یہ سال بھر کے ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنے کی خاص فضیلت ہے، ایک روایت میں ہے کہ اس دن کا روز ہ ستر سال کے روزے کی مانند ہے اور ایک روایت میں ہے کہ اس دن کا روزہ ستر سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، جو شخص اس دن روزہ رکھے اور اس کی رات میں عبادت کرے تو اس کیلئے سو سال کی عبادت لکھی جائے گی۔ آج کے دن روزہ رکھنے والے کے لیے ہر وہ چیز استغفار کرے گی جو زمین و آسمان میں ہے۔ یہ وہ دن ہے، جس میں خدا کی رحمت دنیا میں عام ہوتی ہے، اس دن ذکر و عبادت کیلئے جمع ہونے کا بہت بڑا اجر ہے۔ آج کے دن میں غسل ،روزہ اور ذکر و عبادت کے علاوہ دو عمل ہیں ۔
پہلاعمل وہ نماز ہے جو قمی علماء کی کتب میں مروی ہے اور یہ دو رکعت نماز ہے جو بوقت چاشت﴿ظہر کے قریب﴾ پڑھی جاتی ہے جس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد پانچ مرتبہ سورہ شمس پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد یہ دعا پڑھے:
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللّهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ،
پھر دعا کرے اور یہ پڑھے:
یَا مُقِیلَ الْعَثَراتِ اَقِلْنِی عَثْرَتِی، یَا مُجِیبَ الدَّعَوَاتِ اَجِبْ دَعْوَتِی، یَا سامِعَ الْاَصْواتِ اِسْمَعْ صَوْتِی وَاِرْحَمْنِی وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئاتِی وَمَا عِنْدِی یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ ۔
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و برتر خدا سے ملتی ہے۔
پھر دعا کرے اور یہ پڑھے:
اے لغزشوں کے معاف کرنے والے, میری ہر لغزش معاف فرما اے دعاؤں کے قبول کرنے والے میری دعا قبول کرلے اے آوازوں کے سننے والے میری آواز سن لے مجھ پر رحم کر میرے گناہوں اور جو کچھ مجھ سے سرزد ہوا ہے اس سے درگذر فرما اے جلالت اور بزرگی کے مالک۔
دوسرا عمل اس دعا کا پڑھنا ہے کہ اس کا پڑھنا مستحب ہے:
اَللّٰھُمَّ داحِیَ الکَعْبَۃِ، وَفالِقَ الْحَبَّۃِ، وَصارِفَ اللَّزْبَۃِ، وَکاشِفَ کُلِّ کُرْبَۃٍ ٲَسْٲَلُکَ فِی ھذَا الْیَوْمِ مِنْ ٲَیَّامِکَ الَّتِی ٲَعْظَمْتَ حَقَّھا، وَٲَقْدَمْتَ سَبْقَھا، وَجَعَلْتَھا عِنْدَ الْمُؤْمِنِینَ وَدِیعَۃً، وَ إلَیْکَ ذَرِیعَۃً، وَبِرَحْمَتِکَ الْوَسِیعَۃِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ الْمُنْتَجَبِ فِی الْمِیثاقِ الْقَرِیبِ یَوْمَ التَّلاقِ فاتِقِ کُلِّ رَتْقٍ، وَداعٍ إلی کُلِّ حَقٍّ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الْاَطْہارِ، الْھُداۃِ الْمَنارِ، دَعاےِمِ الْجَبَّارِ، وَوُلاۃِ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ، وَٲَعْطِنا فِی یَوْمِنا ھذَا مِنْ عَطائِکَ الْمَخْزُونِ غَیْرَ مَقْطُوعٍ وَلاَ مَمْنُوعٍ، تَجْمَعُ لَنا بِہِ التَّوْبَۃَ وَحُسْنَ الْاَوْبَۃِ، یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ، وَٲَکْرَمَ مَرْجُوٍّ، یَا کَفِیُّ یَا وَفِیُّ، یَا مَنْ لُطْفُہُ خَفِیٌّ، اُلْطُفْ لِی بِلُطْفِکَ، وَٲَسْعِدْنِی بِعَفْوِکَ، وَٲَیِّدْنِی بِنَصْرِکَ، وَلاَ تُنْسِنِی کَرِیمَ ذِکْرِکَ ، بِوُلاۃِ ٲَمْرِکَ، وَحَفَظَۃِ سِرِّکَ، وَاحْفَظْنِی مِنْ شَوایِبِ الدَّھْرِ إلی یَوْمِ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، وَٲَشْھِدْنِی ٲَوْ لِیائَکَ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِی، وَحُلُولِ رَمْسِی، وَانْقِطاعِ عَمَلِی، وَانْقِضائِ ٲَجَلِی ۔ اَللّٰھُمَّ وَاذْکُرْنِی عَلَی طُولِ الْبِلی إذا حَلَلْتُ بَیْنَ ٲَطْباقِ الثَّریٰ، وَنَسِیَنِی النَّاسُونَ مِنَ الْوَری، وَٲَحْلِلْنِی دارَ الْمُقامَۃِ، وَبَوِّئْنِی مَنْزِلَ الْکَرامَۃِ وَاجْعَلْنِی مِنْ مُرافِقِی ٲَوْ لِیائِکَ وَٲَھْلِ اجْتِبائِکَ وَاصْطِفائِکَ وَبارِکْ لِی فِی لِقائِکَ، وَارْزُقْنِی حُسْنَ الْعَمَلِ قَبْلَ حُلُولِ الْاَجَلِ بَرِیْئاً مِنَ الزَّلَلِ وَسُوئِ الْخَطَلِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَوْرِدْنِی حَوْضَ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَاسْقِنِی مِنْہُ مَشْرَباً رَوِیّاً سائِغاً ھَنِیئاً لاَ ٲَظْمَٲُ بَعْدَہُ، وَلاَ ٲُحَلَّأُ وِرْدَہُ، وَلاَ عَنْہُ ٲُذادُ، وَاجْعَلْہُ لِی خَیْرَ زادٍ، وَٲَوْفی مِیعادٍ یَوْمَ یَقُومُ الْاَشْھادُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَالْعَنْ جَبابِرَۃَ الْاَوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ وَبِحُقُوقِ ٲَوْلِیائِکَ الْمُسْتَٲْثِرِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَاقْصِمْ دَعائِمَھُمْ، وَٲَھْلِکْ ٲَشْیاعَھُمْ وَعامِلَھُمْ، وَعَجِّلْ مَھالِکَھُمْ، وَاسْلُبْھُمْ مَمالِکَھُمْ، وَضَیِّقْ عَلَیْھِمْ مَسالِکَھُمْ، وَالْعَنْ مُساھِمَھُمْ وَمُشارِکَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ وَعَجِّلْ فَرَجَ ٲَوْ لِیائِکَ، وَارْدُدْ عَلَیْھِمْ مَظالِمَھُمْ، وَٲَظْھِرْ بِالْحَقِّ قائِمَھُمْ، وَاجْعَلْہُ لِدِینِکَ مُنْتَصِراً، وَبِٲَمْرِکَ فِی ٲَعْدائِکَ مُؤْتَمِراً ۔ اَللّٰھُمَّ احْفُفْہُ بِمَلائِکَۃِ النَّصْرِ، وَبِما ٲَلْقَیْتَ إلَیْہِ مِنَ الْاَمْرِ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ مُنْتَقِماً لَکَ حَتّی تَرْضی وَیَعُودَ دِینُکَ بِہِ وَعَلَی یَدَیْہِ جَدِیداً غَضّاً، وَیَمْحَضَ الْحَقَّ مَحْضاً، وَیَرْفُضَ الْباطِلَ رَفْضاً ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی جَمِیعِ آبائِہِ وَاجْعَلْنا مِنْ صَحْبِہِ وَٲُسْرَتِہِ، وَابْعَثْنا فِی کَرَّتِہِ، حَتّی نَکُونَ فِی زَمانِہِ مِنْ ٲَعْوانِہِ اَللّٰھُمَّ ٲَدْرِکْ بِنا قِیامَہُ، وَٲَشْھِدْنا ٲَیَّامَہُ وَصَلِّ عَلَیْہِ، وَارْدُدْ إلَیْنا سَلامَہُ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ ۔
اے اللہ! اے زمین کعبہ کے بچھانے والے دانے کو شگافتہ کرنے والے سختی دور کرنے والے اور ہر تنگی سے نکالنے والے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس دن میں جو تیرے ان دنوں میں سے ہے تو نے جن کا حق عظیم قرار دیا انکے شرف کو بڑھایا اور انہیں مومنوں کے پاس اپنی امانت بنایا اور اپنی جانب ذریعہ قرار دیا اور بواسطہ تیری وسیع رحمت کے سوالی ہوں کہ اپنے بندہ محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو برگزیدہ ہیں اور میثاق میں تیرے نزدیک تر ہیں قیامت میں ہر گرفتار کو چھڑانے والے اور رہ حق کیطرف بلانے والے ہیں نیز ان کے پاکیزہ اہل بیت