سور ۃ رحمان کا معنی ہے "سب سے زیادہ فائدہ مند" قرآن پاک کے پارہ نمبر27میں واقع ہے اور اس میں 78 آیات ہیں۔ اسے "مدنی سورۃ" کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔ یہ قرآن کی ایک سب سے طاقتور سورت ہے جو ہمیں تمام بیماریوں ، دائمی یا وبائی بیماریوں کے حل کی طرف لے جاتی ہے ، اور روز مرہ کی زندگی کی تمام پریشانیوں سے نکلنے کا راستہ بنا تی ہے۔ ہم اس سورت کی انفرادیت اور اہمیت کوایسے بیان کر سکتے ہیں کہ اسے " قرآن مجید کی خوبصورتی " کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کا نام "الرحمٰن" رکھا گیا ہے جو اللہ کے خوبصورت ناموں میں سے ایک ہے۔ سورۃ رحمان کی تلاوت تمام بیماریوں کا ایک حتمی علاج ہے۔ اگر کوئی شخص اس کی تلاوت کرنے سے قاصر ہے تو پھر وہ اسے بہتر طور پر سن لے یا مریض کے قریب جو شخص یا رشتےدارحاضر ہو مریض کے سر کی جانب ہو کر اس سورۃ کی تلاوت کرے ۔ یہ ہر بیماری کا علاج ہےسواے موت کے۔ مزید یہ کہ اگر آپ کا بچہ / بچہ ذہنی یا جسمانی طور پر کمزور ہے تو ، آپ ہر روز بلا ناغہ سورۃ رحمان کی تلاوت کو امنے کھر میں چلایں اور ہو سکے تو روز پڑہیں۔ اللہ پاک پورے گھر اور بچے پر خصوصی برکتیں نازل کرے گا۔ اگر آپ کسی بھی طرح کے گھریلو تنازعات ، اضطراب ، گھبراہٹ اور کسی بھی طرح کے ذہنی تناؤ سے گزر رہے ہیں تو ، ذہنی تندرستی اور امن کے حصول کے لئے روزانہ کی بنیاد پر سورۃ رحمان کی تلاوت کرنے کی مشق کریں۔ آپ پانی کا گلاس بھی لے سکتے ہیں اور پانی پر ضرب پڑھ کر پی سکتے ہیں ، یہ بھی بہت موثر ہوگا۔
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّهِ الرَحْمٰنِ الرَّحيْمِ
اَلرَّحْمٰنُ ﴿۱﴾ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ﴿۲﴾ خَلَقَ الْاِنْسَانَ ﴿۳﴾ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿۴﴾ اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ ﴿۵﴾ وَّالنَّجْمُ والشَّجَرُ يَسْجُدٰنِ ﴿۶﴾ وَالسَّمَآءَ رَفَعَھَا وَوَضَعَ الْمِيْزَانِ ﴿۷﴾ اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِيْزَانِ ﴿۸﴾ وَاَقِيْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُواالْمِيْزَانَ ﴿۹﴾ وَالْاَرْضَ وَضَعَھَا لِلْاَنَامِ ﴿۱۰﴾ فِيْھَا فَاكِھَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِ ﴿۱۱﴾ وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَالرَّيْحَانُ ﴿۱۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۱۳﴾ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ﴿۱۴﴾ وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِنْ نَّارٍ ﴿۱۵﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۱۶﴾ رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ ﴿۱۷﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۱۸﴾ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيٰنِ ﴿۱۹﴾ بَيْنَھُمَا بَرْزَخٌ لَّا يَبْغِيٰنِ ﴿۲۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۱﴾ يَخْرُجُ مِنْھُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ ﴿۲۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۳﴾ وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشٓئٰتُ فِي الْبَحْرِ كَالْاَعْلاَمِ ﴿۲۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۵﴾ كُلُّ مَنْ عَلَيْھَا فَانٍ ﴿۲۶﴾ وَّيَبْقٰي وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجلٰلِِ وَالْاِكْرَامِ ﴿۲۷﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۲۸﴾ يَسْئَلُهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْط كُلَّ يَوْمٍ ھُوَ فِي شَاْنٍ ﴿۲۹﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۰﴾ سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَيُّهَ الثَّقَلٰنِ ﴿۳۱﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۲﴾ یٰمَعْشَرَالْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ ﴿۳۳﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۴﴾ يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرٰنِ ﴿۳۵﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ﴿۳۶﴾ فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّھَانِ ﴿۳۷﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۳۸﴾ فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْئَلُ عَنْ ذَنْبِهٖٓ اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ ﴿۳۹﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۰﴾ يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِيْمٰھُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِيْ وَالْاَقْدَامِ ﴿۴۱﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۲﴾ ھٰذِهٖ جَھَنَّمُ الَّتِيْ يُكَذِّبُ بِھَا الْمُجْرِمُوْنَ ﴿۴۳﴾ يَطُوفُونَ بَيْنَھَا وَبَيْنَ حَمِيْمٍ اٰنٍ ﴿۴۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۵﴾ وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ ﴿۴۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۷﴾ ذَوَاتَآ اَفْنَانٍ ﴿۴۸﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۴۹﴾ فِيْھِمَا عَيْنٰنِ تَجْرِيٰنِ ﴿۵۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۱﴾ فِيْھِمَا مِنْ كُلِِّ فَاكِھَةٍ زَوْجٰنِ ﴿۵۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۳﴾ مُتَّكِئِيْنَ عَلٰي فُرُشٍ بَطَآئِنُھَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ طوَجَنَا الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ ﴿۵۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۵﴾ فِيْھِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْھُنَّ اِنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلَا جَآنٌّ ﴿۵۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۷﴾ كَاَ نَّھُنَّ الْيَاقُوْتُ وَالْمَرْجَانُ ﴿۵۸﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۵۹﴾ ھَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ ۶۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۱﴾ وَمِنْ دُوْنِھِمَا جَنَّتٰنِ ﴿۶۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآْءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۳﴾ مُدْھَآمَّتٰنِ ﴿۶۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۵﴾ فِيْھِمَا عَيْنٰنِ نَضَّاخَتٰنِ ﴿۶۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۷﴾ فِيْھِمَا فَاكِھَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ ﴿۶۸﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۶۹﴾ فِيْھِنَّ خَيْرٰتٌ حِسَانٌ ﴿۷۰﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۱﴾ حُوْرٌ مَقْصُوْرٰتٌ فِي الْخِيَامِ ﴿۷۲﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِرَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۳﴾ لَمْ يَطْمِثْھُنَّ اِنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلَا جَآنٌّ ﴿۷۴﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۵﴾ مُتَّكِئِيْنَ عَلٰی رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ ﴿۷۶﴾ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ﴿۷۷﴾ تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِی الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ ﴿۷۸﴾
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
رحمٰن ﴿۱﴾ نے اپنے محبوب کو قرآن سکھایا ﴿۲﴾ انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا، ﴿۳﴾ ما کان وما یکون کا بیان انہیں سکھایا ﴿۴﴾ سورج اور چاند حساب سے ہیں ﴿۵﴾ اور سبزے اور پیڑ سجدہ کرتے ہیں ﴿۶﴾ اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو رکھی ﴿۷﴾ کہ ترازو میں بے اعتدالی نہ کرو ﴿۸﴾ اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو اور وزن نہ گھٹاؤ، ﴿۹﴾ اور زمین رکھی مخلوق کے لیے ﴿۱۰﴾ اس میں میوے اور غلاف والی کھجوریں ﴿۱۱﴾ اور بھُس کے ساتھ اناج اور خوشبو کے پھول، ﴿۱۲﴾ تو اے جن و انس! تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ﴿۱۳﴾ اس نے آدمی کو بنا یا بجتی مٹی سے جیسے ٹھیکری ﴿۱۴﴾ اور جن کو پیدا فرمایا آگ کے لُوکے (لپیٹ) سے ﴿۱۵﴾ تو تم دونوں اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۱۶﴾ دونوں پورب کا رب اور دونوں پچھم کا رب ﴿۱۷﴾ تو تم دونوں اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۱۸﴾ اس نے دو سمندر بہائے کہ دیکھنے میں معلوم ہوں ملے ہوئے ﴿۱۹﴾ اور ہے ان میں روک کہ ایک دوسرے پر بڑھ نہیں سکتا ﴿۲۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۱﴾ ان میں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے، ﴿۲۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۳﴾ اور اسی کی ہیں وہ چلنے والیاں کہ دریا میں اٹھی ہوئی ہیں جیسے پہاڑ ﴿۲۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۵﴾ زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے ﴿۲۶﴾ اور باقی ہے تمہارے رب کی ذات عظمت اور بزرگی والا ﴿۲۷﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۲۸﴾ اسی کے منگتا ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں اسے ہر دن ایک کام ہے ﴿۲۹﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۰﴾ جلد سب کام نبٹا کر ہم تمہارے حساب کا قصد فرماتے ہیں اے دونوں بھاری گروہ ﴿۳۱﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۲﴾ اے جن و انسان کے گروہ اگر تم سے ہوسکے کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ، جہاں نکل کر جاؤ گے اسی کی سلطنت ہے ﴿۳۳﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۴﴾ تم پر چھوڑی جائے گی بے دھویں کی آگ کی لپٹ اور بے لپٹ کا کالا دھواں تو پھر بدلا نہ لے سکو گے ﴿۳۵﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۶﴾ پھر جب آسمان پھٹ ائے گا تو گلاب کے پھول کا سا ہوجائے گا جیسے سرخ نری (بکرے کی رنگی ہوئی کھال) ﴿۳۷﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۳۸﴾ تو اس دن گنہگار کے گناہ کی پوچھ نہ ہوگی کسی آدمی اور جِن سے ﴿۳۹﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۰﴾ مجرم اپنے چہرے سے پہچانے جائیں گے تو ماتھا اور پاؤں پکڑ کر جہنم میں ڈالے جائیں گے ﴿۴۱﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے ﴿۴۲﴾ یہ ہے وہ جہنم جسے مجرم جھٹلاتے ہیں، ﴿۴۳﴾ پھیرے کریں گے اس میں اور انتہا کے جلتے کھولتے پانی میں ﴿۴۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۵﴾ اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں ﴿۴۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۷﴾ بہت سی ڈالوں والیاں ﴿۴۸﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۴۹﴾ ان میں دو چشمے بہتے ہیں ﴿۵۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۱﴾ ان میں ہر میوہ دو دو قسم کا، ﴿۵۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۳﴾ اور ایسے بچھونوں پر تکیہ لگائے جن کا اَستر قناویز کا اور دونوں کے میوے اتنے جھکے ہوئے کہ نیچے سے چن لو ﴿۵۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۵﴾ ان بچھونوں پر وہ عورتیں ہیں کہ شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں ان سے پہلے انہیں نہ چھوا کسی آدمی اور نہ جِن نے، ﴿۵۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۷﴾ گویا وہ لعل اور یاقوت اور مونگا ہیں ﴿۵۸﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۵۹﴾ نیکی کا بدلہ کیا ہے مگر نیکی ﴿۶۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۱﴾ اور ان کے سوا دو جنتیں اور ہیں ﴿۶۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۳﴾ نہایت سبزی سے سیاہی کی جھلک دے رہی ہیں، ﴿۶۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۵﴾ ان میں دو چشمے ہیں چھلکتے ہوئے، ﴿۶۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۷﴾ ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں، ﴿۶۸﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۶۹﴾ ان میں عورتیں ہیں عادت کی نیک صورت کی اچھی ﴿۷۰﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۷۱﴾ حوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین ﴿۷۲﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۷۳﴾ ان سے پہلے انہیں ہاتھ نہ لگایا کسی آدمی اور نہ کسی جِن نے، ﴿۷۴﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے ﴿۷۵﴾ تکیہ لگائے ہوئے سبز بچھونوں اور منقش خوبصورت چاندنیوں پر، ﴿۷۶﴾ تو اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلاؤ گے، ﴿۷۷﴾ بڑی برکت والا ہے تمہارے رب کا نام جو عظمت اور بزرگی والا، ﴿۷۸﴾
