Columbus , US
26-12-2024 |25 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

عمومی نیکیاں

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ، نیکی کا کام کرنا، بیمار کی دادرسی کرنا اور مہمان کی ضیافت کرنا سرداری کے اسباب ہیں۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): فِعلُ المَعروفِ ، وإغاثَةُ المَلهوفِ ، وإقراءُ الضُّيوفِ ، آلَةُ السِّيادَةِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۵۸۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیکی مستقل ذخیرہ ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): المَعروفُ ذَخيرَةُ الأبَدِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۸۰)

تفصیل: امام حسین علیہ السلام نے فرمایا، جان لو نیکی تعریف توصیف کا ذریعہ اور اجر کو اپنے پیچھے لئے ہوتی ہے۔ اگر تم نیکی کو انسان کی شکل میں دیکھو تو وہ حسین و جمیل نظر آئے گی جس کو دیکھے والے خوش ہو جایئں، عالمین پر اسے فوقیت حاصل ہو اور اگر برائی کو انسانی شکل میں دیکھو تو اسے قبیح، بد شکل و بھیانک صورت میں دیکھو گے جس سے دلوں کو نفرت ہو اور آنکھیں دیکھنا گوارا نہ کریں۔

الإمامُ الحسينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اعلَموا أنَّ المَعروفَ مُكِسبٌ حَمداً ، ومُعقِبٌ أجراً ، فلَو رَأيتُمُ المَعروفَ رَجُلاً لَرَأيتُموهُ حَسَناً جَميلاً يَسُرُّ النّاظِرينَ ويَفوقُ العالَمينَ ، ولَو رَأيتُمُ اللُّؤمَ رَأيتُموهُ سَمِجاً قَبيحاً مَشوماً تَنفِرُ مِنهُ القُلوبُ وتُغَضُّ دُونَهُ الأبصارُ.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۱۲ ص ۳۴۳ حدیث ۱۴۲۴۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، بہشت میں سب سے پہلے نیکوکار ہی داخل ہوں گے،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أوَّلُ مَن يَدخُلُ الجَنَّةَ أهلُ المَعروفِ.

حوالہ: الدعوات ص ۱۰۸ حدیث ۲۴۰

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ۔ دنیا میں نیکی کرنے والے آخرت میں بھی نیکی کمائیں گے کیونکہ آخرت میں انکی نیکیاں ان کی طرف پلٹا دی جایئں گی اور وہ وہاں بھی گنہگاروں پر سخاوت کرتے ہوئے انہیں اپنی نیکیاں دیں گے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أهلُ المَعروفِ في الدّنيا هُم أهلُ المَعروفِ في الآخِرَةِ ؛ لأِ نَّهُم في الآخِرَةِ تَرجَحُ لَهُمُ الحَسَناتُ ، فيَجودونَ بِها عَلي أهلِ المَعاصي .

حوالہ: (امالی شیخ طوسی ص ۳۰۴ حدیث ۶۱۰)

تفصیل: امام تقی جواد علیہ السلام نے فرمایا، نیکوکاروں کو نیکی کرنے کی ان لوگوں سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے جنہیں خود نیکی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ نیکی کرنے والے کو اجر ملتا ہے، اعزاز عطا ہوتا ہے اور اس کی یاد باقی رہتی ہے۔ لہذا جب بھی کوئی شخص کوئی نیک کام کرے، اسے اپنے آپ سے شکریہ کی ابتدا کرنا چاہیئے، اسی لئے اس کو دوسروں کی نسبت اپنی ذات سے شکریہ کا طالب ہونا چاہیئے۔

الإمامُ الجوادُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أهلُ المَعروفِ إلَي اصطِناعِه أحوَجُ مِن أهلِ الحاجَةِ إلَيهِ ؛ لأِنَّ لَهُم أجرَهُ وفَخرَهُ وذِكرَهُ ، فمَهما اصطَنَعَ الرَّجُلُ مِن مَعروفٍ فإنَّما يَبدأ فيهِ بِنَفسِهِ ، فلا يَطلُبَنَّ شُكرَ ما صَنَعَ إلي نَفسِهِ مِن غَيرِهِ

حوالہ: (کشف الغمہ جلد ۳ ص ۱۳۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، دین کے بعد بہت بڑی عقلمندی لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا اور ہر اچھے برے کے ساتھ نیکی کرنا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): رَأسُ العَقلِ بَعدَ الدِّينِ التَّوَدُّدُ إلَي النّاسِ ، واصطِناعُ الخَيرِ إلي كُلِّ بَرٍّ وفاجِرٍ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۴۰۱ حدیث ۴۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اہل و نا اہل دونوں کے ساتھ نیکی کرو کیونکہ اگر تمہاری ایسے شخص کے ساتھ ہوگی جو اہل نہیں ہے، تو تم اس کے اہل ہو۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): اصطَنِعِ الخَيرَ إلي مَن هُوَ أهلُهُ ، وإلي مَن هُوَ غَيرُ أهلِهِ ، فإن لَم تُصِبْ مَن هُوَ أهلُهُ فأنتَ أهلُهُ.

