تمام تعریفیں الله تبارک تعالیٰ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پیدا کرنے والا ہے – کروڑوں درود و سلام ہوں خاتم النبین حضرت محمد ﷺکی ذات اقدس اور آپؐ کے اہل بیت پر۔
اللہ تبارک تعالیٰ نے بے حدو حساب مخلوقات پیدا فرمائی اور کئی ایک کا ذکر کلام پاک میں کیا ۔ ان تمام مخلوقات جن کا ذکر قرآن پاک میں آیا ان میں سے ایک مخلوق پتھر بھی ہے یہ پوری دنیا میں ہمیں جا بجابکھرے نظر آتے ہیں ، چاہے وہ صحرا ہوں جنگل ہوں، میدان ہوں یا کوہسار دریا ہوں یا سمندر پتھروں کی موجودگی ہر جگہ پائی جاتی ہے۔ جہاں پتھر مضبوطی ، استحکام اور سختی کی علامت ہے وہیں تعمیراتی حسن سے لے کر انسان کے اپنے بناؤ سنگھار میں پتھروں کا استعمال نہ صرف اہم بلکہ لازمی سمجھا جاتا ہے۔
پتھروں کا انسان سے تعلق اتنا ہی پرانا ہے جتنی انسانی تاریخ ۔ انسان اپنے ہر ارتقائی دور میں نہ صرف ان کا استعمال اپنی ضروریات زندگی کے حصول بلکہ اپنی بقاء کے لئےبھی کرتا رہا ہے۔ پتھروں کی ویسے تو بے شمار اقسام ہیں جن میں سے بعض تعمیراتی کاموں میں استعمال ہوتی ہیں بعض کو پسائی کے عمل سے گزار کر مزید اشیاء کے بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن ان سب میں ممتاز وہ پتھرہیں کہ جن کو ہمیشہ ہی انسان نے ان کی چمک دمک اور خوبصورت رنگوں کی وجہ سے نہ صرف پسند کیا بلکہ بطور زیور ان کو پہننے کا رواج ہمیشہ سے ہی رہا اور ان خاص پتھروں کو نگینوں کا نام دیا گیا ۔
زمانہ قدیم سے ہی انسان ان قیمتی پتھروں اور نگینوں کو پہننے کا ذوق و شوق رکھتا تھا –جیسے جیسے یہ ترقی کی منازل طے کرتا گیا تو اس بات کا کھوج لگانے میں بھی کامیاب ہو گیا کہ یہ رنگ برنگے ، چمکتے دمکتے پتھر نہ صرف بناؤ سنگھار کے کام آتے ہیں بلکہ الله تبارک تعالیٰ نے ان نگینوں کو ایک خاص طاقت بھی عطا فرمائی ہے اور یہ بناؤ سنگھار کے ساتھ ساتھ اپنے پہننے والے کی زندگی پر مثبت اور منفی اثرات بھی مرتب کر تے ہیں – آئیے ذرا سائنسی نقطہ نظر سے پتھروں کے انسانی زندگی پر اثرات کو جانچتے ہیں ۔
انسان جب جدید سائنسی دور میں داخل ہوا تو سائنس کی ایک نئی شاخ وجود میں آئی جسے آج ہم کوائٹم فزکس کے نام سے جانتے ہیں سائنس کی یہ شاخ ہمیں بتاتی ہے کہ اس کائنات کی ہر شے مسلسل حرکت میں رہتی ہے اور بظاہر بےحس اور بےجان نظر آنے والی اشیاء میں بھی حرکت کا عمل جاری رہتا ہے جسےتھرتھرا ہٹ یعنی وائبریشن کہتے ہیں اور اس وائبریشن کی ایک خاص فریکوئنسی ہوتی ہے ،یہ فریکوئنسی ہر شے کی مختلف ہوتی ہے – اسکی مثال یوں لی جا سکتی ہے کہ اگر کوئی ریڈیو پر FM کا چینل 101سننا چاہے تو اسے ٹیونر کو 101فریکوئنسی پر ایڈجسٹ کرنا ہو گا تب ہی وہ اس چینل کو سن سکے گا اسی طرح یہ بات بھی ممکن نہیں کہ چینل تو 101سننا ہو اور فریکوئنسی 110پر ایڈجسٹ کی جائے با لکل اسی طرح سائنس آج ہمیں یہ بات بتاتی ہے کہ الله تبارک تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ کے تحت کائنات کی ہر شے کو ایک خاص علیحدہ فریکوئنسی عطا فرمائی ہے اور وہ شےنہ صرف اسی خاص فریکوئنسی پہ وائبریٹ کر رہی ہے بلکہ اسی سے پوری کائنات میں پہچانی جاتی ہے –
