Columbus , US
26-12-2024 |25 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

ذراعت

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو بھی مسلمان کوئی درخت لگاتا ہے یا کوئی کھیتی کاشت کرتا ہے اور کوئی انسان یا پرندہ اس سے کھاتا ہے، یہ اس کی طرف سے اس کے لئے صدقہ ہوتا ہے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ما مِن مسلِمٍ يَغرِسُ غَرساً أو يَزرَعُ زَرعاً، فَيَأكُلُ مِنهُ طَيرٌ أو إنسانٌ أو بَهيمِةٌ ، إلّا كانَ لَهُ بِه صَدَقةٌ.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۱۳ ص ۴۶۰ حدیث ۱۵۸۹۲)

تفصیل: امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرمایا، میرے والد بزرگوار فرمایا کرتے تھے: بہترین عمل وہ کھیتی ہے جسے انسان کاشت کرتا ہے جس سے اچھے اور برے لوگ کھاتے ہیں۔ پھر اچھے لوگ جو چیز کھاتے ہیں وہ ان کے لئے استغفار کرتی ہے برے لوگ جو چیز کھاتے ہیں وہ ان پر لعنت کرتی ہے اور اس سے چوپائے اور پرندے بھی کھاتے ہیں

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كانَ أبي يقولُ: خَيرُ الأعمالِ الحَرْثُ ، تَزرَعهُ فَيَأكُلُ مِنهُ البَرُّ والفاجِرُ ، أمّا البَرُّ فَما أكَلَ مِن شيءٍ استَغفَرَ لكَ ، وأمّا الفاجِرُ فما أكَلَ مِنهُ مِن شَيءٍ لَعَنَهُ ، ويَأكُلُ مِنهُ البهائمُ والطَّيرُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۵ ص ۲۶۰ حدیث ۵)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے حضرت امیر المومنین علیہ السلام فرمایا کرتے تھے، جس شخص کو پانی اور مٹی مل جائے (زراعت کے لئے وسائل فراہم ہوں) پھر بھی وہ فقیر اور تنگ دست ہو تو اللہ تبارک و تعالٰی اسے (اپنی رحمت سے) دور رکھے

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كانَ أميرُ المؤمنينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) يقولُ: مَن وَجَدَ ماءً وتُراباً ثُمّ افتَقَرَ فَأبعَدَهُ اللّه‏ُ.

حوالہ: (قرب الاسناد ص ۱۱۵ حدیث ۴۰۴)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کاشتکار لوگوں کے خزانے ہیں جو پاکیزہ چیزیں کاشت کرتے ہیں اور اللہ تبارک تعالٰی انہیں زمین سے باہر نکالتا ہے۔ وہ بروز قیامت بہترین مقام پر ہوں گے اور منزلت کے لحاظ سے قربِ خداوندی میں ہوں گے، انہیں مبارکین کے نام سے پکارا جائے گا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الزّارِعُونَ كُنُوزُ الأنامِ، يَزرَعُونَ طَيِّباً أخرَجَهُ اللّه‏ُ عزّوجلّ ، وهُم يومَ القِيامَةِ أحسَنُ الناسِ مَقاماً، وأقرَبُهُم مَنزِلَةً ، يُدعَوْنَ المُبارَكِينَ.

حوالہ: (الکافی جلد ۵ ص ۲۶۱ حدیث ۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالٰی کے اس قول : وعَلَى‏اللّه‏ِ فَلْيَتَوَكَّلِ المُؤمِنُونَ : یعنی مومنوں کو اللہ تبارک و تعالٰی پر ہی بھروسہ کرنا چاہیئے کے بارے میں ارشاد فرمایا، اس سے مراد کاشت کار ہیں ( جو خدا پر بھروسہ کرکے کاشت کاری کرتے ہیں )

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في قولِ‏اللّه‏ عزّوجلّ: «وعَلَي‏اللّه‏ِ فَلْيَتَوَكَّلِ المُؤمِنُونَ» ـ: الزّارِعُونَ .

حوالہ: (بحار الانوار جلد ۱۰۳ ص ۶۶ حدیث ۱۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کوئی کام اللہ تبارک و تعالٰی کے نزدیک زراعت سے بڑھ کر محبوب نہیں ہے۔ اللہ تبارک و تعالٰی نے جو نبی بھیجے وہ سب کاشت کار تھے سوائے حضرت ادریس علیہ السلام کے کہ وہ (خیاط) یعنی درزی تھے

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا سَألَهُ يزيدُ بنُ هارونَ الواسِطيُّ عنِ الفَلاّحِينَ ـ: هُمُ الزّارِعُونَ كُنوزَ اللّه‏ِ في أرضِهِ ، وما في الأعمالِ شَيءٌ أحَبَّ إلي اللّه‏ِ مِن الزِّراعَةِ ، وما بَعَثَ اللّه‏ُ نبيّاً إلّا زَرّاعاً إلّا إدريسَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) فإنّهُ كانَ خَيّاطاً .

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۱۳ ص ۴۶۱ حدیث ۱۵۸۹۸)