نماز عید کے بعد پڑھنے کی بہت سی دعائیں منقول ہیں اور ان میں سب سے بہتر صحیفہ کاملہ کی چھیالیسویں دعا ہے۔
زیارتِ امام حسینؑ پڑھے
اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وارِثَ نُوحٍ نَبِيِّ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وارِثَ إبْراھِيمَ خَلِيلِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وارِثَ مُوسي كَلِيمِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وارِثَ عِيسي رُوحِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا وارِثَ ٲَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفي اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَابْنَ عَلِيٍّ الْمُرْتَضي، اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَابْنَ فاطِمَةَ الزَّھْرائِ، اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَابْنَ خَدِيجَةَ الْكُبْري اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ثارَ اللّهِ وَابْنَ ثارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ قَدْ ٲَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَٲَطَعْتَ اللّهَ وَرَسُولَهُ حَتَّي ٲَتَاكَ الْيَقِينُ، فَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّةً قَتَلَتْكَ، وَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّةً ظَلَمَتْكَ، وَلَعَنَ اللّهُ ٲُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِكَ فَرَضِيَتْ بِهِ، يَا مَوْلايَ يَا ٲَبا عَبْدِ اللّهِ ٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ كُنْتَ نُوراً فِي الْاَصْلَابِ الشَّامِخَةِ وَالْاََرْحامِ الْمُطَھَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْكَ الْجَاھِلِيَّةُ بِٲَنْجَاسِھا وَلَمْ تُلْبِسْكَ مِنْ مُدْلَھِمَّاتِ ثِيَابِھا وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ مِنْ دَعائِمِ الدِّينِ وَٲَرْكانِ الْمُؤْمِنِينَ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّكَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِيُّ الرَّضِيُّ الزَّكِيُّ الْھادِي الْمَھْدِيُّ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاََئِمَّةَ مِنْ وُلْدِكَ كَلِمَةُ التَّقْوي وَٲَعْلامُ الْھُدي وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقي وَالْحُجَّةُ عَلَي ٲَھْلِ الدُّنْيا وَٲُشْھِدُ اللّهَ وَمَلائِكَتَهُ وَٲَنْبِيائَهُ وَرُسُلَه، ٲَنِّي بِكُمْ مُؤْمِنٌ وَبِ إيَابِكُمْ مُوقِنٌ، بِشَرائِعِ دِينِي، وَخَواتِيمِ عَمَلِي، وَقَلْبِي لِقَلْبِكُمْ سِلْمٌ، وَٲَمْرِي لِاَمْرِكُمْ مُتَّبِعٌ، صَلَواتُ اللّهِ عَلَيْكُمْ، وَعَلَي ٲَرْواحِكُمْ، وَعَلَي ٲَجْسادِكُمْ، وَعَلَي ٲَجْسامِكُمْ، وَعَلَي شاھِدِكُمْ، وَعَلَي غائِبكُمْ وَ عَلَي ظاھِرِكُمْ وَعَلَي باطِنِكُمْ.
آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو آپ پر اے نوح (ع)کے وارث جو خدا کے نبی ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہو آپ پراے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں سلام ہوآپ پر اے محمد(ص) کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین کے وارث و جانشین آپ پر سلام ہو اے محمدمصطفی(ص) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے علی مرتضی (ع) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(س) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے خدیجہ الکبریٰ(ع) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے خدا کے نام پر قربان ہونے والے اور قربان ہونے والے کے فرزند اے ناحق بہائے گئے خون، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے منع فرمایا آپ خدا و رسول(ص) (ص) کی اطاعت میں رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے پس خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم ڈھایا اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو وہ اس پر خوش ہوا اے میرے آقا اے ابو عبداﷲ(ع) میں گواہی دیتا ہوں بے شک آپ وہ نور ہیں جو بلند مرتبہ صلبوں اور پاک و پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا آیا آپ زمانہ جاہلیت کی ناپاکیوں سے آلودہ نہ ہوئے اور اس زمانے کے ناپاک لباسوں میں ملبوس نہ ہوئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے نگہبان اور مومنوں کے رکن ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ وہ امام ہیں جو نیک کردار پرہیز گار پسندیدہ پاکیزہ ہدایت دینے والے اور ہدایت پائے ہوئے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد سے ہوئے ہیں وہ پرہیز گاری کے مظہر ہدایت کے نشان مضبوط و محکم رسی اور دنیا والوں پر خدا کی دلیل و حجت ہیں میں گواہ بناتا ہوں اس کے فرشتوں کو اور اس کے نبیوں اور رسولوں کو کہ میں آپ پر اور آپ کے باپ دادا پرایمان رکھتا ہوں اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے انجام پر میرا دل آپ کے دل کے ساتھ ہے اور میرا کام آپ کی پیروی ہے خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی روحوں پر آپ کے پاک وجودوں پراور ر حمت ہو آپ میں سے حاضر پر اور غائب پر رحمت ہو آپ کے ظاہر و عیاں اور آپ کے باطن پر۔
دعاۓ ندبہ پڑھیں، سید ابن طاؤس کہتے ہیں کہ یہ دعا پڑھنے کے بعد سجدے میں سر رکھے اور کہے:
ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ نارٍ حَرُّھا لاَ یُطْفٲ وَجَدِیدُھا لاَ یَبْلی وَعَطْشانُھا لاَیُرْوی
اب دایاں رخسار سجدہ گاہ پر رکھے اور کہے:
إلھِی لاَ تُقَلِّبْ وَجْھِی فِی النَّارِ بَعْدَ سُجُودِی وَتَعْفِیرِی لَکَ بِغَیْرِمَنٍّ مِنِّی عَلَیْکَ بَلْ لَکَ الْمَنُّ عَلَیَّ
پھر بایاں رخسار سجدہ گاہ پر رکھے اور کہے:
اِرْحَمْ مَنْ ٲَسائَ وَاقْتَرَفَ وَاسْتَکانَ وَاعْتَرَفَ
پھر پیشانی رکھے اور کہے:
إنْ کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَٲَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَا کَرِیمُ
پھر سو بار کہے:
اَلْعَفْوُ اَلْعَفْوُ
اس کے بعدسید ابن طاوس فرماتے ہیں :اور اپنے اس روز عید کو کھیل کود اور بے کار باتوں میں نہ گزاریں کہ تجھے نہیں معلوم آیا تیرے اعمال رد ہوئے ہیں یا قبول ہوئے ہیں پس اگر تجھے ان کے قبول ہونے کی امید ہے تو اس پر تجھے بہترین طریقے سے شکر ادا کرنا چاہیئے اور اگر تجھے اعمال کے رد ہونے کا ڈر ہے تو تجھے اس پر گہرے غم میں ڈوبے رہنا چاہیئے۔