سید ابن طاؤس نے امام جعفر صادق ؑ اور امام موسیٰ کاظمؑ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ پورے رمضان میں ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھے :
اللّٰهُمَّ ارْزُقْنِي حَجَّ بَيْتِكَ الْحَرَامِ فِي عَامِي هٰذَا وَ فِي كُلِّ عَامٍ مَا اَبْقَيْتَنِي فِي يُسْرٍ مِنْكَ وَ عَافِيَةٍ وَ سَعَةِ رِزْقٍ وَ لا تُخْلِنِي مِنْ تِلْكَ الْمَوَاقِفِ الْكَرِيمَةِ وَ الْمَشَاهِدِ الشَّرِيفَةِ وَ زِيَارَةِ قَبْرِ نَبِيِّكَ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ فِي جَمِيعِ حَوَائِجِ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ فَكُنْ لِي اللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْاَلُكَ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي لا يُرَدُّ وَ لا يُبَدَّلُ اَنْ تَكْتُبَنِي مِنْ حُجَّاجِ بَيْتِكَ الْحَرَامِ الْمَبْرُورِ حَجُّهُمْ الْمَشْكُورِ سَعْيُهُمْ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمْ الْمُكَفَّرِ عَنْهُمْ سَيِّئَاتُهُمْ وَ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ اَنْ تُطِيلَ عُمُرِي وَ تُوَسِّعَ عَلَيَّ رِزْقِي وَ تُؤَدِّيَ عَنِّي اَمَانَتِي وَ دَيْنِي آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ .
اے معبود! اس سال اور آئندہ پوری زندگی مجھے اپنے بیت الحرام (کعبہ) کے حج کی توفیق فرما جب تک تو مجھے زندہ رکھے اپنی طرف سے آسانی ، آرام اور وسعت رزق نصیب فرما مجھے ان بزرگی و کرامت والے مقامات اور مقدس پاکیزہ مزارات اور اپنے نبیؐ کریم کے سبز گنبد کی زیارت کرنے سے محروم نہ رکھ ان پر اور ان کی آل پر تیری رحمت ہو اور دنیا و آخرت سے متعلق میری تمام حاجات پوری فرما دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ شب قدر میں تو جو یقینی امور طے فرماتا ہے اور جو محکم فیصلے کرتا ہے کہ جن میں کسی قسم کی رد و بدل نہیں ہوتی ان میں میرا نام اپنے بیت اﷲ (کعبہ) کا حج کرنے والوں میں لکھ دے کہ جن کا حج تمہیں منظور ہے اور ان کی سعی مقبول ہے ان کے گناہ بخشے گئے اور ان کی خطائیں مٹا دی گئیں ہیں اور اپنی قضائ و قدر میں میری عمر طولانی میری روزی و رزق کشادہ فرما اور مجھے ہر امانت اور ہر قرض ادا کرنے کی توفیق دے ایسا ہی ہو اے جہانوں کے پالنے والے۔
ماہِ رمضان پنجگانہ نماز وں کے بعد اس دعا کی تلاوت کی تاکید کی گئی ہے
يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ يَا غَفُورُ يَا رَحِيمُ اَنْتَ الرَّبُّ الْعَظِيمُ الَّذِي لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ وَ هٰذَا شَهْرٌ عَظَّمْتَهُ وَ كَرَّمْتَهُ وَ شَرَّفْتَهُ وَ فَضَّلْتَهُ عَلَى الشُّهُورِ وَ هُوَ الشَّهْرُ الَّذِي فَرَضْتَ صِيَامَهُ عَلَيَّ وَ هُوَ شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي اَنْزَلْتَ فِيهِ الْقُرْآنَ هُدًى لِلنَّاسِ وَ بَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَ الْفُرْقَانِ وَ جَعَلْتَ فِيهِ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَ جَعَلْتَهَا خَيْرا مِنْ اَلْفِ شَهْرٍ فَيَا ذَا الْمَنِّ وَ لا يُمَنُّ عَلَيْكَ مُنَّ عَلَيَّ بِفَكَاكِ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ فِيمَنْ تَمُنُّ عَلَيْهِ وَ اَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
