت سورۃ ہے اور خراب صورتحال کے خلاف محافظ کی حیثیت سے بھی کام کرتی ہے ، کیوں کہ جو شخص اس طاقتور سورت کی روزانہ تلاوت کرتا ہے اس کو اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی خراب صورتحال اور حالت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کسی بھی طرح کی ذہنی بیماری یا مسئلے سے گزرنے والےافراد اس سورۃکی تلاوت کریں تو ذہنی سکون حاصل ہوگا۔ طہارت اس سورت کی سب سے پیاری خوبی میں سے ایک یہ ہے کہ جو شخص عشاء کے بعد یا تہجد میں سورہ مزمل کی تلاوت کرے گا ، اس کا دل فلٹر ہوجائے گا اور پاک رہے گا اور وہ پاک / بہتر حالت میں مرے گا۔ معافی سورۃ مزمل کی 100 مرتبہ تلاوت کرنے سے آپ کی روح و قلب گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ جا ئزخواہشات کسی چیز کے حصول کے لئے سورۃ مزمل کی تلاوت کرنا بہت موثر ہے ، اللہ پاک تلاوت کرنے والوں پر خصوصی برکتیں نازل فرماتا ہےاور اس کی خواہش پوری ہوتی ہے۔ دوسری طرف ، اگر آپ کو بے روزگاری کا سامنا ہے! 3-6 بار سور ۃمزمل کی تلاوت کریں۔ آپ اپنی مطلوبہ جگہ / پوزیشن پر ملازمت حاصل کریں گے انشاء اللہ۔
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰٓاَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ ﴿۱﴾ قُمِ الَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا ﴿۲﴾ نِّصْفَهٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيْلًا ﴿۳﴾ اَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِيْلًا ﴿۴﴾ اِنَّا سَنُلْقِيْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيْلًا ﴿۵﴾ اِنَّ نَاشِئَةَ الَّيْلِ هِيَ اَشَدُّ وَطْـاً وَّاَقْوَمُ قِيْلًا ﴿۶﴾ اِنَّ لَـكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا ﴿۷﴾ وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْهِ تَبْتِيْلًا ﴿۸﴾ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيْلًا ﴿۹﴾ وَاصْبِرْ عَلٰي مَا يَقُوْلُوْنَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيْلًا ﴿۱۰﴾ وَذَرْنِيْ وَالْمُكَذِّبِيْنَ اُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيْلًا ﴿۱۱﴾ اِنَّ لَدَيْنَآ اَنْـكَالًا وَّجَحِيْمًا ﴿۱۲﴾ وَّطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّعَذَابًا اَلِيْمًا ﴿۱۳﴾ يَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّهِيْلًا ﴿۱۴﴾ اِنَّآ اَرْسَلْنَآ اِلَيْكُمْ رَسُوْلًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَآ اَرْسَلْنَآ اِلٰي فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا ﴿۱۵﴾ فَعَصٰي فِرْعَوْنُ الرَّسُوْلَ فَاَخَذْنٰهُ اَخْذًا وَّبِيْلًا ﴿۱۶﴾ فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبَا ۨ ﴿۱۷﴾ فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبَا ۨ ﴿۱۷﴾ السَّمَآءُ مُنْفَطِرٌ ۢ بِهٖ كَانَ وَعْدُهٗ مَفْعُوْلًا ﴿۱۸﴾ اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌ ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰي رَبِّهٖ سَبِيْلًا ﴿۱۹﴾ اِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ اَنَّكَ تَقُوْمُ اَدْنيٰ مِنْ ثُلُثَيِ الَّيْلِ وَ نِصْفَهٗ وَثُلُثَهٗ وَطَآئِفَةٌ مِّنَ الَّذِيْنَ مَعَكَ وَاللّٰهُ يُقَدِّرُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ عَلِمَ اَنْ سَيَكُوْنُ مِنْكُمْ مَّرْضٰيۙ وَاٰخَرُوْنَ يَضْرِبُوْنَ فِي الْاَرْضِ يَبْتَغُوْنَ مِنْ فَضْلِ اللّٰه ِۙ وَاٰخَرُوْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۙ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَ وَاَقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَيْرًا وَّاَعْظَمَ اَجْرًا وَاسْتَغْفِرُو ا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ ﴿۲۰﴾
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا اے جھرمٹ مارنے والے ﴿۱﴾ رات میں قیام فرما سوا کچھ رات کے ﴿۲﴾ آدھی رات یا اس سے کچھ تم کرو، ﴿۳﴾ یا اس پر کچھ بڑھاؤ اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو ﴿۴﴾ بیشک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں گے ﴿۵﴾ بیشک رات کا اٹھنا وہ زیادہ دباؤ ڈالتا ہے اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے ﴿۶﴾ بیشک دن میں تو تم کو بہت سے کام ہیں ﴿۷﴾ اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو رہو ﴿۸﴾ وہ پورب کا رب اور پچھم کا رب اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو تم اسی کو اپنا کارساز بناؤ ﴿۹﴾ اور کافروں کی باتوں پر صبر فرماؤ اور انہیں اچھی طرح چھوڑ دو ﴿۱۰﴾ اور مجھ پر چھوڑو ان جھٹلانے والے مالداروں کو اور انہیں تھوڑی مہلت دو ﴿۱۱﴾ بیشک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ، ﴿۱۲﴾ اور گلے میں پھنستا کھانا اور دردناک عذاب ﴿۱۳﴾ جس دن تھرتھرائیں گے زمین اور پہاڑ اور پہاڑ ہوجائیں گے ریتے کا ٹیلہ بہتا ہوا، ﴿۱۴﴾ بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے کہ تم پر حاضر ناظر ہیں جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے ﴿۱۵﴾ تو فرعون نے اس رسول کا حکم نہ مانا تو ہم نے اسے سخت گرفت سے پکڑا، ﴿۱۶﴾ پھر کیسے بچو گے اگر کفر کرو اس دن جو بچوں کو بوڑھا کردے گا ﴿۱۷﴾ آسمان اس کے صدمے سے پھٹ جائے گا، اللہ کا وعدہ ہوکر رہنا، ﴿۱۸﴾ بیشک یہ نصیحت ہے، تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ لے ﴿۱۹﴾ بیشک تمہارا رب جانتا ہے کہ تم قیام کرتے ہو کبھی دو تہائی رات کے قریب، کبھی آدمی رات، کبھی تہائی اور ایک جماعت تمہارے ساتھ والی اور اللہ رات اور دن کا اندازہ فرماتا ہے، اسے معلوم ہے کہ اے مسلمانو! تم سے رات کا شمار نہ ہوسکے گا تو اس نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی اب قرآن میں سے جتنا تم پر آسان ہو اتنا پڑھو اسے معلوم ہے کہ عنقریب کچھ تم میں سے بیمار ہوں گے اور کچھ زمین میں سفر کریں گے اللہ کا فضل تلاش کرنے اور کچھ اللہ کی راہ میں لڑتے ہوں گے تو جتنا قرآن میسر ہو پڑھو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور اللہ کو اچھا قرض دو اور اپنے لیے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس بہتر اور بڑے ثواب کی پاؤ گے، اور اللہ سے بخشش مانگو، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے، ﴿۲۰﴾
