, US
28-03-2024 |19 Ramaḍān 1445 AH

ٹانگوں درد کے لئے دعا (سب)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام ہی فرماتے ہیں کہ ٹانگوں میں درد ہو تو اُن پر سورئہ فتح کی ابتدائی ساتھ آیت پڑھو۔

اِنَّا فَتَحْنَالَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا (۱)لِّيَغْفِرَلَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَاتَاَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكَ وَيَـھْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيْـمًا(۲) وَّيَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِيْزًا(۳) ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ فِيْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِيْنَ لِيَزْدَادُوْٓااِيْـمَانًا مَّعَ اِيْمَانِـھِمْ ط ولِلهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط وَكَانَ اللّـٰهُ عَلِيْمًا حَكِـيْمًا (4) لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا وَيُكَـفِّرَ عَنْـهُـمْ سَيِّئَاتِـهِـمْ ۚ وَكَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّـٰهِ فَوْزًا عَظِيْمًا (5) وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِيْنَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِيْنَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّـآنِّيْنَ بِاللّـٰهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْـهِـمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ اللّـٰهُ عَلَيْـهِـمْ وَلَعَنَـهُـمْ وَاَعَدَّ لَـهُـمْ جَهَنَّـمَ ۖ وَسَآءَتْ مَصِيْـرًا (6) وَلِلّـٰهِ جُنُـوْدُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ وَكَانَ اللّـٰهُ عَزِيْزًا حَكِـيْمًا (7)

ترجمہ:
بے شک ہم نے آپ کو کھلم کھلا فتح دی۔تاکہ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دے اور اپنی نعمت آپ پر تمام کر دے اور تاکہ آپ کو سیدھے راستہ پر چلائے۔اور تاکہ اللہ آپ کی زبردست مدد کرے۔وہی تو ہے جس نے ایمانداروں کے دلوں میں اطمینان اتارا تاکہ ان کا ایمان اور زیادہ ہو جائے، اور آسمانوں اور زمین کے لشکر سب اللہ ہی کے ہیں، اور اللہ خبردار حکمت والا ہے۔تاکہ ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بہشتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ان پر سے ان کے گناہ دور کر دے گا، اور اللہ کے ہاں یہ بڑی کامیابی ہے۔اور تاکہ منافق مردوں اور عورتوں کو اور مشرک مردوں اور عورتوں کو عذاب دے جو اللہ کے بارے میں برا گمان رکھتے ہیں، انہیں پر بری گردش ہے، اور اللہ نے ان پر غضب نازل کیا اور ان پر لعنت کی اور ان کے لیے دوزخ تیار کر رکھا ہے، اور وہ برا ٹھکانہ ہے۔اور اللہ ہی کے سب لشکر آسمانوں اور زمین میں ہیں، اور اللہ بڑا غالب حکمت والا ہے۔
حوالہ: مصباح المومنین ص ۵۵۳