خوشی ایک ایسا جزبہ ہے جو ایک بدقسمت انسان اور ایک غمزدہ انسان بھی محسوس کر سکتا ہے۔ اپنی زندگی کو خوبصورت بنانے اور اس سے لطف اندوز ہونا تب ہی ممکن ہے جب انسان اندر سے خوش ہو۔ خوشی کے بارے میں ایک کہاوت مشہور ہے کہ شاید ہی کوئی خوشگوار انسان اپنی خوشی کے بارے میں چیکھ چیکھ کر بتاتا ہو۔ انسان اپنا غم تو ایک مسکراہٹ کے پیچھے چھپا سکتا ہے لیکن اپنی خوشی نہیں چھپا سکتا۔ خوشی اپنے ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ آپ خوشی کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ یہ احساس بہت قیمتی ہوتا ہے اور اس کے حصول کے لیے اکثر لوگ اپنی ساری عمر لگا دیتے ہیں۔
اگر ہم خوشیوں کی اقسام کی بات کریں تو یہ پتہ لگانا تھوڑا مشکل ہوگا کہ انسان کو کس کس چیز سے خوشی مِل سکتی ہے۔ خوشیوں کا تعلق ہماری سوچ، جذبات، اور ہمارے ماحول سے جڑا ہوتا ہے۔ ہم کبھی کبھی ایک بہت چھوٹی سی چیز سے خوش ہوجاتے ہیں تو کبھی ہمارے لئے بڑی سے بڑی خوشی کی بات بھی معمولی ہوتی ہیں۔ ہسپتالوں میں روز کتنے بچے پیدا ہوتے ہیں اور کتنے لوگ نرسری میں بچوں کو دیکھتے ہیں لیکن بچے کی پیدائش کی جو خوشی بچے کے والدین کو ہوتی ہے وہ کوئی اور محسوس نہیں کر سکتا۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ خوشی کا تعلق ہمارے احساسات اور جذبات سے ہوتا ہے۔
لوگ اپنی فطرت اور سوچ کے مطابق اپنی خوشیاں تلاش کر لیتے ہیں۔ منفی سوچ کے لوگ اپنی خوشیاں منفی زرائع سے ہی حاصل کرتے ہیں۔ جن لوگوں کی خوشی دوسروں کی تکلیف میں بستی ہو وہ لوگ ہمیشہ دوسروں کو تکلیف پہنچانے کا ہی سوچیں گے۔ ایسے لوگ دوسروں کے لئے اذیت کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ مشکلیں بھی پیدا کر دیتے ہیں۔ اُنکی خوشی کسی کو ذلیل کرنے، روتا دیکھنے میں، کسی کو جانی و مالی نقصان پہنچانے میں اور ایسے اقدامات کرنے میں ہوتی ہے جس سے لوگوں کے مابین لڑائی جھگڑے ہوں۔ میں یہ بات واضح کردوں کہ ایسے لوگ ذہنی مفلوج ہوتے ہیں۔ انکی دماغی حالت غیر ہوتی ہے اور انکا علاج ہونا چاہیے۔ ایسے لوگوں سے نفرت مت کریں بلکہ انکی اصلاح کریں۔ ان کو خوشی کا اصلی مقصد بتائیں اور یہ سب ثواب کی نیت سے کریں۔
کچھ خوشیاں دائمی ہوتی ہیں اور کچھ خوشیاں عارضی ہوتی۔ دونوں خوشیوں کے وصیلے اللہ پاک ہی بناتے ہیں اور ان خوشیوں کا تعلق بھی ہماری سوچ سے ہوتا ہے۔ کہتے ہیں کہ انسان کا سب سے بڑا خزانہ اسکی یادیں ہوتی ہیں۔ ہم کبھی اپنی اچھی یادوں کو سوچ کر ہی اتنے خوش ہوجاتے ہیں اور اُن یادوں کو ایسے جیتے ہیں کہ لگتا ہے کہ ہم وہ خوشی محسوس کر رہے ہیں جو اُن یادوں کے رونما ہوتے وقت محسوس کر رہے تھے۔اور ایک بات بتاتی جاوں کہ خوشی کسی منزل کا نام نہیں ہے بلکہ خوشی تو ایک راستہ ہے۔
کیا ہی خوبصورت بات ہے کہ خوشی قدرت کی طرف سے ایک پیغام بھی ہے۔ جو چیز کرتے وقت آپ خوش ہوں اس میں برکت ہوتی ہے اور جس چیز کو کرنے سے آپکورنج یا تکلیف ہو اُس کام میں برکت نہیں ہوتی۔
اگر آپ خود کو خوشیوں سے محروم سمجھتے ہیں تو اپنے ارد گرد کے ماحول کے ساتھ ساتھ اپنے اندر کے مزاج پر بھی نظر ڈالیں۔ اکثر اوقات ہم زندگی کی دوڑ میں اتنی تیزی سے دوڑتے ہیں کہ اپنے خوشی اورسکون کا خیال کرنا بھول جاتےہیں۔ ایسے کرنے سے وقتی طور پر تو ہم کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن یہ خوشی عارضی ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوجاتی ہے۔ خوشیوں کو دیر پہ بنانے کے لئے اُن کو ہمیشہ مناتے رہیں۔ جیسے ہم ہر سال سالگرہ مناتے ہیں۔ یہ ایک طریقہ ہوتا ہے خوشیوں کر دوبارہ محسوس کرنے کا۔
مزید مضامین کے لئے ہماری ویب سائٹ وِزٹ کرتے رہیے۔