رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ
Rabbana aamana faktubna ma' ash-shahideen
ائے ہمارے رب ایمان لائے تو ہمیں حق کے گواہوں میں لکھ لے
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ
يٰسٓ (۱) وَالْقُرْاٰنِ الْـحَكِيْمِ (۲) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ (۳) عَليٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ (۴) تَنْزِيْلَ الْعَزِيْزِالرَّحِيْمِ (۵) لِتُنْذِرَقَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤھُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ (۶) لَقَدْحَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِھِمْ فَھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ (۷) اِنَّا جَعَلْنَا فِيْٓ اَعْنَاقِھِمْ اَغْلٰاً فَھِيَ اِلَي الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُّقْمَحُوْنَ (۸) وَجَعَلْنَا مِنْم بَيْنِ اَيْدِيْـھِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنٰمُ فَھُمْ لَايُبْصِرُوْنَ (۹) وَسَوَآءٌ عَلَيْـھِمْ ءَ اَنْذَرْتَـھُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ (۱۰) اِنَّـمَا تُنْذِرُمَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْـمٰنَ بِالْغَيْبِج فَبَشِّرْهُ بِـمَغْفِرَةٍ وَّاَجْرٍ كَرِيْمٍ (۱۱) اِنَّا نَـحْنُ نُـحْيِ الْمَوْتٰي وَنَكْتُبُ مَاقَدَّمُوْاوَاٰثَارَھُمْؕ وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ (۱۲) وَاضْرِبْ لَھُمْ مَّثَلاً اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ اِذْجَآءَھَاالْمُرْسَلُوْنَ (۱۳) اِذْاَرْسَلْنَآ اِلَيْـهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوْھُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوْآ اِنَّآ اِلَيْكُمْ مُّرْسَلُوْنَ (۱۴) قَالُوْامَآاَنْتُمْ اِلَّابَشَرٌ مِّثْلُنَالا وَمَآ اَنْزَلَ الرَّحْـمٰنُ مِنْ شَيْ ءٍ لا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَكْذِبُوْنَ (۱۵) قَالُوْارَبُّنَايَعْلَمُ اِنَّآ اِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُوْنَ (۱۶) وَمَاعَلَيْنَآ اِلَّاالْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ (۱۷) قَالُوْآ اِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ج لَئِنْ لَّمْ تَنْتَـھُوْا لَنَرْجُـمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِيْمٌ (۱۸) قَالُوْ اطَآئِرُكُمْ مَّعَكُمْؕ اَئِنْ ذُكِّرْ تُمْؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌمُّسْرِفُوْنَ (۱۹) وَجَآءَ مِنْ اَقْصَاالْمَدِيْنَةِ رَجُلٌ يَّسْعيٰ قَالَ يٰقَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِيْنَ (۲۰) اتَّبِعُوْا مَنْ لَّا يَسْئَلُكُمْ اَجْرًا وَّھُمْ مُّھْتَدُوْنَ (۲۱) وَمَالِيَ لَآ اَعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (۲۲) ءَاَتَّـخِذُ مِنْ دُوْنِهٖٓ اٰلِھَةًاِنْ يُّرِدْنِ الرَّحْـمٰنُ بِضُرٍّ لَّاتُغْنِ عَنِّيْ شَفَا عَتُـھُمْ شَيْئًا وَّلَا يُنْقِذُوْنِ (۲۳) اِنِّيْٓ اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ (۲۴) اِنِّيْٓ اٰمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْـمَعُوْنِ (۲۵) قِيْلَ ادْخُلِ الْـجَنَّةَؕ قَالَ يٰلَيْتَ قَوْمِيْ يَعْلَمُوْنَ (۲۶) بِمَا غَفَرَلِيْ رَبِّيْ وَجَعَلَنِيْ مِنَ الْمُكْرَمِيْنَ (۲۷) وَمَااَنْزَلْنَاعَليٰ قَوْمِهٖ مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِيْنَ (۲۸) اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَاھُمْ خٰـمِدُوْنَ (۲۹) يٰـحَسْرَةً عَلَي الْعِبَادِجؔ مَا يَاْتِيْـھِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْابِهٖ يَسْتَـھْزِءُوْنَ (۳۰) اَلَمْ يَرَوْاكَمْ اَھْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّـهُمْ اَلِيْـهِمْ لَا يَرْجِعُوْنَ (۳۱) وَاِنْ كُلٌّ لَّمَّا جَـمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُـحْضَرُوْنَ (۳۲) وَاٰيَةٌ لَّھُمُ الْاَرْضُ الْمَيْتَةُ اَحْيَيْنٰـھَا وَاَخْرَجْنَا مِنْـهَا حَبًّا فَـمِنْهُ يَاْكُلُوْنَ (۳۳) وَجَعَلْنَا فِيْـھَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّـخِيْلٍ وَّ اَعْنَابٍ وَّفَـجَّرْنَا فِيْـھَا مِنَ الْعُيُوْنِ (۳۴) لِيَاْ كُلُوْا مِنْ ثَـمَرِهٖ لا وَمَا عَـمِلَتْهُ اَيْدِيْـھِمْؕ اَفَلَايَشْكُرُوْنَ (۳۵) سُبْـحٰنَ الَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّھَا مِـمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ وَمِنْ اَنْفُسِھِمْ وَمِـمَّا لَا يَعْلَمُوْنَ (۳۶) وَاٰيَةُ لَّھُمُ الَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّـھَارَفَاِذَاھُمْ مُّظْلِمُوْنَ (۳۷) وَالشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّھَا ذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ (۳۸) وَالْقَمَرَ قَّدرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰي عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِيْمِ (۳۹) لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِيْ لَھَآ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَوَلَا الَّيْلُ سَابِقُ النَّـھَارِؕ وَكُلُّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ (۴۰) وَاٰيَةٌ لَّھُمْ اَنَّا حَـمَلْنَا ذُرِّيَّتَـھُمْ فِيْ الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ (۴۱) وَخَلَقْنَا لَھُمْ مِّنْ مِّثْلِهٖ مَايَرْكَبُوْنَ (۴۲) وَاِنْ نَّشَاْ نُغْرِ قْھُمْ فَلَا صَرِيْـخَ لَھُمْ وَلَا ھُمْ يُنْقَذُوْنَ (۴۳) اِلَّارَحْـمَةً مِّنَّا وَمَتَاعًا اِليٰ حِيْنٍ (۴۴) وَاِذَا قِيْلَ لَھُمُ اتَّقُوْا مَابَيْنَ اَيْدِيْكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ (۴۵) وَ مَا تَاْتِيْـهِمْ مِّنْ اٰيَةٍ مِّنْ اٰيٰتِ رَبِّـھِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْـھَا مُعْرِضِيْنَ (۴۶) وَاِذَاقِيْلَ لَھُمْ اَنْفِقُوْا مِـمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ لا قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْيَشَآءُ اللّٰهُ اَطْعَمَهٗٓ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ (۴۷) وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰي ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ (۴۸) مَايَنْظُرُوْنَ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً تَاْخُذُھُمْ وَھُمْ يَـخِصِّمُوْنَ (۴۹) فَلَايَسْتَطِيْعُوْنَ تَوْصِيَةً وَّلَآ اِلٰٓي اَھْلِھِمْ يَرْجِعُوْنَ (۵۰) وَ نُفِخَ فِيْ الصُّوْرِ فَاِذَاھُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰي رَبِّـھِمْ يَنْسِلُوْنَ (۵۱) قَالُوْايٰوَيْلَنَا مَنْ م بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاسكته هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْـمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ (۵۲) اِنْ كَانَتْ اِلَّا صَيْحَةً وَّاحِدَةً فَاِذَاھُمْ جَـمِيْعٌ لَّدَيْنَا مُـحْضَرُوْنَ (۵۳) فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَّلَا تُجزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (۵۴) اِنَّ اَصْـحٰبَ الْـجَنَّةِ الْيَوْمَ فِيْ شُغُلٍ فٰكِھُوْنَ (۵۵) ھُمْ وَاَزْوَاجُھُمْ فِيْ ظِلٰلٍ عَلَي الْاَرَآئِكِ مُتَّكِؤُنَ (۵۶) لَھُمْ فِيْـھَا فَا كِھَةٌ وَّلَھُمْ مَّا يَدَّعُوْنَ (۵۷) سَلٰمٌ قف قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ (۵۸) وَامْتَازُواالْيَوْمَ اَيُّـھَاالْمُجْرِمُوْنَ (۵۹) اَلَمْ اَعْھَدْ اِلَيْكُمْ يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُواالشَّيْطٰنَ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّمُّبِيْنٌ (۶۰) وَّاَنِ اعْبُدُوْنِيْ ؕٓ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ (۶۱) وَ لَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيْراًؕ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ (۶۲) ھٰذِهٖ جَھَنَّمُ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ (۶۳) اِصْلَوْھَا الْيَوْمَ بِـمَاكُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ (۶۴) اَلْيَوْمَ نَـخْتِمُ عَلٰٓي اَفْوَاھِھِمْ وَتُكَلِّمُنَآ اَيْدِيْھِمْ وَتَشْھَدُ اَرْجُلُھُمْ بِـمَا كَانُوْايَكْسِبُوْنَ (۶۵) وَلَوْنَشَآءُ لَطَمَسْنَاعَلٰٓي اَعْيُنِـھِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰي يُبْصِروْنَ (۶۶) وَلَوْنَشَآءُ لَمَسَخْنٰـھُمْ عَلٰي مَكَانَتِـھِمْ فَـمَا اسْتَطَاعُوْ امُضِيًّا وَّلَايَرْجِعُوْنَ (۶۷) وَمَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْـخَلْقِؕ اَفَلَاَ يَعْقِلُوْنَ (۶۸) وَمَاعَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ وَمَايَنْبَغِيْم لَهٗؕ اِنْ ھُوَ اِلَّا ذِكْرٌ وَّقُرْاٰنٌ مُّبِيْنٌ (۶۹) لِّيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَّيَـحِقَّ الْقَوْلُ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ (۷۰) اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَھُمْ مِّـمَّا عَـمِلَتْ اَيْدِيْنَآ اَنْعَامًا فَھُمْ لَھَا مَالِكُوْنَ (۷۱) وَذَلَّلْنٰـھَا لَھُمْ لَھُمْ فَـمِنْـھَا رَكُوْبُـھُمْ وَمِنْھَا يَاْكُلُوْنَ (۷۲) وَلَھُمْ فِيْھَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُؕ اَفَلَايَشْكُرُوْنَ (۷۳) وَاتَّـخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِھَةً لَّعَلَّھُمْ يُنْصَرُوْنَ (۷۴) لَايَسْتَطِيْعُوْنَ نَصْرَھُمْ وَھُمْ لَھُمْ جُنْدٌ مُّـحْضَرُوْنَ (۷۵) فَلَايَـحْزُنْكَ قَوْلُھُمْ اِنَّا نَعْلَمُ مَايُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ (۷۶) اَوَلَمْ يَرَالْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَاھُوَ خَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ (۷۷) وَضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَّنَسِيَ خَلْقَهٗؕ قَالَ مَنْ يُّـحْيِ الْعِظَامَ وَھِيَ رَمِيْمٌ (۷۸) قُلْ يُـحْيِيْـهَا الَّذِيْٓ اَنْشَاھَآ اَوّلَمَرَّةٍؕ وَھُوَبِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيْمُ (۷۹) ۨالَّذِيْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَآاَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ (۸۰) اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّـخْلُقَ مِثْلَھُمْؕ بَلٰي ۤ وَھُوَ الْـخَلّٰقُ الْعَلِيْمُ (۸۱) اِنَّـمَآ اَمْرُهٗٓ اِذَآاَرَادَشَيْئًا اَنْ يَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ (۸۲) فَسُبْحٰنَ الَّذِيْ بِيَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَيْءٍ وَّاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ (۸۳)
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا یسٰں ﴿۱﴾ حکمت والے قرآن کی قسم، ﴿۲﴾ بیشک تم ﴿۳﴾ سیدھی راہ پر بھیجے گئے ہو ﴿۴﴾ عزت والے مہربان کا اتارا ہوا، ﴿۵﴾ تاکہ تم اس قوم کو ڈر سناؤ جس کے باپ دادا نہ ڈرائے گئے تو وہ بے خبر ہیں، ﴿۶﴾ بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہوچکی ہے تو وہ ایمان نہ لائیں گے ﴿۷﴾ ہم نے ان کی گردنو ں میں طوق کردیے ہیں کہ وہ ٹھوڑیوں تک ہیں تو یہ اوپر کو منہ اٹھائے رہ گئے ﴿۸﴾ اور ہم نے ان کے آگے دیوار بنادی اور ان کے پیچھے ایک دیوار اور انہیں اوپر سے ڈھانک دیا تو انہیں کچھ نہیں سوجھتا ﴿۹﴾ اور انہیں ایک سا ہے تم انہیں ڈراؤٕ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے نہیں، ﴿۱۰﴾ تم تو اسی کو ڈر سناتے ہو جو نصیحت پر چلے اور رحمن سے بے دیکھے ڈرے، تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو ﴿۱۱﴾ بیشک ہم مُردوں کو جِلائیں گے اور ہم لکھ رہے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا اور جو نشانیاں پیچھے چھوڑ گئے اور ہر چیز ہم نے گن رکھی ہے ایک بتانے والی کتاب میں ﴿۱۲﴾ اور ان سے نشانیاں بیان کرو اس شہر والوں کی جب ان کے پاس فرستادے (رسول) آئے، ﴿۱۳﴾ جب ہم نے ان کی طرف دو بھیجے پھر انہوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے تیسرے سے زور دیا اب ان سب نے کہا کہ بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، ﴿۱۴﴾ بولے تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور رحمن نے کچھ نہیں اتارا تم نرے جھوٹے ہو، ﴿۱۵﴾ وہ بولے ہمارا رب جانتا ہے کہ بیشک ضرور ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، ﴿۱۶﴾ اور ہمارے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا ﴿۱۷﴾ بولے ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں بیشک اگر تم باز نہ آئے تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کریں گے بیشک ہمارے ہاتھوں تم پر دکھ کی مار پڑے گی، ﴿۱۸﴾ انہوں نے فرمایا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اس پر بدکتے ہو کہ تم سمجھائے گئے بلکہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو ﴿۱۹﴾ اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک مرد دوڑتا آیا بولا، اے میری قوم! بھیجے ہوؤں کی پیروی کرو، ﴿۲۰﴾ ایسوں کی پیروی کرو جو تم سے کچھ نیگ (اجر) نہیں مانگتے اور وہ راہ پر ہیں، ﴿۲۱﴾ اور مجھے کیا ہے کہ اس کی بندگی نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے، ﴿۲۲﴾ کیا اللہ کے سوا اور خدا ٹھہراؤں کہ اگر رحمٰن میرا کچھ برا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے بچاسکیں، ﴿۲۳﴾ بیشک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہو ﴿۲۴﴾ مقرر میں تمہارے رب پر ایمان لایا تو میری سنو ﴿۲۵﴾ اس سے فرمایا گیا کہ جنت میں داخل ہو کہا کسی طرح میری قوم جانتی، ﴿۲۶﴾ جیسی میرے رب نے میری مغفرت کی اور مجھے عزت والوں میں کیا ﴿۲۷﴾ اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا اور نہ ہمیں وہاں کوئی لشکر اتارنا تھا، ﴿۲۸﴾ وہ تو بس ایک ہی چیخ تھی جبھی وہ بجھ کر رہ گئے، ﴿۲۹﴾ اور کہا گیا کہ ہائے افسوس ان بندوں پر جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں، ﴿۳۰﴾ کیا انہوں نے نہ دیکھا ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک فرمائیں کہ وہ اب ان کی طرف پلٹنے والے نہیں ﴿۳۱﴾ اور جتنے بھی ہیں سب کے سب ہمارے حضور حاضر لائے جائیں گے ﴿۳۲﴾ اور ان کے لیے ایک نشانی مردہ زمین ہے ہم نے اسے زندہ کیا اور پھر اس سے اناج نکالا تو اس میں سے کھاتے ہیں، ﴿۳۳﴾ اور ہم نے اس میں باغ بنائے کھجوروں اور انگو روں کے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے بہائے کہ، ﴿۳۴﴾ اس کے پھلوں میں سے کھائیں اور یہ ان کے ہاتھ کے بنائے نہیں تو کیا حق نہ مانیں گے ﴿۳۵﴾ پاکی ہے اسے جس نے سب جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جن کی انہیں خبر نہیں ﴿۳۶﴾ اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھینچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں میں ہیں، ﴿۳۷﴾ اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا ﴿۳۸﴾ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہوگیا جیسے کھجور کی پرانی ڈال (ٹہنی) ﴿۳۹﴾ سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جائے اور ہر ایک، ایک گھیرے میں پیر رہا ہے، ﴿۴۰﴾ اور ان کے لیے نشانی یہ ہے کہ انہیں ان بزرگوں کی پیٹھ میں ہم نے بھری کشتی میں سوار کیا ﴿۴۱﴾ اور ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں بنادیں جن پر سوار ہوتے ہیں، ﴿۴۲﴾ اور ہم چاہیں تو انہیں ڈبودیں تو نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں، ﴿۴۳﴾ مگر ہماری طرف کی رحمت اور ایک وقت تک برتنے دینا ﴿۴۴﴾ اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے اس امید پر کہ تم پر مہر ہو تو منہ پھیر لیتے ہیں، ﴿۴۵﴾ اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ پھیرلیتے ہیں، ﴿۴۶﴾ اور جب ان سے فرمایا جائے اللہ کے دیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کھلادیتا تم تو نہیں مگر کھلی گمراہی میں، ﴿۴۷﴾ اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو ﴿۴۸﴾ راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی کہ انہیں آلے گی جب وہ دنیا کے جھگڑے میں پھنسے ہوں گے، ﴿۴۹﴾ تو نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھر پلٹ کرجائیں ﴿۵۰﴾ اور پھونکا جائے گا صور جبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف دوڑتے چلیں گے، ﴿۵۱﴾ کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں سوتے سے جگادیا یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا ﴿۵۲﴾ وہ تو نہ ہوگی مگر ایک چنگھاڑ جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہوجائیں گے ﴿۵۳﴾ تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور تمہیں بدلا نہ ملے گا اپنے کیے کا، ﴿۵۴﴾ بیشک جنت والے آج دل کے بہلاووں میں چین کرتے ہیں ﴿۵۵﴾ وہ اور ان کی بیبیاں سایوں میں ہیں، تختوں پر تکیہ لگائے، ﴿۵۶﴾ ان کے لیے اس میں میوہ ہے اور ان کے لیے ہے اس میں جو مانگیں، ﴿۵۷﴾ ان پر سلام ہوگا، مہربان رب کا فرمایا ہوا ﴿۵۸﴾ اور آج الگ پھٹ جاؤ، اے مجرمو! ﴿۵۹﴾ اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، ﴿۶۰﴾ اور میری بندگی کرنا یہ سیدھی راہ ہے، ﴿۶۱﴾ اور بیشک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو بہکادیا، تو کیا تمہیں عقل نہ تھی ﴿۶۲﴾ یہ ہے وہ جہنم جس کا تم سے وعدہ تھا، ﴿۶۳﴾ آج اسی میں جاؤ بدلہ اپنے کفر کا، ﴿۶۴﴾ آج ہم ان کے مونھوں پر مہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے ﴿۶۵﴾ اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹادیتے پھر لپک کر رستہ کی طرف جاتے تو انہیں کچھ نہ سوجھتا ﴿۶۶﴾ اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھر بیٹھے ان کی صورتیں بدل دیتے نہ آگے بڑھ سکتے نہ پیچھے لوٹتے ﴿۶۷﴾ اور جسے ہم بڑی عمر کا کریں اسے پیدائش میں الٹا پھیریں تو کیا سمجھے نہیں ﴿۶۸﴾ اور ہم نے ان کو شعر کہنا نہ سکھایا اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے، وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن قرآن ﴿۶۹﴾ کہ اسے ڈرائے جو زندہ ہو اور کافروں پر بات ثابت ہوجائے ﴿۷۰﴾ اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لیے پیدا کیے تو یہ ان کے مالک ہیں، ﴿۷۱﴾ اور انہیں ان کے لیے نرم کردیا تو کسی پر سوار ہوتے ہیں اور کسی کو کھاتے ہیں، ﴿۷۲﴾ اور ان کے لیے ان میں کئی طرح کے نفع اور پینے کی چیزیں ہیں تو کیا شکر نہ کریں گے ﴿۷۳﴾ اور انہوں نے اللہ کے سوا اور خدا ٹھہرالیے کہ شاید ان کی مدد ہو ﴿۷۴﴾ وہ ان کی مدد نہیں کرسکتے اور وہ ان کے لشکر سب گرفتار حاضر آئیں گے ﴿۷۵﴾ تو تم ان کی بات کا غم نہ کرو بیشک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں ﴿۷۶﴾ اور کیا آدمی نے نہ دیکھا کہ ہم نے اسے پانی کی بوند سے بنایا جبھی وہ صریح جھگڑالو ہے ﴿۷۷﴾ اور ہمارے لیے کہاوت کہتا ہے اور اپنی پیدائش بھول گیا بولا ایسا کون ہے کہ ہڈیوں کو زندہ کرے جب وہ بالکل گل گئیں، ﴿۷۸﴾ تم فرماؤ وہ زندہ کرے گا جس نے پہلی بار انہیں بنایا، اور اسے ہر پیدائش کا علم ہے ﴿۷۹﴾ جس نے تمہارے لیے ہرے پیڑ میں ا ٓ گ پیدا کی جبھی تم اس سے سلگاتے ہو ﴿۸۰﴾ اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان جیسے اور نہیں بناسکتا کیوں نہیں اور وہی بڑا پیدا کرنے والا سب کچھ جانتا، ﴿۸۱﴾ اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہوجاتی ہے، ﴿۸۲﴾ تو پاکی ہے، اسے جس کے ہاتھ ہر چیز کا قبضہ ہے، اور اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے ﴿۸۳﴾
سورۃ واقعہ کو دولت کی سورت بھی کہا جاتا ہے۔ ہماری زندگیاں کشیدگی ، تناؤ اور پریشانی سے دوچار ہیں۔ تو ، یہ سور ۃ اچھی کمائی کے دنیاوی فوائد مہیا کرتی ہے جیسا کہ ہمارے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، "جو ہر رات سورہ واقعہ پڑھے گا ، اس پر غربت نہیں آئے گی۔" ایک اور حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، "سورہ وقعہ دولت کی سورت ہے ، لہذا اسے پڑھیں اور اپنے بچوں کو بھی پڑھائیں۔ " لہذا ، مندرجہ بالا حدیث سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ سورت واقعہ پوری امت مسلمہ کے لئے ایک نعمت ہے کیونکہ یہ غربت کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس سورت کو پڑھنے میں پانچ منٹ سے زیادہ وقت نہیں لگتا ہے۔ہر رات سورۃ الواقعہ کو پڑھنے کی عادت پیدا کریں اور زندگی کے ہر پہلو میں اللہ تعالٰی اور اس کے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ یہی دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔
اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِذَاوَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ (۱) لَيْسَ لِوَقْعَتِـھَا لَيْسَ كَاذِبَةٌ (۲) خَافِضَةٌ رَّافِعَةٌ (۳) اِذَارُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا (۴) وَّبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا (۵) فَكَانَتْ ھَبَآءً مُّنْبَثًّا (۶) وَّكُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةً (۷) فَاَصْـحٰبُ الْمَيْمَنَةِ مَآ اَصْـحٰبُ الْمَيْمَنَةِ (۸) وَاَصْـحٰبُ الْمَشْئَمَةِ مَآ اَصْـحٰبُ الْمَشْئَمَةِ (۹) وَالسّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ (۱۰) اُولٰٓئِكَ الْمُقَرَّبُوْنَ (۱۱) فِيْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ (۱۲) ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ (۱۳) وَقَلِيْلٌ مِّنْ الْاٰخِرِيْنَ (۱۴) عَلٰسُرُرٍ مَّوْضُوْنَةٍ (۱۵) مُّتَّكِئِيْنَ عَلَيْـھَا مُتَقٰبِلِيْنَ (۱۶) يَطُوْفُ عَلَيْـھِمْ وِلْدَانٌ مُّـخَلَّدُوْنَ (۱۷) بِاَكْوَابٍ وَّاَبَارِيْقَ وَكَاْسٍ مِّنْ مَّعِيْنٍ (۱۸) لَّايُصَدَّعُوْنَ عَنْـھَا وَلَايُنْزِفُوْنَ (۱۹) وَفَاكِھَةٍ مِّـمَّا يَتَخَيَّرُوْنَ (۲۰) وَلَـحْمِ طَيْرٍ مِّـمَّا يَشْتَـھُوْنَ (۲۱) وَحُوْرٌعِيْنٌ (۲۲) كَاَمْثَالِ اللُّؤْلُؤِالْمَكْنُوْنِ (۲۳) جَزَآءً بِـمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ (۲۴) لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْـھَا لَغْوًاوَّلَا تَاْثِيْـمًا (۲۵) اِلَّا قِيْلاً سَلٰمًا سَلٰمًا (۲۶) وَاَصْـحٰبُ الْيَمِيْنِ مَآ اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ (۲۷) فِيْ سِدْرٍ مَّـخْضُوْدٍ (۲۸) وَّطَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ (۲۹) وَّظِلٍّ مَّـمْدُوْدٍ (۳۰) وَّمَآءٍمَّسْكُوْبٍ (۳۱) وَّفَاكِھَةٍكَثِيْرَةٍ (۳۲) لَّامَقْطُوْعَةٍ وَّلَامَمْنُوْعَةٍ (۳۳) وَّفُرُشٍ مَّرْفُوْعَةٍ (۳۴) اِنَّآ اَنْشَاْ نٰـھُنَّ اِنْشَآءً (۳۵) فَـجَعَلْنٰـھُنَّ اَبْكَارًا (۳۶) عُرُبًا اَتْرَابًا (۳۷) لِّاَصْـحٰبِ الْيَمِيْنِ (۳۸) وَثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ (۳۹) وَثُلَّةٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ (۴۰) وَاَصْـحٰبُ الشِّمَالِ مَآ اَصْـحٰبُ الشِّمَالِ (۴۱) فِيْ سَـمُوْمٍ وَّحَـمِيْمٍ (۴۲) وَّظِلٍّ مِّنْ يَّـحْمُوْمٍ (۴۳) لَّابَارِدٍ وَّلَاكَرِيْمٍ (۴۴) اِنَّـھُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُتْرَفِيْنَ (۴۵) وَ كَانُوْايُصِرُّوْنَ عَلَي الْـحِنْثِ الْعَظِيْمِ (۴۶) وَكَانُوْا يَقُوْلُوْنَ اَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ءَ اِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ (۴۷) اَوَاٰبَآؤُنَا الْاَوَّلُوْنَ (۴۸) قُلْ اِنَّ الْاَوَّلِيْنَ وَالْاٰخِرِيْنَ (۴۹) لَمَجْمُوْعُوْنَ الِٰي مِيْقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ (۵۰) ثُمَّ اِنَّكُمْ اَيُّـھَا الضَّآلُّوْنَ الْمُكَذِّبُوْنَ (۵۱) لَاٰ كِلُوْنَ مِنْ شَـجَرٍ مِّنْ زَقُّوْمٍ (۵۲) فَمَالؤُنَ مِنْـھَا الْبُطُوْنَ (۵۳) فَشٰرِبُوْنَ عَلَيْهِ مِنَ الْـحَمِيْمِ (۵۴) فَشٰرِبُوْنَ شُرْبَ اِلْھِيْمِ (۵۵) ھٰذَ انُزُلُھُمْ يَوْمَ الدِّيْنِ (۵۶) نَـحْنُ خَلَقْنٰكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُوْنَ (۵۷) اَفَرَءَيْتُمْ مَّاتُـمْنُوْنَ (۵۸) ءَ اَنْتُمْ تَـخْلُقُوْنَهٗٓ اَمْ نَـحْنُ الْـخٰلِقُوْنَ (۵۹) نَـحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَـحْنُ بِـمَسْبُوْقِيْنَ (۶۰) عَلٰٓي اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَنُنْشِئَكُمْ فِيْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ (۶۱) وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَةَ الْاُوْلٰي فَلَوْلَا تَذَكَّرُوْنَ (۶۲) اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَـحْرُثُوْنَ (۶۳) ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗٓ اَمْ نَـحْنُ الزّٰرِعُوْنَ (۶۴) لَوْنَشَآءُ لَـجَعَلْنٰهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّھُوْنَ (۶۵) اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَ (۶۶) بَلْ نَـحْنُ مَـحْرُوْمُوْنَ (۶۷) اَفَرَءَيْتُمُ الْمَآءَالَّذِيْ تَشْرَبُوْنَ (۶۸) ءَاَنْتُمْ اَنْزَلْتُمُوْهُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَـحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ (۶۹) لَوْنَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ (۷۰) اَفَرَءَيْتُمُ النَّارَ الَّتِيْ تُوْرُوْنِ (۷۱) ءَاَنْتُمْ اَنْشَاْتُمْ شَـجَرَتَـھَآ اَمْ نَـحْنُ الْمُنْشِئُوْنَ (۷۲) نَـحْنُ جَعَلْنٰـھَا تَذْكِرَةً وَّمَتَاعًا لِّلْمُقْوِيْنَ (۷۳) فَسَبِّحْ بِاسْـمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ (۷۴) فَلَآ اُقْسِمُ بِـمَوَاقِعِ النُّجُوْمِ (۷۵) وَاِنَّهٗ لَقَسَمٌ لَّوْتَعْلَمُوْنَ عَظِيْمٌ (۷۶) اِنِّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِيْمٌ (۷۷) فِيْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍ (۷۸) لَّا يَـمَسُّهٗٓ اِلَّا الْمُطَھَرُوْنَ (۷۹) تَنْزِيْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ (۸۰) اَفَبِـھٰذَا الْـحَدِيْثِ اَنْتُمْ مُّدْھِنُوْنَ (۸۱) وَتَـجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ (۸۲) فَلَوْلَآ اِذَابَلَغَتِ الْـحُلْقُوْمَ (۸۳) وَاَنْتُمْ حِيْنَئِذٍ تَنْظُرُوْنَ (۸۴) وَنَـحْنُ اَقْرَبُ اِلَيْهِ مِنْكُمْ وَلٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ (۸۵) فَلَوْلَآاِنْ كُنْتُمْ غَيْرَمَدِيْنِيْنَ (۸۶) تَرْجِعُوْنَـھَآ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ (۸۷) فَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ (۸۸) فَرَوْحٌ وَّرَيْـحَانٌ وَّجَنَّتُ نَعِيْمٍ (۸۹) وَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنْ اَصْـحٰبِ الْيَمِيْنِ (۹۰) فَسَلٰمٌ لَّكَ مِنْ اَصْـحٰبِ الْيَمِيْنِ (۹۱) وَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ الضَّآلِّيْنَ (۹۲) فَنُزُلٌ مِّنْ حَـمِيْمٍ (۹۳) وَّتَصْلِيَةُ جَـحِيْمٍ (۹۴) اِنَّ ھٰذَا لَھُوَ حَقُّ الْيَقِيْنِ (۹۵) فَسَبِّحْ بِاسْـمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ (۹۶)
صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
جب ہولے گی وہ ہونے والی ﴿۱﴾ اس وقت اس کے ہونے میں کسی کو انکار کی گنجائش نہ ہوگی، ﴿۲﴾ کسی کو پست کرنے والی کسی کو بلندی دینے والی ﴿۳﴾ جب زمین کانپے گی تھرتھرا کر ﴿۴﴾ اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے چُورا ہوکر ﴿۵﴾ تو ہوجائیں گے جیسے روزن کی دھوپ میں غبار کے باریک ذرے پھیلے ہوئے ﴿۶﴾ اور تین قسم کے ہوجاؤ گے، ﴿۷﴾ تو دہنی طرف والے کیسے دہنی طرف والے ﴿۸﴾ اور بائیں طرف والے کیسے بائیں طرف والے ﴿۹﴾ اور جو سبقت لے گئے وہ تو سبقت ہی لے گئے ﴿۱۰﴾ وہی مقربِ بارگاہ ہیں، ﴿۱۱﴾ چین کے باغوں میں، ﴿۱۲﴾ اگلوں میں سے ایک گروہ ﴿۱۳﴾ اور پچھلوں میں سے تھوڑے ﴿۱۴﴾ جڑاؤ تختوں پر ہوں گے ﴿۱۵﴾ ان پر تکیہ لگائے ہوئے آمنے سامنے ﴿۱۶﴾ ان کے گرد لیے پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے ﴿۱۷﴾ کوزے اور آفتابے اور جام اور آنکھوں کے سامنے بہتی شراب ﴿۱۸﴾ کہ اس سے نہ انہیں درد سر ہو اور نہ ہوش میں فرق آئے ﴿۱۹﴾ اور میوے جو پسند کریں ﴿۲۰﴾ اور پرندوں کا گوشت جو چاہیں ﴿۲۱﴾ اور بڑی آنکھ والیاں حوریں ﴿۲۲﴾ جیسے چھپے رکھے ہوئے موتی ﴿۲۳﴾ صلہ ان کے اعمال کا ﴿۲۴﴾ اس میں نہ سنیں گے نہ کوئی بیکار با ت نہ گنہگاری ﴿۲۵﴾ ہاں یہ کہنا ہوگا سلام سلام ﴿۲۶﴾ اور دہنی طرف والے کیسے دہنی طرف والے ﴿۲۷﴾ بے کانٹوں کی بیریوں میں ﴿۲۸﴾ اور کیلے کے گچھوں میں ﴿۲۹﴾ اور ہمیشہ کے سائے میں ﴿۳۰﴾ اور ہمیشہ جاری پانی میں ﴿۳۱﴾ اور بہت سے میووں میں ﴿۳۲﴾ جو نہ ختم ہوں اور نہ روکے جائیں ﴿۳۳﴾ اور بلند بچھونوں میں ﴿۳۴﴾ بیشک ہم نے ان عورتوں کو اچھی اٹھان اٹھایا، ﴿۳۵﴾ تو انہیں بنایا کنواریاں اپنے شوہر پر پیاریاں، ﴿۳۶﴾ انہیں پیار دلائیاں ایک عمر والیاں ﴿۳۷﴾ دہنی طرف والوں کے لیے، ﴿۳۸﴾ اگلوں میں سے ایک گروہ، ﴿۳۹﴾ اور پچھلوں میں سے ایک گروہ ﴿۴۰﴾ اور بائیں طرف والے کیسے بائیں طرف والے ﴿۴۱﴾ جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں، ﴿۴۲﴾ اور جلتے دھوئیں کی چھاؤں میں ﴿۴۳﴾ جو نہ ٹھنڈی نہ عزت کی، ﴿۴۴﴾ بیشک وہ اس سے پہلے نعمتوں میں تھے ﴿۴۵﴾ اور اس بڑے گناہ کی ہٹ (ضد) رکھتے تھے، ﴿۴۶﴾ اور کہتے تھے کیا جب ہم مرجائیں اور ہڈیاں