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَبٰرَكَ الَّذِيْ بِيَدهِ الْمُلْكُ وَھُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْ ءٍ قَدِيْرُنِ ﴿۱﴾ الَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ وَھُوَ الْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ ﴿۲﴾ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْحَ سَـمٰوٰتٍ طِبَا قًا ؕ مَاتَرٰي فِيْ خِلْقِ الرَّحْـمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍؕ فَارْجِعِ الْبَصَرَلا ھَلْ تَرٰي مِنْ فُطُوْرٍ﴿۳﴾ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ اِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّھُوَ حَسِيْرٌ﴿۴﴾ وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْيَا بِـمَصَابِيْحَ وَجَعَلْنٰـھَا رُجُوْمًا لِّلشَّيٰطِيْنِ وَاَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذابَ السَّعِيْرِ﴿۵﴾ وَلِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّـھِمْ عَذَابُ جَھَنَّمَؕ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ ﴿۶﴾ اِذَآ اُلْقُوْا فِيْـھَا سَـمِعُوْالَھَا شَھِيْقًا وَّھِيَ تَفُوْرُ ﴿۷﴾ تَكَادُ تَـمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِؕ كُلَّمَآ اُلْقِيَ فِيْھَا فَوْجٌ سَاَلَھُمْ خَزَنَتُھَآ اَلَمْ يَاْتِكُمْ نَذِيْرٌ ﴿۸﴾ قَالُوْا بَلٰي قَدْجَآئَ نَا نَذِيْرٌ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللّٰهُ مِنْ شَيْ ءٍ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ كَبِيْرٍ ﴿۹﴾ وَقَالُوْ الَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْنَعْقِلُ مَاكُنَّا فِيْٓ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ ﴿۱۰﴾ فَاعْتَرَ فُوْابِذَنْبِـهِمْ ج فَسُحْقًالِّاَصْـحٰبِ السَّعِيْرِ ﴿۱۱﴾ اِنَّ الَّذِيْنَ يَـخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ لَھُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّاَجْرٌ كِبَيْرٌ ﴿۱۲﴾ وَاَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِاجْھَرُوْا بِهٖؕ اِنَّهٗ عَلِيْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ﴿۱۳﴾ اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَؕ وَھُوَ اللَّطِيْفُ الْـخَبِيْرُ ﴿۱۴﴾ ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِيْ مَنَا كِبِـھَا وَكُلُوْامِنْ رِّزْقِهِؕ وَاِلَيْهِ النُّشُوْرُ ﴿۱۵﴾ ءَاَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَآءِ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمُ الْاَرْضَ فَاِذَاھِيَ تَـمُوْرُ ﴿۱۶﴾ اَمْ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَآءِ اَنْ يُّرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًاؕ فَسَتَعْلَمُوْنَ كَيْفَ نَذِيْرِ ﴿۱۷﴾ وَلَقَدْ كَذَّبَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيْرِ ﴿۱۸﴾ اَوَلَمْ يَرَوْاِلٰي الطَّيْرِ فَوْقَھُمْ صٰٓفّٰتٍ وَّيَقْبِضْنَ مَا يُـمْسِكُھُنَّ اِلَّا الرَّحْـمٰنُؕ اِنَّهٗ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيْرٌ ﴿۱۹﴾ اَمَّنْ ھٰذَا الَّذِيْ ھُوَ جُنْدٌ لَّكُمْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْ دُوْنِ الرَّحْـمٰنِؕ اِنِ الْكٰفِرُوْنَ اِلَّافِيْ غُرُوْرٍ ﴿۲۰﴾ اَمَّنْ ھٰذَا الَّذِيْ يَرْزُ قُكُمْ اِنْ اَمْسَكَ رِزْقَهٗج بَلْ لَّجُّوافِيْ عُتُوٍّ وَّنُفُوْرٍ ﴿۲۱﴾ اَفَـمَنْ يَّـمْشِيْ مُكِبًّا عَلٰي وَجْھِهٖٓ اَھْدٰٓي اَمَّنْ يَّـمْشِيْ سَوِيًّا عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ ﴿۲۲﴾ قُلْ ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْشَاَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْاَ بْصَارَ وَالْاَفْدَءِةَؕ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ ﴿۲۳﴾ قُلْ ھُوَ الَّذِيْ ذَرَاَكُمْ فِيْ الْاَرْضِ وَاِلَيْهِ تُـحْشَرُوْن ﴿۲۴﴾ وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰي ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ﴿۲۵﴾ قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰهِ ص وَاِنَّـمَآ اَنَا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ ﴿۲۶﴾ فَلَمَّا رَاَوْهُ زُلْفَةً سِيْٓئَتْ وُجُوْهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَقِيْلَ ھٰذَاالَّذِيْ كُنْتُمْ بِهٖ تَدَّعُوْنَ ﴿۲۷﴾ قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَھْلَكَنِي اللّٰهُ وَمَنْ مَّعِيَ اَوْرَحِـمَنَا لا فَـمَنْ يُّـجِيْرُ الْكٰفِرِيْنَ مِنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ ﴿۲۸﴾ قُلْ ھُوَ الرَّحْـمٰنُ اٰمَنَّا بِهٖ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَاج فَسَتَعْلَمُوْنَ مَنْ ھُوَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ ﴿۲۹﴾ قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ مَآؤُكُمْ غَوْرًا فَـمَنْ يَّاْتِيْكُمْ بِـمَآءٍ مَّعِيْنٍ ﴿۳۰﴾
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا بڑی برکت والا ہے
وہ جس کے قبضہ میں سارا ملک اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، ﴿۱﴾ وہ جس نے موت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جانچ ہو تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے اور وہی عزت والا بخشش والا ہے، ﴿۲﴾ جس نے سات آسمان بنائے ایک کے اوپر دوسرا، تو رحمٰن کے بنانے میں کیا فرق دیکھتا ہے تو نگاہ اٹھا کر دیکھ تجھے کوئی رخنہ نظر آتا ہے، ﴿۳﴾ پھر دوبارہ نگاہ اٹھا نظر تیری طرف ناکام پلٹ آئے گی تھکی ماندی ﴿۴﴾ اور بیشک ہم نے نیچے کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کیا اور انہیں شیطانوں کے لیے مار کیا اور ان کے لیے بھڑکتی آگ کا عذاب تیار فرمایا ﴿۵﴾ اور جنہوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے، اور کیا ہی برا انجام، ﴿۶﴾ جب اس میں ڈالے جائیں گے اس کا رینکنا (چنگھاڑنا) سنیں گے کہ جوش مارتی ہے ﴿۷﴾ معلوم ہوتا ہے کہ شدت غضب میں پھٹ جائے گی، جب کبھی کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا اس کے داروغہ ان سے پوچھیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا تھا ﴿۸﴾ کہیں گے کیوں نہیں بیشک ہمارے پاس ڈر سنانے والے تشریف لائے پھر ہم نے جھٹلایا اور کہا اللہ نے کچھ نہیں اُتارا، تم تو نہیں مگر بڑی گمراہی میں، ﴿۹﴾ اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے تو دوزخ والوں میں نہ ہوتے، ﴿۱۰﴾ اب اپنے گناہ کا اقرار کیا تو پھٹکار ہو دوزخیوں کو، ﴿۱۱﴾ بیشک جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ﴿۱۲﴾ اور تم اپنی بات آہستہ کہو یا آواز سے، وہ تو دلوں کی جانتا ہے ﴿۱۳﴾ کیا وہ نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ اور وہی ہے ہر باریکی جانتا خبردار، ﴿۱۴﴾ وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین رام (تابع) کر دی تو اس کے رستوں میں چلو اور اللہ کی روزی میں سے کھاؤ اور اسی کی طرف اٹھنا ہے ﴿۱۵﴾ کیا تم اس سےنڈر ہوگئے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تمہیں زمین میں دھنسادے جبھی وہ کانپتی رہے ﴿۱۶﴾ یا تم نڈر ہوگئے اس سے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تم پر پتھراؤ بھیجے تو اب جانو گے کیسا تھا میرا ڈرانا، ﴿۱۷﴾ اور بیشک ان سے اگلوں نے جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا انکار ﴿۱۸﴾ اور کیا انہوں نے اپنے اوپر پرندے نہ دیکھے پر پھیلاتے اور سمیٹتے انہیں کوئی نہیں روکتا سوا رحمٰن کے بیشک وہ سب کچھ دیکھتا ہے، ﴿۱۹﴾ یا وہ کونسا تمہارا لشکر ہے کہ رحمٰن کے مقابل تمہاری مدد کرے کافر نہیں مگر دھوکے میں ﴿۲۰﴾ یا کونسا ایسا ہے جو تمہیں روزی دے اگر وہ اپنی روزی روک لے بلکہ وہ سرکش اور نفرت میں ڈھیٹ بنے ہوئے ہیں ﴿۲۱﴾ تو کیا وہ جو اپنے منہ کے بل اوندھا چلے زیادہ راہ پر ہے یا وہ جو سیدھا چلے سیدھی راہ پر ﴿۲۲﴾ تم فرماؤ وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے کتنا کم حق مانتے ہو ﴿۲۳﴾ تم فرماؤ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف اٹھائے جاؤ گے ﴿۲۴﴾ اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو، ﴿۲۵﴾ تم فرماؤ یہ علم تو اللہ کے پاس ہے، اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ہوں ﴿۲۶﴾ پھر جب اسے پاس دیکھیں گے کافروں کے منہ بگڑ جائیں گے اور ان سے فرمادیا جائے گا یہ ہے جو تم مانگتے تھے ﴿۲۷﴾ تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھ والوں کو بلاک کردے یا ہم پر رحم فرمائے تو وہ کونسا ہے جو کافروں کو دکھ کے عذاب سے بچالے گا ﴿۲۸﴾ تم فرماؤ وہی رحمٰن ہے ہم اس پر ایمان لائے اور اسی پر بھروسہ کیا، تو اب جان جاؤ گے کون کھلی گمراہی میں ہے، ﴿۲۹﴾ تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر صبح کو تمہارا پانی زمین میں دھنس جائے تو وہ کون ہے جو تمہیں پانی لادے نگاہ کے سامنے بہتا ﴿۳۰﴾
سور ۃ رحمان کا معنی ہے "سب سے زیادہ فائدہ مند" قرآن پاک کے پارہ نمبر27میں واقع ہے اور اس میں 78 آیات ہیں۔ اسے "مدنی سورۃ" کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔ یہ قرآن کی ایک سب سے طاقتور سورت ہے جو ہمیں تمام بیماریوں ، دائمی یا وبائی بیماریوں کے حل کی طرف لے جاتی ہے ، اور روز مرہ کی زندگی کی تمام پریشانیوں سے نکلنے کا راستہ بنا تی ہے۔ ہم اس سورت کی انفرادیت اور اہمیت کوایسے بیان کر سکتے ہیں کہ اسے " قرآن مجید کی خوبصورتی " کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کا نام "الرحمٰن" رکھا گیا ہے جو اللہ کے خوبصورت ناموں میں سے ایک ہے۔ سورۃ رحمان کی تلاوت تمام بیماریوں کا ایک حتمی علاج ہے۔ اگر کوئی شخص اس کی تلاوت کرنے سے قاصر ہے تو پھر وہ اسے بہتر طور پر سن لے یا مریض کے قریب جو شخص یا رشتےدارحاضر ہو مریض کے سر کی جانب ہو کر اس سورۃ کی تلاوت کرے ۔ یہ ہر بیماری کا علاج ہےسواے موت کے۔ مزید یہ کہ اگر آپ کا بچہ / بچہ ذہنی یا جسمانی طور پر کمزور ہے تو ، آپ ہر روز بلا ناغہ سورۃ رحمان کی تلاوت کو امنے کھر میں چلایں اور ہو سکے تو روز پڑہیں۔ اللہ پاک پورے گھر اور بچے پر خصوصی برکتیں نازل کرے گا۔ اگر آپ کسی بھی طرح کے گھریلو تنازعات ، اضطراب ، گھبراہٹ اور کسی بھی طرح کے ذہنی تناؤ سے گزر رہے ہیں تو ، ذہنی تندرستی اور امن کے حصول کے لئے روزانہ کی بنیاد پر سورۃ رحمان کی تلاوت کرنے کی مشق کریں۔ آپ پانی کا گلاس بھی لے سکتے ہیں اور پانی پر ضرب پڑھ کر پی سکتے ہیں ، یہ بھی بہت موثر ہوگا۔
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّهِ الرَحْمٰنِ الرَّحيْمِ
اَلرَّحْمٰنُ ﴿۱﴾ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ﴿۲﴾ خَلَقَ الْاِنْسَانَ ﴿۳﴾ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿۴﴾ اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ ﴿۵﴾ وَّالنَّجْمُ والشَّجَرُ يَسْجُدٰنِ ﴿۶﴾ وَالسَّمَآءَ رَفَعَھَا وَوَضَعَ الْمِيْزَانِ ﴿۷﴾ اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِيْزَانِ ﴿۸﴾ وَاَقِيْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُواالْمِيْزَانَ ﴿۹﴾ وَالْاَرْضَ وَضَعَھَا لِلْاَنَامِ ﴿۱۰﴾ فِيْھَا فَاكِھَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِ ﴿۱۱﴾ وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَالرَّيْحَانُ ﴿۱۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۱۳﴾ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ﴿۱۴﴾ وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِنْ نَّارٍ ﴿۱۵﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۱۶﴾ رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ ﴿۱۷﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۱۸﴾ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيٰنِ ﴿۱۹﴾ بَيْنَھُمَا بَرْزَخٌ لَّا يَبْغِيٰنِ ﴿۲۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۱﴾ يَخْرُجُ مِنْھُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ ﴿۲۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۳﴾ وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشٓئٰتُ فِي الْبَحْرِ كَالْاَعْلاَمِ ﴿۲۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۵﴾ كُلُّ مَنْ عَلَيْھَا فَانٍ ﴿۲۶﴾ وَّيَبْقٰي وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجلٰلِِ وَالْاِكْرَامِ ﴿۲۷﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۸﴾ يَسْئَلُهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْط كُلَّ يَوْمٍ ھُوَ فِي شَاْنٍ ﴿۲۹﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۰﴾ سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَيُّهَ الثَّقَلٰنِ ﴿۳۱﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۲﴾ یٰمَعْشَرَالْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ ﴿۳۳﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۴﴾ يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرٰنِ ﴿۳۵﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ﴿۳۶﴾ فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّھَانِ ﴿۳۷﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۸﴾ فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْئَلُ عَنْ ذَنْبِهٖٓ اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ ﴿۳۹﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۰﴾ يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِيْمٰھُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِيْ وَالْاَقْدَامِ ﴿۴۱﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۲﴾ ھٰذِهٖ جَھَنَّمُ الَّتِيْ يُكَذِّبُ بِھَا الْمُجْرِمُوْنَ ﴿۴۳﴾ يَطُوفُونَ بَيْنَھَا وَبَيْنَ حَمِيْمٍ اٰنٍ ﴿۴۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۵﴾ وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ ﴿۴۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۷﴾ ذَوَاتَآ اَفْنَانٍ ﴿۴۸﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۹﴾ فِيْھِمَا عَيْنٰنِ تَجْرِيٰنِ ﴿۵۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۱﴾ فِيْھِمَا مِنْ كُلِِّ فَاكِھَةٍ زَوْجٰنِ ﴿۵۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۳﴾ مُتَّكِئِيْنَ عَلٰي فُرُشٍ بَطَآئِنُھَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ طوَجَنَا الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ ﴿۵۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۵﴾ فِيْھِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْھُنَّ اِنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلَا جَآنٌّ ﴿۵۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۷﴾ كَاَ نَّھُنَّ الْيَاقُوْتُ وَالْمَرْجَانُ ﴿۵۸﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۹﴾ ھَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ۶۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۱﴾ وَمِنْ دُوْنِھِمَا جَنَّتٰنِ ﴿۶۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآْءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۳﴾ مُدْھَآمَّتٰنِ ﴿۶۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۵﴾ فِيْھِمَا عَيْنٰنِ نَضَّاخَتٰنِ ﴿۶۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۷﴾ فِيْھِمَا فَاكِھَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ ﴿۶۸﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۹﴾ فِيْھِنَّ خَيْرٰتٌ حِسَانٌ ﴿۷۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۱﴾ حُوْرٌ مَقْصُوْرٰتٌ فِي الْخِيَامِ ﴿۷۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۳﴾ لَمْ يَطْمِثْھُنَّ اِنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلَا جَآنٌّ ﴿۷۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۵﴾ مُتَّكِئِيْنَ عَلٰی رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ ﴿۷۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۷﴾ تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِی الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ ﴿۷۸﴾
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
رحمٰن ﴿۱﴾ نے اپنے محبوب کو قرآن سکھایا ﴿۲﴾ انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا، ﴿۳﴾ ما کان وما یکون کا بیان انہیں سکھایا ﴿۴﴾ سورج اور چاند حساب سے ہیں ﴿۵﴾ اور سبزے اور پیڑ سجدہ کرتے ہیں ﴿۶﴾ اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی ﴿۷﴾ کہ ترازو میں بے اعتدالی نہ کرو ﴿۸﴾ اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو اور وزن نہ گھٹاؤ، ﴿۹﴾ اور زمین رکھی مخلوق کے لیے ﴿۱۰﴾ اس میں میوے اور غلاف والی کھجوریں ﴿۱۱﴾ اور بھُس کے ساتھ اناج اور خوشبو کے پھول، ﴿۱۲﴾ تو اے جن و انس! تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ﴿۱۳﴾ اس نے آدمی کو بنا یا بجتی مٹی سے جیسے ٹھیکری ﴿۱۴﴾ اور جن کو پیدا فرمایا آگ کے لُوکے (لپیٹ) سے ﴿۱۵﴾ تو تم دونوں اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۱۶﴾ دونوں پورب کا رب اور دونوں پچھم کا رب ﴿۱۷﴾ تو تم دونوں اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۱۸﴾ اس نے دو سمندر بہائے کہ دیکھنے میں معلوم ہوں ملے ہوئے ﴿۱۹﴾ اور ہے ان میں روک کہ ایک دوسرے پر بڑھ نہیں سکتا ﴿۲۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۱﴾ ان میں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے، ﴿۲۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۳﴾ اور اسی کی ہیں وہ چلنے والیاں کہ دریا میں اٹھی ہوئی ہیں جیسے پہاڑ ﴿۲۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۵﴾ زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے ﴿۲۶﴾ اور باقی ہے تمہارے رب کی ذات عظمت اور بزرگی والا ﴿۲۷﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۸﴾ اسی کے منگتا ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں اسے ہر دن ایک کام ہے ﴿۲۹﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۰﴾ جلد سب کام نبٹا کر ہم تمہارے حساب کا قصد فرماتے ہیں اے دونوں بھاری گروہ ﴿۳۱﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۲﴾ اے جن و انسان کے گروہ اگر تم سے ہوسکے کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ، جہاں نکل کر جاؤ گے اسی کی سلطنت ہے ﴿۳۳﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۴﴾ تم پر چھوڑی جائے گی بے دھویں کی آگ کی لپٹ اور بے لپٹ کا کالا دھواں تو پھر بدلا نہ لے سکو گے ﴿۳۵﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۶﴾ پھر جب آسمان پھٹ ائے گا تو گلاب کے پھول کا سا ہوجائے گا جیسے سرخ نری (بکرے کی رنگی ہوئی کھال) ﴿۳۷﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۸﴾ تو اس دن گنہگار کے گناہ کی پوچھ نہ ہوگی کسی آدمی اور جِن سے ﴿۳۹﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۰﴾ مجرم اپنے چہرے سے پہچانے جائیں گے تو ماتھا اور پاؤں پکڑ کر جہنم میں ڈالے جائیں