علم رمل کے ذریعے ماضی ، حال ، مستقبل ،اسرار مخفی اور رازہائے پوشیدہ معلوم ہوتے ہیں یہ ہر گر علم غیب نہیں ہے ہمارے ہاں علماء یہ سمجھتے ہیں کہ یہ قریب ترین جواب دیتا ہے اور میرا مشاہدہ بھی یہی ہے بہت سے ایسے لوگوں کے زائچے سامنے آتے ہیں جو علاج کسی اور مرض کا کر رہے ہوتے ہیں اور ان اک مسئلہ کوئی اور ہوتا ہے اور جب تشخیص کر کے علاج کیا تو بہتری آگئی اصل میں ایک بڑا مسئلہ عوام کا یہ بھی ہے ، تشخیص نہیں کرتے خود طے کرکے جنتری میں کوئی عمل پڑھا اور کرنا شروع کردیا ایک مدت بعد پتا چلا کہ ہمیں تو یہ مرض تھا ہی نہیں اچھا قصور ان کا بھی نہیں ہے جب انسان پریشان ہو تو ہر مرض ایک جیسا ہی لگتا ہے نہ جادو کا پتہ چلتا ہے نہ سائے کا ، نہ نطر بد کا نہ جسمانی بیماری کا جو کسی نے بتادیا اس پر عمل کر لیا

میں نے اپنے مضامین میں کوشش کی ہے قارئین امامیہ جنتری کیلئے علم رمل آسان ترین کیا جائے تاکہ وہ اپنے مرض کی تشخیص بذات خود کرلیں ۔ میں اس مضمون میں احکام لگانے کے حوالے سے تحریر کر رہا ہوں ۔ استادان قدیم نے زائچہ کشید کے تین فائدے مقرر کئے ہیں ،اول بزریعہ نقاط سولہ سطروں سے زائچہ بنایا جائے ۔ میں نے آخر والے طریقے کو اپنایا ہے اس لئے کہ پہلے والے دونوں طریقوں کیلئے سائل کا سامنے موجود ہونا ضروری ہے ۔ لیکن اس طریقہ کیلئے سائل کے سامنے ہونے کی شرط نہیں ہے آپ فون پر 4 عدد بتادیں اور اپنا مسئلہ بتادیں ہم زائچہ بنا کر احکام لگا کر مسئلہ سے آگاہ کردیں گے

رمل کا دارومدار محض دو بنیاد پر ہے ۔ (1) طالع (2) خانہ مقصد اس کے بعد یہ دیکھنا ہے کہ طالع کون سا ستارہ ہے کس گھر کا مالک ہے ؟ اس گھرکا ستارہ کونسا ہے ؟ دونوں کی برابری کیا ہے ؟ قوی ہے یا ضعیف ؟ پھر اس کے بعد شکل طالع اور شکل مقصد کو آپس میں ضرب دیں جو شکل حاصل ہو گی وہ اس کا نام ہے انسان الامر اس کو دیکھیں کہ زائچہ میں موجود ہے یا نہیں اور یہ کس گھر کا مالک ہے ، جس گھر کا ملک ہے اس کا ستارہ کونسا ہے ، قوی ہے یا ضعیف اگر انسان الامروتد کے خانے میں یے تو سوال حال کا ہے اور مراد بھی حال میں حاصل کرنا چاہتا ہے اگر ماند وتد میں ہے گتو سوال مستقبل کا ہے اور مستقبل میں مراد چاہتا ہے اگر زائل وتد میں ہے تو سوال ماضی کا ہے یعنی ماضی میں جو مقام حاصل تھا وہی مقام حاصل کرنا چاہتا ہے یا حالات خراب تھے تو اس سے چھٹکارا چاہتا ہے اس کا پتا شکل کی سعادت اور نحوست سے چل سکتا ہے نینوں طریقوں سے جو شکلیں حاصل ہو تی ہیںان کے تکرار کے ذریعے کامیابی و ناکامی کے اسباب کا پتہ چل جاتا ہے اور ان ہی تین خانوں کے منصوبات سے ماضی و حال ، مستقبل اور بہت کچھ بتایا جاتا ہے صرف مشق اور مہارت کی ضرورت ہے

سوال نمبر 1 : اگر سائل سوال کرتا ہے خطرے کا ، جان کا ، مال کا اور اولاد کا ، گھر کا یا تجارت کا خطرہ واقعی حقیقی ہے یا نہیں نقصان کا ڈر تو نہیں ؟

جواب : زائچہ کشید کیجئے اور پھر دیکھیں اگر شکلیں نحس ہیں تو خطرہ صحیح ہے پر زیادہ نقصان نہیں ہیں اگر زائچے کی شکل اول (طالع)اور شکل ہفتم ، نہم اور دہم سعد ہیں تو خطرہ میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ اور کوئی نقصان پہنچانے والا نہیں ہے اگر خانہ شیشم طریق ہو تو خطرہ ہے اور نقصان کا اندیشہ ہے ۔اگر نفی الحد ، عتبہ الخارج ، لحان دو تین جگہ تکرار کرنے کا خطرہ ہے اگر طالع میں جماعت یا حمزہ آئے تب بھی خطرہ ہے اگر ان دونوں شکلوں میں سے کوئی میزان رمل میں آجائے یا تکرار کرے تو خطرہ قریب ہے اور شدید بھی ہے اگر خانہ ہشتم میں نہم اور تیرھویں خانہ میں قبض الداخل آئے تو جان کا خطرہ نہیں ہے ہاں مالی نقصان کا خطرہ ہے اور مجموعی حیثیت دیکھنے پر اگر زائچے میں اشکال سعد زیادہ ہیں تو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے فائدے کی بھی امید ہے اگر سب زائچہ میں اشکال نحس زیادہ ہے تو نقصان کا اندیشہ ہے باقی عالم الغیب خدا ہے

سوال نمبر 2 : اگر سائل سوال کرے سفر کیلئے ، مقدمے میں الجھے ہوئے ہونے کیلئے ، امتحان کا نتیجہ معلوم کرنا چاہتا ہے ، تجارت شروع کرنا چاہتا ہے نفع و نقصان کی فکر ہے ؟

جواب : زائچہ کشید کرو اگر زائچے میں شکل چہارم یا ششم یا ہشتم تحس ہو تو خلاف ہو سکتا ہے ۔ مجموعی طور پر زائچے کی 16 شکلوں کی سعد اور نحس شکلوں کو شمار کرو ،اگر سعد زیادہ تو فائدہ اگر نحس زیادہ ہے تو نقصان :لیکن ایک استاد رمل کا تجربہ لکھ رہا ہوں وہ لکھتے ہیں شکل طالع ہو تو شکل ہفتم سے ضرب دو اور شکل نہم اور دہم کو ضرب دو ، اب دونوں کو باہمی ضرب دو جو شکل برامد ہو رہی ہو وہی جواب ہے باقی عالم الغیب خدا ہے

مزید مضامین کے لئے ہماری ویب سائٹ وزٹ کرتے رہیے۔