رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین علیہ السلام نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:
یَامَنْ یَمْلِکُ حَوَآئِجَ السَّآئِلِیْنَ وَیَعْلَمُ ضَمِیْرَ الصَّامِتِیْنَ لِکُلِّ مَسْئَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ حَاضِرٌ وَجَوَابٌ عَتِیْدٌ اَللّٰھُمَّ وَمَوَاعِیْدُکَ الصَّادِقَۃُ وَاَیَادِیکَ الْفَاضِلَۃُ وَرَحْمَتُکَ الْوَاسِعَۃُ فَاَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰ لِ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَقْضِیَ حَوَآئِجِی لِلدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص)وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
خَابَ الْوَافِدُوْنَ عَلٰی غَیْرِکَ وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُوْنَ اِلَّا لَکَ وَضَاعَ الْمُلِمُّوْنَ اِلَّا بِکَ وَاَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُوْنَ اِلَّا مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوْحٌ لِلرَّاغِبِیْنَ وَخَیْرُکَ مَبذُوْلٌ لِلطَّالِبِیْنَ وَفَضْلُکَ مُبُاحٌ لِلسَّآئِلِیْنَ وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلْاٰمِلِیْنَ وَرِزْقُکَ مَبْسُوْطٌ لِمَنْ عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسَانُ اِلَی الْمُسِئِیْنَ وَسَبِیْلُکَ الْاِ بْقَآئُ عَلَی الْمُعْتَدِیْنَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِیْ ھُدَی الْمُھْتَدِیْنَ وَارْزُقْنِیْ اجْتِھَادِ الْمُجْتَھِدِیْنَ وَلَا تَجْعَلْنِیْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ الْمُبْعَدِیْنَ وَاغْفِرْلِیْ یَوْمِ الدِّیْنِ
نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
شیخ طوسیؒ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت کی ہے۔ آپؑ نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِیْنَ لَکَ وَعَمَلَ الْخَآئِفِیْنَ مِنْکَ وَیَقِیْنَ الْعَابِدِیْنَ لَکَ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ وَاَنَا عَبْدُکَ الْبَآئِسُ الْفَقِیْرُ اَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ وَاَنَا الْعَبْدُ الذَّلِیْلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلٰی فَقْرِیْ وَبِحِلْمِکَ عَلٰی جَھْلِیْ وَبِقُوَّتِکَ عَلٰی ضَعْفِیْ یَاقَوِیُّ یَاعَزِیْزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہِ الْاَوْصِیَآئِ الْمَرْضِیِّیْنَ وَاکْفِنِیْ مَااَھْمَّنِیْ مِنْ اَمْرِ الدُّنْیَا وَالاَخِرَۃِ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا پست تر بندہ ہوں اے معبود محمدؐ اور انکی آلؑ پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمدؐ اورانکی آلؑ پر رحمت نازل فرما
کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
شیخ طوسیؒ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ہر روز پڑھنا مستحب ہے۔
اَللّٰھُمَّ یَاذَا الْمِنَنِ السَّابِغَۃِ وَالْاٰلَآءِ الْوَازِعَۃِ وَالرَّحْمَۃِ الْوَاسِعَۃِ وَالْقُدْرَۃِ الْجَامِعَۃِ وَالنِّعَمِ الْجَسِیْمَۃِ وَالْمَوَاھِبِ الْعَظِیْمَۃِ وَالْاَیَادِی الْجَمِیْلَۃِ وَالْعَطَایَا الْجَزِیْلَۃِ یَامَنْ لَا یُنْعَتُ بِتَمْثِیْلٍ وَّلَا یُمَثَّلُ بِنَظِیْرٍ وَّلَا یُغْلَبُ بِظَھِیْرٍ یَامَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَاَلْھَمَ فَاَنْطَقَ وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ وَعَلَا فَارْتَفَعَ وَقَدَّرَ فَاَحْسَنَ وَصَوَّرَ فَاَتْقَنَ وَاحْتَجَّ فَاَبْلَغَ وَاَنْعَمَ فَاَسْبَغَ وَاَعْطٰی فَاَجْزَلَ وَمَنَحَ فَاَفْضَلَ یَامَنْ سَمَا فِی الْعِزِّ فَقَاتَ خَوَاطِرَ الْاَبْصَارِ وَدَنَا فِی اللُّطْفِ فَجَازَ ھَوَاجِسَ الْاَفْکَارِ یَامَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ فَلَا نِدَّلَہُ فِیْ مَلَکُوْتِ سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالْاٰلَآئِ وَالْکِبْرِیَآئِ فَلَا ضِدَّ لَہُ فِیْ جَبَرُوْتِ شَاْنِہِ یَامَنْ حَارَتْ فِیْ کِبْرِیَآئِ ھَیْبَتِہِ دَقَائِقُ لَطَآئِفِ الْاَوْھَامِ وَانْحَسَرَتْ دُوْنَ اِدْرَاکِ عَظَمَتِہِ خَطَایِفُ اَبْصَارِ الْاَنَامِ یَامَنْ عَنَتِ الْوُجُوْہُ لِھَیْبَتِہِ وَخَضَعَتِ الرِّقَابُ لِعَظَمَتِہِ وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِیْفَتِہِ اَسْئَلُکَ بِھٰذِہِ الْمِدْحَۃِ الَّتِیْ لَا تَنْبَغِیْ اِلّاَ لَکَ وَبِمَا وَاَیْتَ بِہِ عَلٰی نَفْسِکَ لِدَاعِیْکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَبِمَا ضَمِنْتَ الْاِجَابَۃَ فِیْہِ عَلٰی نَفْسِکَ لِلدَّاعِیْنَ یَآ اَسْمَعَ السَّامِعِیْنَ وَاَبْصَرَ النَّاظِرِیْنَ وَاَسْرَعَ الْحَاسِبِیْنَ یَاذَا الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَعَلٰی اَھْلِ بَیْتِہِ وَاقْسِمْ لِیْ فِیْ شَھْرِنَا ھٰذَا خَیْرَ مَاقَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِیْ فِیْ قَضَآئِکَ خَیْرَ مَاحَتَمْتَ وَاخْتِمْ لِیْ بِالسَّعَادَۃِ فِیْمَنْ خَتَمْتَ وَاَحْیِنِیْ مَآ اَحْیَیْتَنِیْ مَوْفُوْرًا وَّاَمِتْنِیْ مَسْرُوْرًا وَّمَغْفُورًا وَتَوَلَّ اَنْتَ نَجَاتِیْ مِنْ مُسَآئَلَۃِ الْبَرْزَخِ وَادْ رَاْعَنِّی مُنْکَرًا وَّنَکِیْرًا وَّاَرِعَیْنِیْ مُبَشِّرًا وَّبَشِیْرًا وَّاجْعَلْ لِّیْ اِلٰی رِضْوَانِکَ وَجَنَّاتِکَ مَصِیْرًا وَّعَیْشًا قَرِیْرًا وَّمُلْکًا کَبِیْرًا وَّصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰ لِہِ کَثِیْرًا
اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔ اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطاؤں والے اے پسندیدہ بخششوں والے اور اے عظیم عطاؤں والے اے وہ جس کے وصف کیلئے کوئی مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیں کیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیا تو روزی دی الہام کیا تو گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاہت میں یکتا ہے کہ جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میںیکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس کے واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے والے اے محکم تر قوت والے محمدؐ پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیاء ہیں اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا مندی اور بہشت کے راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمدؐ پر اور ان کی آلؑ پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔
مولف کہتے ہیں کہ یہ دعا مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجد کوفہ کے قریب ہے۔
شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ اما م زمان﴿عج﴾ کی جانب سے امام العصر ؑ کے وکیل شیخ کبیر ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید کے ذریعے سے یہ توقیع یعنی مکتوب آیا ہے۔
رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو:
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ بِمَعَانِیْ جَمِیْعِ مَا یَدْعُوْکَ بِہٖ وُلَاۃُ اَمْرِکَ الْمَاْمُوْنُوْنَ عَلٰی سِرِّکَ الْمُسْتَبْشِرُوْنَ بِاَمْرِکَ الْوَاصِفُوْنَ لِقُدْرَتِکَ الْمُعْلِنُوْنَ لِعَظَمَتِکَ اَسْئَلُکَ بِمَا نَطَقَ فِیْھِمْ مَشِیَّتُکَ فَجَعَلْتَھُمْ مَعَادِنَ لِکَلِمَاتِکَ وَاَرْکَانًا لِتَوْحِیْدِکَ وَاٰیَاتِکَ وَمَقَامَاتِکَ الَّتِیْ لَا تَعْطِیْلَ لَھَا فِیْ کُلِّ مَکَانٍ یَعْرِفُکَ بِھَا مَنْ عَرَفَکَ لَا فَرْقَ بَیْنَکَ وَبَیْنَھَآ اِلّاَ اَنَّھُمْ عِبَادُکَ وَخَلْقُکَ فَتْقُھَا وَرَتْقُھَا بِیَدِکَ بَدْؤُھَا مِنْکَ وَعَوْدُھَآ اِلَیْکَ اَعْضَادٌ وَّاَشْھَادٌ وَّمُنَاۃٌ وَّاَزْوَادٌ وَّحَفَظَۃٌ وَّرُوَّادٌ فَبِھِمْ مَلَأْتَ سَمَآئَکَ وَاَرْضَکَ حَتّٰی ظَھَرَ اَنْ لَآ اِلٰہَ اِلّآَ اَنْتَ فَبِذَلِکَ اَسْئَلُکَ وَبِمَوَاقِعِ الْعِزِّ مِنْ رَحْمَتِکَ وَبِمَقَامَاتِکَ وَعَلَامَاتِکَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰ لِہِ وَاَنْ تَزِیْدَنِیْ اِیْمَانًا وَتَثْبِیْتًا یَابَاطِنًا فِیْ ظُھُوْرِہٖ وَظَاھِرًا فِیْ بُطُونِہٖ وَمَکْنُونِہٖ یَامُفَرِّقًا بَیْنَ النُّوْرِ وَالدَّیْجُوْرِ مَوْصُوْفًاۢ بِغَیْرِکُنْہٍ وَمَعْرُوفًاۢ بِغَیْرِ شِبْہٍ حَآدَّ کُلِّ مَحْدُوْدٍ وَّشَاھِدَ کُلِّ مَشْھُوْدٍ وَّمُوْجِدَ کُلِّ مَوْجُوْدٍ وَّمُحْصِیَ کُلِّ مَعْدُوْدٍ فَاقِدَ کُلِّ مَفْقُوْدٍ لَّیْسَ دُوْنَکَ مِنْ مَعْبُودٍ اَھْلَ الْکِبْرِیَآئِ وَالْجُودِ یَامَنْ لَا یُکَیَّفُ بِکَیْفٍ وَلَا یُؤَیَّنُ بِاَیْنٍ یَا مُحْتَجِبًا عَنْ کُلِّ عَیْنٍ یَادَیْمُومُ یَاقَیُّومُ وَعَالِمَ کُلِّ مَعْلُومٍ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَعَلٰی عِبَادِکَ الْمُنْتَجَبِیْنَ وَبَشَرِکَ الْمُحْتَجَبِیْنَ وَمَلَآئِکَتِکَ الْمُقَرَّبِیْنَ وَالْبُھْمِ الصَّآفِّیْنَ الْحَآفِّیْنَ وَبَارِکْ لَنَا فِیْ شَھْرِنَا ھٰذَا الْمُرَجَّبِ الْمُکَرَّمِ وَمَا بَعْدَہٗ مِنَ الْاَشْھُرِ الْحُرُمِ وَاَسْبِغْ عَلَیْنَا فِیْہِ النِّعَمَ وَاَجْزِلْ لَنَا فِیْہِ الْقِسَمَ وَاَبْرِرْلَنَا فِیْہِ الْقَسَمَ بِاِسْمِکَ الْاَعَظَمِ الْاَعْظَمِ الْأَجَّلِ الْاَکْرَمِ الَّذِیْ وَضَعْتَہُ عَلَی النَّھَارِ فَاَضَآئَ وَعَلَی اللَّیْلِ فَاَظْلَمَ وَاغْفِرْلَنَا مَاتَعْلَمُ مِنَّا وَمَا لَا نَعْلَمُ وَاعْصِمْنَا مِنَ الذُّنُوبِ خَیْرَ الْعِصَمِ وَاکْفِنَا کَوَافِیَ قَدَرِکَ وَاْمنُنْ عَلَیْنَا بِحُسْنِ نَظَرِکَ وَلَا تَکِلْنَا اِلٰی غَیْرِکَ وَلَا تَمْنَعْنَا مِنْ خَیْرِکَ وَبَارِکْ لَنَا فِیْمَا کَتَبْتَہُ لَنَا مِنْ اَعْمَارِنَا وَاَصْلِحْ لَنَا خَبِیْئَۃَ اَسْرَارِنَا وَاَعْطِنَا مِنْکَ الْاَمَانَ وَاسْتَعْمِلْنَا بِحُسْنِ الْاِیْمَانِ وَبَلِّغْنَا شَھْرَالصِّیَامِ وَمَا بَعْدَہٗ مِنَ الْأَیَّامِ وَالْاَعْوَامِ یَاذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ
خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے اے معبود میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ان پر معنی الفاظ کے واسطے سے جن سے تیرے امر کے ولی تجھے پکارتے ہیں جو تیرے راز کے امانتدار تیرے امر کی خوشخبری پانے والے تیری قدرت کی توصیف کرنے والے اور تیری عظمت کا اعلان کرنے والے ہیں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری اس مشیت کے واسطے سے جو ان کے حق میں گویا ہے پس تو نے ان کو اپنے کلمات کی کانیں بنایا اور اپنی توحید، آیات اور مقامات کے ارکان کو جو کسی جگہ بھی اپنے فرض کے ادا کرنے سے باز نہیں رہتے کہ جو تجھے پہچانتا ہے ان کے ذریعے پہنچانتا ہے ان میں تجھ میں کوئی فرق نہیں سوائے اس کے کہ وہ تیرے بندے اور تیری مخلوق ہیں کہ ن کی حرکت اور سکون تیرے حکم سے ہے ان کی ابتدائ تجھ سے اور انتہائتجھ تک ہے وہ مددگار گواہ آزمودہ دافع محافظ اور پیغام رساں ہیں انہی کے واسطے سے تو نے اپنے آسمان اور زمین کو آباد کیا۔ تب آشکار ہوا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں پس انکے واسطے سے اورتیری عزت کے عظیم موقعوں کے واسطے سے اور تیرے مراتب اور نشانیوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر رحمت فرما اور میرے ایمان و ثابت قدمی میں اضافہ فرما اے وہ کہ اپنے ظہور میں پوشیدہ اور اپنی پوشیدگیوں اور پردوں میں ظاہر ہے اسے نور اور تاریکی میں جدائی ڈالنے والے اے بغیر حقیقی معرفت کے متصف کیے جانے والے اور بغیرمثال کے پہچانے جانے والے ہرمحدود کی حدبندی کرنے والے اور اے ہر محتاج گواہی کے گواہ ہر موجود کے ایجاد کرنے والے ہر تعداد کے شمار کرنے والے ہر گمشدہ کے گم کرنے والے تیرے سوا کوئی معبود نہیں کہ جو بڑائی اور سخاوت والا ہو۔ اے وہ جس کی حقیقت بے بیان ہے جو کسی مکان میں نہیں سماتا اے وہ جوہر آنکھ سے اوجھل ہے اے ہمیشگی والے اے نگہبان اور ہر چیزکے جاننے والے محمدؐ اور ان کی آلؑ پر رحمت فرما اور اپنے پاک و پاکیزہ بندوں پر اور پوشیدہ رہنے والے انسانوں پر اور اپنے مقرب فرشتوں پر اور نامعلوم صف بستہ دائرے میں کھڑے ہوؤں پر اور برکت نازل فرماہمارے لیے ہمارے اس رجب کے مہینے میں جوبزرگی والاہے اور اس کے بعد آنے والے محترم مہینوں میں نیز اس مہینے میں ہم پر نعمتیں کامل فرما اور ہمیں زیادہ حصہ عنایت کر اور اس مہینے میں ہماری قسمتیں نیک کر دے واسطہ ہے تیرے نام کا جو بڑا خوش آئند اور کرامت والا ہے جسے تونے دن پر متوجہ کیا تو وہ روشن ہوگیا اور رات پر رکھا تو وہ تاریک ہوگئی پس بخش دے ہمارے وہ گناہ جن کو تو جانتا ہے ہم نہیں