گے ﴿۴۱﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے ﴿۴۲﴾ یہ ہے وہ جہنم جسے مجرم جھٹلاتے ہیں، ﴿۴۳﴾ پھیرے کریں گے اس میں اور انتہا کے جلتے کھولتے پانی میں ﴿۴۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۵﴾ اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں ﴿۴۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۷﴾ بہت سی ڈالوں والیاں ﴿۴۸﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۹﴾ ان میں دو چشمے بہتے ہیں ﴿۵۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۱﴾ ان میں ہر میوہ دو دو قسم کا، ﴿۵۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۳﴾ اور ایسے بچھونوں پر تکیہ لگائے جن کا اَستر قناویز کا اور دونوں کے میوے اتنے جھکے ہوئے کہ نیچے سے چن لو ﴿۵۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۵﴾ ان بچھونوں پر وہ عورتیں ہیں کہ شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں ان سے پہلے انہیں نہ چھوا کسی آدمی اور نہ جِن نے، ﴿۵۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۷﴾ گویا وہ لعل اور یاقوت اور مونگا ہیں ﴿۵۸﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۹﴾ نیکی کا بدلہ کیا ہے مگر نیکی ﴿۶۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۱﴾ اور ان کے سوا دو جنتیں اور ہیں ﴿۶۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۳﴾ نہایت سبزی سے سیاہی کی جھلک دے رہی ہیں، ﴿۶۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۵﴾ ان میں دو چشمے ہیں چھلکتے ہوئے، ﴿۶۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۷﴾ ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں، ﴿۶۸﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۹﴾ ان میں عورتیں ہیں عادت کی نیک صورت کی اچھی ﴿۷۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۷۱﴾ حوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین ﴿۷۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۷۳﴾ ان سے پہلے انہیں ہاتھ نہ لگایا کسی آدمی اور نہ کسی جِن نے، ﴿۷۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے ﴿۷۵﴾ تکیہ لگائے ہوئے سبز بچھونوں اور منقش خوبصورت چاندنیوں پر، ﴿۷۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۷۷﴾ بڑی برکت والا ہے تمہارے رب کا نام جو عظمت اور بزرگی والا، ﴿۷۸﴾
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰسٓ (۱) وَالْقُرْاٰنِ الْـحَكِيْمِ (۲) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ (۳) عَليٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ (۴) تَنْزِيْلَ الْعَزِيْزِالرَّحِيْمِ (۵) لِتُنْذِرَقَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤھُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ (۶) لَقَدْحَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِھِمْ فَھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ (۷) اِنَّا جَعَلْنَا فِيْٓ اَعْنَاقِھِمْ اَغْلٰاً فَھِيَ اِلَي الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ (۸) وَجَعَلْنَا مِنْم بَيْنِ اَيْدِيْـھِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنٰمُ فَھُمْ لَايُبْصِرُوْنَ (۹) وَسَوَآءٌ عَلَيْـھِمْ ءَ اَنْذَرْتَـھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ (۱۰) اِنَّـمَا تُنْذِرُمَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْـمٰنَ بِالْغَيْبِج فَبَشِّرْهُ بِـمَغْفِرَةٍ وَّاَجْرٍ كَرِيْمٍ (۱۱) اِنَّا نَـحْنُ نُـحْيِ الْمَوْتٰي وَنَكْتُبُ مَاقَدَّمُوْاوَاٰثَارَھُمْؕ وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ (۱۲) وَاضْرِبْ لَھُمْ مَّثَلاً اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ اِذْجَآءَھَاالْمُرْسَلُوْنَ (۱۳) اِذْاَرْسَلْنَآ اِلَيْـهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوْھُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوْآ اِنَّآ اِلَيْكُمْ مُّرْسَلُوْنَ (۱۴) قَالُوْامَآاَنْتُمْ اِلَّابَشَرٌ مِّثْلُنَالا وَمَآ اَنْزَلَ الرَّحْـمٰنُ مِنْ شَيْ ءٍ لا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَكْذِبُوْنَ (۱۵) قَالُوْارَبُّنَايَعْلَمُ اِنَّآ اِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُوْنَ (۱۶) وَمَاعَلَيْنَآ اِلَّاالْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ (۱۷) قَالُوْآ اِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ج لَئِنْ لَّمْ تَنْتَـھُوْا لَنَرْجُـمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِيْمٌ (۱۸) قَالُوْ اطَآئِرُكُمْ مَّعَكُمْؕ اَئِنْ ذُكِّرْ تُمْؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌمُّسْرِفُوْنَ (۱۹) وَجَآءَ مِنْ اَقْصَاالْمَدِيْنَةِ رَجُلٌ يَّسْعيٰ قَالَ يٰقَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِيْنَ (۲۰) اتَّبِعُوْا مَنْ لَّا يَسْئَلُكُمْ اَجْرًا وَّھُمْ مُّھْتَدُوْنَ (۲۱) وَمَالِيَ لَآ اَعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (۲۲) ءَاَتَّـخِذُ مِنْ دُوْنِهٖٓ اٰلِھَةًاِنْ يُّرِدْنِ الرَّحْـمٰنُ بِضُرٍّ لَّاتُغْنِ عَنِّيْ شَفَا عَتُـھُمْ شَيْئًا وَّلَا يُنْقِذُوْنِ (۲۳) اِنِّيْٓ اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ (۲۴) اِنِّيْٓ اٰمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْـمَعُوْنِ (۲۵) قِيْلَ ادْخُلِ الْـجَنَّةَؕ قَالَ يٰلَيْتَ قَوْمِيْ يَعْلَمُوْنَ (۲۶) بِمَا غَفَرَلِيْ رَبِّيْ وَجَعَلَنِيْ مِنَ الْمُكْرَمِيْنَ (۲۷) وَمَااَنْزَلْنَاعَليٰ قَوْمِهٖ مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِيْنَ (۲۸) اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَاھُمْ خٰـمِدُوْنَ (۲۹) يٰـحَسْرَةً عَلَي الْعِبَادِجؔ مَا يَاْتِيْـھِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْابِهٖ يَسْتَـھْزِءُوْنَ (۳۰) اَلَمْ يَرَوْاكَمْ اَھْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّـهُمْ اَلِيْـهِمْ لَا يَرْجِعُوْنَ (۳۱) وَاِنْ كُلٌّ لَّمَّا جَـمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُـحْضَرُوْنَ (۳۲) وَاٰيَةٌ لَّھُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَةُ اَحْيَيْنٰـھَا وَاَخْرَجْنَا مِنْـهَا