Columbus , US
14-11-2024 |13 Jumādá al-ūlá 1446 AH

بخار دور کرنے کے لئے دعا (سب)

تفصیل: یہ وہ تعویذ ہے جو رسول اعظمؐ نے حضرت علیؑ کو تعلیم فرمایا تھا اسے پڑھے :

اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ جِلْدِيَ الرَّقِيْقْ وَعَظْمِيَ الدَّقِيْقَ وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ فَوْرَةِ الْحَرِيْقِ يَا اُمَّ مِلْدَمٍ اِنْ كُنْتِ آمَنْتِ بِاللّٰهِ فَلَا تَاْكُلِي اللَّحْمَ وَلَا تَشْرَبِيْ الدَّمَ وَلَا تَفُوْرِيْ مِنَ الْفَمِ وَانْتَقِلِيْٓ اِلٰي مَنْ يَزْعَمُ اَنَّ مَعَ اللّٰهِ اِلٰھًا آخَرَ فَاِنِّي اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ۔

ترجمہ:
اے معبود رحم فرما میری نازک جلد پر اور میری کمزور ہڈیوں پر تیری پناہ لیتا ہوں تپش کے جوش سے اے بخار وتپ کی بیماری اگر تو خدا پر ایمان رکھتی ہے تو میرا گوشت نہ کھا میرا خون نہ پی اور نہ میرے منہ میں جوش کر تو اس شخص کی طرف چلی جا جو سمجھتا ہے کہ خدا کے ساتھ کوئی معبود ہے کیونکہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں محمدؐ اس کے بندے اور رسولؐ ہیں۔
حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل: ایک روایت میں آیا ہے کہ چمڑے کے ٹکڑے پر یہ تعویذ لکھے اور بیمار کے گلے میں باندھے۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّي اَسْئَلُكَ بِعِزَّتِكَ وَقُدْرَتِكَ وَسُلْطَانِكَ وَمَآ اَحَاطَ بِهٖ عِلْمُكَ اَنْ تُصَلِّيَ عَلٰي مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّاَنْ لَّا تُسَلِّطَ عَلٰي فُلَانِ ابْنِ فُلَانِ شَيْئًا مِمَّا خَلَقْتَ بِسُوْٓءٍ وَارْحَمْ جِلْدَهُ الرَّقِيْقَ، وَعَظْمَهُ الدَّقِيْقَ مِنْ فَوْرَةِ الْحَرِيْقِ اُخْرُجِيْ يَآ اُمَّ مِلْدَمٍ يَّآ اٰكِلَةَ اللَّحْمِ وَشَارِبَةَ الدَّمِ حَرُّھَا وَبَرْدُھَا مِنْ جَھَنَّمَ اِنْ كُنْتِ آمَنْتِ بِااللّٰهِ الْاَعْظَمِ اَنْ لَّا تَاْكُلِيْ لِفُلَانِ ابْنِ فُلاَنةٍ لَحْمًا وَّلَا تَمُصِّيْ لَهُ دَمًا وَّلَا تُنْھِكِيْ لَهُ عَظْمًا وَّلَا تُوَرِّيْ عَلَيْهِ غَمًّا وَّلاَ تُھَيِّجِيْ عَلَيْهِ صُداعًا وَّانْتَقِلِيْ عَنْ شَعْرِهٖ وَبَشَرِهٖ وَلَحْمِهٖ وَدَمِهٖ اِلٰي مَنْ زَعَمَ اَنَّ مَعَ االلّٰهِ اِلھًا آخَرَ، لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ سُبْحَانَهٗ وَتَعَالٰي عَمَّا يُشْرِكُوْنَ ۔

ترجمہ:
اے معبود میں سوال کرتا ہوں تیری عزت و قدرت اور اقتدار کے واسطے اور جیسے تیرا علم گھیرے ہوئے ہے یہ کہ تو رحمت فرما محمد(ص) اور آل(ع) محمد(ص) پر اور یہ کہ فلاں بن فلاں پر اپنی مخلوق سے کوئی چیز مسلط نہ کر جو کہ اسے تکلیف پہنچائے اور رحم کر نازک جلد اور کمزورہڈیوں پر کہ بخار ان کو تپش نہ چڑھائے ٹل جا اے بخار اے گوشت کھانے والے اور خون پینے والے جس کی سردی اور گرمی جہنم میں سے ہے اے بیماری اگر تو ایمان رکھتی ہے عظیم تر اللہ پر تو فلاں بن فلاں کا گوشت نہ کھا اور اس کا خون نہ پی اور اس کی ہڈیاں کھوکھلی نہ کر اس کے لئے غم کے ساے نہ بڑھا اور اس کو درد سے پریشان نہ کر تو چھوڑ جا اس کے بالوں کو جلد کو گوشت اور خون کو اور اس کو پکڑلے جو یہ سمجھتا ہے کہ خدا کے ساتھ کوئی معبود ہے نہیں کوئی معبود سواے اس کے وہ پاک ہے بلند ہے اس سے جو اس کا شریک نہ بناتے ہوں ۔
وضاحت / تفصیلات::
اس کے بعد کسی کافر، خدا کے دشمن کا نام لکھے۔
حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل: بخار کو دور کرنے لئے ذیل کے کلمات لکھے اور مریض کے دائیں بازوپر باندھے۔