یہ دُعائے خضر معروف بہ دُعائے کمیل ہے
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَللّٰھُمَّ اِنِّيْٓ اَسْئَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِيْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْ ءٍ وَبِقُوَّتِكَ الَّتِيْ قَهَرْتَ بِھَا كُلَّ شَي ءٍ وَخَضَعَ لَهَا كُلُّ شَيْ ءٍ وَّذَلَّ لَھَا كُلُّ شَيْ ءٍ وَّ بِجَبَرُوْتِكَ الَّتِيْ غَلَبْتَ بِھَا كُلَّ شَيْءٍ وَّبِعِزَّتِكَ الَّتِيْ لَا يَقُوْمُ لَھَا شَيْءٌ وَّبِعَظَمَتِكَ الَّتِيْ مَلَأَ تْ كُلَّ شَيْءٍ وَّ بِسُلْطَانِكَ الَّذِيْ عَلَا كُلَّ شَيْ ءٍ وَّبِوَجْھِكَ الْبَاقِيْ بَعْدَ فَنَآءِ كُلِّ شَيْ ءٍ وَّ بِاَسْمَائِكَ الَّتِيْ مَلأَتْ اَرْكَانَ كُلَّ شَيْ ءٍ وَّبِعِلْمِكَ الَّذِيَْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ وَّبِنُوْرِ وَجْھِكَ الَّذِيْ اَضَآءَلَهٗ كُلُّ شَيْ ءٍ يَا نُوْرُ يَا قُدُّوْسُ يَا اَوَّلَ الْاَوَّلِيْنَ وَيَااٰخِرَ الْاٰخِرِيْنَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيَ الذُّنُوْبَ الَّتِيْ تَھْتِكُ الْعِصَمَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيَ الذُّنُوْبَ الَّتِيْ تُنْزِلُ النِّقَمَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيَ الذُّنُوْبَ الَّتِيْ تُغَيِّرُ النِّعَمَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيَ الذُّنُوْبَ الَّتِيْ تَحْبِسُ الدُّعَآءَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيَ الذُّنُوْبَ الَّتِيْ تَقْطَعُ الرَّجَآءَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيَ الذُّنُوْبَ الَّتِيْ تُنْزِلُ الْبَلَآءَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيْ كُلَّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهٗ وَكُلَّ خَطِٓيْئَةٍ اَخْطَاْتُهَا اَللّٰھُمَّ اِنِّيْٓ اَتَقَرَّبُ اِلَيْكَ بِذِكْرِكَ وَاَسْتَشْفِعُ بِكَ اِلٰي نَفْسِكَ نَفْسِكَ وَاَسئَلُكَ بِجُوْدِكَ (وَكَرَمِكَ) اَنْ تُدْنِيَنِيْ مِنْ قُرْبكَ وَاَنْ تُوْزِعَنِيْ شُكْرَكَ وَاَنَ تُلْھِمَنِيْ ذِكْرَكَ اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُكَ سُؤَالَ خَاضِعٍ مُتَذَلِّلٍ خَاشِعٍ مُّتَضَرِّعٍ اَنْ تُسَامِحَنِيْ وَتَرْحَمَنِيْ وَتَجْعَلَنِيْ بِقِسْمِكَ رَاضِيًا قَانِعًا وَّفِيْ جَمِيْعِ الْاَحْوَالِ مُتَوَاضِعًا اَللّٰھُمَّ وَاَسْئَلُكَ سُؤَالَ مَنِ اشْتَدَّتْ فَاقَتُهٗ وَاَنْزَلَ بِكَ عِنْدَ الشَّدَآئِدِ حَاجَتَهٗ وَعَظُمَ فِيْـمَا عِنْدَكَ رَغْبَتُهٗ اَللّٰھُمَّ عَظُمَ سُلْطَانُكَ وَعَلَا مَكَانُكَ وَخَفِيَ مَكْرُكَ وَظَھَرَ اَمْرُكَ وَغَلَبَ قَھْرُكَ وَجَرَتْ قُدْرَتُكَ وَلَا يُمْكِنُ الْفِرَارُمِنْ حُكُوْمَتِكَ اَللّٰھُمَّ لَآ اَجِدُلِذُ نُوْبِيْ غَافِرًا وَّلَا لِقَبَآئِحِيْ سَاتِرًا وَّلَا لِشَيْ ءٍ مِنْ عَمَلِيَ الْقَبِيْحِ بِالْحَسَنِ مُبَدِّ لًا غَيْرَكَ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ وَتَجَرَّأْتُ بِجَهْلِيْ وَ سَكَنْتُ اِليٰ قَدِيْمِ ذِكْرِكَ لِيْ وَمَنِّكَ عَلَيَّ اَللّٰھُمَّ مَوْلَايَ كَمْ مِّنْ قَبِيْحٍ سَتَرْتَهٗ وَكَمْ مِّنْ فَادِحٍ مِّنَ الْبَلَآءِ اَقَلْتَهٗ وَكَمْ مِّنْ عِثَارٍ وَّقَيْتَهٗ وَكَمْ مِّنْ مَّكْرُوْهٍ دَفَعْتَهٗ وَكَمْ مِّنْ ثَنَآءٍ جَمِيْلِ لَّسْتُ اَھْلًا لَّهٗ نَشَرْتَهٗ اَللّٰھُمَّ عَظُمَ بَلَآئِيْ وَاَفْرَطَ بِيْ سُوْٓ ءُ حَالِيْ وَقَصُرَتْ بِيْ اَعْمَالِيْ وَقَعَدَتْ بِيْ اَغْلَالِيْ وَحَبَسَنِيْ عَنْ نَّفْعِيْ بَعْدُ اٰمَالِيْ وَخَدْعَتْنِي الدُّنْيَا بِغُرُوْرِھَا وَنَفْسِيْ بِخِيَانَتِھَا وَمِطَالِيْ يَا سَيِّدِيْ وَاَسْئَلُكَ بِعِزَّ تِكَ اَنْ لَّا يَحْجُبَ عَنْكَ دُعَائِيْ سُوْٓ ءُ عَمَلِيْ وَفِعَالِيْ وَلَا تَفْضَحْنِيْ بِخَفِيِّ مَا اطَّلَعْتَ عَلَيْهِ مِنْ سِرِّيْ وَلَا تُعَاجِلْنِيْ بِالْعُقُوْبَةِ عَليٰ مَا عَمِلْتُهٗ فِيْ خَلَواتِيْ مِنْ سُوْٓءءِ فِعْلِيْ وَاِسَآءَتِيْ وَدَوَامِ تَفْرِيْطِيْ وَجَهَالَتِيْ وَكَثْرَةِ شَهَوَاتِيْ وَغَفْلَتِيْ وَكُنِ اَللّٰهُمَّ بِعِزَّ تِكَ لِيْ فِيْ كُلِّ الْاَحْوَالِ رَءُوْفًا وَّعَلَيَّ فِيْ جَمِيْعِ الْاُ مُوْرِ عَطُوْفًا اِلٰھِيْ وَمَوْلَايَ وَرَبِّيْ مَنْ لِّيْ غَيْرُكَ اَسْئَلُهٗ كَشْفَ ضُرِّيْ وَالنَّظَرَفِيْ اَمْرِيْ اِلٰھِيْ وَمَوْلَايَ اَجْرَيْتَ عَلَيَّ حُكْمًا نِ اتَّبَعْتُ فِيْهِ ھَوَيٰ نَفْسِيْ وَلَمْ اَحْتَرِسْ فِيْهِ مِنْ تَزْيِيْنِ عَدُوِّيْ فَغَرَّنِيْ بِمَآ اَھْوٰي وَاَسْعَدَهٗ عَليٰ ذٰلِكَ الْقَضَآءُ فَتَجَاوَزْتُ بِمَا جَرٰي عَلَيَّ مِنْ ذٰلِكَ بَعْضَ حُدُوْدِكَ وَخَالَفْتُ بَعْضَ اَوَامِرِكَ فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَيَّ فِيْ جَمِيْعِ ذٰلِكَ وَلَا حُجَّةَ لِيْ فِيْـمَا جَرٰي عَلَيَّ فِيْهِ قَضَآؤُكَ وَاَلْزَمَنِيْ حُكْمُكَ وَبَلَآئوُكَ وَقَدْ اٰتَيْتُكَ يَآاِلٰھِيْ بَعْدَ تَقْصِيْرِيْ وَ اِسْرَافِيْ عَليٰ نَفْسِيْ مُعْتَذِرًا نَّادِمًا مُّنْكَسِرًا مُّسْتَقِيْلاً مُّسْتَغْفِرًا مُّنِيْبًا مُّقِرًّا مُّذْعِنًا مُعْتَرِفًا لَّآ اَجِدُمَفَرًّا مِّمَّا كَانَ مِنِّيْ وَلَا مَفْزَعًا اَتَوَجَّهُ اِلَيْهِ فِيْ اَمْرِيْ غَيْرَ قَبُوْلِكَ عُذْرِيْ وَاِدْخَالِكَ اِيَّايَ فِيْ سَعَةٍ مِّنْ رَّحْمَتِكَاَللّٰھُمَّفَاقْبَلْعُذْرِيْ وَارْحَمْ شِدَّةَ ضُرِّيْ وَفُكَّنِيْ مِنْ شَدِّ وَثَاقِيْ يَا رَبِّ ارْحَمْ ضَعْفَ بَدَنِيْ وَرِقَّةَ جِلْدِيْ وَدِقَّةَ عَظْمِيْ يَا مَنْ بَدَأَخَلْقِيْ وَذِكْرِيْ وَتَرْبِيَتِيْ وَبِّرِيْ وَ تَغْذِيَتِيْ ھَبْنِيْ لِاِ بْتِدَآءِ كَرَمِكَ وَسَالِفِ بِّرِكَ بِيْ يَآ اِلٰھِيْ وَسَيِّدِيْ وَرَبِّيْاَتُرَاكَ مُعَذِّبِيْ بِنَارِكَ بَعْدَ تَوْحِيْدِكَ وَبَعْدَ مَا انْطَوٰي عَلَيْهِ قَلْبِيْ مِنْ مَّعْرِفَتِكَ وَلَھِجَ بِهٖ لِسَانِيْ مِنْ ذِكْرِكَ وَاعْتَقَدَهٗ ضَمِيْرِيْ مِنْ حُبِّكَ وَبَعْدَ صِدْقِ اعْتِرَافِيْ وَدُعَآئِيْ خَاضِعًا لِّرُبُوْبِيَّتِكَ ھَيْهَاتَ اَنْتَ اَكْرَمُ مِنْ اَنْ تُضَيِّعَ مَنْ رَّبَّيْتَهٗ اَوْتُبَعِّدَ مَنْ اَدْنَيْتَهٗ اَوْتُشَرِّدَ مَنْ اٰوَيَتَهٗ اَوْتُسَلِّمَ اِلَي الْبَلَآءِ مَنْ كَفَيْتَهٗ وَرَحِمَتَهٗ وَلَيْتَ شِعْرِيْ يَا سَيِّدِيْ وَ اِلٰھِيْ وَمَوْلَايَ اَتُسَلِّطُ النَّارَ عَليٰ وُجُوْهٍ خَرَّتْ لِعَظَمَتِكَ سَاجِدَةً وَّعَليٰٓ اَلْسُنٍ نَطَقَتْ بِتَوْحِيْدِكَ صَادِقَةً وَّبِشُكْرِكَ مَادِحَةً وَّعَليٰ قُلُوْبِ ن اعْتَرَفَتْ بِاِلِٰھِيَّتِكَ مُحَقِّقَةً وَّعَليٰ ضَمَآئِرَ حَوَتْ مِنَ الْعِلْمِ بِكَ حَتّٰي صَارَتْ خَاِشِعَةً وَّعَليٰ جَوَارِحَ سَعَتْ اِليٰٓ اَوْطَانِ تَعَبُّدِكَ طَآئِعَةً وَّاَشَاَرَتْ بِاِسْتِغْفَارِكَ مُذْعِنَةً مَّا ھٰكَذَاالظَّنُّ بِكَ وَلَآ اُخْبِرْنَا بِفَضْلِكَ عَنْكَ يَا كَرِيْمُ يَا رَبِّ وَاَنْتَ تَعْلَمُ ضَعْفِيْ عَنْ قَلِيْلٍ مِّنْ بَلَآءِ الدُّنْيَاوَعُقُوْبَاتِهَا وَمَايَجْرِيْ فِيْهَا مِنَ الْمَكَارِهِ عَليٰ اَھْلِهَا عَليٰٓ اَنَّ ذٰلِكَ بَلَآءٌ وَّمَكْرُوْهٌ قَلِيْلٌ مَّكْثُهٗ يَسِيْرٌ بَقَآؤُهٗ قَصِيْرٌ مُّدَّتُهٗ فَكَيْفَ احْتِمَالِيْ لِبَلَآءِالْاٰخِرَةِ وَجَلِيْلِ وُقُوْعِ الْمَكَارِهِ فِيْهَا وَھُوَ بَلَآءٌ تَطُوْلُ مُدَّتُهٗ وَ يَدُوْمُ مَقَامُهٗ وَلَا يُخَفَّفُ عَنْ اَھْلِهٖ لِاَ نَّهٗ لَايَكُوْنُ اِلَّا عَنْ غَضَبِكَ وَاِنْتِقَامِكَ وَ سَخَطِكَ وَھٰذَامَالَا تَقُوْمُ لَهُ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ يَا سَيِّدِيْ فَكَيْفَ لِيْ وَاَنَا عَبْدُكَ الضَّعِيْفُ الذَّلِيْلُ الْحَقِيْرُ الْمِسْكِيْنُ الْمُسْتَكِيْنُ يَآ اِلٰھِيْ وَرَبِّيْ وَسَيِّدِيْ وَمَوْلَايَ لِاَ يِّ الْاُمُوْرِ اِلَيْكَ اَشْكُوْاوَلِمَا مِنْهَا اَضِجُّ وَاَبْكِيْ لِاَ لِيْمِ الْعَذَابِ وَشِدَّتِهٖ اَمْ لِطُوْلِ الْبَلَآءِ وَ مُدَّتِهٖ فَلَئِنْ صَيَّرْتَنِيْ لِلْعُقُوْبَاتِ مَعْ اَعْدَآئِكَ وَ جَمَعْتَ بَيْنِيْ وَبَيْنَ اَھْلِ بَلَآئِكَ وَفَرَّقْتَ بَيْنِيْ وَبَيْنَ اَحِبَّآئِكَ وَاَوْلِيَائِكَ فَھَبْنِيْ يَآ اِلٰھِيْ وَسَيِّدِيْ وَمَوْلَايَ وَرَبِّيْ صَبَرْتُ عَليٰ عَذَابِكَ فَكَيْفَ اَصْبِرُ عَليٰ فِرَاقِكَ وَ ھَبْنِيْ صَبَرْتُ عَليٰ حَرِّنَارِكَ فَكَيْفَ اَصْبِرُ عَنِ النَّظَرِ اِليٰ كَرَامَتِكَ اَمْ كَيْفَ اَسْكُنُ فِي النَّارِ وَرَجَآئِيْ عَفْوُكَ فَبِعِزَّ تِكَ يَا سَيِّدِيْ وَمَوْلَايَ اُقْسِمُ صَادِقًا لَّئِنْ تَرَكْتَنِيْ نَاطِقًا لَّاَ ضِجَّنَّ اِلَيْكَ بَيْنَ اَھْلِھَا ضَجِيْجَ الْاٰ مِلِيْنَ وَ لَاصْرُخَنَّ اِلَيْكَ صُرَاخَ الْمُسْتَصْرِخِيْنَ وَلَاَ بْكِيَنَّ عَلَيْكَ بُكَآءَ الْفَاقِدِيْنَ وَ لَاُ نَادِيَنَّكَ اَيْنَ كُنْتَ يَا وَلِيَّ الْمُؤْمِنِيْنَ يَا غَايَةَ اٰمَالِ الْعَارِفِيْنَ يَا غِيَاثَ الْمُسْتَغِيْثِيْنَ يَا حَبِيْبَ قُلُوْبِ الصَّادِقِيْنَ وَيَا اِلٰهَ الْعَالَمِيْنَ اَفَتُرَاْكَ سُبْحَانَكَ يَآ اِلٰھِيْ وَبِحَمْدِكَ تَسْمَعُ فِيْھَا صَوْتَ عَبْدٍ مُسْلِمٍ سُجِنَ فِيْهَا بِمُخَالِفَتِهٖ وَذَاقَ طَعْمَ عَذَابِھَا بِمَعْصِيَتِهٖ وَ حُبِسَ بَيْنَ اَطْبَا قِهَا بِجُرْمِهٖ وَجَرِيْرَ تِهٖ وَھُوَ يَضِجُّ اِلَيْكَ ضَجِيْجَ مُؤَمِّلٍ لِّرَحْمَتِكَ وَ يُنَادِيْكَ بِلِسَانِ اَھْلِ تَوْحِيْدِكَ وَيَتَوَسَّلُ اِلَيْكَ بِرُ بُوْبِيَّتِكَ يَا مَوْلَايَ فَكَيْفَ يَبْقٰي فِي الْعَذَابِ وَھُوَ يَرْجُوْ مَاسَلَفَ مِنْ حِلْمِكَ وَرَاْفَتِكَ وَرَحْمَتِكَ اَمْ كَيْفَ تُؤْ لِمُهُ النَّارُ وَھُوَ يَاْ مُلُ فَضْلَكَ وَرَحْمَتَكَ اَمْ كَيْفَ يُحْرِقُهٗ لَھِيْبُھَا وَاَنْتَ تَسْمَعُ صَوْتَهٗ وَتَرٰي مَكَانَهٗ اَمْ كَيْفَ يَشْتَمِلُ عَلَيْهِ زَفِيْرُ ھَا واَنْتَ تَعْلَمُ ضَعْفَهٗ اَمْ كَيْفَ يَتَقَلْقَلُ بَيْنَ اَطْبَاقِهَا وَاَنْتَ تَعْلَمُ صِدْقَهٗ اَمْ كَيْفَ تَزْجُرُهٗ زَبَانِيَتُهَا وَھُويُنَا دِيْكَ يَا رَبَّهُ اَمْ كَيْفَ يَرْجُوْا فَضْلَكَ فِيْ عِتْقِهٖ مِنْھَا فَتَتْرُكُهٗ فِيْھَا ھَيْهَاتَ مَا ذٰلِكَ الظَّنُّ بِكَ وَلَا الْمَعْرُوْفُ مِنْ فَضْلِكَ وَلَا مُشْبِهٌ لِّمَا عَامَلْتَ بِهٖ الْمُوَحِّدِيْنَ مِنْ بِرِّكَ وَ اِحْسَانِكَ فَبِا لْيَقِيْنِ اَقْطَعُ لَوْلَا مَا حَكَمْتَ بِهٖ مِنْ تَعْذِيْبِ جَاحِدِيْكَ وَقَضَيْتَ بِهٖ مِنْ اِخْلَادِ مُعَا نِدِيْكَ لَجَعَلْتَ النَّارَ كُلَّھَا بَرْدًا وَّسَلَامًا وَّ مَاكَانَتْ لِاَ حَدٍفِيْھَا مَقَرًّا وَّ لَامُقَامًا لٰكِنَّكَ تَقَدَّسَتْ اَسْمَآئوُكَ اَقْسَمْتَ اَنْ تَمْلَأَ ھَا مِنَ الْكَافِرِيْنَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِيْنَ وَاَنْ تُخَلِّدَ فِيْهَا الْمُعَانِدِيْنَ وَاَنْتَ جَلَّ ثَنَآؤُكَ قُلْتَ مُبْتَدِئًا وَّتَطَوَّلْتَ بِالْاِنْعَامِ مُتَكَرِّمًا اَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا لَّا يَسْتَوُوْنَ اِلٰھِيْ وَسَيِّدِيْ فَاَسْئَلُكَ بِالْقُدْرَةِ الَّتِيْ قَدَّرْتَھَا وَبِالْقَضِيَّةِ الَّتِيْ حَتَمْتَھَا وَحَكَمْتَھَا وَغَلَبْتَ مَنْ عَلَيْهِ اَجْرَيْتَھَا اَنْ تَھَبَ لِيْ فِيْ ھٰذِهِ اللَّيْلَةِ وَفِيْ ھٰذِهِ السَّاعَةِ كُلَّ جُرْمٍ اَجْرَمْتُهٗ وَكُلَّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهٗ وَكُلَّ قَبِيْحٍ اَسْرَرْتُهٗ وَكُلَّ جَھْلٍ عَمِلْتُهٗ كَتَمْتُهٗ اَوْاَعْلَنْتُهٗ اَخْفَيْتُهٗ اَوْ اَظْھَرْتُهٗ وَكُلَّ سَيِّئَةٍ اَمَرْتَ بِاِثْبَاتِهَا الْكِرَامَ الْكَاتِبِيْنَ الَّذِيْنَ وَكَّلْتَھُمْ بِحِفْظِ مَا يَكُوْنُ مِنِّيْ وَجَعَلْتَهُمْ شُهُوْدًا عَلَيَّ مَعْ جَوَارِحِيْ وَكُنْتَ اَنْتَ الرَّقِيْبَ عَلَيَّ مِنْ وَّرَائِھِمْ وَ الشَّاھِدَ لِمَا خَفِيَ عَنْھُمْ وَ بِرَحْمَتِكَ اَخْفَيْتَهٗ وَبِفَضْلِكَ سَتَرْتَهٗ وَاَنْ تُوَفِّرَحَظِّيْ مِنْ كُلِّ خَيْرٍ اَنْزَلْتَهٗ اَوْاِحْسَانٍ فَضَّلْتَهٗ اَوْبِرٍّنَشَرْتَهٗ اَوْرِزْقٍ بَسَطْتَّهٗ اَوْذَنْبٍ تَغْفِرُهٗ اَوْ خَطَآءٍ تَسْتُرُهٗ يَارَبِّ يَارَبِّ يَا رَبِّ يَآ اِلٰھِيْ وَسَيِّدِيْ وَ مَوْلَايَ وَمَالِكَ رِقِّيْ يَا مَنْ بِيَدِهٖ نَاصِيَتِيْ يَا عَلِيْـمًا بِضُرِّيْ وَمَسْكَنَتِيْ يَا خَبِيْرًا بِفَقْرِيْ وَفَاقَتِيْ يَارَبِّ يَارَبِّ يَا رَبِّ اَسْئَلُكَ بِحَقِّكَ وَقُدْسِكَ وَاَعْظَمِ صِفَاتِكَ وَاَسْمَآئِكَ اَنْ تَجْعَلَ اَوْقَاتِيْ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ بِذِكْرِكَ مَعْمُوْرَةً وَّبِخِدْمَتِكَ مَوْصُوْلَةً وَّاَعْمَالِيْ عِنْدَكَ مَقْبُوْلَةً حَتّٰي تَكُوْنَ اَعْمَالِيْ وَاَوْرَادِيْ كّلُّھَا وِرْدًا وَّاحِدًا وَّحَالِيْ فِيْ خِدْمَتِكَ سَرْمَدًا يَا سَيِّدِيْ يَا مَنْ عَلَيْهِ مُعَوَّ لِيْ يَا مَنْ اِلَيْهِ شَكَوْتُ اَحْوَالِيْ يَارَبِّ يَارَبِّ يَا رَبِّ قَوِّعَليٰ خِدْمَتِكَ جَوارِحِيْ وَاشْدُدْعَلَي الْعَزِيْمَةِ جَوَانِحِيْ وَھَبْ لِيَ الْجِدَّ فِيْ خَشْيَتِكَ وَ الدَّوَاَمَ فِي الْاِ تِّصَالِ بِخِدْمَتِكَ حَتّٰٓي اَسْرَحَ اِلَيْكَ فِيْ مَيَادِيْنِ السَّابِقِيْنَ وَاُسْرِعَ اَلِيْكَ فِي الْبَارِزِيْنَ وَاَشْتَاقَ اِلٰي قُرْبِكَ فِي الْمُشْتَاقِيْنَ وَاَدْنُوَمِنْكَ دُنُوَّ الْمُخْلِصِيْنَ وَ اَخَافَكَ مَخَافَةَ الْمُوْقِنِيْنَ وَاَجْتَمِعَ فِيْ جَوَارِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَللّٰھُمَّ وَ مَنْ اَرَادَنِيْ بِسُوْ ءٍ فَاَرِدْهُ وَمَنْ كَادَنِيْ فَكِدْهُ وَاجْعَلْنِيْ مِنْ اَحْسَنِ عَبِيْدِكَ نَصِيْبًا عِنْدَكَ وَ اَقْرَبِهِمْ مَّنْزِلَةً مِّنْكَ وَاَخَصِّهِمْ زُلْفَةً لَّدَيْكَ فَاِنَّهٗ لَا يُنَالُ ذٰلِكَ اِلَّا بِفَضْلِكَ وَجُدْلِيْ بِجُوْدِكَ وَ اعْطِفْ عَلَيَّ بِمَجْدِكَ وَاحْفَظْنِيْ بِرَحْمَتِكَ وَاجْعَلْ لِّسَانِيْ بِذِكِرْكَ لَھِجًا وَّقَلْبِيْ بِحُبِّكَ مُتَيَّـمًا وَّ مُنَّ عَلَيَّ بِحُسْنِ اِجَابَتِكَ وَاَقِلْنِيْ عَثْرَتِيْ وَاغْفِرْلِيْ زَلَّتِيْ فَاِنَّكَ قَضَيْتَ عَليٰ عِبَادِكَ بِعِبَادَتِكَ وَاَمَرْتَهُمْ بِدُعَآئِكَ وَضَمِنْتَ لَهُمْ الْاِ جَابَةَ فَاِلَيْكَ يَا رَبِّ نَصَبْتُ وَجْھِيْ وَاَلِيْكَ يَا رَبِّ مَدَدْتُ يَدِيْ فَبِعِزَّ تِكَ اسْتَجِبْ لِيْ دُعَآئِيْ وَ بَلِّغْنِيْ مُنَايَ وَلَا تَقْطَعْ مِنْ فَضْلِكَ رَجَآئِيْ وَاكْفِنِيْ شَرَّالْجِنِّ وَالْانْسِ مِنْ اَعْدَآئِيْ يَا سَرِيْعَ الِرّضَا اِغْفِرْ لِمَنْ لَّا يَمْلِكُ اِلَّا الدُّعَآءَ فَاِنَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا تَشَآءُ يَا مَنِ اسْمُهٗ دَوَآءٌ وَّذِكْرُهٗ شِفَآءٌ وَّطَاعَتُهٗ غِنيً اِرْحَمْ مَّنْ رَّاْسُ مَالِهِ الرَّجَآءُ وَسِلَاحُهُ الْبُكَآءُ يَا سَابِغَ النِّعَمِ يَا دَافِعَ النِّقَمِ يَا نُوْرَ الْمُسْتَوْحِشِيْنَ فِي الظُّلَمِ يَا عَالِمًا لَّا يُعَلَّمُ صَلِّ عَليٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّافْعَلْ بِيْ مَا اَنْتَ اَھْلُهٗ وَصَلَّي اللّٰهُ عَليٰ رَسُوْلِهٖ وَالْاَئِمَّةِ الْمَيَامِيْنِ مِنْ اٰلِهٖ وَسَلَّمَ تَسْلِيْـمًا كَثْيًرا ط
BIS-MIL-LAAHIR-RAH'-MAANIR-RAH'EEMI Alla-Hooma Inni As'aloka Be-Rahmatekallati Vase'at Koolla Shai'in Wa Be-Qoo-vatekallati Qaharat Beha Koalla Shai'in Wa Khaza'a Laha Koalla Shai'in Wa Zalla Laha Kaalla Shai'in Wa Be-Jabaroatekal-lati Ghalabta Beha Koolla Shai'in Wa Be-'lzzatekal-Lati La Yaqaomo Laha Shai'oon Wa Be-'Azmatekal-Lati Mala.ta Koolla Shai' in Wa Be-Sooltanekal-lazi 'Ala Kaolla Shai'in Wa Be-Vaj-hekal-Baqi Ba'da Fanaa'e Koala Shai'in Wa Be-Asmaa'ekal-Iati Mala-at Arkana Kaalla Shai'in Be-Ilmekal-lazi Ahata Be-Kaolle Shai'in Wo Be-Noore Vaj-hekal-Iazi Azaa'alahoo Kaalla Shai'in Ya Nooro Ya Qooddoaso Ya Av-valal-Av-valeena Ya Akhiral-Akhereena, Alla-Hoommaghfirle-yaz-zon-oobal-lati Tah-tekal-'Asam, Alla Humma-igh-fir liyadh-dhunubal-lati tunzilun-niqam Alla-Hoommaghfir-Leyaz-zonoobal-Iati Taghyyerool-Ne'ama. Alla-Hoommagh-firle-yaz-zonoobal-Lati Tahab-besad-doaa'a; Alla-Hoomaghfirle-yaz-zanaobal-lati Taqta' oor-Rajaa' a. Alla-Haomaghfirle-yaz-zonoobal-lati Tonaz-ze-Iooi-Balaa'a, Alla-Hoomaghfirli Koolla Zambin Az-nabto-hoo Wa Koolla Khati'atin Akh-ta-toha Alla-Hoonma Inni Ata-qarrabo Ilahika Be-Zikreka Vas-Tashfe'o Beka Ila Nafseka Wa As'aloka Be-Joodeka Wa Karameka An Tood-Neyani Min Qoorbeka Wa An Tooze'ani Shookraka Wa An Toolhemani Zikraka, Allo-Hoomma Inni As'aloka So'ala Khaze'im Mootazol-Iil Khashe'im-Matazar-re'in An Toosa Mehani Wa Tarhamani Wa Taj'alni Be-Qismeka Raziyan Qane'an Wa Fee Jami'il-Ahvale Mootavaze'an, Alla-Hooma Wa As'aloka So'ala Manish-taddat Faqatahoo Wa Al1zala Beka 'Indash-Shadaa'ede Hajatahoo Wa 'Azoma Feema 'Indaka Raghba-toho Alla-Hoomma 'Azoma Sooltanoka Wa 'Ala-Makanoka Wa Khafe-ya Makroka Wa Zahara Amroka Wa Ghalaba Qahroka Wa Jarat Qoodratoka Wa La Yoomkenool Firaro Min Hookoomateka, Alla-Hooma La Ajido Le-Zanoobi Ghaferaon Wa La Le-qabaa'ehi Sateran Wa La Le-Shaim Min 'Amalil Qabeehin Bil-Hoosne Moobaddelan Ghairaka Laa Ilaha Illa Anta Soobhanaka Wa Be-Hamdeka Zalamto Nafsee Wa Tajarrato Bejahli Wa Sakanto Ila Qadeeme Zikreka Lee Wa Minneka 'Alyya, Alla-Hoomma Mavlaya Kam Min Qabeehe Satarataho Wa Kam Min Fadehim Minal-Balaa'e Aqaltahoo Wa Kam Min 'Isarin Waqaytahoo Wa Kam Mim Makroohin Daf'atahoo Wa Kam Min Sanaa'in Jameelil-Jasto Ahlal-lahoo Nashratahoo, AJla-Hooma 'Azma Balaa'ee Wa Afrata Bi Soo'o Hali Wa Qasorat Bi A'mali Wa Qa'adat Bi Aghlali Wa Habasani 'An Nafee Bo'do Amali Wa Khada 'Atanid-doonya Be-Ghorooreha Wa Nafsi Be-Kheyanateha Wa Matali Ya Syyedi Fa-As'aloka Be-Izzateka Al-Ia Yahjoba 'Anka Doaa'ee Soo'o 'Amali Wa Fe'ali Wa La Taf-zahni Be-Khafi-yo Mat-Tala'ta 'Alaihe Min Sirri Wa La Toajilni Bil-'Oqoobate 'Ala Ma 'Amiltohoo Fee Khalavati Min Soo'ay Faili Wa Isaa'a Wa Davame Tafreeti Wa Jahalati Wa Kasrate Shahvati Wa Ghafalati Wa Kunin Alla-Hoomma Be-'lzzateka Lee Fi kulle-Ahvalee Ra'oofan Wa 'Alyya Fee Jamee'il-Omoore 'Atoofan Ilahi Wa Mavlaya Wa Rabbi Mal-Ii G hairoka As'aluhoo Kashafa Zorri Van-Nazara Fee Amree Ilahi Wa Mav- laya Ajvaita 'Alyya Hookma Nit-taba.to Feehe Hava Nafsi Wa Lam Ahtaris Faehe Min Taz'eene 'Adoo-vee Fagharrani Be-Maa Ahva Wa As'adaho 'Ala Zalekal- Qazaa'o Fatajavazta Be-Ma Jara ' Alyya Min Zaleka Ba'za Hodoodeka Wa Khalofto Ba'za Avamireka Falakal-Hamdo 'Alyya Fee Jamge'ay Zaleka Wa La Hoojjata Lee Feema Jara 'Alyya Feehe Qazaa'oka Wa Alzamani Hookmoka Wa Balaa'oka Wa Qad Ataitoka Ya Illahi Ba'da Taqseeri Wa Israfi 'Ala Nafsee Mo'tazeran Nademam Maonkaseram Moostaqeelam Moostaghferam Moneebam Moqirram Mooz'enam Mo'tarefal-la Ajedo Mafarram Mimma Kana Minni Wa La Mafza'an Atavaj-jahoo Illahe Fee Amri Ghaira Qabooleka 'ozri Wa Idkhaleka Iyyaya Fee Sa'atim Mir-rahmateka. Alla-Hooma Faqbal 'Ozri Var-Ham Shiddata Zorri Wa Fokkani Min Shadde Va-Saqi Ya Rabbir-Ham Za'fa Badani Wa Riqqata Jildi Wa Diqqata 'Azmi Ya Mam Bada Khalqi Wa Zikri Wa Tarbeyati Wa Barri Wa Taghzeyati Habni Lib-tedaa'ay Karameka Wa Salefe Barreka Bi Ya Ilahi Wa Svyedi Wa Rabbi Atoraka Mo'azzabi Be-Nareka Ba'da Tavheedeka Wa Ba'da Mantava 'Alajhe Qalbi Mim Ma'refateka Wa Laheja .Behi Lesani Min Zikreka Va'taqGdahoo Zameeri Min Hoobeka Wa Ba'da Sidqe Ai-terafi Wa Do'aaee Khaze'an Le-Roboo-bi-vateka Haihata Anta Akramo Min An Tozvve'a Mar-Rab-baitahoo Av-to-ba-'ldda Man Adnaitahoo AV Tosharreda Man Avab-baitahoo Av Toosal-lema Ilal-Bala'av Man Kafai-tahoo Wa Rahimtahoo Wa Laita Shairri Ya Syvadi Wa Ilahi Wa Mavlaya Atosal-litoonnara 'Ala Vajoohin Kharrat Le'azamateka Sajedatan Wa 'Ala AI-sonin Nataqat Be- Tav-Heedeka Sadeqatan Wa Be-Shookreka Ma-dehatan Wa 'Ala Qoloobe Netarafat Be-Ilahi-yateka Mohaq-qeqatan Wa .Ala Zamaa'era Haval Minal 'lime Beka Hatta Sarat Khashe'atan Wa 'Ala Javareha Sa'at Ila Av-tane Ta'abbodeka Taa'e-atan Wa Asharat Be-lstigh-fareka Mooz'anetan Ma Hakazalzanno Beka Wa La Okhbirna Be-Fazleka 'Anka Ya Karimo Ya Rabbe Wa Anta Ta'lamo Za'fi 'An Qaleelim Mim Balaa'id -doonya Wa 'Oqoobateha Wa Ma Yajri Feeha Minal-Makarehe 'Ala Ahleha 'Ala Anna Zaleka Balaa'oom Maqroohon Qaleeloom-Maksohoo Yaseeroon Baqaa'ohoo Qaseeroon Mood-datohoo Fa-Kaifa Ehtemali Le-Balaa'il-Akhirate Wa Jaleele Wa Qoo'il- Makarahe Feeha Wa Hova Balaa 'oon Ta'toolo Mooddatohoo Wa Yadoomo Maqamahoo Wa La Yokhaf-fafo 'An Ahlehe Le-Annahoo La Yakoona Ilia 'An Ghazabeka Van-teqameka Wa Sakhateka Wa Haza Ma La Taqoomo Lahoos-samavato Val-Arzo Ya Syyedi Fa-Kaifa Li Wa Ana 'Abdokaz-za.eefooz -zaleelool- Haqeerool- Miskee-nool- Moostakeeno, Ya Illahi Wa Rabbi Wa Syyedi Wa Mavlaya Le-Iyyil-Omoore I1aika Ashkoo Wa Lama Minha Azij-jo Wa Abkj Le-Aleemil 'Azabe Wa Shiddateh Av Le-toolil-Balaa.ay Wa Mood-datehi Fala'in Syyar-tani Fil-'Oqoobate Ma.a A.daa.eka Wa Jama'ta Bajni Wa Baina Ahle Balaa'eka Wa Farraqta Baini Wa Baina Ahib-baa'eka Wa Av Liyaai-ka Fahbani, Ya Ilahi Wa Syyedi Wa Mavlaya Wa Rabbi Sabarto 'Ala 'Azabaka Fa-Kaifa Asbiro 'Ala Firaqeka Wa Habni Sabarto 'Ala Harrenareka Fa-Kaifa Asbiro 'Anin-nazare Ila Karamateka Am Kaifa skono Fin-nare Wa Rajaa'ee 'Afooka Fa-Be'lzzateka Ya Syyedi Wa Mavlaya Ooqsimo Sadeqal-Ia'in Taraktani Nateqal-Ia-Azze-janna Ilaika Baina Ahleha Zajeejal-Ameleena Wa La-asro khanna Ilaika Soorakhal-Moostasre-kheena Wa La-Abke-yanna 'Alaika Bookaa'al-Faqedeena Wa La 'Nade-yannaka Aina Koonta Ya Vali-yal Mo'meneena Ya Ghayate Amalil' Arefeena Ya Gheyasal-Moostaghee-seena Ya Habeeba Qoloobis-Sadeqeena Wa Ya Ilahal 'Alameena Afatoraka Soobhanaka Ya Ilahi Wa Be-Hamdeka Tasma'o Feeha Savta 'Abdim Mooslemin 'Soojena Feeha Be-Mokhalafatehi Wa Zaka Ta'ma 'Azabeha Be-Ma'si-yatehi Wa Hoobesa Baina Atmaqeha Be-Jormehi Wa Jareerateha, Wa Hova Yoozij-jo Ilaika Zajeeja Mo'am-melin Le-Rehmateka Wa Yoonadeeka Be-Iesane Ahle Tavheedeka Wa Yatavas-salo Ilaika Be-Roboobi-yateka Ya Mavlaya Fa kaifa Yabqa Fil' Azabe Wa Hova Yarjoo Ma Salafa Hilmeka Wa Raf'ateka Wa Rahmateka Am Kaifa Too-Iemohoon-Naro Wa Hova Yamolo Fazlaka Wa Rahmateka Am Katfa Yoh-reqohoo Lahabooha Wa Anta Tasma'o Savtahoo Wa Tara Maka-nahop Am Kaifa Yashtamelo 'Alaihe Zafeeroha Wa Anta Ta'lamo Za'fahoo Am Kaifa Yata-gha1-ghelo Baina Atbaqeha Wa Anta Ta'lamo Sjdqahoo Am Kaifa Tazjo-rohoo Zabani-yatoha Wa Hova Yoonadeeka Ya Rabbahoo Am Kaifa Yarjoo Fazleka Fee 'Onoqehi Minha Fa-tat-rokohoo Feeha Haihata Ma Zalekazz-anno Beka Wa Lal-Ma'roofo Min Fazleka Wa La Mooshbehool-Lema 'Amalta Behil Movahhedeena Mim Birreka Wa Ehsaneka Fa-bil-yaqeene Aqta'o Lav La Ma Hakamta Behi Min Ta'zeebe Jahedeeka Wa Qazaita Behi Min Ekhlade Mo'anedeeka Laja'altan Nahara Koollaha Bar-davn Wa Salamavn Wa Ma Kanat Le-Ahadin Feeha Maqar-ravn Wa La Muqaman -la-Kinnaka Taqaddasat Asmaa'oka Aqsamta An Tamla-aha Minal-Kafereena Minal-Jinnate Vannase Ajma'eena Wa An Tookhal-lido Feehal-Mo'anedeena Wa Anta Jalla Sanaa'oka Qoolta Moo-btade'an Wa Ta-tavvalta Bil-In.ame Mootakarreman Afaman Kana Mo'menan Kaman Kana Faseqal -La Yas-ta-oona Ilahi Wa Syyedi Fa-As'aloka Bil-Qoodratillati Qaddar- Taha Wa Bil-Qazi-yatil-Iati Hatam-taha Wa Hakamtaha Wa Ghalabta Man 'Alaihe Ajraitaha An Tahaba Lee Fee Hazehil-Iai-Iate Wa Fee Hazehis-Sa'ate Koolla Joormin Ajramtohoo Wa Koolla Zambin Az-nab-tohoo Wa Koolla Qabeehin Asrar-tohoo Wa Koolla Jahlin 'Amil-tohoo Katam-tohoo Av A'lan-tohoo Akh-fal-tohoo Av Azhar-tohoo Wa Koolla Syye'atin Amarta Be-lsbaqehal-Kiramal-Katebeenal -lazeena Vak-kal-ta-hdom Be-Hifze Ma Yakoona Minni Wa Ja'alta-hoom Shohoodan 'Alyya Ma'a Javarehi Wa Koonta Antar-Raqeeba 'Alyya Min Varaa'ehim Vash-shaheda lema Khafe-ya 'An- hoom Wa Be-Rahmateka Akhfai-tahoo Wa Be-Fazleka Satar-tahoo Wa An Tavaffira Hazzi Min Koolle Khairin