ہوجائیں تو کیا ضرور ہم اٹھائے جائیں گے، ﴿۴۷﴾ اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی، ﴿۴۸﴾ تم فرماؤ بیشک سب اگلے اور پچھلے ﴿۴۹﴾ ضرور اکٹھے کیے جائیں گے، ایک جانے ہوئے دن کی میعاد پر ﴿۵۰﴾ پھر بیشک تم اے گمراہو جھٹلانے والو ﴿۵۱﴾ ضرور تھوہر کے پیڑ میں سے کھاؤ گے، ﴿۵۲﴾ پھر اس سے پیٹ بھرو گے، ﴿۵۳﴾ پھر اس پر کھولتا پانی پیو گے، ﴿۵۴﴾ پھر ایسا پیو گے جیسے سخت پیاسے اونٹ پئیں ﴿۵۵﴾ یہ ان کی مہمانی ہے انصاف کے دن، ﴿۵۶﴾ ہم نے تمہیں پیدا کیا تو تم کیوں نہیں سچ مانتے ﴿۵۷﴾ تو بھلا دیکھو تو وہ منی جو گراتے ہو ﴿۵۸﴾ کیا تم اس کا آدمی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں ﴿۵۹﴾ ہم نے تم میں مرنا ٹھہرایا اور ہم اس سے ہارے نہیں، ﴿۶۰﴾ کہ تم جیسے اور بدل دیں اور تمہاری صورتیں وہ کردیں جس کی تمہیں حبر نہیں ﴿۶۱﴾ اور بیشک تم جان چکے ہو پہلی اٹھان پھر کیوں نہیں سوچتے ﴿۶۲﴾ تو بھلا بتاؤ تو جو بوتے ہو، ﴿۶۳﴾ کیا تم اس کی کھیتی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں ﴿۶۴﴾ ہم چاہیں تو اسے روندن (پامال) کردیں پھر تم باتیں بناتے رہ جاؤ ﴿۶۵﴾ کہ ہم پر چٹی پڑی ﴿۶۶﴾ بلکہ ہم بے نصیب رہے، ﴿۶۷﴾ تو بھلا بتاؤ تو وہ پانی جو پیتے ہو، ﴿۶۸﴾ کیا تم نے اسے بادل سے اتارا یا ہم ہیں اتارنے والے ﴿۶۹﴾ ہم چاہیں تو اسے کھاری کردیں پھر کیوں نہیں شکر کرتے ﴿۷۰﴾ تو بھلا بتاؤں تو وہ آگ جو تم روشن کرتے ہو ﴿۷۱﴾ کیا تم نے اس کا پیڑ پیدا کیا یا ہم ہیں پیدا کرنے والے، ﴿۷۲﴾ ہم نے اسے جہنم کا یادگار بنایا اور جنگل میں مسافروں کا فائدہ ﴿۷۳﴾ تو اے محبوب تم پاکی بولو اپنے عظمت والے رب کے نام کی، ﴿۷۴﴾ تو مجھے قسم ہے ان جگہوں کی جہاں تارے ڈوبتے ہیں ﴿۷۵﴾ اور تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے، ﴿۷۶﴾ بیشک یہ عزت والا قرآن ہے ﴿۷۷﴾ محفوظ نوشتہ میں ﴿۷۸﴾ اسے نہ چھوئیں مگر باوضو ﴿۷۹﴾ اتارا ہوا ہے سارے جہان کے رب کا، ﴿۸۰﴾ تو کیا اس بات میں تم سستی کرتے ہو ﴿۸۱﴾ اور اپنا حصہ یہ رکھتے ہو کہ جھٹلاتے ہو ﴿۸۲﴾ پھر کیوں نہ ہو جب جان گلے تک پہنچے ﴿۸۳﴾ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہو ﴿۸۴﴾ اور ہم اس کے زیادہ پاس ہیں تم سے مگر تمہیں نگاہ نیں ﴿۸۵﴾ تو کیوں نہ ہوا اگر تمہیں بدلہ ملنا نہیں ﴿۸۶﴾ کہ اسے لوٹا لاتے اگر تم سچے ہو ﴿۸۷﴾ پھر وہ مرنے والا اگر مقربوں سے ہے ﴿۸۸﴾ تو راحت ہے اور پھول اور چین کے باغ ﴿۸۹﴾ اور اگر دہنی طرف والوں سے ہو ﴿۹۰﴾ تو اے محبوب تم پر سلام دہنی طرف والوں سے ﴿۹۱﴾ اور اگر جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہو ﴿۹۲﴾ تو اس کی مہمانی کھولتا پانی، ﴿۹۳﴾ اور بھڑکتی آگ میں دھنسانا ﴿۹۴﴾ یہ بیشک اعلیٰ درجہ کی یقینی بات ہے، ﴿۹۵﴾ تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بولو ﴿۹۶﴾
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللّٰھُمَّ انِّيْ اَسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ اِلَّا مَنْ اَ تَي اللّهُ بِقَلْبٍ سَلِيْمٍ اَللّٰھُمَّ اِنِّيْٓ اَسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰي يَدَيْهِ يَقُوْلُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا وَاَسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِيْمَاھُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِيْ وَالْاَقْدَام وَاَسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ لَا يَجْزِيْ وَالِدٌ عَنْ وَلَدِهٖ وَّلَا مَوْلُودٌ ھُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَيْئًا اِنَّ وَعْدَ اللّهِ حَقٌّوَاَسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ لَا يَنْفَعُ الظَّالِمِيْنَ مَعْذِرَتُھُمْ وَلَھُمُ اللَّعْنَةُ وَلَھُمْ سُوْئُ الدَّارِ وَاَسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئًا وَالْاَمْرُ يَوْمَئِذٍ ﷲِ وَاسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْئُ مِنْ اَخِيْهِ وَاُمِّهِ وَاَبِيْهِ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيْهِ لِكُلِّ امْرِءٍ مِنْھُمْ يَوْمَئِذٍ شَاْنٌ يُغْنِيْهِوَاَسْئَلُكَ الْاَمَانَ يَوْمَ يَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِيْ مِنْ عَذَابِ يَوْمَئِذٍ بِبَنِيْهِ وَصَاحِبَتِهٖ وَاَخِيْهِ وَفَصِيْلَتِهِ الَّتِيْ تُؤْوِيْهِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ثُمَّ يُنْجِيْهِ كَلَّا انَّھَا لَظٰي نَزَّاعَةً لِلشَّوٰي
مَوْلَايَ يَامَوْلَايَ اَنْتَ الْمَوْلٰي وَاَنَا الْعَبْدُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْعَبْدَ اِلَّا الْمَوْلٰي
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْمَالِكُ وَاَنَا الْمَمْلُوْكُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمَمْلُوْكَ اِلَّا الْمَالِكُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ وَاَنَا الذَّلِيْلُ وَھَلْ يَرْحَمُ الذَّلِيْلَ اِلَّا الْعَزِيزُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْخَالِقُ وَاَنَا الْمَخْلُوْقُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمَخْلُوْقَ ِالَّا الْخَالِقُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْعَظِيْمُ وَاَنَا الْحَقِيْرُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْحَقِيْرَ اِلَّا الْعَظِيْمُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْقَوِيُّ وَاَنَا الضَّعِيْفُ وَھَلْ يَرْحَمُ الضَّعِيْفَ اِلَّا الْقَوِيُّ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَ نْتَ الْغَنِيُّ وَاَ نَا الْفَقِيْرُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْفَقِيْرَ اِلَّا الْغَنِيُّ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْمُعْطِيْ وَاَنَا السَّآئِلُ وَھَلْ يَرْحَمُ السَّآئِلَ اِلَّا الْمُعْطِيْ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْحَيُّ وَاَنَا الْمَيِّتُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمَيِّتَ اِلَّا الْحَيُّ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَ نْتَ الْبَاقِيْ وَاَ نَا الْفَانِيْ وَھَلْ يَرْحَمُ الْفَانِيْ اِلَّا الْبَاقِيْ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الدَّآئِمُ وَاَنَا الزَّآئِلُ وَھَلْ يَرْحَمُ الزَّآئِلَ اِلَّا الدَّآئِمُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الرَّازِقُ وَاَنَا الْمَرْزُوْقُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمَرْزُوْقَ اِلَّا الرَّازِقُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَ نْتَ الْجَوَادُ وَاَنَا الْبَخِيْلُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْبَخِيْلَ اِلَّا الْجَوَادُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَ نْتَ الْمُعَافِي وَاَنَا الْمُبْتَلٰي وَھَلْ يَرْحَمُ الْمُبْتَلٰي اِلَّا الْمُعَافِي
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْكَبِيْرُ وَاَنَا الصَّغِيْرُ وَھَلْ يَرْحَمُ الصَّغِيْرَ اِلَّا الْكَبِيْرُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْھَادِيْ وَاَنَا الضَّآلَّ وَھَلْ يَرْحَمُ الضَّآلَّ اِلَّا الْھَادِيْ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الرَّحْمٰنُ وَاَنَا الْمَرْحُوْمُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمَرْحُوْمَ اِلَّا الرَّحْمٰنُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ السُّلْطَانُ وَاَنَا الْمُمْتَحَنُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمُمْتَحَنَ اِلَّا السُّلْطَانُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الدَّلِيْلُ وَاَنَا الْمُتَحَيِّرُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمُتَحَيِّرَ اِلَّا الدَّلِيْلُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ وَاَنَا الْمُذْنِبُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمُذْنِبَ اِلَّا الْغَفُوْرُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْغَالِبُ وَاَنَا الْمَغْلُوْبُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمَغْلُوْبَ اِلَّا الْغَالِبُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الرَّبُّ وَاَنَا الْمَرْبُوْبُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْمَرْبُوْبَ اِلَّا الرَّبُّ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ اَنْتَ الْمُتَكَبِّرُ وَاَنَا الْخَاشِعُ وَھَلْ يَرْحَمُ الْخَاشِعَ اِلَّا الْمُتَكَبِّرُ
مَوْلَايَ يَا مَوْلَايَ ارْحَمْنِيْ بِرَحْمَتِكَ وَارْضَ عَنِّيْ بِجُوْدِكَ وَكَرَمِكَ وَفَضْلِكَ يَا ذَا الْجُوْدِ وَالْاِحْسَانِ وَالطَّوْلِ وَالْاِمْتِنَانِ بِرَحْمَتِكَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَليٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ
شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان اور نہایت رحم والا ہے
خدایا! میں اس دن تیری پناہ چاہتا ہوں کہ جس میں مال وفرزند کام نہ آئیں گے سوائے اسکے جو خدا کے حضور پاک دل لے کے آئے میں اس روز پناہ چاہتا ہوں جب ظالم اپنے ہاتھوں کو چباتے ہوئے کہے گا ہاے افسوس کہ میں نے رسول(ص) کا راستہ اختیار کیا ہوتا میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب گناہگار اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے اور ان کو بالوں اور پیروں کی طرف سے پکڑا جائے گا میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں باپ بیٹے کے جرم کی اور بیٹا باپ کے جرم کی سزا نہ پائے گا بے شک خدا کا وعدہ حق ہے میں اس روز تیری پناہ چاہتاہوں جس میں ظالموں کے کام نہ آئے گا ان کا عذر اور ان کے لیے لعنت اور برا ٹھکانا ہوگا میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب کوئی کسی کے کام نہ آئے گا اور اس دن سب کچھ خدا کے ہاتھ میں ہوگا میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب انسان اپنے بھائی اپنی ماں اپنے باپ اپنی بیوی اور بیٹے سے دور بھاگے گا کیونکہ اس دن ہر آدمی کو اپنی ہی فکر ہوگی میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں مجرم چاہے گا کہ آج کے عذاب سے بچنے کیلئے وہ آگے کردے اپنے بیٹے کو اپنی بیوی کو اپنے بھائی کو اور اپنے عزیزوں کو جو اس کی پناہ بنیں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ دے ڈالے اور نجات حاصل کرے لیکن یہ نہ ہوگا وہ شعلہ ہے سیخ سے کباب کو گرادینے والا میرے مولیٰ تو مولیٰ ہے اور میں بندہ ہوں بندے پر مولیٰ کے علاوہ کون رحم کرے گا ائے میرے مولا! ائے میرے آقا تو میرا مالک ہے اور میں تیرا غلام ہوں غلام پر سوائے اس کے مالک کے کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردار تو صاحب عزت ہے اور میں پست ہوں پست پر صاحب عزت کے علاوہ کون رحم کرے گا میرے حاکم اے میرے حاکم تو میرا خالق ہے اور میں تیری مخلوق ہوں مخلوق پر اس کے خالق کے سوا کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو عظمت والا ہے اور میں ناچیز ہوں ایک ناچیر پر سوائے عظمت والے کے کون رحم کرے گا میرے مددگار اے میرے مددگار توصاحب قوت ہے اور میں ناتواں ہوں ایک ناتواںپر سوائے صاحب قوت کے کون رحم کرے گا میرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بے نیاز ہے اور میں نیاز مند ہوں ایک نیاز مند پر سوائے بے نیاز کے کون رحم کرے گا میرے آقا اے میرے آقا تو عطا کرنے والا ہے اور میں سوالی ہوںایک سوالی پر سوائے عطا وبخشش والے کے کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردار تو زندہ رہنے والا ہے اور میں مرجانے والاہوں ایک مرجانے والے پر سوائے زندہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا ائے میرے مولا! ائے میرے آقا تو باقی رہنے والا