حَبًّا فَـمِنْهُ يَاْكُلُوْنَ (۳۳) وَجَعَلْنَا فِيْـھَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّـخِيْلٍ وَّ اَعْنَابٍ وَّفَـجَّرْنَا فِيْـھَا مِنَ الْعُيُوْنِ (۳۴) لِيَاْ كُلُوْا مِنْ ثَـمَرِهٖ لا وَمَا عَـمِلَتْهُ اَيْدِيْـھِمْؕ اَفَلَايَشْكُرُوْنَ (۳۵) سُبْـحٰنَ الَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّھَا مِـمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ وَمِنْ اَنْفُسِھِمْ وَمِـمَّا لَا يَعْلَمُوْنَ (۳۶) وَاٰيَةُ لَّھُمُ الَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّـھَارَفَاِذَاھُمْ مُّظْلِمُوْنَ (۳۷) وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّھَا ذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ (۳۸) وَالْقَمَرَ قَّدرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰي عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِيْمِ (۳۹) لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِيْ لَھَآ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَوَلَا الَّيْلُ سَابِقُ النَّـھَارِؕ وَكُلُّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ (۴۰) وَاٰيَةٌ لَّھُمْ اَنَّا حَـمَلْنَا ذُرِّيَّتَـھُمْ فِيْ الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ (۴۱) وَخَلَقْنَا لَھُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَايَرْكَبُوْنَ (۴۲) وَاِنْ نَّشَاْ نُغْرِ قْھُمْ فَلَا صَرِيْـخَ لَھُمْ وَلَا ھُمْ يُنْقَذُوْنَ (۴۳) اِلَّارَحْـمَةً مِّنَّا وَمَتَاعًا اِليٰ حِيْنٍ (۴۴) وَاِذَا قِيْلَ لَھُمُ اتَّقُوْا مَابَيْنَ اَيْدِيْكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ (۴۵) وَ مَا تَاْتِيْـهِمْ مِّنْ اٰيَةٍ مِّنْ اٰيٰتِ رَبِّـھِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْـھَا مُعْرِضِيْنَ (۴۶) وَاِذَاقِيْلَ لَھُمْ اَنْفِقُوْا مِـمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ لا قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْيَشَآءُ اللّٰهُ اَطْعَمَهٗٓ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ (۴۷) وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰي ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ (۴۸) مَايَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُھُمْ وَھُمْ يَـخِصِّمُوْنَ (۴۹) فَلَايَسْتَطِيْعُوْنَ تَوْصِيَةً وَّلَآ اِلٰٓي اَھْلِھِمْ يَرْجِعُوْنَ (۵۰) وَ نُفِخَ فِيْ الصُّوْرِ فَاِذَاھُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰي رَبِّـھِمْ يَنْسِلُوْنَ (۵۱) قَالُوْايٰوَيْلَنَا مَنْ م بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاسكته هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْـمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ (۵۲) اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَاھُمْ جَـمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُـحْضَرُوْنَ (۵۳) فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَّلَا تُجزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (۵۴) اِنَّ اَصْـحٰبَ الْـجَنَّةِ الْيَوْمَ فِيْ شُغُلٍ فٰكِھُوْنَ (۵۵) ھُمْ وَاَزْوَاجُھُمْ فِيْ ظِلٰلٍ عَلَي الْاَرَآئِكِ مُتَّكِؤُنَ (۵۶) لَھُمْ فِيْـھَا فَا كِھَةٌ وَّلَھُمْ مَّا يَدَّعُوْنَ (۵۷) سَلٰمٌ قف قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ (۵۸) وَامْتَازُواالْيَوْمَ اَيُّـھَاالْمُجْرِمُوْنَ (۵۹) اَلَمْ اَعْھَدْ اِلَيْكُمْ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُواالشَّيْطٰنَ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّمُّبِيْنٌ (۶۰) وَّاَنِ اعْبُدُوْنِيْ ؕٓ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ (۶۱) وَ لَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيْراًؕ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ (۶۲) ھٰذِهٖ جَھَنَّمُ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ (۶۳) اِصْلَوْھَا الْيَوْمَ بِـمَاكُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ (۶۴) اَلْيَوْمَ نَـخْتِمُ عَلٰٓي اَفْوَاھِھِمْ وَتُكَلِّمُنَآ اَيْدِيْھِمْ وَتَشْھَدُ اَرْجُلُھُمْ بِـمَا كَانُوْايَكْسِبُوْنَ (۶۵) وَلَوْنَشَآءُ لَطَمَسْنَاعَلٰٓي اَعْيُنِـھِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰي يُبْصِروْنَ (۶۶) وَلَوْنَشَآءُ لَمَسَخْنٰـھُمْ عَلٰي مَكَانَتِـھِمْ فَـمَا اسْتَطَاعُوْ امُضِيًّا وَّلَايَرْجِعُوْنَ (۶۷) وَمَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْـخَلْقِؕ اَفَلَاَ يَعْقِلُوْنَ (۶۸) وَمَاعَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَمَايَنْبَغِيْم لَهٗؕ اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّقُرْاٰنٌ مُّبِيْنٌ (۶۹) لِّيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَّيَـحِقَّ الْقَوْلُ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ (۷۰) اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَھُمْ مِّـمَّا عَـمِلَتْ اَيْدِيْنَآ اَنْعَامًا فَھُمْ لَھَا مَالِكُوْنَ (۷۱) وَذَلَّلْنٰـھَا لَھُمْ لَھُمْ فَـمِنْـھَا رَكُوْبُـھُمْ وَمِنْھَا يَاْكُلُوْنَ (۷۲) وَلَھُمْ فِيْھَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُؕ اَفَلَايَشْكُرُوْنَ (۷۳) وَاتَّـخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِھَةً لَّعَلَّھُمْ يُنْصَرُوْنَ (۷۴) لَايَسْتَطِيْعُوْنَ نَصْرَھُمْ وَھُمْ لَھُمْ جُنْدٌ مُّـحْضَرُوْنَ (۷۵) فَلَايَـحْزُنْكَ قَوْلُھُمْ اِنَّا نَعْلَمُ مَايُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ (۷۶) اَوَلَمْ يَرَالْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَاھُوَ خَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ (۷۷) وَضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَّنَسِيَ خَلْقَهٗؕ قَالَ مَنْ يُّـحْيِ الْعِظَامَ وَھِيَ رَمِيْمٌ (۷۸) قُلْ يُـحْيِيْـهَا الَّذِيْٓ اَنْشَاھَآ اَوّلَمَرَّةٍؕ وَھُوَبِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيْمُ (۷۹) ۨالَّذِيْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَآاَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ (۸۰) اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّـخْلُقَ مِثْلَھُمْؕ بَلٰي ۤ وَھُوَ الْـخَلّٰقُ الْعَلِيْمُ (۸۱) اِنَّـمَآ اَمْرُهٗٓ اِذَآاَرَادَشَيْئًا اَنْ يَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ (۸۲) فَسُبْحٰنَ الَّذِيْ بِيَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ وَّاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (۸۳)