Toonzelohoo Av Ehsanin Toofzelohoo Av Birrin Tan- shorohoo Av Rizqin Basat-taho Av Zambin Taghferohoo Av Khata'in Tastorohoo, Ya Rabbe, Ya Rabbe Ya Rabbe Ya Ilahi Wa Syyedi Wa Mavlaya Wa Maleka Riqqi Ya Mam Be-Yadehi Nasi-yati Ya Aliman Be-Zorri Wa Maskalani Ya Khabiran Be-Faqri Wa Faqati, Ya Rabbe Ya Rabbe, Ya Rabbe As'aloka Be-Haqqeka Wa Qood-seka Wa A'zame Sifateka Wa Asmaa'eka An Taj'al Av-Qati Fil-Iaile Vau-Nahare Be-Zikreka Ma'mooratavn Wa Be-Khizmateka Mavsoo-latavn, Wa A'mali 'Indaks Maqboolatan- Hatta Takoona A'mali Wa Avradi Koollaha Virdavn Vahedan Wa Hali Fee Khid-mateka Sarmadan, Ya Syyedi, Ya Man 'Alaihe Mo'av-vali, Ya Man Ilaihe Shakavto Ahvali, Ya Rabbtl, Ya Rabbe, Ya Rabbe Qav-ve 'Ala Khid-mateka Javarehi Vash-dood 'Alal 'Azimate Javanehi Vahab Li-yal- jadde Fee Khash-yateka Vad-davame Fil-Itte-sale Be-Khid-mateka Hatta Asraha Ilaika Fee Maya-deenis-Sabeqeena Oosre'a Ilaika Fil baderezena Vah-taqa lla aoorbeka Fil-Mooshtaqeena Wa Adnoova Minka Donov-val-Mookhleseena Wa Ahfaka Makhafatal-Mooqeneena Vaj-tama'a Fee Javareka Ma'al-Mo'meneena, Alla-Hoomma Wa Man Aradani Be-Soo'jn Fa-aridho Wa Man Kadani Fakjdha Vaj'alni Min Ahsane 'Ibadeka Naseeban 'Indaka Wa Aqra-Be-him Manzelatam Minka Wa Akhze-him Zaal-fatal-Iadaika Fa-Innahoo La-Yanalo Zaleka tlla Be-Fazleka Wa Jodani Be-Joodeka Va'tif 'Alyya Be-Maj-deka Vah-tizni Be-Rahmateka Vaj'al lasani Be-Zikreka Lahejan Wa Qalbi Be-Hoobbeka Mootayyeman Wa Munna Alayya Be-Hoosne Ijabateka Wa Aqilni 'Asrati Vaghfirli Zallati Fa Innaka Qazaita 'Ala 'lbadeka Be-Ibadateka Wa Amarta-hoom Be-Doaa'eka Wa Zaminta lahomaal-Ijabata Fa-Ilaika Ya Rabbe Nasabta Vaj-heya Wa Ilaika Ya Rabbe Madad-to Yade-ya Fa-Be-'lzzatekas- Tajib lee Doaa'ee Wa Ballighni Moonaya Wa la Taq-Ta'Min Fazleka Rajaa'ee wak-fini shar-ral-jin-ni wal-in-si min a`da-i Ya Saree'oor-Reza Igh-fir lemal-La Yamlekoo Illad-doaa'a Fa-Innaka Fa.alool-lema Tashaa'o Ya Manis-mohoo Davaa'oon Wa Zikrohoa Shlfaa'aan Wa Ta'atohoo 'Ghenan Irham-Mar Rasa Malehir-Rajaa'o Wa Silaho-hool-Bookaa'o Ya Sabeghan-Ne'amay Ya Dafe'anneqamay Ya Nooral-Mastav-Heshgena Fiz-zolame Ya 'Alemal-la-Ya'lama Salle 'Alaa Mohammadin Wa Aale Mohammadin Vaf'al Bi Ma Anta Ahlohoo Wa Sal-Ial-Iaho'Ala Rasoalehi Val-A'immatil Mayamgena Min Alehi Wa SalJam Tasleeman Kaseeran Kaseera: Allahaomma Sal1e Alaa Mohammadin Wa Aale Mahammad
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا بخشنے والا مہربان ہے اے اللہ میں تجھ سے تیری رحمت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جو ہر چیز سے بڑھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے تو ہر چیز پر غالب اور ہر چیز نے اس کے آگے فروتنی کی ہے اور ہر چیز اس سے پست ہے اور تیری اس جبروت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جس کے سبب سے تو ہر چیز پر غالب آیا اور تیری اس عزت کاواسطہ دیکر سوال کرتا ہوں جس کے سامنے کوئی چیز نہیں ٹھہرتی اور تیری عظمت کا واسطہ دیگر سوال کرتا ہوں جس سے ہر چیز پُر نظر آتی ہے اور تیری اس سلطنت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جو ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے اس ذات کا واسطہ دیکر سوال کرتا ہوں جو ہر شئے کے فنا ہوجانے کے بعد باقی رہے گی اور تیرے مقدس ناموں کا واسطہ دے کر جن سے ہر چیز کے اعلیٰ حصے بھرے ہوئے ہیںاور تیرے اس علم کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جو ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے اور تیری ذات کے اس نور کا واسطہ دےکر سوال کرتا ہوں جس کی وجہ سے ہر چیز میں چمک دمک ہے اے نور اے سب سے زیادہ پاکیزہ اے سب سے پہلوں سے پہلے اور سب سے پچھلوں سے پچھلے یا اللہ وہ میرے سب گناہ بخش دے جو ناموس میں بٹہ لگادیتے ہیں ۔اے اللہ میرے وہ سب گناہ بخش دے جو نزولِ بلا کا باعث بن جاتے ہیں اے اللہ میرے وہ سب گناہ بخش دے جونعمتوں کو بدل دیتے ہیں اے اللہ میرے وہ سب گناہ بخش دے جو دُعائوں کو درجۂ قبولیت تک پہنچنے سے روک دیتے ہیں اے اللہ میرے وہ سب گناہ بخش دے جو اُمید کو پور نہیں ہونے دیتے اے اللہ میرے وہ سب گناہ بخش دے جن سے بلا نازل ہوتی ہے اے اللہ میرے ان سب گناہوں کو بخش دے جو میں نے کیے ہوں اور ہر اس گناہ کو بخش دے جو مجھ سے ہوگیا ہو یا اللہ میں تیری یاد کے ذریعے سے تیری حضوری میں تقرب چاہتا ہوں اور تیری حضور میں تیری ذات کو اپنا سفارشی ٹھہراتا ہوں اور تیری جُودو بخشش کو ذریعہ گردان کر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے لیے اپنا قرب تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے لیے اپنا قرب زیادہ کر اور مجھے اپنی نعمتوں کا شکر بجالانے کی توفیق عطا فرما اور اپنی یاد میرے دل میں ڈال ۔ یا اللہ میں تجھ سے گڑ گڑانے والے عاجزی کرنے والے خشوع و خضوع کرنے والے اور رونے پیٹنے والے کا ساسوال کرتا ہوں (تو میری خطائوں سے) چشم پوشی فرمائے اور مجھ پر رحم فرمائے اور جو کچھ تو نے میرا حصہ لگادیا ہے اس پر میں راضی ہوں اور قناعت کروں اور ہر حالت میں تیرے بندوں سے بتواضع پیش آئوں یا اللہ میں تیری حضور میں اس شخص کا سا سوال کرتا ہوں جس میں فاقے کے کڑکے گزرتے ہوں اور تیری حضور میں سختیوں کی حالت میں اپنی حاجت اس نےپیش کی ہو اور جو کچھ تیرے خزانے میں ہے اس کے بارے میں اس کی خواہش بڑھی ہوئی ہو۔ یا اللہ تیری دلیل بڑی (قوی) ہے اور تیرا رتبہ بہت (بلند) ہے اور تیرا بدلہ لینا سمجھ سے باہر ہے اور تیرا حکم ظاہر ہے اور تیرا قہر غالب ہے اور تیری قدرت کی مشین چل رہی ہے اور تیری حکومت سے بھاگ کر نکل جانا ناممکن ہے یا اللہ میں اپنے گناہوں کیلئے پر وہ پوشی کرنے والا اور جو بھی بداعمالی ہو اس کو نیکی سے بدلہ دینے والا تیرے سوا کسی کو نہیں پاتا سوائے تیرے کوئی معبود نہیں ہے تو منزہ ہے اور میں تیری تعریف کرتا ہوں میں نے اپنی ذات پر ظلم کیا اور اپنی جہالت سے جری ہوگیا اور اور چونکہ تو ہمیشہ سے مجھ پر احسان کرتا رہا ہے تیری یاد میرے دل میں بیٹھی ہوئی ہے اسی سے اطمینان کرلیا یا اللہ اے میرے مالک تو نے کتنی میری بدیوںپر پردہ ڈال دیا اور کتنی سخت سے سخت بلائوں کو ٹال دیا ہے اور کتنی خطائوں سے تو نے بچا لیا ہے اور کتنی اذیتوں کو تو نے دفع فرما دیا ہے اور کتنی میری خوبیاں جن کا میں مستحق نہ تھا تو نے لوگوں میں مشہور کردی ہیں یا اللہ میری آزمائش (اس وقت) بڑھ گئی ہے اور میری بد حالی سے گزر گئی ہے اور میرے نیک اعمال کم ہیں اور سخت تکلیفوں نے مجھے بٹھا دیا ہے اور میری اُمیدوں کی درازی نے مجھے میرے نفع سے باز رکھا اور دُنیا نے مجھ کو اپنی فریب دہی سے دھوکہ میں رکھا اور میرے نفس نے اپنی خیانت اور ٹال مٹول سے مجھے دھوکہ دیا اے میرے سردار اب میں تجھ سے تیری عزت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوںکہ میری دُعا کو تیری حضور میں پہنچنے سے نہ روکے اور میرے جن پوشیدہ رازوں پر تو مطلع ہوگیا ہے ان کو ظاہر کرکے مجھے فضیحت نہ کیجیو اور میں اپنی غفلت ، خواہش کی کثرت اپنی جہالت اور نیکی کی طرف ہمیشہ کی کم رغبتی کے سبب جو جو بُرائیاں اور بدکاریاں چھپ چھپ کر کر چکا ہوں اُن کی مجھے سزاد دینے میں جلدی نہ فرمائیو اور اے اللہ تیری عزت کا واسطہ مجھ پر ہر حال میں مہربان ہی رہیو اور میرے تمام معاملات میں شان مہربانی دکھائیو اے میرے معبود اور اے میرے پروردگار میرا تیرے سوا اور ہے کون جس سے میں اپنی مصیبت کے دور اور اپنے معاملہ میں غور کرنے کا سوال کروں اے میرے معبود اور میرے مالک تو نے میرے لیےایک حکم جاری کیا جس میں میں نے اپنی خواہش نفسانی کی اور اس کی کوئی نگرانی نہ کی میرے دُشمن نے اس خواہش نفسانی کو میری نظر میں زینت دے دی اسی طرح جو خواہش میرے دل میں پیدا ہوئی تھی اس کے ذریعے سے میرے دُشمن نے مجھے دھوکا دیا اور قضا و قدر نے اس معاملہ میں اس کی مساعدت کی اسی طرح تیری مقرر کی ہوئی حدود اور تیرے جاری کئے ہوئے سے حکم سے کچھ تجاوز کرگیا اور تیرے بعض احکام کی مجھ سے مخالفت ہوگئی بہر حال اس تمام معاملہ میں میرے ذمہ تیری حمد بجالانا واجب ہے اور جس جس امر میں تیرا فیصلہ میرے برخلاف جاری ہوا اور تیرا حکم اور تیری آزمائش میرے لیے لازم ہوئی اس میں میری کوئی حجت نہیں ہے اور اے میرے معبود بعد اپنی کوتاہی اور اپنے نفس پر زیادتی کرنے کا عذر کرتا ہوں اور ندامت کے ساتھ انکساری کی حالت میں طلب مغفرت کرتے ہوئے گڑگڑاتا ہوا اقرار کرتا ہوا اعتراف کرتا ہوا گناہوں کے دور ہونے کا یقین کے ساتھ حضوری میں آحاضر ہوا ہوں، اس لیے کہ جو کچھ مجھ سے ہوگیا اس سے نہ کہیں بھاگنے کا ٹھکانا پاتا ہوں اور نہ رونے پیٹنے کی جگہ کہ وہیں اپنا معاملہ پیش کروں سوائے اس کے کہ تو میرا عذر قبول کرلے اور اپنی وسعت رحمت میں داخل کرلے اور میرا کوئی ٹھکانا نہیں یا اللہ سو اب میرا عذر قبول فرمالے اور میری سختی کی تکلیف پر رحم کر اور میری جکڑ بندیوں کو دُور کر اے میرے پروردگار میرے جسم کو ناتوانی اور میری جلد کی کمزوری اور میری ہڈیوں کی کمزوری پر رحم کر اے وہ جس نے میری پیدائش بھی شروع کی اور میرا نام بھی نکالا اور میری پرورش کا سامان بھی کیا اور میرے حق میں ہر طرح کی نیکی بھی کی اور مجھے غذا دینے کے اسباب بہم پہچائے جیسے تو نے کرم کی ابتدا کی تھی اور پہلے سے میرے حق میں نیکی کرتا آیا ہے برقرار ویسے ہی رکھنااے میرے معبود اے میرے سردار اور میرے پروردگار بعد اُس کے کہ میں تیری توحید کا مقر ہوں اور بعد اس کے کہ میرا دل تیری محبت سے سرشار ہوچکا ہے اور میری زبان تیری یاد میں رطب اللسان ہے اور میرا دل تیری محبت کی گرہ باندھے ہے اور بعد اس کے کہ میں تجھے پروردگار مان کر سچے دل سے اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں اور گڑ گڑ اکر تجھ سے دُعا مانگتا ہوں کیا تو اس کو پسند فرمائے گا کہ مجھے اپنے جہنم میں عذاب پاتا ہوا دیکھے ۔ ایسا تو ہو نہیں سکتا تیرا کرم اس سے کہیں زیادہ ہے تو اس کو ضائع کردے کہ جس کو تو نے خود پرورش فرمایا اس کو دور کردے جن کو تو نے خود قرب عطا فرمایا ہو یا اس کو نکال دے جس کو خود پناہ دی ہو یا اسے بلا کے حوالے کردے جس کیلئے تو نے (خود) کفایت فرمائی ہو اور جس پر تو نے خود رحم فرمایا ہو اے میرے سردار اے معبود اور اے میرے مولا یہ بات میری سمجھ میں تو آتی نہیں کہ تو آتش جہنم کو اور چہروں پر مسلط فرمادے گا جو تیری عظمت کیلئے تیری حضور میں سجدہ کرچکے ہوں اور ان زبانوں پر مسلط فرمادے گا جو سچائی کے ساتھ تیری توحید کے بارے میں گویا ہوچکی ہوں اور ان دونوں پر مسلط فرمائے گا جو اظہار حقیقت کے طور پر تیرے معبود ہونے کا اعتراف کرچکے ہوں اور ان خیالات پر مسلط کردے گا (جنہیں تیرا علم اس قدر میسر ہوا ہو کہ تیرے ہی حضور میں پست ہوئے ہوں اور ان ہاتھ پائوں پر مسلط کردے گا جن کی بھاگ دوڑ اسی حد تک محدود رہی ہوکہ بر ضا و رغبت تیرے بندے ہونے کا اقرار کریں اور یقین کے ساتھ تجھ سے طلب مغفرت کرنے کی کوشش کریں۔اے صاحب کرم نہ تو تیری نسبت ایسا یقین ہے اور نہ تیرے فضل کے متعلق ہمیں ایسی خبردی گئی ہے اے میرے پروردگار حالانکہ تو میری کمزوری کو جانتا ہے کہ دُنیا کی ذرا ذرا سی آزمائش اور اس کی چھوٹی سی تکلیفیں اور جو مکروہات اہل دُنیا پر گزرتی رہتی ہیں (انہیں ) میں برداشت نہیں کرسکتا باوجود یکہ وہ آزمائش اور وہ تکلیف دیر پا نہیں ہوتی اس کی مدّت تھوڑی اور اس کی بقا چند روز ہوتی ہے تو بھلا پھر مجھ سے آخرت کی بلا اور وہاں کی بڑی مکروہات کی برداشت کیونکر ہوسکے گی ۔حالانکہ وہاں کی ہلاکی مدت طولانی ہوگی اور قیام اس کا دائمی ہوگا اور جو اس میں پھنس جائیں گے ان کے عذاب میں کبھی تخفیف نہ کی جائے گی اس لیے کہ وہ عذاب تیرے انتقام اور تیرے غصہ کے سبب سے ہوگا اور تیرے غصہ کو نہ آسمان برداشت کرسکتے ہیں نہ زمین اے میرے سردار تو بھلا میری کیا حالت ہوگی۔ حالانکہ میں تیرا ایک کمزور و ذلیل و حقیر و مسکین اور عاجز بندہ ہوں اے میرے معبود وہ اور اے میرے پروردگار اور اے میرے سردار اور اے میرے مولا میں کن کن معاملات کی تیرے حضورؐ میں شکایت کروں گا اور کن کن باتوں کیلئے روئوں گا اور چلائوں گا درد ناک عذاب اور اس کی سختی کے باعث؟ یا طولانی بلا اور اس کی طویل مدت کے باعث ؟ پس اگر تو نے مجھے عذاب میں اپنے دُشمنوں کے ساتھ نتھی کردیا اور جو عذاب کے مستحق ہیں میرا گٹھ جوڑ کردیا اور اپنے دوستوں اور محبت کرنے والوں میں اور مجھ میں جدائی کردی تو اے میرے معبود اور اے میرے سردار اور اے میرے مولا اور میرے پروردگار (تجھے اختیار ہے ) میں تیرے عذاب پر تو صبر کر لوں گا پر تیری رحمت کی جدائی پر کیونکر صبر کروں گا اور یہ تو خیال فرما کر میں تیری آگ کی حرارت برداشت کرلوں گا تو تیری نظر کرامت کے بدل جانے کی کیونکہ برداشت کروں گا یا آتشِ جہنم میں کیونکر رہ سکوں گا جس حال میں کہ مجھے تیری معافی کی اُمید لگی ہوئی ہے پس اے میرے سردار اور اے میرے مولا میں تیری ہی عزت کی قسم کھا کرکہتا ہوں کہ اگر تو نے میرا ناطقہ بند کردیا تو میں اہل جہنم کے درمیان سے ضرور اسی طرح تیرا نام لے لے کر چیخوں گا ۔ جیسا کہ اُمید وار چیخاکرتے ہیں اور اور ضرور تیرے حضور میں ویسے ہی ہائے وائے کروں گا جیسی کہ فریادی کرتے ہیں اور ضرور تیری (رحمت) کے فراق میں ایسے ہی روئوں گا جیسے کہ نا اُمید ہوجانے والے رویا کرتے ہیں اور ضرور بار بار تجھے پکاروں گا کہ اے مومنوں کے مالک اے مغفرت رکھنے والوں کی اُمید گار اے فریاد کرنیوالوں کے فریاد اس اے سچوں کے دلوں کو لبھانے والے اور اے تمام عالم کے معبود تو کہاں ہے اے میرے معبود تیری ذات منزہ ہےاور تیری ہی حمد کرتا ہوں کیا یہ بات سمجھ میں بھی آتی ہے کہ تو اسی آگ میں سے ایک فرمانبردار بندے کی آواز سنے جو اپنی مخالفت کی پاداش میں اس میں قید کیا گیا ہو اور اپنی نافرمانی کی سزا میں اس کے عذاب کا مزہ چکھ رہا ہو اور اپنے جرم و خطا کے بدلے میں اس کے تہ بہ تہ پردوں میں بند کیا گیا ہو اور وہ تیری رحمت کی اُمید وار کی سی آواز سے تیری حضور میں چیختا ہو اور تیری توحید کے ماننے والوں کی سی زبان سے تجھے پکارتا ہو اور تیری حضور میں تیرے رب ہونے کا واسطہ دیکر تجھ ہی کو و سیلہ برقرار دتیا ہو اے میرے مالک پھر وہ عذاب میں کیسے رہ سکے گا جس حال میں تیرے گزشتہ علم و رافت و رحمت کی اُمید لگی ہوئی ہو یا اسے آتش جہنم تکلیف کیسے پہنچائے گی جس حال میں کہ وہ تیرے فضل اور تیری رحمت کی آس لگائے ہوئے ہو یا اس کو جہنم کا شعلہ کیسے جلائے گا کیونکہ جس حال میں کہ تو خود اس کی آواز سن رہا ہو اور اس کی جگہ دیکھ رہا ہو یا اسے جہنم کی آگ پریشان کیونکر کرے گی جس حال میں کہ تو اس کی کمزوری سے واقف ہو یا اسے طبقوں میں حرکت کیونکر کرسکتا ہے جس حال میں کہ تو اس کی سچائی سے واقف ہو یا اس کے شعلے (اور اس کے فرشتے اس کو پریشان کیونکر کرسکتے ہیں جس حال میں کہ وہ برابر تجھ کو پکارہا ہو کہ اے میرے پروردگار (میری خبر لے) یا یہ کیونکرہو سکتا ہے کہ وہ تو اپنے آزاد ہوجانے کی نسبت تیرے فضل کی اُمید رکھتا ہو اور تو اسے اسی میں پڑا رہنے دے ایسا ہو ہی نہیں سکتا نہ تیری نسبت ایسا گمان ہے اور نہ تیرے فضل سے ایسی کسی کو پیش آئی اور نہ اپنی نیکی اور احسان کے باعث تو نے اہل توحید کے ساتھ کبھی اس طرح کا معاملہ کیا پس میں تو یقین کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ اگر تو نے اپنے منکروں کو عذاب دینے کا حکم نہ لگا دیا ہوتا اور اپنے مخالف کو آتش جہنم میں دوامی سزا دینے کا فیصلہ نہ فرما دیا ہو تو آتش جہنم کو بالکل سرد فرما دیتا اور وہ بھی اس طرح کہ سلامتی ہی سلامتی رہتی اور کسی ایک کا بھی اس میں مقام اور جائے قیام نہ مقرر فرماتا لیکن خود تو نے کہ تیرے ناموں کی تصدیق ہو قسم کھالی ہے کہ جہنم کو کل (نافرمان) جنوں اور انسانوں سے پاٹ دے گا اور اپنی ذات سے عناد رکھنے والوں کو ہمیشہ کیلئے اسی میں ڈال دیگا کہ تو کہ تیری تعریف جلیل و ہر وہ گناہ جو مجھ سے سرزد ہوگیا ہو بخش دے اور ہر وہ برائی جس کو میں نے چھپا کر کیا ہوا اور ہر جہالت جس کو میں عمل میں لایا ہوں جس کو میں نے چھپایا ہو یا ظاہر کیا ہو یا پوشیدہ اس کاارتکاب کیا ہویا علی الاعلان اور ہر ایسی بدی جس کے اندراج کا تو نے کراماً کاتبین کو حکم دے دیا ہو معاف فرما دے جن کو تو نے میرے ہر فعل کی نگرانی سپرد فرمائی ہے اور میرے اعضاء اور جوارح کے ساتھ ساتھ ان کو بھی تو نے میرے اعمال و افعال کا گواہ قرار دیا ہے اور ان کے ماورائے تو خود میرے اعمال وافعال کا نگران ہے اور ان چیزوں تک کا گواہ ہے جو ان سب کی نظر سے بھی مخفی رہتی ہیں حالانکہ اپنی رحمت سے تو ان سب چیزوں کو چھپاتا ہے اور اپنے فضل سے ان پر پردہ ڈالتا رہتا ہے اور یہ سوال کرتا ہوں کہ ہر خیر وخوبی میں جو تو نازل فرمائے اور ہر احسان میں جو تو اپنے فضل سے فرمائے اور ہر نیکی میں جسے تو پھیلائے تو ہررزق میں جس میں تو وسعت فرمائے اور ہر گناہ کی بخشش میں اور ہر خطا کے پوشیدہ فرمانے میں میرا بھی بڑا سا حصہ لگا دیجیو اے میرے پروردگار اے میرے پروردگار اے میرے پروردگار اے میرے سرداراور اے میرے مولا اور اے میری آزادی کے مالک اے وہ جس کے ہاتھ میں میری تقدیر ہے اے میرے نقصان اور میری مسکینی کی حالت جاننے والے اے میرے فقر و فاقہ میری خبر گیری کرنے والے اے میرے پروردگار اے میرے پروردگار اے میرے پروردگار میں تجھ سے تیرے حق کا واسطہ دے کراور تیری قدسیت کا واسطہ دے کر تیری بڑی سے بڑی صفت اور بڑے بڑے ناموں کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میری رات اور دن کے اوقات کو اپنی یاد سے بھر پور کردے اور اپنی خدمت میں لگے رہنے کی دُھن لگا اور میرے اعمال کو اپنی حضور میں مقبول قرار فرمادے تاکہ میرے کل اعمال اور میرے کل اوراد (وظائف) ایک ہی کے ہوجائیں اور مجھے تیری ہی خدمت کرتے رہنے میں دوام حاصل ہوجائے اے میرے سردار اے وہ جس کا مجھے آسرا ہے اور جس کی حضوری میں اپنی ہر حالت کی شکایت پیش کرتا ہوں اے میرے پروردگار اے میرے پروردگار اے میرے پروردگار میرے ہاتھ پائوں کو اپنی خدمت کیلئے مضبوط کردے اور اس ارادے کیلئے میرے قلب کو مضبوط کردے اور مجھے یہ توفیق عطا فرما کہ تجھ سے بہت ساڈرتا رہوں اور مدام تیری خدمت میں لگا رہوں تاکہ سبقت کرنے والوں کے میدانوں میں تیری حضوری حاصل کرنے کیلئے آگے بڑھتا رہوں اور تیری خدمت میں پہنچے کیلئے جلدی کرنیوالوں میں تیز تیز چلتا رہوں اور تیرا قرب حاصل کرنے کا اشتیاق رکھنے والوں کا ساشوق مجھے بھی حاصل رہے اور تیری جناب میں خلاصی رکھنے والوں کی سی نزدیکی مجھے بھی حاصل ہوجائے اور تیری ذات والا صفات پر یقین رکھنے والوں کا ساڈرنا بھی ڈرتا رہوں اور تیرے حضور میں ایمان رکھنے والوں کے ساتھ مجھے بھی مل جانے کا موقع میسر آئے یا اللہ جو شخص میرے ساتھ کسی طرح کی بدی کرنے کا ارادہ کرے توایسا ہی ارادہ اس کے حق میں کیجو اور جو شخص مجھ سے چال چلے تو ویسا ہی ارادہ اس کے حق میں کیجیو اور مجھے اپنے ان بندوں سے قرار دیجیو جو حصہ پانے میں تیرے نزدیک اچھے ہوں اور تیرا قرب حاصل کرنے میں بڑی سے بڑی منزلت رکھتے ہوں بندوں کے بارے میں یہ طے فرما دیا ہے کہ وہ تیری عبادت کیا کریں سوائے پروردگار میں نے تیری ہی طرف اپنی لَو لگائی اور اے میرے پروردگار میں نے تیری حضور میں اپنے ہاتھ پھیلا دیئے پس اپنی عزت کے صدقے میں میری دُعا قبول فرمایئے اور میری منتہائے آزرو تک مجھے پہنچادے اور اپنے فضل و کرم سے مجھے نا اُمید نہ رکھ اور جنوں اور آدمیوں میں سے جتنے بھی تیرے دُشمن ہوں ان سب کے شر سے مجھے بچالے اے سب سے جلد راضی ہونیوالے اسے بخش دے جس کا دُعا کرنے کے سوا اور کچھ بس نہیں چلتا اس لیے کہ تو جو کچھ چاہے اسے بے دھڑک کر گزرتا ہے اے وہ کہ جس کا نام ہر جسمانی مرض کی دوا اور جس کی یاد ہر روحانی مرض کی شفا اور جس کی اطاعت بے پرواہ کردینے والی ہے اس شخص پر رحم کر کہ جس کی پونجی اُمید ہے اور جس کے ہتھیاڑ رونا اور پیٹنا اسے نعمتوں کو گوار بنانے والے اسے بلائوں کے دفع کرنے والے اسے اندھیروں میں گھبرانیوالوں کو روشنی پہنچانے والے کا سا علم رکھنے والے جس کو کوئی تعلیم نہیں دی جاتی تو محمد وآل محمد پر درود بھیج اور میرے حق میں وہ کر جو تیری شان کے لیے زیبا ہے اور اللہ اپنے رسول پر اور اُن کی اولاد میں جو صاحب برکت امام ہیں ان پر رحمت اور ایسا سلام بھیجے جیسا کہ سلام بھیج کا حق ہے بہت بہت سلام
کتاب اقبال میں سید ابن طاوٗس ؒ بیان کرتے ہیں کہ جناب کمیل ابن زیاد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نصف ماہ شعبان کو مسجد بصرہ میں جناب امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ تشریف رکھتے تھے۔ حضرت نے فرمایا جو شخص نیمہ شعبان کو شب بیدرای کرے اور حضرت خضر ؑ کی دعا کو پڑھے ۔ اس کے بعد حق تعالیٰ سے اپنا مطلب بیان کرے ۔ انشا ٗاللّٰہ حاجت اس کی بر ۂئے گی۔ جناب کمیل کہتے ہیں کہ جب جناب امیرالمومنین ؑ اپنی دولت سرا میں تشریف لے گئے تو میں بھی آپ ؑ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت نے مجھے دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ کوئی کام ہے۔ میں نے عرض کیا دعائے خضر ؑ تعلیم فرما دیجئے۔ امیرالمومنین ؑ نے ارشاد فرمایا " اے کمیل ! تم اس دعا کع حفظ کر لو اور ہر شب جمعہ اسے پڑھا کرو۔ اگر ہر شب جمعہ نہ پڑھ سکو تو مہینے میں ایک دفعہ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو سال میں ایک دفعہ۔ یہ دعا دشمن کے شر سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس سے روزی کشادہ ہوتی ہے۔ کُل گناہان کبیرہ و صغیرہ اس کی برکت سے بخش دیے جاتے ہیں۔ نیز دین و دنیا کی تمام مرادیں پوری ہوتی ہیں۔" اس دن سے یہ دعا دعائے کمیل کے نام سے مشہور ہے۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ نَادِ عَلِيًّا مَّظْھَرَ الْعَجَآئِبِ تَجِدْهُ عَوْنًا لَّكَ فِيْ النَّوَآئِبِ كُلُّ ھَمٍّ وَّ غَمٍّ اِليَ اللّٰهِ حَاجَتِيْ وَ عَلَيْهِ مُعَوَّلِيْ كُلَّمَا رَمَيْتُ مُتَقَاضِيًا فِي اللّٰهِ وَيَدُ اللّٰهِ لِيْ وَلِيُّ اللّٰهِ لِيْٓ اَدْعُوْكَ كُلُّ ھَمٍّ وَّغَمٍّ سَيَنْجَلِيْ بِعَظَمَتِكَ يَآ اَللّٰهُ وَبِنُبُوَّتِكَ يَا مُحَمَّدُؐ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ وَبِوَلَا يَتِكَ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ اَدْرِكْنِيْ بِحَقِّ لُطْفِكَ الْخَفِيِّ اَللّٰهُ اَكْبَرُ اللّٰهُ اَكْبَرُ اَنَا مِنْ شَرِّ اَعْدَآئِكَ بَرٓيْ ٌٔ بَرِٓئٌ اَللّٰهُ صَمَدِيْ بِحَقِّ اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ يَآ اَبَا الْغَيْثِ اَغِثْنِيْ يَا عَلِيُّ اَدْرِكْنِيْ يَا قَاھِرَ الْعَدُ وِّوَيَا وَالِيَ يَا الْوَلِيِّ يَا مَظْھَرَ الْعَجَائِبِ يَا مُرْتَضٰي عَلِيُّ يَا قَھَّارُ تَقَھَّرْتَ بِالْقَھْرِ وَالْقَھْرُ فِيْ قَھْرِ قَھْرِكَ يَا قَهَّارُ يَاذَاالْبَطْشِ الشَّدِيْدِ اَنْتَ الْقَاھِرُ الْجَبَّارُ الْمُھْلِكُ الْمُنْتَقِمُ الْقَوِيُّ الَّذِيْ لَا يُطَاقُ انْتِقَامُهٗ وَاُفَوِّضُ اَمْرِيْ اِلَي اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ بَصِيْرٌم بِالْعِبَادِ وَاِلٰھُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ج لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِيْمُ ط حَسْبِيَ اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ ط نِعْمَ الْمَوْلٰي وَنِعْمَ النَّصِيْرُ ط يَاغِيَاثَ الْمُسْتَغِيْثِيْنَ اَغِثْنِيْ يَآرَاحِمَالْمَسَاكِيْنَ اِرْحَمْنِيْ يَاعَلِيُّ اَدْرِكْنِيْ يَاعَلِيُّ اَدْرِكْنِيْ بِرَحْمَتِكَ وَمَنِّكَ وَجُوْدِكَ يَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ ۔
Nade ali-yan mazharal ajaa’ib, tajid-ho avnal-laka fin navaa’ib koollo hammin wa ghammin ilal-lahe hajati wa alai-he mo’ av-vali kool-le-ma ra-maito mota-qazi fil-lahe ya-dool-lahe vali-yool-lahe lee ad’ooka koolle ham’min wa gham’min sa-yan-jali be azmateka ya allah-ho be naboo-vateka ya mohammad sal-lal-laho alai-he wa aalehi wa’sallam be vila-ya-teka ya ali-yo, ya-ali-yo, ya ali-yo adrikni Be haqqe lootfekal-kha’fiay allah’ho akbar, allah ‘ho akbar allah’ho akbar ana min sharre a’daa’eka bariyoon , allaho samadi wa aley-ka motamadi be haqqe iyyaka na’bodo wa iyyaka nasta’een Ya abal ghaise aghasini ya ali yo adrikni ya qaheral aduv-vey ya waliyal waliye ya mazahral ajaa’ebe ya murtaza aliyo ya qah-haro ta-qah-harta bil qahro val qahro fee qahre qah-reka ya qah-haro ya zal batsish shadeedey antal kaherul jabbrul mohlekul munta’qeymul qvee-ul lazi la yutaaqoo inteq’amohu Wa uf-faw-we-zoo amri illalahe inal-laha baseerum bil ibade wa illahokum illahu’wn wahe’dun la-ilaha illa ho-wer rahmanur rahemo has-be-yal-laa- ho wa- naimal-wakeelo naimal maula wa naimal naseero ya-ghe-ya-sal moos-tageeseena aghis’ni ya arhamal-masakeena irhamani ya ali-yo adrikni, ya ali-yo adrikniu be rehmateka wa man-neka wa joodeka ya arhamar rahemeen alla-homma so’alle ala mohammadin wa aale mohammad.