جانتے اور ہمیں گناہوں سے بخوبی محفوظ فرما ہماری کفایت فرما جیسی تو قدرت کاملہ رکھتا ہے اور اپنے حسن نظر سے ہم پر احسان فرما ہمیں اپنے غیر کے حوالے نہ کر اپنی خیر و برکت ہم سے نہ روک اور ہماری جو عمریں تونے لکھی ہیں ان میں برکت عطا فرما ہماری چھپی ہوئی برائیاں مٹا دے اور ہمیں اپنی طرف سے پناہ عطا کردے ہمیں بہترین ایمان رکھنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں آنے والے ماہ رمضان اس کے بعد کے دنوںاور سالوں تک زندہ رکھ اے جلالت و بزرگی کے مالک۔
شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ سے شیخ ابوالقاسم کے ذریعے سے رجب کی دنوں میں پڑھنے کے لیے یہ دعا صادر ہوئی
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فِیْ رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الثَّانِیْ وَابْنِہِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ وَاَتَقَرَّبُ بِھِمَا اِلَیْکَ خَیْرَ الْقُرْبِ یَامَنْ اِلَیْہِ الْمَعْرُوفُ طُلِبَ وَفِیْمَا لَدَیْہِ رُغِبَ اَسْئَلُکَ سُؤَالَ مُقْتَرِفٍ مُذْنِبٍ قَدْ قَدْ اَوْ بَقَتْہُ ذُنُوبُہُ وَاَوْ ثَقَتْہُ عُیُوبُہُ فَطَالَ عَلَی الْخَطَا یَادُؤُبُہُ وَمِنَ الرَّازَا یَاخُطُوبُہُ یَسْئَلُکَ التَّوْبَۃَ وَحُسْنَ الْاَوْبَۃِ وَالنُّزُوْعَ عَنِ الْحَوْبَۃِ وَمِنَ النَّارِ فَکَاکَ رَقَبَتِہِ وَالْعَفْوَ عَمَّا فِیْ رِبْقَتِہِ فَاَنْتَ مَوْلَایَ اَعْظَمُ اَمَلِہِ وَثِقَتُہُ اَللّٰھُمَّ وَاَسْئَلُکَ بِمَسَآئِلِکَ الشَّرِیْفَۃِ وَوَسَآئِلِکَ الْمُنِیْفَۃِ اَنْ تَتَغَمَّدَنِیْ فِیْ فِیْ ھَذَا الشَّھْرِ بِرَحْمَۃٍ مِنْکَ وَاسِعَۃٍ وَنِعْمَۃٍ وَازِعَۃٍ وَنَفْسٍ بِمَا رَزَقْتَھَا قَانِعَۃٍ اِلَی نُزُوْلِ الْحَافِرَۃِ وَمَحَلِّ الْاٰخِرَۃِ وَمَا ھِیَ اِلَیْہِ صَآئِرَۃٌ ۔
اے مبعود! ماہ رجب میں متولد ہونے والے دو مولودوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو محمد ؑ بن علی ثانی (امام محمد تقیؑ ) اور ان کے فرزند علیؑ بن محمدؑ ﴿امام علی نقیؑ﴾ بلند نسب والے ہیں ان دونوں کے واسطے سے تیرا بہترین تقریب چاہتا ہوں اے وہ ذات جس سے احسان وکرم طلب کیاجاتا ہے اور جواسکے پاس ہے اس کی خواہش کی جاتی ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس گناہگار کا سا سوال جسے گناہوں نے تباہ کر دیا اور عیبوں نے جکڑ لیا ہے پس گناہوں پر اس کی عادت پختہ ہو چکی اور بلاؤں سے مشکلیں بڑھ گئیں ہیں اب وہ سوال کرتا ہے تجھ سے توفیق توبہ اور بہترین بازگشت کا گناہوں سے کنارہ کشی اور آتش جہنم سے چھٹکارے کا خواہش مند ہے وہ اپنے سبھی گناہوں کی معافی چاہتا ہے پس تو میرا وہ مولا ہے جس پر امید و اعتماد ہے اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے پاک معاملوں تیرے بلند وسیلوں کے واسطے سے کہ اس مہینے میں اپنی وسیع رحمت اور بخشی جانے والی نعمتوں کو عطا فرما۔ اور جو روزی تو نے دی اس پر میرے نفس کو قانع فرما تا وقتیکہ وہ قبر میں جائے اور منزل آخر پر پہنچے اور جس کی طرف اس کی بازگشت اس تک پہنچے۔