اسی تھیوری کے تحت انسان بھی آتے ہیں اور ہر انسان کی بھی ایک الگ فریکوئنسی ہے اور وہ اسی سے کائنات میں اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے – فریکوئنسی کے بعد جو سب سے بڑا عمل کائنات کو متوازن رکھے ہوئے ہےوہ ہے مقناطیسی قوت یعنی مقناطیسی طاقت یا قوت ، نظام شمسی اور کائنات کی دیگر کہکشاؤں میں سیاروں اور ستاروں کی گردش کو مقناطیسی طاقت جاری و ساری رکھے ہوئے ہے۔
اگر ہم اپنے سیارے یعنی زمین کی بات کریں تو یہاں زندگی کا سارا کا سارا دارومدار بھی زمین کی مقناطیسی طاقت کے اوپر ہے جس کو ہم کشش ثقل کہتے ہیں اور اسکے اثرات کرہ عرض پر موجود ہر شے کے اوپر پائے جاتے ہیں۔ سائنس ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ زمین کاہر ذ رہ اپنی اس طاقت کے مطابق کسی بھی دوسرے ذرے پر اپنے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ . اب یہ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ کون سی شے کی کتنی طاقت ہے ، لہٰذا جتنی طاقت ہو گی اتنے ہی اس کے دوسری مخلوقات پر اثرات ہوں گے۔ اسی تحقیق کی روشنی میں ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ پتھر اور خاص کر نگینہ نہ صرف اپنی ایک خاص فریکوئنسی رکھتا ہے بلکہ جب انہیں روشنی میں لایا جائے تو یہ ایک انتہائی طاقتور مقناطیسی قوت بھی پیدا کرتا ہے اور یہ قوت اپنے پہننے والے کی زندگی پر نمایاں اثرات مرتب کر تی ہے –کائنات کی ہر شے کی طرح یہ پتھر اورنگینے بھی الله تبارک تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کرتے ہیں – چند متبرک پتھر جیسے حجرہ اسود ، مقام ابراہیمؑ پر نسب پتھر کے جس پر چڑھ کر حضرت ابراہیم ؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر فرمائی شامل ہیں جب کہ یاقوت اور مرجان وہ پتھر ہیں کہ جن کا بیان خود الله تبارک تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا. سورئہ الرحمن آیت نمبر ٥٨ اَنَّہُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں- کیا انسان پتھروں کو وسیلہ بنا کر اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتا ہے ؟ آئیے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں - جیسا کہ قرآن حکیم میں الله تبارک تعالیٰ اپنا قرب حاصل کرنے کے لئے وسیلے کی تلاش کی تعلیم فرماتے ہیں – ارشاد باری تعالیٰ ہے
یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّہَ وَابْتَغُواْ اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ وَجَاہِدُواْ فِیْ سَبِیْلِہِ لَعَلَّکُمْ
