ہر چیز کے واسطے مناسبت ہی ایسی چیز ہے جو خیر لاتی ہے اور نقصان کو دفع کرتی ہے ۔ حاجات اور ضروریات زندگی اور خوشنودی اللہ کیلئے اسم الہٰی ہی کا استخراج (حصول) ہی وہ کام ہے جس سے دنیاوی حاجات پوری ہوتی ہیں اور روحانی مدراج طے ہوتے ہیں۔ جوموافق اسم اعظم علم جفر کے ذریعے سے ہو وہ کاٹنے والی تلوار اور گرنے والی بجلی کی مثل ہے۔ اس کے ذریعے سے بحکم الہٰی جلد از جلد مراد حاصل ہوتی ہے ۔ خالق کائنات سورۂ اعراف آیت ۱۸۰ اور سورۂ بنی اسرائیل کی آخری آیت؛

 

"وَلِلّٰہِ اْلَااْسمَآئُ الْحُسنْیٰ فَادْعُوْہُ بِھَا"

میں فرماتا ہے ۔  

یعنی خدا کے اسمائے الحسنٰی کے ذریعے دُعا کروجب انسان ایسے اسم کے ساتھ دُعا کرے جو اسم مطلوب ہے تو وہ جلد قبول ہوگی۔

کیونکہ ہر اسم اپنے اندر ایک خاص صفت رکھتا ہے ۔ اللہ پاک کی اس صفت کے واسطے سے دُعا کرنا یا خاص حاصل کردہ اسم کے واسطے سے دُعا کرنا ہی مناسب ہے۔

قاعدِ علم جفر کے مطابق اسم اعظم نکالنے کے لئے تین حروفوں کی ضرورت ہوتی ہے 

یعنی حرف مستوی ، حرف دلیلی اور حرف سِری " 

حروف کی ان اقسام کے مطابق اسم اعظم ہو اور اسکا ورد کیا جائے اور اس کے ذریعے سے دُعا مانگی جائے تو جلد از جلد قبول ہوتی ہے۔ اگر ایک اسم الہٰی نہ مل سکے تو دو یا تین استخراج (حاصل) کرکے ورد کرنا چاہیئے۔ تاکہ اس اسم اعظم کی برکت سے ہر ایک کام چاہے وہ کام تسخیر کا ہو یا حصول رزق کا ہو یا حصول ملازمت ہو یا شفاء از موذی امراض ہو یا حصول مراد ہو، یا دافع بلا و مصیبت ہو یعنی کسی بھی قسم کا ہو تو اس طرح سے استخراج (حاصل) کئے گئے اسم اعظم سے مکمل فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ اپنے نام یا کام کے نام یا حصول مقصد کے لئے تین حروف استخراج (نکال) کرکے  یعنی مستوی (ایسا حرف جو معتدل ہو) ، دلیلی یا سری ان حروف کے موافق اسمائے الہٰی نکال لیں اور پھر اس کے عدد کے مطابق آپ اسکو پڑھیں یا اپنے نام کے اعداد کے مطابق پڑھیں ہر ایک مطلب و مقصد آسان ہوجائے گا۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ عدد کے مطابق اسم اعظم پڑھنا نہایت ہی ضروری شرط ہے۔ نہ کم ہونا چاہیے اور نہ زیادہ ہونا چاہیے۔ اب میں آپ کو چند مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔ مثلاً اسمِ محمدؐ ہے

قاعدے کے مطابق تین حروف استخراج ہوئے ۔  م ۔ ح ۔ د  اس اسم سے یہ حروف برآمد ہوئے اور اسمائے الہٰی میں سے جب میں نے اسم مغنی کا استخراج کیا تو اس سے بھی یہی تین حروف برآمد ہوئے یعنی  م ، ح ، ر  تو پتا چلا کہ یہ نام باطنی نوعیت سے ماخوذ ہے ۔ عدد اس اسم کے ۱۱۰۰  ہیں لہذا جب صاحب نام اس اسم مغنی  کا ورد اس کے اعداد ۱۱۰۰ کے مطابق پڑھنا شروع کرے گا تو جلداز جلد غنی ہوجائے گا۔اس کے علاوہ اگر وہ کسی دوسرے اسم کا ورد کرے گا تو اس سے اس قدر جلد فیضیاب نہ ہوسکے گا جس قدر اسم مغنی کے ورد سے اس کو فوائد حاصل ہونگے۔ 