محمد بن ذکو ان جو اس لئے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کیے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہوگئے تھے، سید بن طاؤس نے محمد بن ذکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجیئے کہ حق تعالیٰ اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے ۔ آپ نے فرمایا کہ لکھوبسم اللہ الرحمن الرحیم اور رجب کے مہینے میں ہر روزصبح وشام کی نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرو:
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
یَامَنْ اَرْجُوْہُ لِکُلِّ خَیْرٍ وَاٰمَنْ سَخَطَہُ عِنْدَ کُلِّ شَرٍّ یَامَنْ یُعْطِی الْکَثِیْرَ بِالْقَلِیْلِ یَامَنْ یُعْطِیْ مَنْ سَئَلَہُ یَامَنْ یُعْطِیْ مَنْ لَمْ یَسْئَلْہٗ وَمَنْ لَمْ یَعْرِفْہُ تَحَنُّنًا مِّنْہُ وَرَحْمَۃً اَعْطِنِیْ بِمَسْئَلَتِیْ اِیَّاکَ جَمِیْعَ خَیْرَ الدُّنْیَا وَجَمِیْعَ خَیْرَ الْاٰخِرَۃِ وَاصْرِفْ عَنِّیْ بِمَسْئَلَتِیْ اِیَّاکَ جَمِیْعَ شَرِّ الدُّنْیَا وَشَرِّ الْاٰخِرَۃِ فَاِنَّہُ غَیْرُ مَنْقُوْصٍ مَّآ اَعْطَیْتَ وَزِدْنِیْ مِنْ فَضْلِکَ یَاکَرِیْمُ ۔
راوی کہتا ہے کہ اس کے بعد امامؑنے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ و زاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:
یَاذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَمِ یَاذَا النَّعْمَآئِ وَالْجُوْدِ یَاذَا الْمَنِّ وَالطَّوْلِ حَرِّمْ شَیْبَتِیْ عَلَی النَّارِ ۔
شروع خدا کے نام سے کرتا ہوں جو رحمان اور رحیم ہے
اے وہ جس سے ہر بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان چاہتا ہوں اے وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجر دیتا ہے اے وہ جو ہر سوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جو سوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں پہچانتا احسان و رحمت کے طور پر تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرما دے اور میری طلبگاری پر دنیا و آخرت کی تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرما دے کیونکہ تو جتنا عطا کرے تیرے ہاں کمی نہیں پڑتی اے کریم تو مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما۔
راوی کہتا ہے کہ اس کے بعد امامؑنے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ و زاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:
اے صاحب جلالت و بزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان و عطامیرے سفید بالوں کو آگ پر حرام فرما دے۔
رسول اﷲ سے مروی ہے کہ جو شخص ماہ رجب میں سو مرتبہ کہے :
اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
بخشش چاہتا ہوں اﷲ سے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔
اس کے بعد صدقہ دے تو حق تعالیٰ اس پر اپنی تمام تر رحمت و مغفرت نازل کرے گا اور جو اسے چار سو مرتبہ پڑھے گا تو خدا اسے سو شہیدوں کا اجر دے گا ۔
رسول اﷲ سے روایت ہوئی کہ ماہ رجب میں ہزار مرتبہ کہے:
لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰه
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے
تو حق تعالیٰ اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھے گا اور جنت میں اس کیلئے سو شہر بنائیگا۔