اور میں فنا ہونے والا ہوں فنا ہونے والے پر سوائے باقی رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو ہمشہ رہنے والا ہے اور میں مٹ جانے والا ہوں مٹ جانے والے پر سوائے ہمشیہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو رزق دینے والا اور میں رزق لینے والا ہوں رزق لینے والے پر سوائے رزق دینے والے کے سوا کون رحم کرے گا میرے حاکم اے میرے حاکم تو سخاوت کرنے والا ہے اور میں بخیل ہوں بخیل پر سخاوت کرنے والے کے سوا کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردار تو بچانے والا ہے اور میں گرفتار بلاہوں ایک گرفتار بلا پر سوائے بچانے والے کے کون رحم کرے گا میرے مولیٰ اے میرے مولیٰ تو بزرگی کا مالک ہے اور میں کمترین ہوں ایک کمترین پر سوائے بزرگی کے مالک کے کون رحم کرے گا میرے مددگار اے میرے مددگار تو رہنما ہے اور میں گمراہ ہوں ایک گمراہ پر سوائے رہنما کے کون رحم کریے گا میرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بہت رحم کرنے والا ہے اور میں قابل رحم ہوں ایک قابل رحم پرسوائے بہت رحم کرنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مولااے میرے مولا تو بادشاہ ہے اور میں مصیبت زدہ ہوں ایک مصیبت زدہ پر سوائے بادشاہ کے کون رحم کرے گا میرے آقااے میرے آقا تو رہنما ہے اور میں سرگرداں ہوں ایک سرگرداں پر سوائے رہنما کے کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردارتو بہت بخشنے والا ہے اور میں گناہگار ہوں ایک گناہگار پر سوائے بخشنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو بالادست ہے اور میں زیردست ہوں ایک زیر دست پر سوائے بالادست کے کون رحم کرے گا میرے حاکم اے میرے حاکم تو پروردگارہے اور میں پروردہ ہوں اک پروردہ پر سوائے پروردگار کے کون رحم کرے گا میرے والی اے میرے والی توصاحب کبریائی ہے اور میں عاجزی کرنے والا ہوں عاجزی کرنے والے پر سوائے صاحب کبریائی کے کون رحم کرے گا میرے مولا اے میرے مولا مجھ پر رحم کر اپنی رحمت سے اور مجھ سے راضی ہو اپنی عطا اور سخاوت کے ساتھ اور اپنے فضل کے اے صاحب عطا صاحب مروت صاحب سخاوت صاحب احسان اپنی رحمت کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم والے۔ ائے خدا درود بھیج محمد و آلِ محمد ؐ پر۔
دعا اسلام کا ایک لازمی جزو ہے ؛ اس سے اللہ کے وجود اور ہم پر اس کی ان گنت نعمتوں پر ہمارے ایمان اور یقین کو تقویت ملتی ہے۔ دواس کی مختلف شکلیں اور اقسام ہیں۔ مثال کے طور پر ، روزانہ کی دعائیں ، حدیثِ کیسا ، دعو طواسول ، استغہاسہ امام زمانہ (ع) ، کسی تباہی یا تباہی سے متعلق دعا ، یا کوئی اور روزانہ دعا
اس صفحے پر ، آپ کو اپنے فرقے کے مطابق ہر طرح کی دعائیں صرف چند کلکس کے ساتھ مل سکتی ہیں! شیعہ مسلمان ہونے کے ناطے ، اگر آپ ہفتہ کے دن کے مطابق صحیح دن کی دعا تلاش کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ کو صرف مستند اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ حوالہ کتابیں جیسے آسانی سے اس صفحے پر مل سکتی ہے۔ مفتیح الجنان از عباس قمی
سنی مسلمان ہونے کے ناطے ، چاہے آپ آیت منجیjiت ، درود-ابراہیمی ، آیت شفا یا کسی اور دعا کی تلاش کر رہے ہو ، آپ آسانی سے اسے اس صفحے پر تلاش کرسکتے ہیں جس کا حوالہ مستند ذرائع جیسے استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ بخاری ، مسلم اور ابوداؤد
قرآن مجید میں ، ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جہاں ہم دعا پر زور دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، قرآن کریم کی آیت 25:77 میں ، ہم دیکھتے ہیں:
کہو ، میرا رب آپ کی پرواہ نہیں کرتا اگر وہ آپ کی نماز نہ ہوتی۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دعا تمام مومنین کے لئے روحانی طور پر بڑھنے اور اللہ کے فضل و کرم کی تلاش میں کتنی اہم ہے۔ ہاں ، اللہ مہربان اور مہربان ہے ، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنا دن شروع کرنے ، زندگی کا ایک اہم فیصلہ کرنے سے قبل ، یا کوئی اور روز مرہ کی سرگرمیاں انجام دینے سے پہلے اسے یاد نہیں کرتے ہیں۔
اسلام کے تمام مومنین پر ایک بہت زیادہ تاکید ہے کہ وہ دعوے کریں اور اللہ سے جتنا ممکن ہو سکے گفتگو کریں۔
قرآن 40:60 میں ایک اور مثال پر ، ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے:
& quot؛ مجھے کال کریں! میں اس کا جواب دوں گا بلاک کوئٹہمذکورہ آیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ، امام باقر (ع) نے ذکر کیا کہ عبادت کی بہترین قسم دعا ہے۔
مذکورہ بالا آیت میں ، ہم دیکھتے ہیں کہ & # 39؛ مجھے کال کریں & # 39؛ & # 39 instead کی بجائے مجھ سے پوچھیں & # 39، ، جس کا مطلب ہے کہ دعا کا مطلب صرف پوچھنا یا درخواست کرنا نہیں ہے & ndash؛ اس کا ایک وسیع تناظر ہے جس میں ہر طرح کی کالنگ شامل ہے۔ دعا کو عام طور پر اللہ کے ساتھ بات چیت کرنے اور یقین رکھنے کا ایک طریقہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ اس کا جواب دے گا۔
آپ کے لئے مذہب کو قابل رسا بنانا
موجودہ ڈیجیٹل دور میں ، ایک مستند مذہبی & # 39؛ ون اسٹاپ شاپ تلاش کرنا & # 39؛ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ امامیہ جنٹری آفیشل طویل عرصے سے پیش کیئے جانے والے مذہبی مواد کی صداقت کے لئے مشہور ہے۔
موبائل ایپ کی دنیا میں ، آپ کو ان دنوں بہت ساری مذہبی ایپس نظر آئیں گی جو حساس اور تکنیکی مذہبی پہلوؤں کا احاطہ کرنے کا دعوی کرتی ہیں۔ تاہم ، ان میں سے زیادہ تر ایپس اپنے دعووں کا مستند حوالہ دینے کے اہل نہیں ہیں۔
امامیہ جنٹری آفیشل میں ہمارا ایک مقصد آپ کے مذہبی خدشات اور سوالات کو چلتے پھرتے حل کرنا ہے! چاہے آپ ویب سائٹ کے ذریعے یا ہمارے آفیشل ایپ کے ذریعہ ہمارے مواد تک رسائی حاصل کر رہے ہو ، ہم یقینی بناتے ہیں کہ آپ کو معلومات کے صرف تسلیم شدہ ذرائع سے مستند اور حوالہ دینے والا مواد فراہم کیا جائے۔