حوالہ: (عیون الاخبار الرضا جلد ۲ ص ۳۵ حدیث ۷۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی کی طرف سے کسی مسکین کو صدقہ دے اسے اس کے مطابق اجر ملے گا خواہ چالیس ہزار ہاتھوں سے گھوم کر مسکین کو ملے تاہم ان سب کو پورا پورا اجر ملے گا۔۔۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ عَلي رَجُلٍ مِسكينٍ كانَ لَهُ مِثلُ أجرِهِ ، ولَو تَداوَلَها أربَعونَ ألفَ إنسانٍ ثُمّ وَصَلَت إلي مِسكينٍ كانَ لَهُم أجراً كامِلاً.

حوالہ: (ثواب الاعمال ص ۳۴۲ حدیث ۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اگر کوئی ایک نیکی اسّی ہاتھوں میں گھومتی رہے پھر بھی سب کو اس کا اجر ملے گا اور اجر کرنے والے کے اجر سے بھی کچھ کم نہیں ہوگا،

الإمام الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لَو جَرَي المَعروفُ عَلي ثَمانينَ كَفّاً لاَُجِروا كُلُّهُم فيهِ ، مِن غَيرِ أن يُنقَصَ صاحِبُهُ مِن أجرِهِ شَيئاً.

حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۱۸ حدیث ۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیکی کو مار کر اسے زندہ کر (نیکی کر دریا میں ڈال)

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أحْيِ مَعروفَكَ بِإماتَتِهِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۲۸۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تمہارے ساتھ کوئی نیکی کی جائے تو اسے بیان کرو (یاد رکھ) اور جب تم کسی کے ساتھ نیکی کرو تو اسے بھول ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا صُنِعَ إلَيكَ مَعروفٌ فَاذكُرْ ، إذا صَنَعتَ مَعروفاً فَانْسَهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۰۰۰---۴۰۰۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فٓرمایا۔ نیکی کا معیار یہ ہے کہ احسان جتانا بند کر دیا جائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مِلاكُ المَعروفِ تَركُ المَنِّ بِهِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۷۲۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، نیکی کا پایہ تکمیل تک پہنچانا اس کے آغاز سے بہتر ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): استِتمامُ المَعروفِ أفضَلُ مِنِ ابتِدائهِ.

حوالہ: (امالی الطوسی ص ۵۹۶ حدیث ۱۲۳۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو نیکی کو اس کے انجام تک نہ پہنچائے وہ اسے ضائع کر دیتا ہے۔

الإمام عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن لَم يُرَبِّ مَعروفَهُ فقَد ضَيَّعَهُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۱۱۵)

تفصیل: امام موسٰی الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، مومن کے نزدیک نیکی اس وقت تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ اس میں تین چیزیں نہ ہوں۔ ۱ اسے چھوٹا سمجھا جائے ۲ اسے چھپایا جائے ۳ اسے جلد انجام دیا جائے چنانچہ جو شخص مومن کے پاس اپنی نیکی کو چھوٹا سمجھے گا وہ اپنے مومن بھائی کو عظیم جانے گا، جو نیکی کو بڑا سمجھے گا وہ اپنے بھائی کو چھوٹا سمجھے گا، جو نیکی کو چھپائے گا وہ اپنے اعمال کو شرافت بخشے گا اور جو وعدہ کی وفا میں جلدی کرے گا وہ اپنی بخشش کو خوشگوار بنا دے گا،

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصَّنيعَةُ لا تَتِمُّ صَنيعَةً عِندَ المُؤمِنِ لِصاحِبِها إلّا بِثَلاثَةِ أشياءَ: تَصغيرِها، وسَترِها، وتَعجيلِها ، فمَن صَغَّرَ الصَّنيعَةَ عِندَ المُؤمِنِ فقَد عَظَّمَ أخاهُ ، ومَن عَظَّمَ الصَّنيعَةَ عِندَهُ فقَد صَغَّرَ أخاهُ ، ومَن كَتَمَ ما أولاهُ مِن صَنيعِهِ فقَد كَرَّمَ فِعالَهُ ، ومَن عَجَّلَ ما وَعَدَ فقَد هَنِئَ العَطِيَّةَ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۴۰۳)

تفصیل: رسولؐ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، کسی کی نیکی کو حقیر ہر گز نہ جانو خواہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملاقات ہی کیوں نہ کرو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لا تُحَقِّرَنَّ شَيئاً مِنَ المَعروفِ ، ولَو أن تَلقي أخاكَ ووَجهُكَ مَبسوطٌ إلَيهِ.