تُفْلِحُونَ(سورئہ مائدہ آیت نمبر ٣٥ ) اے ایمان والو! خدا سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب حاصل کرنے کا وسیلہ تلاش کرتے رہو- اگر کوئی شخص درست اور اپنے مزاج اور فریکوئنسی سے میل کھاتا پتھر پہنتا ہے تو یہ نہ صرف اس شخص کی مقناطیسی طاقت کو بڑھا دیتا ہے بلکہ اس کے سوچنے سمجھنے اور کام کرنے کی صلا حیت میں کئی گنا اضافہ بھی کر دیتا ہے –یہ انسان کو اپنے کام ٹھیک ٹھیک سر انجام دینے میں معاون اور مدد گار ثابت ہوتا ہے ، وہ اپنے اردگرد کے ماحول اور حالات کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اپنے صحیح اور ٹھیک فیصلہ کرنے کے امکان کو ٩٥ سے ٩٩ فیصد تک لے جا سکتا ہے ، یہ کسی بھی فرد کی جسمانی انرجی کو بحال رکھتے ہیں ، ٹینشن اور ڈپریشن جیسی بیماریوں پر قابو پانے میں یہ انسان کے معاون ثابت ہوتے ہیں- صحیح پتھر اپنے پہننے والے کی مقناطیسی طاقت کو بڑھاتا ہے اور دوسروں کے لئے اسے جاذب نظر بناتا ہے لوگ اس شخص کی بات سننے اور ماننے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ آپ نے غور کیا ہو گا کہ بڑے بڑے مقررین، اداکار اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے منسلک مشہور لوگ اپنا منسوب پتھر پہنتے ہیں – تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو بڑے بڑے بادشاہوں ، اولیاء اکرام اور بزرگان دین نے پتھر کو اپنے پہناوے کا حصہ رکھا ۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے کوئی ایسا پتھر جو اس کے ساتھ غیر موافق ہے پہن رکھا ہے تو ایسا پتھر اس انسان کی سوچنے ، سمجھنے ، کام کاج کرنے حتیٰ کے اہم امور میں صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو سلب کر سکتا ہے – ایسی ہم نے بیشمار مثالیں دیکھیں جہاں ہم نے جیسے ہی غیر موافق پتھر کو کسی شخص سے علیحدہ کیا اس کے معمولات نارمل ہونا شروع ہو گئے. مختصراً اگر یہ کہا جائےکہ پتھر پہننا کسی بھی انسان کے لئے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ اس کے لئے کھانا پینا یا لباس کا استعمال کرنا تو یہ بے جا نہ ہو گا بس اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کسی ماہر سے اپنے مزاج سے مطابقت والے پتھر کا استعمال کریں تاکہ آپ الله تبارک تعالیٰ کی پیدا کردہ اس خوبصورت ، طاقت ور اور عظیم نعمت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں . لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اپنے مزاج اور برج کے مطابق پتھر حاصل کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے۔ یہ سوال ہمارے قارئین اکثر ہم سے پوچھا کرتے ہیں۔ اسی بات کو مدّنظر رکھتے ہوئے اپنے قارئین اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے لئے یہ سلسلہ شروع کیا ہے کہ آپ اپنے پتھر کے بارے میں معلومات اور اپنے روحانی مسائل کے حل کے لئے دئیے گئے نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ ہمارے قارئین کا اعتماد اور بھروسہ ہمارا اصل اثاثہ ہے۔ہر پتھر کے خریداری کے ساتھ اس کا گارنٹی کارڈ بھی دیا جاتا ہے۔ پتھر ماہر جواہرات اور روحانی مسائل سید زیشان حیدر علی اپنے تجربے اور روحانی استعداد کے مطابق آپ کے لئے پتھر منتخب کرتے ہیں۔ آپ تمام پتھروں کی تفصیلی معلومات کے لئے ہمارے یوٹیوب چینل پر سر زیشان حیدر کی ویڈیوز ملاخطہ کریں۔
گھر بیٹھے اصلی اور سرٹیفائڈ پتھر کی خریداری کے لئے ہمیں ابھی 03111888668 پر رابطہ کریں۔