میں نے قارئین امامیہ جنتری کے لئے یہ قوائد سخت محنت سے مرتب کئے ہیں ۔ 

جو لوگ ان قوائد کو سمجھ  جائیں ہرگز ہرگز کسی جاہل اور نااہل کو ان قوائد کی تعلیم نہ کریں ورنہ اس کا وبال ان کی گردن پر ہوگا۔ میں بری الذمہ ہوں نیز راز کا فاش کرنا جہالت اور نااہل کو تعلیم کرنا سخت ترین گناہ کبیرہ ہے۔ اس قاعدہ کی توضیع اسطرح ہے ۔ ہر ایک اسم یا نام کا پہلا حرف مستوی کہلاتا ہے اورجب اس اسم کے اعداد کو منازل قمر کے اعداد پر تقسیم کیا جائے اور باقی عدد کو ابجد قمری پر تقسیم کیا جائے تو وہ تعداد جس حرف پر ختم ہوگی وہ حرف دلیلی ہوگا۔ اور پھر اس حرف دلیلی کے اعداد کو 28 پر تقسیم کریں تو جو باقی رہے اس کو حروف ابجد پر تقسیم کیا جائے تو وہ تعداد جس حرف پر اختتام پائے گا تو وہ حرف سری ہوگا۔

مثال نمبر   1:

نام احمد کا پہلا حرف الف ہے ۔ یہ حرف مستوی ہوگا ۔ احمد کے عدد 53 ہیں ان اعداد کو 28 پر تقسیم کیا جو باقی بچے 25 اور پچیسواں حرف " ذ " ملا جو حرف دلیلی کہلائے گا۔ عدد اس حرف کے 700 ہیں ان اعداد کو 28 پر تقسیم کیا تو باقی صفر بچا اس لئے ہم اسے 28 ہی گنے گے۔ اور 28  کا حرف " غ " ملا جو سری کہلائے گا۔اب نام احمد کے حرف مستوی ، سری اور دلیلی یہ ہوئے   ا  ،  ذ  ،  غ  

مثال نمبر   2:

یہ مثال اسمِ محمد کی دے رہا ہوں۔  نام محمد کا پہلا حرف " م " مستوی کہلاے گا۔  نام کے اعداد  92  ہیں ان کو  28 پر تقسیم کیا باقی بچا عدد 8  ۔  اب ابجد قمری میں آٹھواں حرف  "  ح  "  ملا کیونکہ  8  عدد  28  پر تقسیم نہیں ہوسکتا اس لئے عدد 8 کو 28 سے تفریق کیا تو باقی بچا عدد 20 اور   بیسواں  حرف  ’’  ر  ‘‘ 

ملا ۔ اس قاعدے سے فائدہ اُٹھانے کیلئے میں نے آپ کیلئے بڑی محنت سے 99  اسمائے الحسنیٰ کی جدول تیارکردی ہے۔ یہ جدول آپ امامیہ جنتری کے ابتدایئہ صفحات پر ملاحظہ فرما سکتے ھیں آپ اس جدول پر پوری نظر کریں اور تینوں حروفوں کے اعداد کے موافق اسم الہٰی نکالیں لیں۔ یعنی ایسا اسم لیں جس سے یہ تینوں حروف پیدا ہوئے ہوں۔ اسمائے الحسنیٰ میں اسم " مغنی " کے یہ حروف برآمد ہوئے ہیں۔ اگر ایسا اسم نہ ملے تو دو یا تین اسموں کو ملا کر ایسی طرح حروف پیدا کیئے جائیں جن اسماء سے وہی تین حروف نکلیں جو نام سے نکلے ہیں تو ان اسماء کو تقویٰ، طہارت اور خلوص نیت کے ساتھ پڑھیں ۔ اگر ہمت ہو تو نکات نکال کر عمل میں شامل کرلیں۔ تو ہر مطلب ایسی اسم سے پورا ہوگا۔ جب کوئی کا م پڑے تو اس اسم کے ذریعے سے مدد مانگو ضرورت آپ کی پوری ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ سورۂ طلاق میں فرماتا ہے۔  ’’

"وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہ یَجْعَلْ لَّہُ مَخْرَجاً  لا ہ وَّ یَرْزَقْہُ وَمِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ "

 

ترجمہ:   ’’  یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ سے تقویٰ کرتا ہے اللہ اس کے واسطے ہر ایک تنگی سے نکلنے اور باہر آنے کا راستہ صاف کردیتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں اسکا گمان بھی نہیں ہوتا۔‘‘