روایت ہوئی ہے کہ جو شخص رجب کے مہینے میں صبح شام ستر، ستر مرتبہ یہ کلمات پڑھے
اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہَ
اور پھر اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے کہے
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ
بخشش چاہتا ہوں اللہ سے اور اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں
اور پھر اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے کہے
ائے معبود مجھے بخش دے اور توبہ قبول کرلے!
تو اگر وہ اس مہینے میں مر جائے تو حق تعالیٰ اس ماہ کی برکت سے اس پر راضی ہوگا اور آتش جہنم اسے نہ چھوئے گی۔
رجب کے پورے مہینے میں ہزار مرتبہ پڑھے تاکہ حق تعالیٰ اس کو بخش دے۔
اَسْتَغْفِرُ اﷲَ ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ مِنْ جَمِیْعِ الذُّنُوْبِ وَالْاَثَامِ
بخشش چاہتا ہوں خدا سے جو صاحب جلالت و بزرگی ہے اپنے تمام گناہوں اور خطاؤں پر طالب عفو ہوں۔
سید نے اقبال میں رسول اﷲ سے نقل کیا ہے کہ ماہ رجب میں سورہ اخلاص کے دس ہزار مرتبہ یا ایک ہزار مرتبہ یا ایک سو مرتبہ پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے ۔ نیز یہ روایت بھی ہے کہ ماہ رجب میں جمعہ کے روز جو شخص سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو قیامت میں اس کیلئے ایک خاص نور ہوگا جو اسے جنت کی طرف لے جائے گا ۔
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ ھُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ﴿۱﴾ اَللّٰهُ الصَّمَدُ ﴿۲﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُوْلَدْ ﴿۳﴾ وَلَمْ يَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ ﴿۴﴾
سید نے روایت نقل کی ہے کہ جو شخص ماہِ رجب میں ایک دن روزہ رکھے اور چار رکعت نماز ادا کرے جس کی پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سو مرتبہ آیت الکرسی اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد دو سو مرتبہ سورہ اخلاص (قل ھو اللہ) پڑھے تو وہ شخص مرنے سے پہلے جنت میں اپنا مقام خود دیکھ لے گا
سید نے رسول اﷲ سے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ جو شخص رجب میں جمعہ کے روز نماز ظہر و عصر کے درمیان چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ آیت الکرسی اور پانچ مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد دس مرتبہ کہے:
اَسْتَغْفِرُ اﷲَالَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلّاَ ھُوَ وَاَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ۔
بخشش چاہتا ہوں خدا سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اسی سے توبہ کا سوالی ہوں۔
پس حق تعالیٰ اس نماز کے ادا کرنے کے دن سے اس کی موت تک ہر روز اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھے گا ، ہر آیت جو اس نے نماز میں پڑھی ہے اس کے بدلے میں اسے جنت میں یاقوت سرخ کا شہر عنائت کرے گا ۔ ہر ہر حرف کے عوض سفید موتیوں کا محل عطا کرے گا ، حورالعین سے اس کی تزویج کرے گا ، خدا ئے تعالیٰ اس سے راضی و خوشنود ہوگا، اس کا نام عبادت گزاروں میں لکھا جائے گا اور خدا اس کا خاتمہ بخشش اور نیک بختی پر کرے گا ۔
