Columbus , US
25-12-2024 |24 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

مخصوص اعمال برائے تئیسویں شب (رمضان)

تفصیل:

ہدیۃ الزائر میں منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دوراتوں سے افضل ہے اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے او ر یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے اس رات حکمت الہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں پس اس میں پہلی دوراتوں کے مشترکہ اعمال بجا لائے اور ان کے علاوہ اس رات کے چند مخصوص اعمال بھی ہیں:

(۱)      سورۂ عنکبوت وسورۂ روم پڑھے کہ امام جعفرصادق ؑ نے قسم کھاتے ہوئے فرمایاکہ اس رات ان دوسورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔

(۲)      سورۂ حٰم دخان پڑھے :

(۳)      ایک ہزار مرتبہ سورۂ قدر پڑھے:

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

اس رات خصوصاً اور دیگر اوقات میں عموماً دعائے سلامتیِ امامِ زمانہؑ پڑھے کہ رمضان مبارک کے آخری عشرے کی دعاؤں کے سلسلے میں تئیسویں شب کی دعا کے بعد اس کا ذکر ہوا ہے۔

اللّهُمّ كُنْ لِوَلِيّكَ الحُجّةِ ابْنِ الحَسَنِ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَعَلَى آبَائِهِ فِي هذِهِ السَّاعَةِ وَفي كُلّ سَاعَةٍ وَلِيّاً وَحَافِظاً وَقَائِداً وَنَاصِراً وَدَلِيلاً وَعَيْناً حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعاً وَتُمَتّعَهُ فِيهَا طَوِيلاً.

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

اس رات  یہ دعا بھی پڑھے

اللّٰهُمَّ امْدُدْ لِي فِي عُمُرِي وَ اَوْسِعْ لِي فِي رِزْقِي وَ اَصِحَّ لِي جِسْمِي وَ بَلِّغْنِي اَمَلِي وَ اِنْ كُنْتُ مِنَ الْاَشْقِيَاءِ فَامْحُنِي مِنَ الْاَشْقِيَاءِ وَ اكْتُبْنِي مِنَ السُّعَدَاءِ فَاِنَّكَ قُلْتَ فِي كِتَابِكَ الْمُنْزَلِ عَلَى نَبِيِّكَ الْمُرْسَلِ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ آلِهِ يَمْحُو اللّٰهُ مَا يَشَاءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ اُمُّ الْكِتَابِ

ترجمہ:

اے اﷲ! میری عمر دراز فرما، میرے رزق میں وسعت دے، میرے بدن کو تندرست رکھ اور میری آرزو پوری فرما اور اگر میں بدبختوں میں سے ہوں تو میرا نام بدبختوں سے کاٹ دے اور میرا نام خوش بختوں میں لکھ دے کیونکہ تو نے اپنی اس کتاب میں فرمایا ہے جو تونے اپنے نبی مرسل(ص) پر نازل کی کہ تیری رحمت ہو ان پر اور انکی آل (ع)پر یعنی خدا جو چاہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہے لکھ دیتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے ۔ 

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

اس با برکت رات یہ دعا بھی پڑھے

اللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ فِيمَا تُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَ فِيمَا تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَكِيمِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي لا يُرَدُّ وَ لا يُبَدَّلُ اَنْ تَكْتُبَنِي مِنْ حُجَّاجِ بَيْتِكَ الْحَرَامِ فِي عَامِي هٰذَا الْمَبْرُورِ حَجُّهُمْ الْمَشْكُورِ سَعْيُهُمْ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمْ الْمُكَفَّرِ عَنْهُمْ سَيِّئَاتُهُمْ وَ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ اَنْ تُطِيلَ عُمْرِي وَ تُوَسِّعَ لِي فِي رِزْقِي

ترجمہ:

اے معبود! جن امور کا تو لیلۃ القدر میں فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے اور ان کو مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے اور ایسی قضاء وقدر معین کرتا ہے جسکو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس میں تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ، جن کے گناہ معاف، جن کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں اور جن کا تو نے فیصلہ کیا اس میں میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے ۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

 یہ دعا پڑھے جو کتاب اقبال میں ہے،

يَا بَاطِنا فِي ظُهُورِهِ وَ يَا ظَاهِرا فِي بُطُونِهِ وَ يَا بَاطِنا لَيْسَ يَخْفَى وَ يَا ظَاهِرا لَيْسَ يُرَى يَا مَوْصُوفا لا يَبْلُغُ بِكَيْنُونَتِهِ مَوْصُوفٌ وَ لا حَدٌّ مَحْدُودٌ وَ يَا غَائِبا غَيْرَ مَفْقُودٍ وَ يَا شَاهِدا غَيْرَ مَشْهُودٍ يُطْلَبُ فَيُصَابُ وَ لا يَخْلُو مِنْهُ السَّمَاوَاتُ وَ الْاَرْضُ وَ مَا بَيْنَهُمَا طُرْفَةَ  عَيْنٍ لا يُدْرَكُ بِكَيْفٍ  وَ لا يُؤَيَّنُ بِاَيْنٍ وَ لا بِحَيْثٍ اَنْتَ نُورُ النُّورِ وَ رَبُّ الْاَرْبَابِ اَحَطْتَ بِجَمِيعِ الْاُمُورِ سُبْحَانَ مَنْ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْ‏ءٌ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ سُبْحَانَ مَنْ هُوَ هَكَذَا وَ لا هَكَذَا غَيْرُهُ

ترجمہ:

اے وہ جو اپنے ظہور میں بھی باطن ہے اور اے وہ جو وہ باطن رہ کر بھی ظاہر ہے اے وہ باطن کہ جو پوشیدہ نہیں ہے اور وہ ظاہر جو نظر نہیں آتا اے وہ موصوف کہ توصیف جس کی حقیقت تک نہیں پہنچتی اور نہ اس کی حد مقرر کر سکتی ہے اے وہ غائب جو گم نہیں ہے اور وہ حاضر جو دکھائی نہیں دیتا جسے ڈھونڈنے والا پالیتا ہے اور اس کے وجود سے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے پل بھر کیلئے اس سے خالی نہیں ہے اسکی کیفیت نہ کوئی جگہ ہے جہاں وہ ساکن ہو نہ کوئی سمت کہ جدھر وہ ہو تو نور کوروشن کرنے والا پالنے والوں کا پالنے والا اور تمام امور پر حاوی ہے پاک ہے وہ جس کی مانند کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور اس کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

اول شب میں کئے ہو ئے غسل کے علاوہ آخر شب پھر غسل کرے اور واضح رہے کہ اس رات غسل ، شب بیداری ، زیارت امام حسین علیہ السلام اور سورکعت نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

یہ دعا پڑھے جو کہ تئیسویں شب سے مخصوص ہے:

يَا رَبَّ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ جَاعِلَهَا خَيْرا مِنْ اَلْفِ شَهْرٍ وَ رَبَّ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْجِبَالِ وَ الْبِحَارِ وَ الظُّلَمِ وَ الْاَنْوَارِ وَ الْاَرْضِ وَ السَّمَاءِ يَا بَارِئُ يَا مُصَوِّرُ يَا حَنَّانُ يَا مَنَّانُ يَا اللّٰهُ يَا رَحْمَانُ يَا اللّٰهُ يَا قَيُّومُ يَا اللّٰهُ يَا بَدِيعُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ يَا اللّٰهُ لَكَ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ الْاَمْثَالُ الْعُلْيَا وَ الْكِبْرِيَاءُ وَ الْآلاءُ اَسْاَلُكَ اَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ فِي السُّعَدَاءِ وَ رُوحِي مَعَ الشُّهَدَاءِ وَ اِحْسَانِي فِي عِلِّيِّينَ وَ اِسَاءَتِي مَغْفُورَةً وَ اَنْ تَهَبَ لِي يَقِينا تُبَاشِرُ بِهِ قَلْبِي وَ اِيمَانا يُذْهِبُ الشَّكَّ عَنِّي وَ تُرْضِيَنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي وَ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ الْحَرِيقِ وَ ارْزُقْنِي فِيهَا ذِكْرَكَ وَ شُكْرَكَ وَ الرَّغْبَةَ اِلَيْكَ وَ الْاِنَابَةَ وَ التَّوْبَةَ وَ التَّوْفِيقَ لِمَا وَفَّقْتَ لَهُ مُحَمَّدا وَ آلَ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلامُ .

ترجمہ:

اے شب قدر کے پروردگار اور اس کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دینے والے اے رات اور دن کے رب اے پہاڑوں اور دریائوں، تاریکیوں اور روشنیوں و زمین اور آسمان کے رب اے پیدا کرنے والے ،اے صورتگر، اے محبت والے، اے احسان والے، اے اﷲ، اے رحمن ،اے اﷲ، اے نگہبان ،اے اﷲ اے پیدا کرنے والے، اے اﷲ، اے اﷲ، اے اﷲ، تیرے ہی لیے ہیں اچھے اچھے نام، بلندترین نمونے،اور بڑائیاں اور مہربانیاں تیرے لیے ہیں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ آج کی رات میں میرا نام نیکوکاروں میں قرار دے، میری روح کو شہیدوں کیساتھ قرار دے، میری اطاعت کو مقام علیین میں پہنچا اور میری برائی کو معاف شدہ قرار دے اور یہ کہ مجھے وہ یقین دے جو میرے دل میں بسا رہے اور وہ ایمان دے جو شک کو مجھ سے دور کردے اور مجھے راضی بنا اس پر جو حصہ تو نے مجھے دیا اور ہمیں دنیا میں بہترین زندگی دے، آخرت میں خوش ترین اجر عطا کر اور ہمیں جلانے والی آگ کے عذاب سے بچا اور اس ماہ میں مجھے ہمت دے کہ تجھے یادکروں، تیرا شکر بجا لائوں، تیری طرف توجہ رکھوں، تیری طرف پلٹوں اور توبہ کروں اور مجھے اس عمل کی توفیق دے جس کی توفیق تو نے محمد(ص) وآل محمد(ص) کو دی کہ ان سب پر سلام ہو۔

وضاحت / تفصیلات::

ہمارے بزرگ عالم شیخ صدوق (رح) نے فرمایا کہ علمائے امامیہ کے ایک اجتماع میں میرے ایک استاد نے یہ بات املا کرائی کہ جو شخص ان دو ﴿اکیسویں اور تئیسویں رمضان کی ﴾ راتوں کو مسائل دینی بیان کرتے ہوئے جاگ کر گزارے تو وہ سب لوگوں سے افضل ہے۔ بہرحال آج کی رات سے رمضان المبارک کے آخری عشرے کی دعائیں شروع کر دے، ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق ؑ سخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آگئی آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی علامہ مجلسیؒ کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفہ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعائے مکارم الاخلاق اور دعا توبہ پڑھے: نیز یہ کہ شب ہائے قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور ان میں عبادت الہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے، معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کادن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان