مصائب و مشکلات ، بیماریوں کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہر انسان کو کسی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ زندگی سے مایوس ہوجاتا ہے ۔ انسان کا آخری سہارا خدا ہے ۔ جب مصائب و مشکلات سے نکلنے کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو ایسے میں دعا ہی دل کی تسکین، امید اور سکون و اطمینان کاباعث بنتی ہے اضطراب و بے چینی کے عالم میں جب انسان اپنی بے چارگی کو پوری شدت سے محسوس کرتا ہے تو بے ساختہ دست دعا بلند کرتا ہے اگر دعا قبول ہونے میں تاخیر ہو جائے تو دعا ترک نہ کرئے بلکہ ایمان اور اعتقاد ہونا چاہئے کہ تاخیر میں بھی مصلحت خداوندی ہے ۔ پروردگار تمام مومنین و مومنات کی حاجتیں ، مرادیں اور دعائیں قبول فرمائے (آمین) ۔ نیز امامیہ جنتری کے بانی آغانثار احمد صاحب مرحوم و اہلیہ مرحومہ کے لیے سورئہ فاتحہ تلاوت فرمائیں اور دعا کریں انکے پسماندگان کو پروردگار معصومین ؊ کے صدقے میں صحت تندرستی عطا فرمائے اور کاروبار میں برکت اور اضافہ فرمائے ۔ آمین ۔ دعا کے معنی بلانے ، پکارنے کے ہیں اور ندا دینے کے ہیں پروردگار کا ارشاد گرامی ہے ـ( تم مجھے پکارو میں تمہاری دعاقبول کرونگا ) دعا دراصل اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان رابطے کی ایک صورت ہے ۔ خالق کائنات کی بارگاہ میں جو ہاتھ دعا کے لیے اٹھتے ہیں یہ انسان کی عاجزی ، انکساری ، اور نیاز مندی کا اعلان کرتے ہیں ۔ دعا ایک عبادت ہے اور عبادت کا مغز ہے ۔ قرآن مجید کاآغاز بھی اللہ تعالیٰ کی حمد کے بعد دعا سے کیا گیا ہے ۔ وہ نماز قبول نہیں ہوتی جسکے بعد دعا نہ مانگی جائے ۔ حضرت امام جعفر صادقؑ نے فرمایا دعا قضا و قدر کو دور کرتی ہے چاہے وہ مصیبت کتنی ہی سخت ہو دُعا ہر رحمت کی اور ہر حاجت کی کنجی ہے ۔ دعا ایک عبادت ہے جسے خدا پسند کرتا ہے ۔ جب کوئی بندہ اپنے دونوں ہاتھ اسکے سامنے پھیلاتا ہے تو خدا اسکو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا ۔ دعا مومن کا ہتھیار دین کا ستون اور آسمان اور زمین کی روشنی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جب وہ اسکو پکارے اور کون ہے جو اسکی تکلیف کو رفع کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگنا ایک عظیم الشان عمل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ دعا مانگنے والے کو بہت پسند کرتا ہے اور دعا نہ مانگنا بے نیازی اور تکبر کی علامت ہے جو اللہ کو پسند نہیں ہے ۔ صادق آل ؑ محمد ؐ نے فرمایا اے مسلمانوں دعا کو اپنے پر لازم اور واجب سمجھو کیونکہ اس جیسی کوئی چیز نہ پائو گے جس کے ذریعہ تم خدا کی بارگاہ میں تقرب حاصل کرسکو ۔ حضر ت محمد ﷺ کا ارشاد گرامی ہے جو یہ شخص یہ چاہے کہ اللہ تعالیٰ اسکی دعا سختیوں اور مصیبتوں کے وقت قبول فرمائے تو اسکو چاہئے کہ فراخی اورخوشحالی میں کثرت سے دعا مانگا کرے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا اسکی رحمت کے دروازے کھول جانے کا سبب بنتا ہے ۔ دعا تقدیر کو پھیرتی ہے اور عمر کو زیادہ کرتی ہے آپ جتنی مرتبہ اور جتنا زیادہ مانگیں گے اللہ تعالی اتنا ہی خوش ہوگا اور آپ نہ مانگیں گے تو وہ ناراض ہو جائیگا ۔ جب بھی بُرا وقت آئے اللہ کی عبادت کریں اور محمدؐ اورآل محمد ؑ کے وسیلے سے اس سے دعا کریں ان شاء اللہ ضرور قبول ہوگی اور پریشانی دور ہوگی ۔ بعض لوگوں کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کو آزمائش اور امتحان میں رکھتا ہے تاکہ وہ ثابت قدمی ، صبر و استقامت کو سمجھیں ۔ اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں حکمت ہے وہ اپنے نیک بندوں کا امتحان لیتا ہے اور انہیں صبر و تحمل جیسی عظیم نعمتوں سے نوازنا چاہتا ہے ۔ امیر کائنات امیر المومنین حضرت علی ؑ کا فرمان ہے اگر خدا تمہاری دعائیں پوری کر رہاہے تو تمہارا یقین بڑھا رہا ہے ۔ لہٰذا دعا کے مستجاب ہونے میں تاخیر مزید قربت خدا کا باعث بنتی ہے ۔ حضرت رسول خدا ﷺسے منقول ہے دشمنوں سے نجات اور ترقی رزق اور امام جعفر صادق ؈نے فرمایا کہ تم پر لازم ہے دعا کرتے رہو کیونکہ یہی وہ چیز ہے جو ہر مرض کا علاج ہے ۔ آئمہ معصومین علیھم السلام نے دعا کرنے لی اہمیت پر زور دیا ہے اسکا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ دعا انسان کی قلبی کیفیت میں رقعت پیدا کرکے اسکو معبود سے قریب تر اور گناہ سے دور کردیتی ہے ۔پریشانیوں و تکلیفوں سے امان میں رہنے کے لیے شب و روز خدا تعالیٰ سےدعا کرو اس لیے کہ مومن کا ہتھیار دعا ہے اور اسکے واسطے سپرہے جب کوئی شخص نماز سے فارغ ہو کر خدا سے حاجت طلب نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ ملائکہ سے فرماتا ہے چونکہ میرے اس بندے نے بعد نماز مجھ سے حاجت طلب نہیں کی اس لیے یہ مجھ سے بے پرواہ ہے اسکی نماز اسکے منہ پر مار دو ۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا دعا کے سوا کوئی چیز قضا ( تقدیر کے فیصلے ) کو رد نہیں کرسکتی اور نیکی ( عمل خیر ) کے سوا کوئی چیز عمر کو بڑھا نہیں سکتی اللہ تعالیٰ زمین والوں کے کل اعمال میںدعا کو سب سے زیادہ پسند کرتا ہے ۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی مسلمان (کسی چیزکے ) مانگنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب اپنا منہ اٹھاتا ہےاور دعا مانگتا ہے اللہ اسکو وہ چیز ضرور دیتا ہےیا وہی چیز اسکو فی الفور دے دیتا ہے یا اسکے واسطے ( دنیا یا آخرت ) میں اسکو ذخیرہ کر دیتاہے ۔ سب سے پہلے اول / افضل ذکر
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَ اَفْضَلُ الدُّعَا الْحَمْدُ لِلہ
ئر">جب کوئی بندہ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے یہاں اسکی قدر بڑھ جاتی ہے اس لیے کہ دعا کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے ۔ ارشاد امیر المومنین حضرت علی ؑ ابن ابی طالب ؑ ہے بسا اوقات بندوں کی دعائوں کو قبول ہونے میں اس وجہ سے بھی دیر ہوتی ہے تاکہ دعا کرنے والوں کو اور زیادہ بڑا اجر ملے اور خدا امید سے زیادہ بخش دے ۔ دعا کی قبولیت کے لیئے ایک مجرب عمل تحریر ہے ، مشائخ و علماء نے
حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ
پڑھنے کے فوائد میں لکھا ہے کہ اس آیت کو 1000 مرتبہ روزانہ جذبہ ایمان اور اعتقاد کے ساتھ پڑھا جائے اور دعا مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ رد نہیں فرماتا ۔ ہجوم و افکار اور مصائب کے وقت اسکا پڑھنا مجرب ہے ۔