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ o الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ o مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِo اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُo اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيْمَ o صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْھِمْ o غَيَرِ الْمُغْضُوْبِ عَلَيْھِمْ وَلَا الضَّآلِّيْنَo بِسْمِ الِلّٰهِ وَ بِالِلّٰهِ اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّآمَّاتِ كُلِّهَا الَّتِيْ لَايُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَءَ وَبَرَءَ وَمِنْ شَرِّ الْهآمَّةِ وَالسَّآمَّةِ وَالْعَآمَّةِ وَاللَّآمَّةِ وَمِنْ شَرِّ طَوَارِقِ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ فُسَّاقِ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ وَمِنْ شَرِّ فَسَقَةِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَ شَرَكِهٖ وَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذيْ شَرٍّ وَّمِنْ شَرٍّ كُلِّ دآبَّةٍ هُوَ اٰخِذٌ بِنَاصِيَتِهَآ اِنَّ رَبِّيْ عَلٰي صِرَاطٍ مُسْتَقِيْمٍ رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَ اِلَيْكَ اَنَبْنَا وَ اِلَيْكَ الْمَصِيْرُ يَا نَارُ كُوْنِيْ بَرْدًا وَّسَلَامًا عَلٰٓي اِبْرآهِيْمَ وَ اَرَادُوا بِهٖ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْاَخْسَرِيْنَ بَرْداً وَ سَلَامًا عَلٰي فُلانِ بْنِ فُلَانةِ رَبَّنَا لَاتُؤَ آخِذْنَآ اِنْ نَسِيْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَي الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَالَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَااَنتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكَافِرِيْنَ حَسْبِيَ اللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيْلًا وَ تَوَكَّلْ عَلَي الْحَيِّ الَّذِيْ لَايَمُوْتُ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِهٖ وَ كَفٰي بِهٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِيْرًا بَصِيْرًا لَّآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ صَدَقَ وَعْدَهٗ وَ نَصَرَ عَبْدَهٗ وَ هَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَهٗ مَاشَآءَاللّٰهُ لَاقُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْٓ اِنَّ اللّٰهَ قَوِيُّ عَزِيْزٌ اِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغَالِبُوْنَ وَمَنْ يَّعْتَصِمْ بِاللّٰهِ فَقَدْ هُدِيَ اِلٰي صِرَاطٍ مُسْتَقِيْمٍ وَ صَلَّي اللّٰهُ عَلٰي مُحَمَّدٍ وَاٰلِهِ الطَّيِّبِيْنَ الطَّاهِرِيْنَ

ترجمہ:
بنام خدائے رحمن رحیم حمد ہے خدا کے لئے جو جہانوں کا رب ہے۔ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ جو رحمن رحیم ہے۔ روز جزا کا مالک ہے۔ ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت فرما۔ ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام فرمایا، جن پر نہ غضب کیا گیا نہ ہی (وہ) گمراہ ہونے والے ہیں۔ خدا کے نام اور ذات سے پنا ہ لیتا ہوں خدا کے تمام تر کامل اور مکمل کلمات کی جن سے کوئی نیک و بد آگے نہیں بڑھ سکتا ان چیزوں کی شر سے جن کو اس نے پیدا اور ظاہر کیا ہر ڈسنے والے زہر والے بری نیت والے ملامت کرنے والے کے شر سے اور رات دن میں ہونے والے حادثوں کے شر سے عرب و عجم کے بد کارلوگوں کے شر سے جنوں اور انسانوں میں بدکاروں کی شر سے شیطان اور اس کے جال کے شر ہر شر والے کی شر سے اور ہر زمین پر چلنے والے کے شر سے کہ ان سب کی مہار خدا کے ہاتھ میں ہے یقینا میرا رب صراط مستقیم پر قائم ہے اے ہمارے رب ہم نے تجھ پر بھروسہ کیا تیری طرف پلٹ آئے اور تیری ہی طرف پلٹنا ہے اے آگ ابراہیم (ع) کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جا انہوں نے اس کے خلاف سازش کی اور ہم نے ان کو زبوں حال کر دیا ٹھنڈی اور آرام دہ بن جا فلاں ابن فلاں کے لئے اے ہمارے رب ہماری گرفت نہ کر اگر ہم بھول جائیں یاخطا کریں پروردگار! ہم سے بھول چوک ہوگئی ہو تو اس کا مواخذہ نہ فرما، پروردگار! پم پو رہ بوجھ نہ ڈال جو تو نے ہم سے پہلوں پر ڈالا تھا، پروردگار! ہم جس بوجھ کے اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے وہ ہمارے سر پر نہ رکھ، پروردگار! ہمارے گناہوں سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہمارا مالک ہے کافروں کے مقابلے میں ہماری نصرت فرما۔ مجھے کافی ہے وہ اللہ کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں اسے اپنا سہارا بناؤ اور اس زندہ پر بھروسہ کرو جس کو موت نہیں آئے گی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو کہ وہ کافی ہے وہ اپنے بندوں کے گناہوں کو جانتا ہے اور بوجھتا ہے نہیں کوئی معبود سواے اللہ کے وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اس نے سچا وعدہ کیا اپنے بندے کی مدد فرمائی اور گروہوں کو شکست دی وہ یکتا ہے جو خدا چاہے وہ ہوتا ہے نہیں کوئی قوت مگر خدا سے خدا نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول ضرور غالب ہوں گے بے شک اللہ قوت و عزت والا ہے بے شک خدا کا گروہ ہی غالب اور بھاری ہے اور جو خدا سے وابستہ ہو جائے اسے سیدھے راستے کی ہدایت نصیب ہوجاتی ہے اور خدا درود بھیجے محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر جو پاک اور پاکیزہ افراد ہیں۔
حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل: مصباح کفعمی میں روضۃ الکافی سے نقل کیا گیا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسالتمآبؐ کو ایک مرتبہ بخار ہوگیا تو جبرائیل ؑ نے آکر آپ کے لیے یہ دُعا پڑھی:۔

بِسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْكَ يَا مُحَمَّدُ وَبِسْمِ اللّٰهِ اَشْفِيْكَ وَبِسْمِ اللّٰهِ اُدَاوِيْكَ مِنْ كُلِّ دَآئٍ يُعْنِيْكَ بِسْمِ اللّٰهِ شَافِيْكَ بِسْمِ اللّٰهِ خُذُھَا فَلْيَھَبِّيْكَ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ فَلَآ اُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُوْمِ لِيَبْرَئَ بِاِذْنِ اللّٰهِ تَعَالٰي۔

ترجمہ:
خدا کے نام کے ساتھ اے محمد ؐ! میں آپ کو اس کی پناہ میں دیتا ہوں اور اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو شفا دیتا ہوں، اللہ کے نام کے ساتھ آپ کا علاج کرتا ہوں ہر اس بیماری سے جو آپ کو پریشان کرتی ہے، اللہ کے نام کے ساتھ جو آپ کو شفا دیتا ہے، اللہ کے نام کے ساتھ اسے پکڑو کہ یہ تیزی سے چلی جائے۔ خداوند رحمان ور حیم کے نام کے ساتھ۔ مجھے قسم ہے ستاروں کے منازل کی کہ حکم خدا سے تندرست ہوجائے۔
وضاحت / تفصیلات::
امام جعفر صادق سے روایت ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ بخار جہنم کی گرمیوں میں سے ہے لہٰذا اسے ٹھنڈے پانی سے بجھائو۔ اور طب الائمۃ میں ہے ، معصوم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہمارے جد امجد نے بخار کے اتارنے کے لیے ٹھنڈے پانی میں دس تو لے شکر ملا کر نوش جان فرمایا ۔کلینی کہتے ہیں ، معصومین علیہم السلام بخار کا علاج ٹھنڈے پانی سے کیا کرتے تھے ۔ وہ اس طرح کہ دو کپڑوں کو بھگوتے تھے۔ ایک کو بدن پر ڈالتے تھے اور دوسرے کو پانی میں بھگونے کے لیے رکھ دیتے تھے۔ جب بدن پر موجود کپڑا خشک ہوجاتا تو اس کی جگہ پر تر کپڑا رکھ دیتے تھے۔ شہید اول کتاب الدروس الشرعیۃ میں لکھتے ہیں : بخار کا علاج یہ ہے کہ جسم پر ٹھنڈا پانی ڈالا جائے اور اگر ایسا کرنا مشکل ہوتو ہاتھ کو ٹھنڈے پانی میں ڈالا جائے۔
حوالہ: مصباح المومنین ص ۵۴۲