رجب کے مہینے میں تین دن یعنی جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو روزہ رکھے کیونکہ روایت ہوئی ہے کہ جو محترم مہینوں کے ان دنوں میں روزہ رکھے تو حق تعالیٰ اس کو نو سوبرس کی عبادت کا ثواب عطا فرمائے گا ۔
پورے ماہ رجب میں ساٹھ رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر شب میں دو رکعت بجالائے جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد ایک مرتبہ، سورہ کافرون تین مرتبہ اور سورہ قل ھو اﷲ ایک مرتبہ پڑھے اور جب سلام دے چکے تو اپنے ہاتھ بلند کر کے یہ پڑھے :
لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ وَاِلَیْہِ الْمَصِیْرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِااللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الْاُمِیِّ وَاٰ لِہِ
ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں حکومت اسیکی اور حمد اسی کیلئے ہے وہ زندہ کرتااور موت دیتا ہے وہ زندہ ہے اسے موت نہیں ہر بھلائی اس کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور بازگشت اسی کی طرف ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو بلند و بزرگ خدا سے ہے اے معبود ! نبی امّی محمدؐ پر اور ان کی آلؑ پر رحمت فرما۔
یہ دعا پڑھنے کے بعد دونوں ہاتھ اپنے منہ پر پھیرے۔
حضرت رسول اﷲ سے روایت ہوئی ہے کہ جو شخص یہ عمل انجام دے حق تعالیٰ اس کی دعا قبول کرے گا اور اسے ساٹھ حج اور ساٹھ عمرہ کا ثواب عطا فرمائے گا۔
حضرت رسول اﷲ سے مروی ہے کہ جو شخص ماہ رجب کی ایک رات میں دس رکعت نماز پڑھے کہ جس کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ و سورہ کافرون ایک ایک مرتبہ اور سورہ توحید تین مرتبہ پڑھے تو اﷲ تعالیٰ اس کا ہر وہ گناہ بخش دے گا جو اس نے کیا ہو گا۔
علامہ مجلسی(رح) نے زاد المعاد میں ذکر فرمایا کہ مولا امیرعلیہ السلام سے نقل کیا گیا ہے کہ رسولخدا نے فرمایا ہے کہ جو شخص رجب، شعبان اور رمضان کی ہر رات اور دن میں سورہ حمد، آیۃ الکرسی، سورہ کافرون، سورہ فلق اور سورہ ناس میں سے ہر ایک تین تین مرتبہ پڑھے اور پھر تین مرتبہ کہے :
سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلّاَ بِاللّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
تین مرتبہ کہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
اور چارسو مرتبہ کہے:
اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
خدا پاک ہے اور حمد اسی کیلئے ہے خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور اﷲ بزرگ تر ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ہے
تین مرتبہ کہے:
اے معبود ! محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اے معبود! مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بخش دے
چار سو مرتبہ کہے:
میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور اسی کی طرف پلٹتا ہوں
پس خدا تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا چاہے وہ بارش کے قطروں، درختوں کے پتوں اور دریاؤں کی جھاگ جتنے ہی کیوں نہ ہوں