حوالہ: (کنزالفوائد جلد ۱ ص ۲۱۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیکی کوئی بھی ہو اسے چھوٹا نہ جانو اس کے لئے کہ جس کے ساتھ نیکی کی جا رہی ہے اسے اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ضرورت کے وقت چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی بہت زیادہ مفید ہوتی ہے۔ اس زیادہ اور بڑی نیکی سے جب اسے اس کی ضرورت نہیں ہوتی نیز ہر روز ایسا کام کرو جس میں تمہاری بھلائی ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَستَصغِر شَيئاً مِنَ المَعروفِ قَدَرتَ عَلَي اصطِناعِه إيثاراً لِما هُوَ أكثَرُ مِنهُ ؛ فإنَّ اليَسيرَ في حالِ الحاجَةِ إلَيهِ أنفَعُ لأِهلِهِ مِن ذلكَ الكَثيرِ في حالِ الغَناءِ عَنهُ ، واعمَلْ لِكُلِّ يَومٍ بِما فيهِ تَرشُدُ .

حوالہ: (الجعفریات ص ۲۳۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بہترین نیکی وہ ہے جو نیک لوگوں کے ساتھ کی جائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): خَيرُ المَعروفِ‏ ما اُصيبَ بِهِ ‏الأبرارُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۹۸۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ کے نزدیک بندہ کی مقبولیت کی علامت یہ ہے کہ جہاں نیکی کرنے کا مقام ہے وہاں پر نیکی کی جائے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ویسا (مقبولیت) بھی نہیں ہے!

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا سُئلَ عَن عَلامَةِ قَبولِ العَبدِ عِندَ اللّه‏ِ ـ: عَلامَةُ قَبولِ العَبدِ عِندَ اللّه‏ِ أن يُصيبَ بِمَعروفِهِ مَواضِعَهُ ، فإن لَم يَكُن كذلكَ فلَيسَ كذلكَ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۴۱۹ حدیث ۴۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی نابینا کی ہموار زمین پر چالیس قدم تک دستگیری کرے تو اس کے لئے یہ تمام سونا ہوجائے گا اور سوئی کے برابر کوئی جگہ خالی نہ ہوگی۔ پھر اس کے ثواب کی کوئی برابری نہیں کر سکتا۔ نیز اگر اس دستگیری کے دوران اس نابینا کو کسی ہلاکت سے بچایا ہے تو وہ اسے قیامت کے دن اپنی نیکیوں کے میزان میں موجود پائے گا جو دنیا سے ایک لاکھ گنا زیادہ ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن قادَ ضَريراً أربَعينَ خُطوَةً عَلي أرضٍ سَهلَةٍ ، لا يَفي بِقَدرِ إبرَةٍ مِن جَميعِهِ طِلاعُ الأرضِ ذَهَباً ، فإن كانَ فيما قادَهُ مَهلَكَةٌ جَوَّزَهُ عَنها وَجَدَ ذلكَ في ميزانِ حَسَناتِهِ يَومَ القِيامَةِ أوسَعَ مِنَ الدّنيا مِائةَ ألفِ مَرَّةٍ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۱۵ حدیث ۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ایک بندہ خاردار ٹہنی کو مسلمانوں کے راستے سے ہٹانے کی خاطر بہشت میں جا پہنچا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): دَخَلَ عَبدٌ الجَنَّةَ بِغُصنٍ مِن شَوكٍ كانَ عَلي طَريقِ المُسلِمينَ فأماطَهُ عَنهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۴۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص راستہ کے کنارے راہگزاروں کے لئے پناہ ہلینے اور (سستانے) کی جگہ بنائے گا، اللہ تعالٰی قیامت کے دن اُسے موتیوں و جواہرات کی سواریوں پر مبعوث فرمائے گا اور اس کا چہرہ نور سے تمام اہل محشر کے لئے چمک رہا ہوگا۔۔۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن بَني عَلي ظَهرِ الطَّريقِ ما يَأوي عابِرَ سَبيلٍ بَعَثَهُ اللّه‏ُ يَومَ القِيامَةِ عَلي نَجيبٍ مِن دُرٍّ ، ووَجهُه يُضيءُ لأِهلِ الجَنَّةِ نوراً.

حوالہ: (ثواب الاعمال ص ۳۴۳ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص مسلمانوں سے پانی یا آگ کی مصیبت کو دور کرے اس پر جنت واجب ہو جاتی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن رَدَّ عَن قَومٍ مِنَ المُسلِمينَ عادِيةَ ماءٍ أو نارٍ وَجَبَت لَهُ الجَنَّةُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۵ ص ۵۵ حدیث ۳)