Columbus , US
26-12-2024 |25 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

عزت

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ کے علاوہ کسی اور طریقے سے عزت وار بننے والا ذلیل ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): العَزيزُ بِغَيرِ اللّه‏ِ ذَليلٌ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۵ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جان لو کہ جو شخص اللہ کے لئے ذلت اختیار نہیں کرتا اس کی کوئی عزت نہیں اور جو اللہ کے لئے فروتنی نہیں کرتا اس کی کوئی سربلندی نہیں۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِعلَمْ أ نَّهُ لا عِزَّ لِمَن لا يَتَذَلَّلُ للّه‏ِِ ، ولا رِفعَةَ لِمَن لا يَتَواضَعُ للّه‏ِِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۵ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۴۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حلم و بردباری جیسی کوئی عزت نہیں۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ولا عِزَّ كَالحِلمِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۶ ۔۔ نہج البلاغہ حکمت ۱۱۳)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، اولی الامر کی اطاعت میں مکمل عزت ہے۔

الإمامُ زينَ العابدينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): طاعَةُ وُلاةِ الأمرِ تَمامُ العِزِّ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۷ ۔۔ بحارالانور جلد ۷۸ ص ۱۴۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عزت یہ ہے کہ جب حق تم پر لازم ہوجائے تو اس کے سامنے جھک جاؤ اور ذلت اختیار کرو۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): العِزُّ أن تَذِلَّ لِلحَقِّ إذا لَزِمَكَ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۶ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۲۸)

تفصیل: اللہ تعالٰی نے حضرت داؤد علیہ السلام کی طرف وحی فرمائیُ: ائے داؤد! میں نے عزت کو اپنی اطاعت میں رکھا ہے جب کہ لوگ اسے بادشاہوں کی خدمت میں تلاش کرتے ہیں پھر وہ اسے کیسے پا سکیں گے۔

أوحَي اللّه‏ُ تَعالي إلي داوودَ (عَلَيهِ الّسَلامُ): يا داوودُ ، إنّي ... وَضَعتُ العِزَّ في طاعَتي ، وهُم يَطلُبونَهُ في خِدمَةِ السُّلطانِ فلا يَجِدونَهُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۴۵۳)

تفصیل: حضرت قلمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو وصیت کے طور پر فرمایا اگر تمہیں دنیا کی عزت کو اکھٹا کرنا ہے تو طمع کو لوگوں کے ہاتھوں میں موجود چیزوں سے منقطع کردو کیونکہ انبیاء و صدیقین اپنے جس مرتبہ و مقام تک پہنچے ہیں وہ صرف طمع کو منقطع کرنے کی وجہ سے ہے۔

لقمانُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لاِبنِه وهُوَ يَعِظُهُ ـ: إن أردتَ أن تَجمَعَ عِزَّ الدّنيا فَاقطَعْ طَمَعَكَ مِمّا في أيدي النّاسِ؛ فإنَّما بَلَغَ الأنبِياءُ والصِّدِّيقونَ ما بَلَغوا بِقَطعِ طَمَعِهِم.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۰ ۔۔ بحارالانوار جلد ۱۳ ص ۴۲۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تقوٰی سے بڑھ کر کوئی عمل زیادہ عزت نہیں رکھتا۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا عِزَّ أعَزُّ مِنَ التَّقوي.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۹ ۔۔ نہج البلاغہ حکمت ۳۷۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام کی مناجات کے کلمات: بارِ الٰہا! میری عزت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرے فخر کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ تو میرا رب ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في المُناجاةِ ـ: إلهي كَفي لي عِزّاً أن أكونَ لَكَ عَبداً، وكَفي بي فَخراً أن تَكونَ لي رَبّاً.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۴۹ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۴۰۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آگاہ رہو کہ جو شخص اپنی طرف سے لوگوں کو انصاف دیتا ہے اللہ تعالٰی اس کی عزت میں اضافہ فرما دیتا ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ألا إنَّهُ مَن يُنصِفُ النّاسَ مِن نَفسِهِ لَم يَزِدْهُ اللّه‏ُ إلّا عِزّاً.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۱ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۳۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، قناعت سے کام لو عزت میں رہو گے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِقنَعْ تَعِزَّ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۴ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۵۳)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، تین خوبیاں ایسی ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالٰی مسلمان کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے، ۱: ظالم سے درگزر کرنا۔ ۲: محروم کو دینے والے کو عطا کرنا ۳: قطع رحمی کرنے والے سے صلح رحمی کرنا۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ثَلاثٌ لا يَزيدُ اللّه‏ُ بِهِنَّ المَرءَ المُسلِمَ إلّا عِزّاً: الصَّفحُ عَمَّن ظَلَمَهُ ، وإعطاءُ مَن حَرَمَهُ ، والصِّلَةُ لِمَن قَطَعَهُ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۳ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۴۰۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص قوم و قبیلے کے بغیر عزت، مال کے بغیر تونگری، سلطنت کے بغیر رعب و دبدبہ کا خواہشمند ہے اسے اللہ کی نافرمانی کی ذلت کو چھوڑ کر اس کی فرمانبرداری کی عزت کی طرف آجانا چاہیئے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن أرادَ عِزّاً بِلا عَشيرَةٍ ، وغِنيً بِلا مالٍ ، وهَيبَةً بِلا سُلطانٍ ، فَلْيُنقَلْ مِن ذُلِّ مَعصِيَةِ اللّه‏ِ إلي عِزِّ طاعَتِهِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ص ۴۳۷ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۹۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص غصے کو پی جاتا ہے اللہ تعالٰی دنیا و آخرت میں اس کی عزت بڑھا دیتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما مِن عَبدٍ كَظَمَ غَيظاً إلّا زادَهُ اللّه‏ُ عَزَّوجلَّ عِزّاً في الدّنيا والآخِرَةِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۳ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۴۰۹)

تفصیل: امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا، جس صاحبِ عزت نے حق کو چھوڑ دیا وہ ذلیل ہوگیا اور جس ذلیل نے حق کو اپنا لیا وہ معزز ہوگیا۔

الإمامُ العسكريُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما تَرَكَ الحَقَّ عَزيزٌ إلّا ذَلَّ، ولا أخَذَ بِهِ ذَليلٌ إلّا عَزَّ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۲ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۷۴)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، طمع کو مار کر عزت کی بقا کو تلاش کرو۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اُطلُب بَقاءَ العِزِّ بإماتَةِ الطَّمَعِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۶ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۶۴)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، خلوت میں رہنے کی عظمت عزت کو باقی رکھتی ہے نہ کہ ملاقات کی محبت۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حِشمَةُ الانقِباضِ أبقي لِلعِزِّ من اُنسِ التَّلاقي.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۴۵۷ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۸۰)