پروردگار بطفیل محمد و آلِ محمد معاونین امامیہ جنتری کو جزائے خیر عطا کرے جن کی وساطت سے تحقیقی سلسلہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔گذشتہ سے پیوستہ رکھتے ہوئے اسمِ اعظم کے عنوان پر قارئین کی پر زور فرمائش کو ملحوظِ خاطر رکھا ہے اس مرتبہ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں اسمِ اعظم پر تحقیق پیش کر رہا ہوں تاکہ وہ افراد جو فقہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حوالہ جات کے خواہش مند ہیں ان کی تسکین ہو سکے ذیل میں وہ تمام تر احادیث مبارکہ بالترتیب تحریر کی جا رہی ہیں جن میں اسمِ اعظم کا ذکر آیا ہے۔
جامع ترمذی حدیث مبارکہ نمبر .3544. 3478. 3475
سنن ابی دائود حدیث مبارکہ نمبر 1496. 1495. 1494
سنن نسائی حدیث مبارکہ نمبر 1301
سنن ابنِ ماجہ حدیث مبارکہ نمبر 3859. 3858. 3857. 3856. 3855
سلسلتہ الصحیحہ حدیث مبارکہ نمبر2917. 2757
مسندِ احمد حدیث مبارکہ نمبر5627. 5626
مشکواۃ المصابیح حدیث مبارکہ نمبر 2291.2290. 2289 8531. 8518 . 2293
22 حوالہ جات اسمِ اعظم پر موجود ہیں جس سے یہ ثابت ہے کہ اسمِ اعظم رب العالمین کے اسما الحسنیٰ میں موجود ہے۔ ان احادیث میں وہ احادیث بھی ہیں جن میں کچھ دعاوں کا ذکر آیا ہے اور اُن کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اسمِ اعظم ہے۔ اس کی وجہ فقط یہی تھی کہ اُن میں اسما الحسنیٰ کا کثرت و تواتر سے ذکر کیا گیا ہے۔ پورے قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں جہاں کثرت و تواتر سے اسما الحسنیٰ کا ذکر آیا ہے وہ فقط دو سورہمبارکہ ہیں
نمبر 1 سورئہ حدید
نمبر 2 سورئہ حشر
اب احادیث مبارکہ کی روشنی میں ان دو سورہمبارکہ میں سے ایک سورہ مبارکہ کی چند آیات کے متعلق فضیلت بیان ہوئی ہے ملاحظہ کیجیے مسندِ احمد حدیث مبارکہ نمبر 8789.5510
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایاجو صبح کو تین بارکہتا ہے
" اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطٰن الرجیم"
اور پھر سورۃ حشر کی آخری تین آیاتِ مبارکہ کی تلاوت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار 70000 فرشتے مقرر کرتا ہے جو شام تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیںاگر وہ اسی دن فوت ہو جائے تو شہید ہوگا اور شام کو پڑھے گا تو وہ صبح تک اسی مرتبہ پر ہوگا ۔
سورۃ حشر کی آخری تین آیاتِ مبارکہ میں اسما الحسنیٰ کثرت و تواتر سے ذکر کیے گئے ہیں۔ یہ تمام ترفضیلت اُنہی کے ورد سے متعلق ہے اکثر لوگ ورد و وظائف کے بعد شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ دعا قبول نہیں ہوئی اُن کی رہنمائی بھی اسمِ اعظم کی روشنی میں کر رہا ہوں۔
پارہ نمبر 9 سورۃ الاعراف آیت مبارکہ نمبر180 کے متعلق تفسیر صافی میں بروایت عیاشی امام علی رضا علیہ السلام سے منقول ہے کہ فرمایا جب تم پر کوئی مصیبت اترے تو ہماری بدولت اللہ سے مدد طلب کیا کرو کیونکہ خدا فرماتا ہے و للہ الاسما الحسنیٰ فادعو بہا آپ علیہ السلام فرمایا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے یہ فرمایا ہے کہ خدا کی قسم وہ اسماحسنیٰ ہم ہیں جن کی معرفت کے بغیر کوئی نیکی قبول نہیں کی جاتی۔ تفسیر برہان میں اختصاص سے مروی ہے امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جابر بن عبد اللہ کہتا میں نے جناب ِ رسالت مآبؐ سے حضرت علی ابنِ ابی طالب علیہ السلام کے متعلق دریافت کیا تو آپﷺنے فرمایا وہ میرا نفس ہے ۔ پھر میں نے حسن و حسین علیہم الصلوات والسلام کے متعلق پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا وُہ میری روح ہیں پھر میں نے جنابِ فاطمہ زہرا صلوات اللہ و سلام اللہ علیہا کے متعلق پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا وُہ میری شہزادی ہے جو اس کو تکلیف دے وُہ مجھے رنج دیتی ہے جو اس کو خوش کرتی ہے وُہ مجھے خوش کرتی ہے پس ان لوگوں کا دشمن میرا دشمن ہے ان کا دوست میرا دوست ہے جابرؓ اگر تو چاہتا ہے کہ اللہ سے دعا مانگے اور تیری دعا قبول ہوتو ان کے ناموں کے وسیلہ سے دعا کیا کرو کیونکہ یہ خدا کے محبوب ترین نام ہیں
قارئین سے گذارش ہے کہ وہ اپنے نام کا اسمِ اعظم پڑھنے کے بعد مُطابق مُتذکرہ بالا روایت پنجتن پاک کے وسیلہ سےدعا کیا کریں تاکہ دعا قبول ہو سکے۔
مزید مضامین کے لئے ہماری ویب سائٹ وِزٹ کرتے رہیے۔