اے بلند تر اے بزرگی والے اے بخشنے والے اے مہربان تو ہی بڑائی والا پروردگار ہے کہ جس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے دیکھنے والا ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جسے تونے بزرگی دی عزت عطا کی بلندی بخشی اور سبھی مہینوں پر فضیلت عنایت کی ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے تونے مجھ پر فرض کیئے ہیں اور وہ ماہ مبارک رمضان ہے کہ جس میں تو نے قرآن اتارا ہے جو لوگوں کیلئے رہبر ہے اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل کی تفریق ہے تو نے اس مہینے میں شب قدر رکھی اور اسے ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے پس اے احسان کرنے والے تجھ پر احسان نہیں کیا جا سکتا تو مجھ پر احسان فرما میری گردن آگ سے چھڑا کر ان کے ساتھ جن پر تونے احسان کیا اور مجھے داخل جنت فرما اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے ۔
شیخ کفعمی نے مصباح و بلد الامین اور شیخ شہید نے اپنے مجموعہ میں رسول اﷲؐ سے نقل کیا ہے کہا آپ نے فرمایا: جو شخص رمضان المبارک میں ہر واجب نماز کے بعد یہ دعا پڑھے تو خدا وند اس کے قیامت تک کے گناہ معاف کر دے گا اور وہ دعا یہ ہے:
اللّٰهُمَّ اَدْخِلْ عَلَى اَهْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَ اللّٰهُمَّ اَغْنِ كُلَّ فَقِيرٍ اللّٰهُمَّ اَشْبِعْ كُلَّ جَائِعٍ اللّٰهُمَّ اكْسُ كُلَّ عُرْيَانٍ اللّٰهُمَّ اقْضِ دَيْنَ كُلِّ مَدِينٍ اللّٰهُمَّ فَرِّجْ عَنْ كُلِّ مَكْرُوبٍ اللّٰهُمَّ رُدَّ كُلَّ غَرِيبٍ اللّٰهُمَّ فُكَّ كُلَّ اَسِيرٍ اللّٰهُمَّ اَصْلِحْ كُلَّ فَاسِدٍ مِنْ اُمُورِ الْمُسْلِمِينَ اللّٰهُمَّ اشْفِ كُلَّ مَرِيضٍ اللّٰهُمَّ سُدَّ فَقْرَنَا بِغِنَاكَ اللّٰهُمَّ غَيِّرْ سُوءَ حَالِنَا بِحُسْنِ حَالِكَ اللّٰهُمَّ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَ اَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ اِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ .
اے معبود ! قبروں میں دفن شدہ لوگوں کو شادمانی عطا فرما اے معبود! ہر محتاج کو غنی بنا دے اے معبود! ہر بھوکے کو شکم سیر کر دے اے معبود! ہر عریان کو لباس پہنا دے اے معبود! ہر مقروض کا قرض ادا کر اے معبود! ہر مصیبت زدہ کو آسودگی عطا کر اے معبود! ہر مسافر کو وطن واپس لا اے معبود! ہر قیدی کو رہائی بخش دے اے معبود! مسلمانوں کے امور میں سے ہر بگاڑ کی اصلاح فرما دے اے معبود! ہر مریض کو شفا عطا فرما اے معبود! اپنی ثروت سے ہماری محتاجی ختم کر دے اے معبود! ہماری بد حالی کو خوشحالی سے بدل دے اے معبود! ہمیں اپنے قرض ادا کرنے کی توفیق دے اور محتاجی سے بچا لے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
کافی میں شیخ کلینی (رح) نے ابو بصیر سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق ؑ ماہ مبارک رمضان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔
اللّٰهُمَّ اِنِّي بِكَ وَ مِنْكَ اَطْلُبُ حَاجَتِي وَ مَنْ طَلَبَ حَاجَةً اِلَى النَّاسِ فَاِنِّي لا اَطْلُبُ حَاجَتِي اِلا مِنْكَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ وَ اَسْاَلُكَ بِفَضْلِكَ وَ رِضْوَانِكَ اَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ اَهْلِ بَيْتِهِ وَ اَنْ تَجْعَلَ لِي فِي عَامِي هٰذَا اِلَى بَيْتِكَ الْحَرَامِ سَبِيلا حِجَّةً مَبْرُورَةً مُتَقَبَّلَةً زَاكِيَةً خَالِصَةً لَكَ تَقَرُّ بِهَا عَيْنِي وَ تَرْفَعُ بِهَا دَرَجَتِي وَ تَرْزُقَنِي اَنْ اَغُضَّ بَصَرِي وَ اَنْ اَحْفَظَ فَرْجِي وَ اَنْ اَكُفَّ بِهَا عَنْ جَمِيعِ مَحَارِمِكَ حَتَّى لا يَكُونَ شَيْءٌ آثَرَ عِنْدِي مِنْ طَاعَتِكَ وَ خَشْيَتِكَ وَ الْعَمَلِ بِمَا اَحْبَبْتَ وَ التَّرْكِ لِمَا كَرِهْتَ وَ نَهَيْتَ عَنْهُ وَ اجْعَلْ ذَلِكَ فِي يُسْرٍ وَ يَسَارٍ وَ عَافِيَةٍ وَ مَا اَنْعَمْتَ بِهِ عَلَيَّ وَ اَسْاَلُكَ اَنْ تَجْعَلَ وَفَاتِي قَتْلا فِي سَبِيلِكَ تَحْتَ رَايَةِ نَبِيِّكَ مَعَ اَوْلِيَائِكَ وَ اَسْاَلُكَ اَنْ تَقْتُلَ بِي اَعْدَاءَكَ وَ اَعْدَاءَ رَسُولِكَ وَ اَسْاَلُكَ اَنْ تُكْرِمَنِي بِهَوَانِ مَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِكَ وَ لا تُهِنِّي بِكَرَامَةِ اَحَدٍ مِنْ اَوْلِيَائِكَ اللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِي مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلا حَسْبِيَ اللّٰهُ مَا شَاءَ اللّٰهُ
