Columbus , US
26-12-2024 |25 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

خاتمہ

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، مومن ہمیشہ برے انجام سے خائف رہتا ہے، اسے رضوانِ الٰہی تک پہنچنے کا یقین نہیں ہوتا۔ حتٰی کہ اس کی یہ حالت اس کی روح نکلنے اور اس کے لیئے ملک الموت کے ظاہر ہونے تک برقرار رہتی ہے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لا يَزالُ المؤمنُ خائفا من سُوءِ العاقِبَةِ، لايَتَيقّنُ الوُصولَ إلي رِضْوانِ اللّه‏ِ حتّي يكونَ وَقتُ نَزْعِ رُوحِهِ وظُهورِ مَلَكِ المَوتِ لَهُ.

حوالہ: بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۶۶ حدیث ۱۳

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تمھیں کسی کا عمل اس وقت تک اچھا نہی لگنا چاہیئے جب تک تم اس کے انجام کو دیکھ نہ لو کیونکہ اعمال بجا لانے والا اپنی زندگی کے طویل عرصے یا کافی زمانے تک نیک عمل بجا لاتا ہے کہ اگر اس کی موت اسی حالت میں واقع ہوجائے تو جنت میں چلا جائے، لیکن اس میں اچانک تبدیلی آتی ہے اور وہ برے اعمال بجا لاتا ہے،

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لا علَيكُم أنْ تُعْجَبوا بأحَدٍ حتّي تَنْظُروا بما يُخْتَمُ لَهُ ، فإنَّ العامِلَ يَعْمَلُ زَمانا مِن عُمرِهِ أو بُرْهَةً مِن دَهْرِهِ بعَمَلٍ صالحٍ لو ماتَ علَيهِ دَخَلَ الجَنّةَ، ثُمَّ يَتَحَوّلُ فيَعْمَلُ عَمَلاً سَيّئا.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۵۸۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اگر تم یہ چاہتے ہو کہ خدا تمھیں برے انجام سے بچائے رکھے تو یاد رکھنا کہ تم جو بھی نیک کام کرتے ہو وہ خدا کے فضل اور اس کی توفیق سے کرتے ہو اور جو بھی برے اعمال انجام دیتے ہو تو یہ خدا کی چھوٹ اور مہلت کی وجہ سے انجام پاتے ہیں۔ خدا کے درگزر کرنے سے ڈرتے رہو،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنْ أرَدْتَ أنْ يُؤْمِنَكَ اللّه‏ُ سُوءَ العاقِبَةِ فاعْلَمْ أنَّ ما تَأْتيهِ مِن خَيرٍ فبفَضْلِ اللّه‏ِ وتَوفيقِهِ ، وما تَأْتيهِ مِن سُوءٍ فبِإمْهالِ اللّه‏ِ و إنْظارِهِ ، إيّاكَ وحِلْمَهُ وعَفْوَهُ عَنكَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۳۹۲ حدیث ۶۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک شخص کی طرف تحریر فرمایا، : اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تمھارا خاتمہ خیر کے عمل پر ہو حتٰی کہ تمھاری روح ایسی حالت میں قبض کی جائے کہ تم افضل ترین عمل میں مصروف ہو تو خدا کے حق کی عظمت کو جانتے ہوئے اس کی نعمتوں کو اس کی نافرمانی میں صرف کرنے سے اجتناب کرو اور اپنے بارے میں اس کے بردبارانہ رویّہ سے دھوکہ کھانے سے بچو اور جس جس شخص کو ہمارا ذکر کرتے یا ہماری مودّت کی طرف منسوب پاؤ اس کی عزت کرو۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لبعضِ النّاسِ ـ : إنْ أرَدْتَ أنْ يُخْتَمَ بخَيرٍ عَمَلُكُ حتّي تُقْبَضَ وأنتَ في أفْضَلِ الأعْمالِ فعَظِّمْ للّه‏ِ حَقَّهُ أن تَبْذُلَ نَعْماءَهُ في مَعاصيهِ ، وأنْ تَغْتَرَّ بحِلْمِهِ عَنكَ ، وأكْرِمْ كُلَّ مَن وَجَدْتَهُ يُذْكَرُ مِنّا أو يَنْتَحِلُ مَوَدّتَنا.

حوالہ: (عیون الاخبار الرضا جلد ۲ ص ۴ حدیث ۸)