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو رحمٰن اور رحیم ہے (اے رسول) آپ علی کو پکاریئے جو عجائباتِ عالم کے مظہر ہیں آپ ان کو ہر مصیبت میں ناصر ومددگار پائیں گے یعنی کہ ہر غم والم میں اور میری حاجت کا پورا کرنے والا اللہ ہی ہے اور اسی پر میرا بھروسہ ہے اے محب خدا اور اے ولی خدا جب بھی آپ نے کسی کام کو کیا تو امر الہٰی کے مطابق کیا اللہ کا ہاتھ یعنی آپ میرے لئے ہیں اور میں نے آپ کو ہر رنج ومصیبت میں پکارا ہے اور عنقریب میرا رنج وغم اے اللہ تیری عظمت کے واسطے سے اور اے محمدؐ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی نبوت کے صدقہ میں اور اے علیؑ آپ کی ولایت کے طفیل میں دور ہوجائیگا اے علیؑ اے علیؑ آپ ان الطاف کریمانہ مخفی کے تصدیق میں جو آپ مجھ پر فرماتے ہیں اللہ بزرگ وبرتر ہے اللہ بزرگ وبرتر ہے (اے علیؑ) میں آپ کے دُشمنوں کے شر سے بری ہوں اور نہ مجھے ان کا خوف و خطر ہے نہ ان سے خائف ہوں اللہ میرا محافظ ہے اے علیؑ اے سب سے زیادہ فریاد کو پہنچنے والے آپ میری مدد کو پہنچئے اور میری مدد فرمایئے اس کے صدقہ میں کہ میں اللہ ہی کی عبادت کرتا ہوں اور اسی سی مدد چاہتا ہوں اے دُشمنوں پر قہر کرنے والے اے ولیوں کے والی (علیؑ) اے عجائبات کو ظاہر کرنےوالے تو اپنے قہرو جبروت کی بنا پر قادر ہے اور غضبِ حقیقی تیرے ہی سے سزاوار ہے اے قہر کرنے والے اے شدید حملہ کرنے والے تو ہی قاہر ہے تو ہی غضب کرنے والا ہے اور تو ہی ہلاک کرنے والا تو ہی حقیقی انتقام وبدلہ لینے والا ہے کیونکہ تجھ سے انتقام لینے کی کسی کو طاقت نہیں اور میں اپنے تمام اُمور اللہ کے سپرد کرتا ہوں وہ اللہ جو یقیناً بندوں کے حالات سے بخوبی واقف ہے اور تمہارا اللہ ایک ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں وہ رحمٰن و رحیم ہے، اللہ ہی وہی بہترین مولا اور نصرت کرنے والا ہے اے فریاد کرنے والوں کی فریاد کو پہنچنے والے میری فریاد کو پہنچئے اور اے مساکین پر رھم کرنے والے میرے اوپر بھی رحم فرمایئے اے علیؑ میری مدد کیجئے اور اے خدا میں جو علیؑ سے اپنی حاجت مانگ رہا ہوں وہ تیری رحمت تیرا احسان تیری جودوسخا کے صدقہ میں مانگ رہا ہوں ۔ اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
نادِ علیؑ کبیر جس شخص کو کوئی مہم درپیش ہو سات بار پڑھے اور اگر حاکم کے پاس جائے تو تین بار اس دُعا کو اپنے اوپر دم کرے اور واسطے طلبِ فرزند کے روزانہ دس بار پڑھے۔ اور طلبِ مال کے لیے روزانہ اکیس بار پڑھے۔ اور ادائے قرض کے لیے روزانہ پندرہ بار پڑھے۔ اگر عورت کےدردِزہ ہو پانچ بار پانی پر دم کرکے پلائیں۔ دُشمن کے لیے بھی تیر بَہَدفْ ہے۔ بازو پر باندھنے سے تمام آفاتِ دُنیا وی سے نجات ہو۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
عَنْ فَاطِمَةَ الزَّھْرَآءِ عَلَيْھَا السَّلَامُ بِنْتِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهَ قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ اَنَّھَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ اَبٖيْ رَسُوْلُ اللّٰهِ فٖيْ بَعْضِ الْأَ يَّامِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكِ يَافَاطِمَةُ فَقُلْتُ عَلَيْكَ السَّلَامُ قَالَ اِنِّٓيْ اَجِدُ فِيْ بَدَنِيْ ضُعْفًا فَقُلْتُ لَهُ اُعِيْذُكَ بِا للّٰهِ يَآ اَبَتَاهُ مِنَ الضُّعْفِ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ اِيْتِيْنِيْ بِالْكِسآءِ الْيَـمَانِيْ فَغَطِّيْنِيِ بِهٖ فَاَتَيْتُهُ بِالْكِسَآءِ الْيـَمَانيِّ فَغَطَّيْتُهُ بِهٖ وَصِرْتُ اَنْظُرُ اِلَيْهِ وَاِذَا وَجْھُهٗ يَتَلَأ لَؤُ كَاَنَّهُ الْبَدْرُ فِيْ لَيْلَةِ تَمَامِهٖ وَكَمَالِهٖ فَمَا كَانَتْ اِلَّا سَاعَةً وَّ اِذَا بِوَ لَدِيَ الْحَسَنِ قَدْ اَقْبَلَ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكِ يَآ اُمَّاهُ فَقُلْتُ وَعَليْكَ السَّلَامُ يَا قُرَّةَ عَيْنِيْ وَثَمَرَةَ فُؤَادِيْ فَقَالَ يَا اُمَّاهُ اِنِّيْ اَشَمُّ عِنْدَكِ رَآئِحَةً طَيِّبَةً كَاَ نَّـھَا رَآئِحَةُ جَدِّيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ ؐ فَقُلْتُ نَعَمْ اِنَّ جَدَّكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَاَقْبَلَ الْحَسَنُؑ نَحْوَالْكِسَآءِ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا جَدَّاهُ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَتَاْذَنُ لِٓيْ اَنْ اَدْخُلَ مَعَكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ قَالَ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا وَلَدِيْ وَيَا صَاحِبَ حَوْضِيْ قَدْاَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ مَعَهٗ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَمَا كَانْتْ اِلَّاسَاعَةً وَّاِذَابِوَلَدِيَ الْحُسَيْنِؑ قَدْ اَقْبَلَ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكِ يَا اُمَّاهُ فَقُلْتُ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا وَلَدِيْ وَيَاقُرَّةَ عَيْنِيْ وَثَمَرةَ فُؤَادِيْ فَقَالَ لِيْ يَا اُمَّاهُ اِنِّيْ اَشَمُّ عِنْدَكِ رَآئِحَةً طَيِّبَةً كَانَّھَا رَآئِحَةُ جَدِّيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ فَقُلْتُ نَعَمْ اِنَّ جَدَّكَ وَاَخَاكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَدَنَي الْحُسَيْنُؐ نَحْوَالْكِسَآءِ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا جَدَّاهُ اَلسَّلاَمُ عَلَيْـكَ يَا مَنِ اخْـتَارَهُ اللّٰهُ اَتَاْذَنُ لِيْٓ اَنْ اَدْخُلَ مَعَكُمَا تَحْتَ الْكِسَآءِ فَقَالَ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا وَلَدِيْ وَ يَا شَافِعَ اُمَّتِيْ قَدْ اَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ مَعَهُمَا تَحْتَ الْكِسَآءِ فَاَقْبَلَ عِنْدَ ذٰلِكَ اَبُوالْحَسَنِؑ عَلِيُّ بْنُ اَبِيْطَالِبٍؑ وَقَالَ الَسَّلَامُ عَلَيْكِ يَا بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰهِؑ فَقُلْتُ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا اَبَاالْحَسَنِؑ وَيَا اَمَيْرِالْمُؤْمِنِيْنَؑ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ اِنِّيْ اَشَمُّ عِنْدَكِ رَآئِحَةً طَيِّبَةً كَاَنَّھَا رَآئِحَةُ اَخِيْ وَابْنِ عَمِّيْ رَسُوْلِ اللّٰهِؐ فَقُلْتُ نَعَمْ ھَا ھُوَ مَعَ وَلَدَيْكَ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَاَقْبَلَ عَلِيٌّ نَحْوَ الْكِسَآءِ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَارَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَتَاْذَنُ لِٓيْ اَنْ اَكُوْنَ مَعَكُمْ تَحْتَ الْكِسَآءِ قَالَ لَهٗ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا اَخِيْ وَيَا وَصِيِّيْ وَ خَلِيْفَتِيْ وَصَاحِبَ لِوَآئِيْ قَدْ اَذِنتُ لَكَ فَدَخَلَ عَلِيُّ تَحْتَ الْكِسَآءِ ثُمَّ اَتَيْتُ نَحْوَ الْكِسَآءِوَقُلْتُ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا اَبَتَاهُ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَتَاْذَنُ لِيْٓ اَنْ اَكُوْنَ مَعَكُمْ تَحْتَ الْكِسَآءِ قَالَ وَعَلَيْكِ السَّلَامُ يَا بِنْتِيْ وَيَا بَضْعَتِيْ قَدْ اَذِنْتُ لَكِ فَدَخَلْتُ تحْتَ الْكِسَآءِ فَلَمَّا اكْتَمَلْنَآ جَمِيْعًا تَحْتَ الْكِسَآءِ اَخَذَ اَبِيْ رَسُوْلُ اللّٰهِؐ بِطَرَفِيْ الْكِسَآءِ وَاَوْمَيَ بِيَدِهِ الْيُمْنٰي اِلَي السَّمٰآءِ وَقَالَ اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھٰؤُ لٰآءِ اَھْلُ بَيْتِيْ وَخَآصَّتِيْ وَحَآمَّتِيْ لَحْمُھُمْ لَحْمِيْ وَدَمُھُمْ دَمِيْ يُؤْلِمُنِيْ مَا يُؤْ لِمُھُمْ وَيَحْزُنُنِيْ مَايَحْزُ نُھُمْ اَنَاحَرْبٌ لِّمَنْ حَارَبَھُمْ وَسِلْمٌ لِّمَنْ سَالَمَهُمْ وَعَدُ وٌّ لِّمَنْ عَادَاھُمْ وَمُحِبٌ لِّمَنْ اَجَبَّھُمْ اِنَّھُمْ مِنِّيْ وَاَنَا مِنْھُمْ فَاجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَبَرَ كَاتِكَ وَرَحْمَتِكَ وَغُفَراَنَكَ وَرِضْوَانَكَ عَلَيَّ وَعَلَيْھِمْ وَاَذْھِبْ عَنْهُمُ الِرّجْسَ وَطَھِّرْ ھُمْ تَطْھِيْراً فَقَالَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ يَا مَلَآئِكَتِيْ وَيَاسُكَّاَنَ سَمَوَاتِي اِنِّيْ مَا خَلَقْتُ سَمَآءً مَّبْنِيَّةً وَّلَا اَرْضاً مَّدْحِيَّةً وَّلَا قَمَرًا مُّنِيْراً وَّلَا شَمْسًا مُّضِٓيْئَةً وَّلَا فَلَكاً يَّدُوْرُ وَلَابَحْرًا يَّجْرِيْ وَلَا فُلْكًا يَّسْرِيْ اِلَّا فِيْ مَحَبَّةِ ھٰؤُلَآءِ الْخَمْسَةِ الَّذِيْنَ ھُمْ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَقَالَ الْاَمِيْنُ جِبْرَآئِيْلُؑ يَارَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الْكِسَآءِ فَقَالَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ ھُمْ اَھْلُ بَيْتِ النُّبُوَّةِ وَمَعْدِنُ الرِّسَالَةِ ھُمْ فَاطِمَةُ ؑوَ اَبُوْھَاؑ وَبَعْلُھَاؑ وَبَنُوْھَاؑ فَقَالَ جِبْرَآئِيْلُؑ يَا رَبِّ اَتَاْذَنُ لِيْٓ اَنْ اَھْبِطَ اِلَي الْاَرْضِ لِاَ كُوْنَ مَعَھُمْ سَادِساً فَقَالَ اللّٰهُ نَعَمْ قَدْ اَذِنْتُ لَكَ فَھَبَطَ الْاَمِيْنُ جِبْرَآئِيْلُ وَقَالَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَارَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَلْعَلِيُّ الْاَعْليٰ يَقْرِئُكَ السَّلَامَ وَيَخُصُّكَ بِالتَّحِيَّةِ وَالْاِكْرَامِ وَيَقُوْلُ لَكَ وَعِزَّتِيْ وَجَلَالِيْ اِنِّيْ مَا خَلَقْتُ سَمَآءً مَّبْنِيَّةً وَّلَا اَرْضاً مَّدْحِيَّةً وَّلَا قَمَرَاً مُّنِيْرًا وَّلَا شَمْسًا مُّضِيْئَةً وَّلَا فَلَكًا يَّدُوْرُ وَلَا بَحْراً يَّجْريْ وَّلَا فُلْكًا يَّسْرِيْ اِلَّا لِاَ جْلِكُمْ وَ مَحَبَّتِكُمْ وَقَدْاَذِنَ لِيْٓ اَنْاَدْخُلَ مَعْكُمْ فَهَلْ تَاْذَنُ لِيْ يَارَسُوْلَ اللّٰهِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِؐ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا اَمِيْنَ وَحْيِ اللّٰهِ اِنَّهٗ نَعَمْ قَدْ اَذِنْتُ لَكَ فَدَخَلَ جِبْرَآئِيْلُؑ مَعَنَا تَحْتَ الْكِسَآءِفَقَالَ لِاَ بِيْ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ اَوْحٰي اِلَيْكُمْ يَقُوْلُ اِنَّمَايُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْھِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْراًo فَقَالَ عَلِيٌّ لِاَبِيْ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِؐ اَخْبِرْنِيْ مَا لِجُلُوْسِنَاھٰذَا تَحْتَ الْكِسَآءِ مِنَ الْفَضْلِ عِنْدَ اللّٰهِ فَقَالَ النَّبِيُّ وَالَّذِيْ بَعَثَنِيْ بِالْحَقِّ نَبِيًّا وَّ اصْطَفَانِيْ بِالرِّسَالَةِ نَجِيًّا مَّا ذُكِرَ خَبَرُنَا ھٰذَا فِيْ مَحْفِلٍ مِّنْ مَّحَافِلِ اَھْلِ الْاَرْضِ وَفِيْهِ جَمْعٌ مِّنْ شِيْعَتِنَا وَمُحِبِّيْنَا اِلَّاوَنَزَلَتْ عَلَيْھِمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْ بِھِمُ الْمَلٰٓائِكَةُ وَاسْتَغْفَرَتْ لَھُمْ اِلٰٓي اَنْ يَّتَفَرَّ قُوْا فَقَالَ عَلِيٌّ اِذًا وَّاللّٰهِ فُزْنَا وَفَازَ شِيَعَتُنَا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ فَقَالَ اَبِيْ رَسُوُلَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهَ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ يَا عَلِيُّ وَالَّذِيْ بَعَثَنِيْ بِالْحَقِّ نَبِيًّا وَّاصْطَفَانِيْ بِالرِّسَالَةِ نَجِيًّا مَّا ذُكِرَ خَبَرُنَا ھٰذَا فِيْ مَحْفِلٍ مِّنْ مَّحَافِلِ اَھْلِ الْاَرْضِ وَفِيْهِ جَمْعٌ مِّنْ شِيْعَتِنَا وَمُحِبِّيْنَا وَ فِيْهِمْ مَھْمُوْمٌ اِلَّا وَفَرَّجَ اللّٰهُ ھَمَّهٗ وَلَا مَغْمُوْمٌ اِلّٰا وَكَشَفَ اللّٰهُ غَمَّهٗ وَلَا طَالِبُ حَاجَةٍ اِلّٰا وَقَضَي اللّٰهُ حَاجَتَهٗ فَقَالَ عَلِيٌّ اِذًا وَّ اللّٰهِ فُزْنَا وَ سُعِدْنَا وَكَذٰلِكَ شِيْعَتُنَا فَازُوْا وَسُعِدُوَ افِي الدُّنْيَا وَالْاٰ خِرَةِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَليٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ
BIS-MIL-LAAHIR-RAH'-MAANIR-RAH'EEMI AN FAAT'IMATAZ-ZAH-RAAA-I ( ALAYHAS-SALAAM ) BINTI RASOOLIL-LAAHI ( S' ) QAALAT : DAKHALA A'LAY-YA ABEE RASOOLUL-LAAHI ( S' ) FEE BAA'-Z'IL AY-YAAMI FAQAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAA FAAT'IMAH FAQUL-TU : A'LAY-KAS-SALAAM QAALA : IN-NEEE AJIDU FEE BADANEE Z'UA'-FAAN' FAQUL-TU LAHOOO : UE'ED'UKA BIL-LAAHI YAA ABATAAHOO MANAZ'-Z'UA'FI FAQAALA : YAA FAAT'IMATU EE-TEENEE BIL-KASAAA-IL-YAMAANEE FAGHAT-TEENEE BIHI FA ATAY-TUHOO BIL-KISAAA-IL-YAMAANEE FAGHAT-TAY-TUHOO BIHI WA S'UR-TU ANZ'URU ILAY-HEE WA ID'AA WAJ-HAHOO YATAL-LAU KAAN-NAHUL-BAD-RU FEE LAY-LATI TAMAAMIHEE WA KAMAALIH FAMAA KAANAT IL-LAA SAAA'TAW-WA ID'AA BIWALADIYAL-H'ASANI ( ALAYHIS-SALAAM ) QAD AQ-BALA WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAAA UM-MAAH FAQUL-TU : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA QUR-RATA A'Y-NEE WA THAMARATA FUAADEE FAQAALA : YAA UM-MAAHOO IN-NEE ASHUM-MU I'NDAKI RAAA-IH'ATIN TAY-YIBATIN KAAN-NAHAA RAAA-IH'ATU JAD-DEE RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU : NAA'M IN-NA JAD-DAKA TAH'-TAL-KISAAA FA AQ-BALAL-H'ASANU NAH'-WAL-KISAAA-I WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAA JAD-DAAHOO YAA RASOOLAL-LAAHI ATA-D'ANU LEEE AN AD-KHULA MAA'KA TAH'-TAL-KISAAA QAALA : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA WALADEE WA YAA S'AAH'IBA H'AWZ'EE QAD AD'INTU LAKA FA DAKHALA MAA'HOO TAH'-TAL-KISAAA FAMAA KAANAT IL-LAA SAAA'TAW-WA ID'AA BIWALADIAL-H'USAY-NI QAD AQ-BALA WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAA UM-MAAH FAQUL-TU : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA WALADEE WA YAA QUR-RATA A'Y-NEE WA THAMARATA FUAADEE FAQAALA LEE : YAAA UM-MAAHOO IN-NEE SHUMMU I'NDAKI RAAA-IH'ATIN TAY-YIBATAN KAAN-NAHAA RAAA-IH'ATU JAD-DEE RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU : NAA'M IN-NA JAD-DAKA WA AKHAAKA TAH'-TAL-KISAAA FADANAL-H'USAY-NU NAH'-WAL-KISAAA-I WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAA JAD-DAHOOS-SALAAMU A'LAY-KA YAA MANIKH-TAARAHUL-LAHOO ATA-D'ANU LEEE AN AD-KHULA MAA'KUMAA TAH'-TAL-KISAAA FAQAALA : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA WALADEE WA YAA SHAAFIA'A UM-MATEE QAD AD'-INTU LAK FADAKHALA MAA'HUMAA TAH'-TAL-KISAAA FAAQ-BALA I'NDA D'AALIKA ABUL-H'ASANI A'LEE-YUB-NU ABEE T'AALIBIW-WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KI YAA BINTA RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA ABAL-H'ASANI WA YAAA AMEERAL-MUMINEEN FAQAALA YAA FAAT'IMATU IN-NEE ASHUM-MU I'NDAKI RAAA-IH'ATAN TAY-YIBATAN KAAN-NAHAA RAAA-IH'ATU AKHEE WAB-NI A'M-MEE RASOOLIL-LAAH FAQUL-TU NAA'M HAA HOOA MAA' WALADAY-KA TAH'-TAL-KISAAA FAAQ-BALA A'LEE-YUN NAH'-WAL-KISAAA-I WA QAALA : ASSALAAMU A'LAY-KA YAA RASOOLAL-LAAHI ATA-D'ANU LEEE AN AKOO-NA MAA'KUM TAH'-TAL-KISAAA QAALA LAHU : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAAA AKHEE WA YAA WAS'EE YEE WA KHALEE-FATEE WA S'AAH'IBA LIWAAA-EE QAD AD'INTU LAK FADAKHALA A'LEE-YUN TAH'-TAL-KISAAA THUM-MA ATAY-TU NAH'-WAL-KISAAA-I WA QUL-TU : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAAA ABATAAH YAA RASOOLAL-LAAHI ATA-D'ANU LEEE AN AKOO-NA MAA'KUM TAH'-TAL-KISAAA QAALA : WA A'LAY-KIS-SALAAMU YAA BINTEE YAA BAZ'-ATEE QAD AD'INTU LAKI FADAKHAL-TU TAH'-TAL-KISAAA FAL-LAMAK-TAMAL-NAA JAMEE-A'N TAH'-TAL-KISAAA-I AKHAD'A ABEE RASOOLUL-LAAHI BITARAFAYIL-KISAAA-I WA AW-MAA BIYADIHIL-YUM-NAA ILAS-SAMAAA-I WA QAALA : AL-LAAHUM-MA IN-NA HAA-ULAAA-I AH-LU BAY-TEE WA KHAAAS'-S'ATEE WA H'AAAM-MATEE LAH'-MUHUM LAH'-MEE WA DAMUHUM DAMEE YU-LIMUNEE MAA YU-LIMUHUM WA YAH'-ZUNUNEE MAA YAH'-ZUNUHUM ANA H'AR-BUL-LIMAN H'AARABAHUM WA SIL-MUL-LIMAN SAALAMAHUM WA A'DOO-WUL-LIMAN A'ADAAHUM WA MUH'IB-BUL-LIMAN AH'AB-BAHUM IN-NAHUM-MIN-NEE WA ANA MIN-HUM FAJ-A'L S'ALAWAATIKA WA BARAKAATIKA WA RAH'-MATIKA WA GHUF-RAANIKA WA RIZ'-WAANIKA A'LAY-YA WA A'LAY-HIM WA AD'-HIB A'N-HUMUR-RIJ-SA WA TAH-HIRUHUM TAT-HEERA FAQAALAL-LAAHOO AZ'-ZA WA JAL-LA : YAA MALAAA-IKATEE WA YAA SUK-KAANA SAMAAWAATEEE IN-NEE MAA KHALAQ-TU SAMAA-AM-MAB-NEE-YATAW-WA LAA AR-Z'AM-MAD-H'EE-YATAW-WA LAA QAMARAM-MUNEERAW-WA LAA SHAM-SAM-MUZ'EEE-ATAW-WA LAA FALAKAY-YADOO-RU WA LAA BAH'-RAY-YAJ-REEE IL-LAA FEE MAH'AB-BATI HAA-ULAAA-IL-KHAM-SATIL-LAD'EE-NA HUM TAH'-TAL-KISAAA FAQAALAL-AMEENU JIB-RAAA-EE-LU : YAA RAB-BI WA MAN TAH'-TAL-KISAAA FAQAALA A'Z-ZA WA JAL-LA : HUM AH-LA BAY-TIN-NUBOOW-WATI WA MAA'-DINUR-RISAALATI HUM : FAAT'IMATU WA ABOOHAA WA BAA'-LUHAA WA BANOO-HAA FAQAALA JIB-RAAA-EE-LU : YAA RAB-BI ATA-D'ANU LEEE AN AH-BITA ILAL-AR-Z'I LI-AKOO-NA MAA'HUM SAADISAA FAQAALA-LAAHU : NAA'M QAD AD'INTU LAK FAHABATALAMEENU JIB-RAAA-EE-LU WA QAALA : AS-SALAAMU A'LAY-KA YAA RASOOLAL-LAAHIL-A'LEE-YUL-AA'-LAA YUQ-RIUKAS-SALAAMU WA YAKHUS'-S'UKA BIL-TAH'EEY-YATI WA LIK-RAAM WA YAQOO-LU LAKA : WA IZ'-ZATEE WA JALAALEE IN-NEE MAA KHALAQ-TU SAMAAAM-MAB-NEE-YATAW-WA LAA AR-Z'AM-MAD-H'EE-YATAW-WA LAA QAMARAM-MUNEERAN WA LAA SHAM-SAM-MUZ'EEEATAW-WA LAA BAH'-RAY-YAJ-REE WA LAA FUL-KAY-YAS-REEE IL-LAA LI-AJLIKUM WA MAH'AB-BATIKUM WA QAD AD'INA LEEE AN AD-KHULA MAA'KUM FAHAL TA-D'ANU LEE YAA RASOOLAL-LAAHI FAQAALA RASOOLUL-LAAHI : WA A'LAY-KAS-SALAAMU YAA AMEE-NA WAH'-YIL-LAAHI NAA'M QAD AD'INTU LAK FADAKHALA JIB-RAAA-EE-LU MAA'NAA TAH'-TAL-KISAAA-I FAQAALA LI-ABEE : IN-NAL-LAAHA QAD AW-H'AAA ILAY-KUM YAQOOLU : IN-NAMAA YUREE-DUL-LAAHOO LI-YUD'-HIBA A'NKUMUR-RIJ-SA AH-LAL-BAY-TI WA YUTAH-HIRAKUM TAT-HEERA FAQAALA A'LEE-YUL LI-ABEE : YAA RASOOLAL-LAAHI AKH-BIR-NEE MAA LIJULOOSINAA HAAD'AA TAH'-TAL-KISAAA-I MINAL-FAZ'-LI I'NDAL-LAAH FAQAALAN-NABEE-YU S'AL-LAL-LAAHO A'LAY-HI WA AAALIHI : WAL-LAD'EE BAA'THANEE BI-H'AQ-QI NABEE-YAW-WAS'-TAFAANEE BIR-RISAALATI NAJ-JEEA MAA D'UKIRA KHABARUNAA HAAD'AA FEE MAH'-FALIM-MIM-MAH'AAFILI AH-LIL-AR-Z'I WA FEE-HI JAM-U'M-MIN SHEE-A'TINAA WA MUH'-IB-BEE-NAA IL-LAA WA NAZALAT A'LAY-HIMUR-RAH'-MAH WA H'AF-FAT BIHIMU LAMALAAA-IKAH WAS-TAGH-FARAT LAHUM ILAAA AY-YATAFAR-RAQOO FAQAALA A'LEE-YUN A'LAY-HIS-SALAAMU : ID'AW-WAL-LAAHI FUZ-NAA WA FAAZA SHEE-A'TUNAA WA RAB-BIL-KAA'-BAH FAQAALA ABEE RASOOLUL-LAAHI S'AL-LAL-LAAHO A'LAY-HI WA AAALIHI : YAA A'LEE-YU WAL-LAD'EE BAA'THANEE BIL-H'AQ-QI NABEE-YAW-WAS'-TAFAANEE BIR-RISAALATI NAJEE-YA MA D'UKIRA KHABARUNAA HAAD'AA FEE MAH'-FALIM-MIM-MAH'AAFILI AH-LIL AR-Z'I WA FEE-HI JAM-U'M-MIN SHEE-A'TINAA WA MUH'IB-BEE-NAA WA FEE-HIM MAH-MOO-MUN IL-LAA WA FAR-RAJAL-LAAHO HAM-MAHOO WALAA MAGH-MOO-MUN IL-LAA WA KASHAFAL-LAAHO GHAM-MAHOO WA LAA T'AALIBU H'AAJATIN IL-LAA WA QAZ'AL-LAAHO H'AAJATAH FAQAALA A'LEE-YUN A'LAY-HIS-SALAAMU ID'AAW-WAL-LAAHI FUZ-NAA WA SUI'D-NAA WA KAD'AALIKA SHEE-ATUNAA FAAZOO WA SUI'DOO FID-DUNYAA WAL AAAKHIRATI WA RAB-BIL-KAA'-BAH
کہ جناب سیّدہ معظمہ صدیقہ طاہرہ فاطمۃ الزھرا سلام اللہ علیہا نے فرمایا کہ ایک روز میرے والد بزرگوار (حضرت محمد مصطفیٰ) صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور مجھے سلام کیا ۔ میں نے بھی (ادب و احترام سے جواب سلام دیا) اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے نورِ نظر میں اپنے بدن میں کمزوری سی محسوس کررہا ہوں میں نے کہا کہ بابا جان خداوند عالم آپؐ کو َنا سازیٔ مزاج سے اپنی پناہ میں رکھے پھر حضرتؐ نے فرمایا کہ اے بیٹی چادرِ یمنی لاکر مجھے اُڑھا دو حسب فرمان جنابِ سیّدہ ؑ نے اپنے والد بزرگوار کو یمنی چادر اُڑھادی اور آپؐ کی طرف دیکھنے لگیں۔ کہ آپ کا چہرہ مبارک نور سے اس طرح چمکنے لگا ہے گویا کہ چودھویں کا چاند ہے جنابِ سیّدہ سلام اللہ علیھا نے فرمایا ابی ذرا سی دیر ہوئی تھی کہ ناگاہ میرا فرزند حسنؑ میرے پاس آگیا اور مجھے مادرِ گرامی کہہ کر سلام کیا میں نے جواب دیااے میرے نورِ نظر! اے میرے میوۂ دل خدا تمہیں زندہ و سلامت رکھے پھر حسنؑ نے عرض کی اے امی جان! میں آپ کے پاس ایسی پاک و پاکیزہ خوشبو محسوس کررہا ہوں گویا کہ وہ میرے جدِ بزرگوا ر جناب رسولِ خدا ﷺ کی خوشبو ہے میں نے کہا بیشک تمہارے نانا جان کسائے یمانی اوڑھے استراحت فرمارہے ہیں پس (جناب) حسنؑ قریب گئے اور اپنے نانا جان کو ادب واحترام کے ساتھ سلام عرض کیا اور کہا: آیا مجھے اجازت ہے کہ میں آپؐ کے پاس اس کملی میں داخل ہوجائوں۔ جنابِ رسولؐ خدا نے دُعائیں دیں۔ اے میرے فرزند! اے میرے حوضِ کوثر کے مالک ومختار! میں نے تمہیں اجازت دی پس (حضرت امام) حسنؑ اپنے نانا کے پاس کملی میں داخل ہوگئے جناب سیّدہؑ عالم صلوٰۃ اللہ علیہا نے فرمایا ابھی تھوڑی دیر گزری تھی کہ ناگاہ میرا بیٹا حسینؑ آگیا اور کہا مادرِ گرامی سلام عرض کرتا ہوں میں نے جواب سلام میں کہا اے میرے فرزند ! میرے نورِ نظر میرے میوۂ دل ! خدا تمہیں زندہ و سلامت رکھے پھر حسینؑ نے کہا اماں جان میں آپ کے قریب ایسی نفیس خوشبو سونگھ رہا ہوں گویا کہ وہ میرے نانا جان جناب رسولخدا ﷺ کی خوشبو ہے میں نے کہا بیشک ! تمہارے نانا جان اور تمہارے بھائی جان اس کملی کے نیچے آرام کررہے ہیں۔ پس امام حسینؑ کملی کے قریب آئے اور عرض کرنے لگے اے جد بزرگوار اے برگزیدہ خدا ! سلام قبول فرمائیں کیا مجھے اجازت ہے کہ میں بھی آپ دونوں کے پاس اس کملی میں داخل ہو جائوں جناب رسولِ خدا نے دُعائیں دیتے ہوئے فرمایا اے میرے فرزند ! اے میری اُمت کی شفاعت کرنے والے بڑے شوق سے کملی میں آجائو پس(امام حسینؑ بھی) اپنے نانا اور بھائی کے پاس کملی میں داخل ہوگئے ،جناب سیّدہؑ سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ ان کے فوراً بعد ہی ابوالحسنؑ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام تشریف لائے مجھے دختر رسول ؐ کہہ کر سلام کیا اور میں نے بھی ابو الحسنؑ اور امیر المومنینؑ سے خطاب کرتے ہوئے جو اب سلام دیا پھر امیر المومنینؑ نے فرمایا اے سیّدہؑ ! میں اس وقت تمہارے ہاں ابن عم جناب رسولِؐ خدا کی خوشبو جیسی خوشبو محسوس کررہا ہوں میں نے کہا بے شک میرے والد بزرگوار مع آپ کے دونوں فرزندوں کے اس کملی کے نیچے آرام فرما ہیں پس جناب امیر المومنینؑ کملی کے قریب آئے اور رسولؐ خدا کو سلام عرض کرنے کے بعد کملی میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی جناب رسول خدا ﷺ نے اخی وصی۔ خلیفہ اور صاحب لِوا کے الفاظ سے نوازتے ہوئے جواب سلام دیا اور اجازت مرحمت فرمائی پس جناب امیر علیہ السلام بھی کملی میں داخل ہوگئے ۔جناب سیّدہ سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ اس کے بعد میں خود بھی کملی کی طرف متوجہ ہوئی اور اپنے والد بزرگوار کی خدمت میں سلام عرض کیا اور حضورؐ سے کملی میں داخل ہونے کی اجازت چاہی۔ حضورؐ نے مجھے بیٹی اور پارۂ جگر کہہ کر جواب سلام دیا اور مجھے اجازت مرحمت فرمائی پس میں بھی ان حضرات کے ساتھ کملی میں داخل ہوگئی (پھر جنابِ سیّدہؑ نے فرمایا ) جب ہم سب اس طرح کملی میں ایک جگہ جمع ہوگئے تو میرے پدرِ بزرگوار رسولؐ خدا نے کملی کے دونوں کناروں کو پکڑ کر اپنے دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا بارِ الٰہا ! بس میرے اہل بیتؑ یہی ہیں میرے خاص الخاص آدمی جن کا گوشت میرا گوشت اور جن کا خون میرا خون ہے جو ان کو اذیت دے اس نے مجھ کو اذیت دی جو انہیں رنجیدہ خاطر کرے اُس نے مجھے رنجیدہ خاطر کیا میری اُس شخص سے لڑائی جو اُن سے برسرِ جنگ ہو اور میری اُس شخص سے صلح جس کی ان سے صلح ہو ان کا دُشمن میرا دُشمن اور ان کا دوست میرا دوست ہے یقیناً یہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں پس خداوند اپنی صلوٰۃ اور برکتیں اور رحمتیں اور رضا مندیاں مجھ پر اور ان پر نازل فرما اور ان سے ہر قسم کے رجس کو دُور رکھ اور انہیں پاک قراردے جیسا کہ پاک قرار دینے کا حق ہے۔(اس موقعہ پر ) خدائے بزرگ و برتر نے فرمایا اے میرے فرشتو اور اے میرے آسمانوں کے رہنے والو ! میرا آسمان کو خلق کرنا زمین کا فرش بچھانا چاند کو منور کرنا۔ سورج کو روشنی دینا۔ گھومتے ہوئے فلک کو قائم کرنا۔ دریائوں میں پانی جاری کرنا اور ان میں کشتیوں کو رواں کرنا یہ سب کچھ ان پانچ ہستیوں کی محبت کی وجہ سے ہے جو اس کسائے یمانی کے نیچے ہیں اس پر جبرئیل امین نے عرض کی۔ پالنے والے یہ مقدس ہستیاں ہیں کون۔ حضرت باری عزّا سمہٗ کا ارشاد ہوا کہ وہ نبوت کا خاندان اور رسالت کی کان ہیں یعنی فاطمۃ الزہراؑ اور اُن کے پدرِ بزرگوار محمد مصطفیٰ ﷺ اور ان کے شوہر نامدار علیؑ مرتضیٰ اور اُن کے دونوں برخوردار حسنؑ مجتبیٰ اور حسینؑ شہیدِ کربلا ہیں یہ سن کر حضرت جبرئیلؑ امین نے عرض کی بارِ الٰہا! کیا مجھے اجازت ہے کہ میں زمین پر پہنچ کر ان پانچوں حضرات کے ساتھ شامل ہو کر چھٹا ہو جائوں خداوند عالم نے اجازت مرحمت فرمائی پس جبرئیلؑ امینؑ پرواز کرکے زمین پر آئے اور رسولؐ خدا سے بعد ادائے آداب عرض کی۔ خدائے بزرگ وبرتر آپؑ کو سلام کہتا ہے اور تحیہ و اکرام کے ساتھ مخصوص کرتا ہے اور اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر یہ ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے آسمان کو پیدا کیا، زمین کو فرش بنایا ، چاند کو نورانیت بخشی ، سورج کو روشنی عطا کی ،گردش کرنے والے آسمان کو قائم کیا، سمندروں کو جو لانیاں دیں ، کشتیوں کو اُن میں رواں کیا۔ یہ سب کچھ جو میں نے کیا محض تمہاری خاطر سے اور تمہاری محبت کے باعث سے کیا پھر جبرئیلؑ امین نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی مجھے تو خداوند عالم نے آپؑ کے ساتھ شامل ہونے کی اجازت عطا فرمادی ہے کیا آپؐ بھی مجھے اجازت مرحمت فرماتے ہیں۔ جناب رسولؐ خدا نے جواب سلام کے بعد فرمایا کہ ہاں اے جبرئیلؑ ! تمہیں بھی اجازت ہے تم وحی الٰہی کے امین ہو ۔ پس حضرت جبرئیلؑ امین کسائے یمانی میں داخل ہوگئے اور جناب رسولؐ خدا سے خطاب فرمایا خداوند عالم نے آپ حضرات کی شان میں یہ وحی فرمائی ہے ارشاد باری ہوتا ہے خداوند عالم بس یہی چاہتا ہے اے اہل بیتؑ رسولؐ! تم کو ہر قسم کے رجس سے دُور رکھے اور ایسا پاک رکھے جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے ۔ پھر جناب سیّدہؑ ارشاد فرماتی ہیں کہ امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ نے میرے والد ماجد سے عرض کی اے رسولؐ خدامجھے یہ تو بتایئے کہ ہم سب کا اس چادرِ یمانی کے نیچے جمع ہونا خدائے بزرگ و برتر کے نزدیک کیا فضیلت رکھتا ہے۔ جنابِ رسول ؐ خدا نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اس ذات کی قسم جس نے مجھے برحق نبی معبوث فرمایا اور مجھے رسالت کے ساتھ برگزیدہ و ہمراز بنایا ہماری یہ حدیث دُنیا والوں کی جس کسی محفل میں بیان کی جائے گی کہ جہاں ہمارے کچھ شیعہ دوست بھی جمع ہوں تو ان سب پر خدا کی رحمت نازل ہوگی ان کو فرشتگان رحمت ہر طرف سے گھیر لیں گے اور جب تک کہ وہ متفرق نہ ہوجائیں فرشتے ان کے لیے برابر دُعائے مغفرت کرتے رہیں گے اس پر جنابِ امیر علیہ السلام نے عرض کی ربِّ کعبہ کی قسم پھر تو ہم بھی اور ہمارے شیعہ بھی کامیاب و کامران ہوگئے ۔ اس کے بعد جناب رسولؐ خدا نے مکرر ارشاد فرمایا اے علیؑ اس ذات کی قسم جس نے مجھے برحق نبوت سے سر فراز فرمایا اور پیغامبریکے لیے مجھ کو ہمراز منتخب کیا ہماری یہ حدیث اہل زمین کی جس شیعہ محفل اور دوستوں کے مجمع میں بیان کی جائے گی وہاں جو پریشان حال ہوگا خداوند عالم اس کی پریشانی حال کو دفع فرمائے گا اور جو کوئی رنجیدہ وغمگین ہوگا خداوند والم اُسے رنج وغم سے نجات و راحت دے گا اور جو کوئی حاجت مند ہوگا خداوند عالم اُس کی حاجت برلائے گا۔ یہ خوشخبری سن کر جناب امیر المومنینؑ نے فرمایا کہ خدا کی قسم ۔ پھر تو ہم اور ہمارے شیعہ دُنیا اور آخرت کی سعادتوں اور برکتوں سے بہرہ یاب ہوگئے خداوند! محمدؐ و آلِ محمدؑ پر درود بھیج
حدیث کساء (حديث الكساء) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک مشہور حدیث ہے جس کی مستند روایات بے شمار کتابوں میں موجود ہیں۔ یہ حدیث حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے روایت کی ہے اور بے شمار لوگوں نے اسے مزید روایت کیا ہے جن میں حضرت جابر بن عبداللہ نمایاں ہیں۔ یہ حدیث صحیح مسلم، صحیح ترمذی، مسند احمد بن حنبل، تفسیر طبری، طبرانی، خصائص نسائی اور دیگر کتابوں میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ اسے ابن حبان، حافظ ابن حجر عسقلانی اور ابن تیمیہ وغیرہ نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے۔ یہ حدیث قرآن کی ایک آیت کی وجہ نزول بھی بتاتی ہے جسے آیہ تطہیر کہتے ہیں۔ تمام حوالوں کی فہرست نیچے درج کی جائے گی۔ تفسیر سیوطی اور مشکل الآثار میں ام سلمہ سے نقل کیا گیا ہے (حدیث کے الفاظ سیوطی کے ہیں) کہ: جب آیت تطہیر میرے گھر میں رسول اکرم ﷺ پر نازل ہوئی تو اس وقت گھر میں سات افراد موجود تھے: جبرئیل، میکائیل، علی، فاطمہ، حسن، حسین اور میں جو کہ گھر کے دروازے پر کھڑی تھی۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: "کیا میں آپ کے اہلبیت میں سے ہوں؟" آنحضرت ﷺ نے جواب میں دو دفعہ فرمایا: ” تمہاری عاقبت بخیر ہے۔ تم پیغمبر ﷺ کی بیویوں میں سے ہو لیکن رسول ﷺ کے اہلبیت میں سے نہیں ہو۔ “ ضرت جابر بن عبداللہ نے حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کے گھر تشریف لائے۔ وہ ایک بڑی یمنی چادر اوڑھ کر آرام فرمانے لگے۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے روایت کی ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح نورانی تھا۔ تھوڑی دیر میں نواسہ رسول حضرت حسن بن علی گھر آئے تو انہوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ مجھے اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خوشبو محسوس ہوتی ہے۔ بعد میں انہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سلام کیا۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جواب دیا اور انہیں اپنے ساتھ چادر اوڑھا دی۔ کچھ دیر بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دوسرے نواسے حضرت حسین بن علی آئے۔ انہوں نے بھی نانا کی موجودگی محسوس کی سلام کیا اور چادر اوڑھ لی۔ کچھ دیر کے بعد حضرت علی ابن ابوطالب کرم اللہ وجہہ تشریف لائے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سلام کیا جنہوں نے انہیں اپنے ساتھ چادر اوڑھا دی۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ میں بھی اجازت لے کر چادر میں داخل ہو گئی۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے چادر پکڑی اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اے خدا یہ ہیں میرے اہل بیت ہیں، یہ میرے خاص لوگ ہیں، ان کا گوشت میرا گوشت اور ان کا خون میرا خون ہے۔ جو انہیں ستائے وہ مجھے ستاتا ہے اور جو انہیں رنجیدہ کرے وہ مجھے رنجیدہ کرتا ہے۔ جو ان سے لڑے میں بھی ان سے لڑوں گا اور جو ان سے صلح کرے میں ان سے صلح کروں گا۔ میں ان کے دشمن کا دشمن اور ان کے دوست کا دوست ہوں کیونکہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ پس اے خدا تو اپنی عنائتیں اور اپنی برکتیں اور اپنی رحمتیں اور اپنی بخشش اور اپنی خوشنودی میرے لیے اور ان کے لیے قرار دے۔ ان سے رجس کو دور رکھ اور ان کو پاک کر بہت ہی پاک
دعا اسلام کا ایک لازمی جزو ہے ؛ اس سے اللہ کے وجود اور ہم پر اس کی ان گنت نعمتوں پر ہمارے ایمان اور یقین کو تقویت ملتی ہے۔ دواس کی مختلف شکلیں اور اقسام ہیں۔ مثال کے طور پر ، روزانہ کی دعائیں ، حدیثِ کیسا ، دعو طواسول ، استغہاسہ امام زمانہ (ع) ، کسی تباہی یا تباہی سے متعلق دعا ، یا کوئی اور روزانہ دعا
اس صفحے پر ، آپ کو اپنے فرقے کے مطابق ہر طرح کی دعائیں صرف چند کلکس کے ساتھ مل سکتی ہیں! شیعہ مسلمان ہونے کے ناطے ، اگر آپ ہفتہ کے دن کے مطابق صحیح دن کی دعا تلاش کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ کو صرف مستند اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حوالہ کتابیں جیسے آسانی سے اس صفحے پر مل سکتی ہے۔ مفتیح الجنان از عباس قمی
سنی مسلمان ہونے کے ناطے ، چاہے آپ آیت منجیjiت ، درود-ابراہیمی ، آیت شفا یا کسی اور دعا کی تلاش کر رہے ہو ، آپ آسانی سے اسے اس صفحے پر تلاش کرسکتے ہیں جس کا حوالہ مستند ذرائع جیسے استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ بخاری ، مسلم اور ابوداؤد
قرآن مجید میں ، ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جہاں ہم دعا پر زور دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، قرآن کریم کی آیت 25:77 میں ، ہم دیکھتے ہیں:
کہو ، میرا رب آپ کی پرواہ نہیں کرتا اگر وہ آپ کی نماز نہ ہوتی۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دعا تمام مومنین کے لئے روحانی طور پر بڑھنے اور اللہ کے فضل و کرم کی تلاش میں کتنی اہم ہے۔ ہاں ، اللہ مہربان اور مہربان ہے ، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنا دن شروع کرنے ، زندگی کا ایک اہم فیصلہ کرنے سے قبل ، یا کوئی اور روز مرہ کی سرگرمیاں انجام دینے سے پہلے اسے یاد نہیں کرتے ہیں۔
اسلام کے تمام مومنین پر ایک بہت زیادہ تاکید ہے کہ وہ دعوے کریں اور اللہ سے جتنا ممکن ہو سکے گفتگو کریں۔
قرآن 40:60 میں ایک اور مثال پر ، ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے:
& quot؛ مجھے کال کریں! میں اس کا جواب دوں گا بلاک کوئٹہمذکورہ آیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ، امام باقر (ع) نے ذکر کیا کہ عبادت کی بہترین قسم دعا ہے۔
مذکورہ بالا آیت میں ، ہم دیکھتے ہیں کہ & # 39؛ مجھے کال کریں & # 39؛ & # 39 instead کی بجائے مجھ سے پوچھیں & # 39، ، جس کا مطلب ہے کہ دعا کا مطلب صرف پوچھنا یا درخواست کرنا نہیں ہے & ndash؛ اس کا ایک وسیع تناظر ہے جس میں ہر طرح کی کالنگ شامل ہے۔ دعا کو عام طور پر اللہ کے ساتھ بات چیت کرنے اور یقین رکھنے کا ایک طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ اس کا جواب دے گا۔
آپ کے لئے مذہب کو قابل رسا بنانا
موجودہ ڈیجیٹل دور میں ، ایک مستند مذہبی & # 39؛ ون اسٹاپ شاپ تلاش کرنا & # 39؛ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ امامیہ جنٹری آفیشل طویل عرصے سے پیش کیئے جانے والے مذہبی مواد کی صداقت کے لئے مشہور ہے۔
موبائل ایپ کی دنیا میں ، آپ کو ان دنوں بہت ساری مذہبی ایپس نظر آئیں گی جو حساس اور تکنیکی مذہبی پہلوؤں کا احاطہ کرنے کا دعوی کرتی ہیں۔ تاہم ، ان میں سے زیادہ تر ایپس اپنے دعووں کا مستند حوالہ دینے کے اہل نہیں ہیں۔
امامیہ جنٹری آفیشل میں ہمارا ایک مقصد آپ کے مذہبی خدشات اور سوالات کو چلتے پھرتے حل کرنا ہے! چاہے آپ ویب سائٹ کے ذریعے یا ہمارے آفیشل ایپ کے ذریعہ ہمارے مواد تک رسائی حاصل کر رہے ہو ، ہم یقینی بناتے ہیں کہ آپ کو معلومات کے صرف تسلیم شدہ ذرائع سے مستند اور حوالہ دینے والا مواد فراہم کیا جائے۔