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا یسٰں ﴿۱﴾ حکمت والے قرآن کی قسم، ﴿۲﴾ بیشک تم ﴿۳﴾ سیدھی راہ پر بھیجے گئے ہو ﴿۴﴾ عزت والے مہربان کا اتارا ہوا، ﴿۵﴾ تاکہ تم اس قوم کو ڈر سناؤ جس کے باپ دادا نہ ڈرائے گئے تو وہ بے خبر ہیں، ﴿۶﴾ بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہوچکی ہے تو وہ ایمان نہ لائیں گے ﴿۷﴾ ہم نے ان کی گردنو ں میں طوق کردیے ہیں کہ وہ ٹھوڑیوں تک ہیں تو یہ اوپر کو منہ اٹھائے رہ گئے ﴿۸﴾ اور ہم نے ان کے آگے دیوار بنادی اور ان کے پیچھے ایک دیوار اور انہیں اوپر سے ڈھانک دیا تو انہیں کچھ نہیں سوجھتا ﴿۹﴾ اور انہیں ایک سا ہے تم انہیں ڈراؤٕ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے نہیں، ﴿۱۰﴾ تم تو اسی کو ڈر سناتے ہو جو نصیحت پر چلے اور رحمن سے بے دیکھے ڈرے، تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو ﴿۱۱﴾ بیشک ہم مُردوں کو جِلائیں گے اور ہم لکھ رہے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا اور جو نشانیاں پیچھے چھوڑ گئے اور ہر چیز ہم نے گن رکھی ہے ایک بتانے والی کتاب میں ﴿۱۲﴾ اور ان سے نشانیاں بیان کرو اس شہر والوں کی جب ان کے پاس فرستادے (رسول) آئے، ﴿۱۳﴾ جب ہم نے ان کی طرف دو بھیجے پھر انہوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے تیسرے سے زور دیا اب ان سب نے کہا کہ بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، ﴿۱۴﴾ بولے تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور رحمن نے کچھ نہیں اتارا تم نرے جھوٹے ہو، ﴿۱۵﴾ وہ بولے ہمارا رب جانتا ہے کہ بیشک ضرور ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، ﴿۱۶﴾ اور ہمارے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا ﴿۱۷﴾ بولے ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں بیشک اگر تم باز نہ آئے تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کریں گے بیشک ہمارے ہاتھوں تم پر دکھ کی مار پڑے گی، ﴿۱۸﴾ انہوں نے فرمایا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اس پر بدکتے ہو کہ تم سمجھائے گئے بلکہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو ﴿۱۹﴾ اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک مرد دوڑتا آیا بولا، اے میری قوم! بھیجے ہوؤں کی پیروی کرو، ﴿۲۰﴾ ایسوں کی پیروی کرو جو تم سے کچھ نیگ (اجر) نہیں مانگتے اور وہ راہ پر ہیں، ﴿۲۱﴾ اور مجھے کیا ہے کہ اس کی بندگی نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے، ﴿۲۲﴾ کیا اللہ کے سوا اور خدا ٹھہراؤں کہ اگر رحمٰن میرا کچھ برا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے بچاسکیں، ﴿۲۳﴾ بیشک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہو ﴿۲۴﴾ مقرر میں تمہارے رب پر ایمان لایا تو میری سنو ﴿۲۵﴾ اس سے فرمایا گیا کہ جنت میں داخل ہو کہا کسی طرح میری قوم جانتی، ﴿۲۶﴾ جیسی میرے رب نے میری مغفرت کی اور مجھے عزت والوں میں کیا ﴿۲۷﴾ اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا اور نہ ہمیں وہاں کوئی لشکر اتارنا تھا، ﴿۲۸﴾ وہ تو بس ایک ہی چیخ تھی جبھی وہ بجھ کر رہ گئے، ﴿۲۹﴾ اور کہا گیا کہ ہائے افسوس ان بندوں پر جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں، ﴿۳۰﴾ کیا انہوں نے نہ دیکھا ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک فرمائیں کہ وہ اب ان کی طرف پلٹنے والے نہیں ﴿۳۱﴾ اور جتنے بھی ہیں سب کے سب ہمارے حضور حاضر لائے جائیں گے ﴿۳۲﴾ اور ان کے لیے ایک نشانی مردہ زمین ہے ہم نے اسے زندہ کیا اور پھر اس سے اناج نکالا تو اس میں سے کھاتے ہیں، ﴿۳۳﴾ اور ہم نے اس میں باغ بنائے کھجوروں اور انگو روں کے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے بہائے کہ، ﴿۳۴﴾ اس کے پھلوں میں سے کھائیں اور یہ ان کے ہاتھ کے بنائے نہیں تو کیا حق نہ مانیں گے ﴿۳۵﴾ پاکی ہے اسے جس نے سب جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جن کی انہیں خبر نہیں ﴿۳۶﴾ اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھینچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں میں ہیں، ﴿۳۷﴾ اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا ﴿۳۸﴾ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہوگیا جیسے کھجور کی پرانی ڈال (ٹہنی) ﴿۳۹﴾ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جائے اور ہر ایک، ایک گھیرے میں پیر رہا ہے، ﴿۴۰﴾ اور ان کے لیے نشانی یہ ہے کہ انہیں ان بزرگوں کی پیٹھ میں ہم نے بھری کشتی میں سوار کیا ﴿۴۱﴾ اور ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں بنادیں جن پر سوار ہوتے ہیں، ﴿۴۲﴾ اور ہم چاہیں تو انہیں ڈبودیں تو نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں، ﴿۴۳﴾ مگر ہماری طرف کی رحمت اور ایک وقت تک برتنے دینا ﴿۴۴﴾ اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے اس امید پر کہ تم پر مہر ہو تو منہ پھیر لیتے ہیں، ﴿۴۵﴾ اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ پھیرلیتے ہیں، ﴿۴۶﴾ اور جب ان سے فرمایا جائے اللہ کے دیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کھلادیتا تم تو نہیں مگر کھلی گمراہی میں، ﴿۴۷﴾ اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو ﴿۴۸﴾ راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی کہ انہیں آلے گی جب وہ دنیا کے جھگڑے میں پھنسے ہوں گے، ﴿۴۹﴾ تو نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھر پلٹ کرجائیں ﴿۵۰﴾ اور پھونکا جائے گا صور جبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف دوڑتے چلیں گے، ﴿۵۱﴾ کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں سوتے سے جگادیا یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا ﴿۵۲﴾ وہ تو نہ ہوگی مگر ایک چنگھاڑ جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہوجائیں گے ﴿۵۳﴾ تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور تمہیں بدلا نہ ملے گا اپنے کیے کا، ﴿۵۴﴾ بیشک جنت والے آج دل کے بہلاووں میں چین کرتے ہیں ﴿۵۵﴾ وہ اور ان کی بیبیاں سایوں میں ہیں، تختوں پر تکیہ لگائے، ﴿۵۶﴾ ان کے لیے اس میں میوہ ہے اور ان کے لیے ہے اس میں جو مانگیں، ﴿۵۷﴾ ان پر سلام ہوگا، مہربان رب کا فرمایا ہوا ﴿۵۸﴾ اور آج الگ پھٹ جاؤ، اے مجرمو! ﴿۵۹﴾ اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، ﴿۶۰﴾ اور میری بندگی کرنا یہ سیدھی راہ ہے، ﴿۶۱﴾ اور بیشک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو بہکادیا، تو کیا تمہیں عقل نہ تھی ﴿۶۲﴾ یہ ہے وہ جہنم جس کا تم سے وعدہ تھا، ﴿۶۳﴾ آج اسی میں جاؤ بدلہ اپنے کفر کا، ﴿۶۴﴾ آج ہم ان کے مونھوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے ﴿۶۵﴾ اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹادیتے پھر لپک کر رستہ کی طرف جاتے تو انہیں کچھ نہ سوجھتا ﴿۶۶﴾ اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھر بیٹھے ان کی صورتیں بدل دیتے نہ آگے بڑھ سکتے نہ پیچھے لوٹتے ﴿۶۷﴾ اور جسے ہم بڑی عمر کا کریں اسے پیدائش میں الٹا پھیریں تو کیا سمجھے نہیں ﴿۶۸﴾ اور ہم نے ان کو شعر کہنا نہ سکھایا اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے، وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن قرآن ﴿۶۹﴾ کہ اسے ڈرائے جو زندہ ہو اور کافروں پر بات ثابت ہوجائے ﴿۷۰﴾ اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لیے پیدا کیے تو یہ ان کے مالک ہیں، ﴿۷۱﴾ اور انہیں ان کے لیے نرم کردیا تو کسی پر سوار ہوتے ہیں اور کسی کو کھاتے ہیں، ﴿۷۲﴾ اور ان کے لیے ان میں کئی طرح کے نفع اور پینے کی چیزیں ہیں تو کیا شکر نہ کریں گے ﴿۷۳﴾ اور انہوں نے اللہ کے سوا اور خدا ٹھہرالیے کہ شاید ان کی مدد ہو ﴿۷۴﴾ وہ ان کی مدد نہیں کرسکتے اور وہ ان کے لشکر سب گرفتار حاضر آئیں گے ﴿۷۵﴾ تو تم ان کی بات کا غم نہ کرو بیشک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں ﴿۷۶﴾ اور کیا آدمی نے نہ دیکھا کہ ہم نے اسے پانی کی بوند سے بنایا جبھی وہ صریح جھگڑالو ہے ﴿۷۷﴾ اور ہمارے لیے کہاوت کہتا ہے اور اپنی پیدائش بھول گیا بولا ایسا کون ہے کہ ہڈیوں کو زندہ کرے جب وہ بالکل گل گئیں، ﴿۷۸﴾ تم فرماؤ وہ زندہ کرے گا جس نے پہلی بار انہیں بنایا، اور اسے ہر پیدائش کا علم ہے ﴿۷۹﴾ جس نے تمہارے لیے ہرے پیڑ میں ا ٓ گ پیدا کی جبھی تم اس سے سلگاتے ہو ﴿۸۰﴾ اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان جیسے اور نہیں بناسکتا کیوں نہیں اور وہی بڑا پیدا کرنے والا سب کچھ جانتا، ﴿۸۱﴾ اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہوجاتی ہے، ﴿۸۲﴾ تو پاکی ہے، اسے جس کے ہاتھ ہر چیز کا قبضہ ہے، اور اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے ﴿۸۳﴾
دعا اسلام کا ایک لازمی جزو ہے ؛ اس سے اللہ کے وجود اور ہم پر اس کی ان گنت نعمتوں پر ہمارے ایمان اور یقین کو تقویت ملتی ہے۔ دواس کی مختلف شکلیں اور اقسام ہیں۔ مثال کے طور پر ، روزانہ کی دعائیں ، حدیثِ کیسا ، دعو طواسول ، استغہاسہ امام زمانہ (ع) ، کسی تباہی یا تباہی سے متعلق دعا ، یا کوئی اور روزانہ دعا
اس صفحے پر ، آپ کو اپنے فرقے کے مطابق ہر طرح کی دعائیں صرف چند کلکس کے ساتھ مل سکتی ہیں! شیعہ مسلمان ہونے کے ناطے ، اگر آپ ہفتہ کے دن کے مطابق صحیح دن کی دعا تلاش کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ کو صرف مستند اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حوالہ کتابیں جیسے آسانی سے اس صفحے پر مل سکتی ہے۔ مفتیح الجنان از عباس قمی
سنی مسلمان ہونے کے ناطے ، چاہے آپ آیت منجیjiت ، درود-ابراہیمی ، آیت شفا یا کسی اور دعا کی تلاش کر رہے ہو ، آپ آسانی سے اسے اس صفحے پر تلاش کرسکتے ہیں جس کا حوالہ مستند ذرائع جیسے استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ بخاری ، مسلم اور ابوداؤد
قرآن مجید میں ، ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جہاں ہم دعا پر زور دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، قرآن کریم کی آیت 25:77 میں ، ہم دیکھتے ہیں:
کہو ، میرا رب آپ کی پرواہ نہیں کرتا اگر وہ آپ کی نماز نہ ہوتی۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دعا تمام مومنین کے لئے روحانی طور پر بڑھنے اور اللہ کے فضل و کرم کی تلاش میں کتنی اہم ہے۔ ہاں ، اللہ مہربان اور مہربان ہے ، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنا دن شروع کرنے ، زندگی کا ایک اہم فیصلہ کرنے سے قبل ، یا کوئی اور روز مرہ کی سرگرمیاں انجام دینے سے پہلے اسے یاد نہیں کرتے ہیں۔
اسلام کے تمام مومنین پر ایک بہت زیادہ تاکید ہے کہ وہ دعوے کریں اور اللہ سے جتنا ممکن ہو سکے گفتگو کریں۔
قرآن 40:60 میں ایک اور مثال پر ، ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے:
& quot؛ مجھے کال کریں! میں اس کا جواب دوں گا بلاک کوئٹہمذکورہ آیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ، امام باقر (ع) نے ذکر کیا کہ عبادت کی بہترین قسم دعا ہے۔
مذکورہ بالا آیت میں ، ہم دیکھتے ہیں کہ & # 39؛ مجھے کال کریں & # 39؛ & # 39 instead کی بجائے مجھ سے پوچھیں & # 39، ، جس کا مطلب ہے کہ دعا کا مطلب صرف پوچھنا یا درخواست کرنا نہیں ہے & ndash؛ اس کا ایک وسیع تناظر ہے جس میں ہر طرح کی کالنگ شامل ہے۔ دعا کو عام طور پر اللہ کے ساتھ بات چیت کرنے اور یقین رکھنے کا ایک طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ اس کا جواب دے گا۔
آپ کے لئے مذہب کو قابل رسا بنانا
موجودہ ڈیجیٹل دور میں ، ایک مستند مذہبی & # 39؛ ون اسٹاپ شاپ تلاش کرنا & # 39؛ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ امامیہ جنٹری آفیشل طویل عرصے سے پیش کیئے جانے والے مذہبی مواد کی صداقت کے لئے مشہور ہے۔
موبائل ایپ کی دنیا میں ، آپ کو ان دنوں بہت ساری مذہبی ایپس نظر آئیں گی جو حساس اور تکنیکی مذہبی پہلوؤں کا احاطہ کرنے کا دعوی کرتی ہیں۔ تاہم ، ان میں سے زیادہ تر ایپس اپنے دعووں کا مستند حوالہ دینے کے اہل نہیں ہیں۔
امامیہ جنٹری آفیشل میں ہمارا ایک مقصد آپ کے مذہبی خدشات اور سوالات کو چلتے پھرتے حل کرنا ہے! چاہے آپ ویب سائٹ کے ذریعے یا ہمارے آفیشل ایپ کے ذریعہ ہمارے مواد تک رسائی حاصل کر رہے ہو ، ہم یقینی بناتے ہیں کہ آپ کو معلومات کے صرف تسلیم شدہ ذرائع سے مستند اور حوالہ دینے والا مواد فراہم کیا جائے۔