عین اسی طرح اس قاعدہ علم جفر سے آپ آیات قرآن حکیم اور سورتوں کے اعداد سے حرف مستوی ، دلیلی اور سری نکال کر بمطابق قاعدہ علم جفر ان کے اسمائے الحسنیٰ  باطنی نکال سکتے ہیں جن آیات یا سورۃ کے اعداد آپ کے نام کے اعداد سے موافق ہونگے وہ آیت یا سورۂ آ پ کے لئے اسمِ اعظم ہے اور اسم اعظم کا کام دے گی۔ 

 

مثلاً " بسم اللہ الرحمن الرحیم " کے اعداد  786  ہیں ۔ قاعدے کے مطابق جب ہم نے حرف باطن نکالے تو باطنی حروف  ب ، ب ، ض ملے ہیں۔اس شخص کیلئے " بسم اللہ الرحمن الرحیم " اسم اعظم ہو گی جس کے نام کے حروف یہ ہونگے ۔

آیت " سلام قولاًمن رب رحیم " کے اعداد 818 اور آیت کے باطنی حروف   س، و ، ت  ہیں ۔ جس شخص کے نام سے یہی باطنی حروف پیدا ہونگے تو اس کے لئے یہ آیت " سلام قولاً من رب رحیم " اسم اعظم ہوگی۔ اسی طرح اگر آپ کو خالق کائنات نے ہمت دی ہے؟ تو آپ دیگر آیات اور سورتوں کے اعداد نکال کر ان سے کام لے سکتے ہیں۔

میں اب آپ کو اسم اعظم سے کام لینے کا عام سا طریقہ بتارہا ہوں ۔ مثلاً مدیر اعلیٰ امامیہ جنتری آغا افتخار حسین (مرحوم و مغفور) کے نام کے اعداد 1410 ان کے نام کا پہلا حرف " الف " ہے جو حرف مستوی کہلائے گا اور اعداد 1410 کو 28 پر تقسیم کیا تو باقی بچا 10 ابجد قمری میں عدد 10 کا حرف ’’ ی ‘‘  ملا اب یہ حرف  ’’ ی ‘‘  28 پر تقسیم نہیں ہوسکتا اس لئے ۲۸  سے حرف  ’’ی ‘‘  کے اعداد  10  کو تفریق کیا تو باقی بچا  18  اور  ابجد قمری میں اٹھارواں حرف " ص "  ملا جو حرف سری ہے۔  اب افتخار حسین کے نام کے تین حرف ملے یعنی حر ف مستوی  ’’  ا  ‘‘  ،  دلیلی  ’’  ی  ‘‘ اور حرف سری  ’’  ص  ‘‘  ۔  ا، ی، ص   اور جب ہم نے اسمائے الحسنیٰ کی جدول پر نظر کی تو افتخار حسین کا اسمِ اعظم اسمِ ذات  ’’  اللہ  ‘‘  نکلا جس کے اعداد 66 ہیں اب افتخار حسین اپنی زندگی میں کائنات کا ہر کام جو شرعاً جائز ہو اسم ذات  ’’  اللہ  ‘‘  سے لے سکتے ہیں۔ اسی طریقے سے سر حرف طالب اور اسم کے مل جانے کی وجہ سے مزاج ایک ہوجاتا ہے اور رجعت بھی نہیں ہوتی۔ دنیاوی تدبیروں میں موافقت اور موانست ہی وہ تدبیر ہے جو حصول کا میابی کیلئے اشد ضروری ہے۔اس کی کلید میں نے آپ کو دے دی ہے اور ننانوے اسمائے الحسنیٰ کی جدول بڑی محنت سے آپ کیلئے تیار کردی ہے اگر آپ کے نام کے حروف اس جدول سے نہ ملیں تو آپ باقی اسمائے الحسنیٰ سے خود نکال لیں کیونکہ بعض دُعائوں میں اللہ تعالیٰ کے ایک ہزار نام ہیں۔ آپ کو محنت کرنا پڑے گی تلاشِ بسیار کے بعد جو کامیابی آپ کو ملے گی کائنات میں اسکی کوئی قیمت نہیں ہے سمجھ لیں کہ آپ کے ہاتھ بہت ہی بڑا علم کا خزانہ آگیا ہے ۔ ننانوے اسمائے الحسنیٰ کی جدول یہ ہے۔

مزید  بلاگز کے لئے ہماری ویب سائٹ وزٹ کرتے رہیے۔