اس رات کی فضیلت انیسویں رمضان کی رات سے زیادہ ہے روایات میں تاکید کی گئی ہے کہ اس رات اور تئیسویں کی رات میں غسل اور شب بیداری کرے اور عبادت میں مشغول رہے کہ شب قدر انہی دوراتوں میں سے ایک ہے۔ چند ایک اور روایات میں مذکور ہے کہ امام جعفر صادق ؑ سے عرض کیا گیا کہ معین طور پر فرمائیں کہ شب قد ر کونسی رات ہے ؟آپ نے کسی رات کا تعین نہ کیا ۔ فرمایا کہ مگر اس میں کیا حرج ہے کہ تم ان دو راتوں میں اعمال خیر بجا لاتے رہو۔ جو دعائیں کافی کی سند کے ساتھ اور مقنعہ ومصباح میں مرسلہ طور پر نقل ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس کو اکیسویں رمضان کی رات پڑھے :
يَا مُولِجَ اللَّيْلِ فِي النَّهَارِ وَ مُولِجَ النَّهَارِ فِي اللَّيْلِ وَ مُخْرِجَ الْحَيِّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ مُخْرِجَ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ يَا رَازِقَ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ يَا اللّٰهُ يَا رَحْمَانُ يَا اللّٰهُ يَا رَحِيمُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ لَكَ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ الْاَمْثَالُ الْعُلْيَا وَ الْكِبْرِيَاءُ وَ الْآلاءُ اَسْاَلُكَ اَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فِي السُّعَدَاءِ وَ رُوحِي مَعَ الشُّهَدَاءِ وَ اِحْسَانِي فِي عِلِّيِّينَ وَ اِسَاءَتِي مَغْفُورَةً وَ اَنْ تَهَبَ لِي يَقِينا تُبَاشِرُ بِهِ قَلْبِي وَ اِيمَانا يُذْهِبُ الشَّكَّ عَنِّي وَ تُرْضِيَنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي وَ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ الْحَرِيقِ وَ ارْزُقْنِي فِيهَا ذِكْرَكَ وَ شُكْرَكَ وَ الرَّغْبَةَ اِلَيْكَ وَ الْاِنَابَةَ وَ التَّوْفِيقَ لِمَا وَفَّقْتَ لَهُ مُحَمَّدا وَ آلَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ وَ عَلَيْهِمُ السَّلامُ.
اے رات کو دن میں داخل کرنے والے اور دن کو رات میں داخل کرنے والے اے زندہ کو مردہ سے نکالنے والے اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والے اے جسے چاہے بغیر حساب کے رزق دینے والے، اے اﷲ، اے رحمن ،اے اﷲ، اے رحیم، اے اﷲ، اے اﷲ، اے اﷲ، تیرے ہی لیے ہیں اچھے اچھے نام بلند ترین نمونے اور تیرے لیے ہیں بڑائیاں اور مہربانیاں میں تجھ سے سؤال کرتا ہوں کہ محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرانام نیکوکاروں میں قرار دے، میری روح کو شہیدوں کے ساتھ قرار دے میری اطاعت کو مقام علیین پر پہنچا دے، میری بدی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین عطا کر جو میرے دل میں بسا ہو وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کر دے اور مجھے راضی بنا اس پر جو حصہ تو نے مجھے دیا ہے اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے اور آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس مہینے میں مجھے ہمت دے کہ تیرا ذکر کروں تیرا شکر کروں تیری طرف توجہ رکھوں اورتیرے حضور توبہ کروں اور مجھے توفیق دے اس عمل کی جسکی توفیق تو نے محمدؐ اور آل محمدؐ کو دی ہے سلام ہو آنحضرتؐ پر اور ان کی آلؑ پر
کفعمی نے سید (رح)سے نقل کیا ہے کہ رمضان کی اکیسویں رات یہ دعا پڑھے:
اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اقْسِمْ لِي حِلْما يَسُدُّ عَنِّي بَابَ الْجَهْلِ وَ هُدًى تَمُنُّ بِهِ عَلَيَّ مِنْ كُلِّ ضَلالَةٍ وَ غِنًى تَسُدُّ بِهِ عَنِّي بَابَ كُلِّ فَقْرٍ وَ قُوَّةً تَرُدُّ بِهَا عَنِّي كُلَّ ضَعْفٍ وَ عِزّا تُكْرِمُنِي بِهِ عَنْ كُلِّ ذُلٍّ وَ رِفْعَةً تَرْفَعُنِي بِهَا عَنْ كُلِّ ضَعَةٍ وَ اَمْنا تَرُدُّ بِهِ عَنِّي كُلَّ خَوْفٍ وَ عَافِيَةً تَسْتُرُنِي بِهَا عَنْ كُلِّ بَلاءٍ وَ عِلْما تَفْتَحُ لِي بِهِ كُلَّ يَقِينٍ وَ يَقِينا تُذْهِبُ بِهِ عَنِّي كُلَّ شَكٍّ وَ دُعَاءً تَبْسُطُ لِي بِهِ الْاِجَابَةَ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ السَّاعَةِ السَّاعَةِ السَّاعَةِ يَا كَرِيمُ وَ خَوْفا تَنْشُرُ لِي بِهِ كُلَّ رَحْمَةٍ وَ عِصْمَةً تَحُولُ بِهَا بَيْنِي وَ بَيْنَ الذُّنُوبِ حَتَّى اُفْلِحَ بِهَا عِنْدَ الْمَعْصُومِينَ عِنْدَكَ بِرَحْمَتِكَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اے معبود! محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے وہ نرم خوئی عطا فرما جو جہالت کا دروازہ مجھ پر بند کرے اور ہدایت نصیب کر جس کے ذریعے تو مجھ پر ہر گمراہی سے بچانے کا احسان کرے اور تونگری دے جس کے ذریعے تو مجھ پر ہر محتاجی کا دروازہ بندہ کرے اور قوت عطا کر جس کے ذریعے تو مجھ سے کمزوریاں دور کرے اور وہ عزت دے جس سے تو ہر ذلت کو مجھ سے دور کرے اور وہ بلندی دے کہ جس کے ذریعے تو مجھے ہر پستی سے بلند کر دے اور ایسا امن عطا کر کہ جس کے ذریعے تومجھے ہر خوف سے بچائے اور وہ پناہ دے کہ جسکے ذریعے تو مجھے ہر مصیبت سے محفوظ رکھے او ر وہ علم دے جس کے ذریعے تومیرے لیے ہر یقین کا دروازہ کھول دے اور وہ یقین عطا کرکہ جس کے ذریعے ہر شک کو مجھ سے دور کر دے اورایسی دعا نصیب فرما کہ جسے تو قبول فرمائے اسی رات میں اور اسی گھڑی میں، اسی گھڑی میں ،اسی گھڑی میں، اسی گھڑی میں ابھی، اے کرم کرنے والے، اور وہ خوف دے جس سے تو مجھ پر رحمتیں برسائے اور وہ تحفظ دے کہ میرے اور گناہوں کے درمیان آڑ بن جائے یہاں تک کہ اس کے ذریعے تیرے معصومین(ع) کی خدمت میں پہنچ پاؤں تیری رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم والے۔
شیخ کلینیؒنے روایت کی ہے کہ امام محمدباقرؑ رمضان کی اکیسویں اور تئیسویں راتوں میں نصف شب تک دعا پڑھتے اور پھر نمازیں شروع کر دیتے تھے ۔ واضح رہے کہ رمضان کی آخری راتوں میں ہر رات غسل کرنا مستحب ہے۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت رسول ان دس راتوں میں ہر رات غسل فرماتے تھے۔ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف بیٹھنا مستحب ہے بلکہ اس کی بڑی فضیلت ہے اور یہی اعتکاف کا افضل وقت ہے۔ ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ ان ایام میں اعتکاف بیٹھنے پر دوحج اور دوعمرے کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت رسول رمضان کے ان آخری دس دنوں میں مسجد میں اعتکاف بیٹھتے تھے، تب مسجد میں آپ کے لیے چھولداری لگا دی جاتی آپ اپنا بستر لپیٹ دیتے اور شب وروز عبادت الٰہی میں مشغول رہتے تھے۔ یاد رہے کہ ۰۴ھ میں رمضان کی اسی اکیسویں رات میں امیرالمومنین ؑ کی شہادت ہوئی تھی۔ لہذا اس رات آلؑ محمدؐ اور ان کے پیروکاروں کا رنج وغم تازہ ہوجاتا ہے۔ روایت ہے کہ یہ شب بھی امام حسینؐ کی شبِ شہادت کے مانند ہے کہ جو پتھر بھی اٹھایا جاتا اسکے نیچے سے تازہ خون ابل پڑتا تھا۔ شیخ مفیدؒ فرماتے ہیں کہ اس رات بکثرت درود شریف پڑھے آل محمدؐ پر ظلم کرنے والوں پر نفرین کرے اور امیرالمومنین ؑ کے قاتل پر لعنت بھیجے۔