اے معبود! میں تیرے ہی ذریعے تجھ سے اپنی حاجت طلب کرتاہوں جو لوگوں سے طلب حاجت کرتا ہے کیا کرے پس میں تیرے سوا کسی سے طلب حاجت نہیں کرتا تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیری عطا و مہربانی کے یہ کہ حضرت محمدؐ اور ان کے اہلبیت ؑ پر رحمت نازل فرما اور میرے لئے اسی سال میں اپنے محترم گھر کعبہ پہنچنے کا وسیلہ بنا دے وہاں مجھے حج نصیب کر جو درست مقبول پاکیزہ اور خاص تیرے ہی لئے ہو اس سے میری آنکھیں ٹھنڈی کر اور میرے درجے بلند فرما مجھے توفیق دے کہ حیا سے آنکھیں نیچی رکھوں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کروں اور تیری حرام کردہ ہر چیز سے بچ کے رہوں یہاں تک کہ میرے نزدیک تیری فرمانبرداری اور تیرے خوف سے عزیز تر کوئی چیز نہ ہو جس چیز کو تو پسند کرتا ہے اس پر عمل کروں اور جسے تو نے نا پسند کیا اور اس سے روکا ہے اسے چھوڑ دوں اور یہ اس طرح ہو کہ اس میں آسانی فروانی و تندرستی ہو اور اس کے ساتھ جو بھی نعمت تو مجھے عطا کرے۔ اور تجھ سے سوالی ہوں کہ میری موت کو ایسا قرار دے گویا میں تیری راہ میں تیرے نبیؐ کے جھنڈے تلے قتل ہوا ہو تیرے دوستوں کے ہمراہ اور سوال کرتا ہوں مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اور تیرے رسولؐ کے دشمنوں کو قتل کروں اور سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی مخلوق میں سے جس کی خواری سے چاہے مجھے عزت دے لیکن اپنے پیاروں میں سے کسی کی عزت کے مقابل مجھے ذلیل نہ فرما۔ اے معبود! حضرت رسول کے ساتھ میرا رابطہ قائم فرما کافی ہے میرے لئے اﷲ جو اﷲ چاہے وہی ہوگا۔
مؤلف کہتے ہیں کہ اس دعا کو دعائے حج کہا جاتا ہے سید نے اپنی کتاب اقبال میں امام جعفر صادق ؑ سے روایت کی ہے کہ ماہ رمضان کی راتوں میں بعد از مغرب یہ دعا پڑھے کفعمی نے بلد الامین میں فرمایا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں ہر روز اور اس مہینے کی پہلی رات اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے نیز مقنع میں شیخ مفید (رح) نے یہ دعاخصوصاً رمضان کی پہلی رات بعد از مغرب پڑھنے کیلئے نقل فرمائی ہے ۔
یا د رہے کہ ماہ رمضان کے دنوں اور راتوں میں بہترین عمل تلاوت قرآن پاک ہے پس اس مہینے میں بکثرت تلاوت قرآن کرے کیونکہ قرآن اسی ماہ میں نازل ہوا ہے۔ روایت ہے کہ ہر چیز کیلئے بہار ہوتا ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے دیگر مہینوں میں سے ہر ایک میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور کم از کم چھ دن میں ختم قرآن مستحب ہے لیکن ماہ رمضان مبارک میں ہر تین روز میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور اگر ہر روز پورا قرآن ختم کرے تو اور بہتر ہے علامہ مجلسی ؒ نے فرمایا کہ آئمہؑ میں سے چند ایک اس ماہ مبارک میں چالیس قرآن ختم فرماتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ قرآن ختم کر لیا کرتے تھے۔ اگر ختم قرآن کا ثواب چہاردہ معصومین ؑ میں سے کسی معصوم -کی روح پاک کو ہدیہ کر دے تو اسکا ثواب دگنا ہو جاتا ہے ایک روایت میں ہے کہ اس شخص کا اجر روز قیامت ان معصومؑ کی رفاقت ہے۔ اس ماہ میں بکثرت دعا و صلوات پڑھے اور بہت زیادہ استغفار کرے نیز روایت میں ہے کہ امام سجاد ؑ ماہ رمضان میں دعا، تسبیح، تکبیر اور استغفار کے سوا کوئی اور بات نہ کرتے تھے پس اس مہینے میں دن رات کی عبادات اور نوافل کا خاص اہتمام کرے