پر رحمت فرما جو چراغ ہدایت، خدا کے بنائے ہوئے ستون اور جنت و جہنم کے حاکم ہیں اور یہ کہ آج ہماری عید کے روزہمیں اپنی عطاؤں کے خزانے سے وہ عطا کر جو کبھی ختم نہ ہو اور نہ اس کو روکا جائے اس کے ساتھ ہمیں توبہ اور اچھی بازگشت بھی دے اے بہترین پکارے گئے اور شریف تر امید کیے گئے اے پورا کرنے والے اے وفا کرنے والے اے وہ جس کا کرم نہاں ہے اپنی کریمی سے مجھ پر کرم فرما اور اپنی پردہ پوشی سے مجھے نیک بختی دے اپنی نصرت سے مجھے قوی کر اور بواسطہ اپنے والیان امر اور اپنے رازداروں کے مجھے اپنا ذکر پاک نہ بھلا حشر و نشر کے دن تک مجھے زمانے کی سختیوں سے اپنی حفاظت میں رکھ مجھے اپنے اولیاء کی زیارت کا شرف بخش اس وقت جب میری جان نکلے جب مجھے قبر میں اتارا جائے، جب میرا عمل بند ہوجائے اور میری عمر تمام ہوجائے اے معبود! مجھے یاد رکھنا جب مجھ پر آزمائش کے لمبا ہونے پر کہ جب میں زمین کی تہوں میں پڑا ہوں گا اور لوگوں میں سے بھولنے والے مجھے بھول چکے ہونگے تب مجھے رہنے کی جگہ دے اور باعزت ٹھکانہ عطا فرما مجھے اپنے اولیاء کے رفیقوں میں رکھ اپنے منتخب افراد میں قرار دے اور اپنے پسندیدہ لوگوں میں داخل کر اپنی ملاقات میرے لیے مبارک کر موت سے پہلے اچھے اچھے اعمال بجا لانے کی توفیق دے لغزشوں سے بچائے رکھ اور برے کاموں سے دور کر۔ اے معبود! مجھے اپنے نبی حضرت محمد کے حوض کوثر پر وارد فرما اور اس میں سے خوش مزہ گوارا پانی سے سیراب فرما کہ اس کے بعد نہ مجھے پیاس لگے اور نہ اس سے روکا جاؤں نہ اس سے ہٹایا جاؤں اور اسے میرا بہتر توشہ قرار دے اس دن کے لیے جب وعدے کا دن آپہنچے گا اے معبود! اگلے اور پچھلے ستم گار لوگوں پر لعنت کر اور ان پر جنہوں نے تیرے اولیاء کے حقوق غصب کیے اے معبود! ان کے سہارے توڑ دے اور ان کے پیروکاروں اور کارندوں کو ہلاک کر دے اور انکی تباہی میں اور ان کی حکومتیں چھیننے میں جلدی کر اور ان کے لیے راستے تنگ کردے اور ان کے ہمکاروں اور حصہ داروں پر لعنت کر اے معبود! اپنے اولیاء کو جلد کشادگی دے ان کے چھنے ہوئے حقوق واپس دلا قائم آل(ع) محمد(ص) کا جلد ظہور فرما اور انہیں اپنے دین کا مددگار اور اپنے اذن سے اپنے دشمنوں پر مسلط فرما اے معبود! ان کے گرد میں مدد گار فرشتوں کو کھڑ اکردے اور شب قدر میں جو حکم تو نے اان کو دیا اس کے مطابق انہیں اپنی طرف سے بدلہ لینے والا قرار دے یہاں تک کہ تو راضی ہو تیرا دین ان کے ذریعے پلٹ آئے اور انکے ہاتھوں نئی قوت و غلبہ پاکر حق نکھر کے سامنے آئے اور باطل پوری طرح مٹ جائے اے معبود! امام العصر(ع) پر رحمت فرما اور ان کے تمام بزرگوں پر اور ہمیں ان کے مددگاروں اور ساتھیوں میں قرار دے ہمیں ان کی آمد ثانی پر مبعوث فرما یہاں تک کہ ہم ان کے عہد میں ان کے حامیوں میں ہوںاے معبود! ہمیں انکے قیام تک پہنچا اور ان کی حکومت کے دن دکھا اور ان پر رحمت فرما اور ان کی دعا ہم تک پہنچا اور ان پر سلام اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔
معلوم ہو کہ میرداماد نے اپنے رسالہ اربعہ ایام میں دحوالارض کے دن کے اعمال میں فرمایا ہے کہ آج کے دن امام علی رضاؑ کی زیارت کرنا مستحب اعمال میں سے ہے اور مسنون آداب کے ساتھ مؤکد ہے اسی طر ح امام علی رضاؑ کی زیارت پہلی رجب کو بھی زیادہ تاکیدی ہے۔