Columbus , US
21-11-2024 |20 Jumādá al-ūlá 1446 AH

اندھراتا کے لئے دعا (سب)

تفصیل:

ابو یوسف مصعب کہتے ہیں:میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی خدمت میں اپنی شب کوری کی شکایت کی کہ مجھے رات کو کچھ دکھائی نہیں دیتا تو آُ نے فرمایا تین مرتبہ سورئہ نور کی آیت ۳۵ کسی برتن پر لکھوا اور اسے دھو کر اس کا پانی کسی شیشی میں ڈال لو اور سلائی کے ساتھ اسے اپنی آنکھوں میں لگاتے رہو۔ راوی کا بیان ہے کہ ابھی میں نے سو سلائی بھی مکمل طور پر آنکھوں میں نہیں لگائی تھی کہ بالکل ٹھیک ہوگیا بلکہ پہلے سے بھی بہتر ہوگیا۔ آیت یہ ہے۔

اَللهُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ مَثَلُ نُوۡرِہٖ کَمِشۡکٰوۃٍ فِیۡہَا مِصۡبَاحٌ ؕ اَلۡمِصۡبَاحُ فِیۡ زُجَاجَۃٍ ؕ اَلزُّجَاجَۃُ کَاَنَّہَا کَوۡکَبٌ دُرِّیٌّ یُّوۡقَدُ مِنۡ شَجَرَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ زَیۡتُوۡنَۃٍ لَّا شَرۡقِیَّۃٍ وَّ لَا غَرۡبِیَّۃٍ ۙ یَّکَادُ زَیۡتُہَا یُضِیۡٓءُ وَ لَوۡ لَمۡ تَمۡسَسۡہُ نَارٌ ؕ نُوۡرٌ عَلٰی نُوۡرٍ ؕ یَہۡدِی اللهُ لِنُوۡرِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ یَضۡرِبُ اللهُ الۡاَمۡثَالَ لِلنَّاسِ ؕ وَ اللهُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ

ترجمہ:

اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے، اس کے نور کی مثال ایسی ہے گویا ایک طاق ہے، اس میں ایک چراغ رکھا ہوا ہے ، چراغ شیشے کے فانوس میں ہے، فانوس گویا موتی کا چمکتا ہوا تارا ہے جو زیتون کے مبارک درخت سے روشن کیا جاتا ہے جو نہ شرقی ہے اور نہ غربی، اس کا تیل روشنی دیتا ہے خواہ آگ اسے نہ چھوئے، یہ نور بالائے نور ہے، اللہ جسے چاہے اپنے نور کی راہ دکھاتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بھی بیان فرماتا ہے اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