نماز فجر کے بعد اور نماز عید کے بعد وہ تکبیریں پڑھے جو شب عید کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہیں
اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللهُ وَاللهُ اَکْبَرُ اللهُ اَکْبَرُ وَ لِلٰہِ الْحَمْدُ الْحَمْدُ لِلٰہِ عَلٰی مَا ھَدَانا وَلَہُ الشُّکْرُ عَلٰی مَآ اَوْلٰنَا
خدا بزرگ تر ہے خدا بزرگتر ہے اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں خدا بزرگتر ہے خدا بزرگتر ہے اور خدا کیلئے حمد ہے حمد ہے خدا کیلئے اس پر کہ ہمیں ہدایت دی اوراس کا شکر ہے اس پر جو کچھ اس نے ہمیں بخشا۔
یہ دعا پڑھے کہ سید نے روایت کی ہے کہ اسے نماز فجر کے بعد پڑھے اور شیخ کا فرمان ہے، کہ اسے نماز عید کے بعد پڑھے:
اَللَّھُمَّ اِنِّی تَوَجَّھْتُ اِلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ اَمَامِی
اے معبود! میں اپنے رہبر حضرت محمد(ص) کے وسیلے سے تیرے حضور آیا ہوں
نماز عیدسے قبل گھر کے ہر چھوٹے بڑے فرد کی طرف سے زکات فطرہ ادا کرے کہ جس کی مقدار فی کس ایک صاع یعنی ۲/۱ ۳چھٹانک جنس یا اس کی قیمت بتائی گئی ہے، اس کی تفصیل کے لیے کتب فقہ کی طرف رجوع کرنا چاہیئے۔ واضح رہے کہ زکات فطرہ واجب مؤکد ہے جو ماہ مبارک کے روزوں کی قبولیت اور سال آئندہ تک حفظ وامان کا سبب ہے۔ خدا نے سورہ اعلیٰ میں زکات کا ذکر نماز سے پہلے کیا ہے:
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی وَذَکَر اسْمَ رَبِّہِ فَصَلّٰی
کامیاب ہؤا وہ جس نے زکوٰۃ دی اور اپنے پروردگار کو یاد کیا پھر نماز پڑھی۔
اس سے ظاہر ہے کہ زکات فطرہ کا نماز عید سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے:
غسل کرے اور بہتر ہے کہ نہر میں غسل کیا جائے۔ اس کا وقت طلوع فجر سے نماز عید پڑھنے سے قبل تک ہے ۔ شیخ فرماتے ہیں کہ یہ غسل چھت کے نیچے کرنا زیادہ مناسب ہے، غسل کرتے وقت یہ کہے:
اَللّٰھُمَّ اِیْمَاناً بِکَ وَتَصْدِیْقاً بِکِتَابِکَ وَ اِتِّبَاعَ سُنَّۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلیٰ اﷲ عَلَیْہِ وَآلِہٰ
بسم اﷲ پڑھ کر غسل شروع کرے اور غسل کے بعد کہے
اَللَّھُمَّ اجْعَلْہُ کَفَّارَۃً لِذُنُوْبِیْ وَطَھِّرِ دِیْنِی اَللَّھُمَّ اِذْھَبْ عَنِّی الدَّنَسَ
اے معبود! تجھ پر ایمان رکھتا ہوں تیری کتاب کی تصدیق کرتا ہوں اور تیرے نبی حضر ت محمد کی سنت و روش کا پیروکار ہوں
اے معبود! اس غسل کو میرے گناہوں کا کفارہ بنا اور میرے دین کو پاک فرما اے معبود! مجھ سے ناپاکی کو دور کردے
عمدہ لباس پہنے اور خوشبو لگائے۔ مکہ مکرمہ کے سوا کسی اور مقام پر ہو تو نماز عید صحرا میں کھلے آسمان تلے ادا کرے ۔
نماز عید سے پہلے دن کے آغاز میں افطار کرے اور بہتر ہے کہ کھجور یا مٹھائی سے ہو، شیخ مفید(رح) فرماتے ہیں کہ افطار میں تھوڑی سی خاک شفا کھائے تو وہ ہر بیماری سے شفا کا موجب بنے گی۔
جب نماز عیدکے لیے تیار ہوجائے تو طلوع آفتاب کے بعد گھرسے نکلے اور وہ دعائیں پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہیں۔اس ذیل میں ابو حمزہ ثمانی نے امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ عید فطر، عید قربان اور جمعہ کے روز جب نماز کے لیے نکلے تو یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ مَنْ تَھَیَّٲَ فِی ھذَا الْیَوْمِ ٲَوْ تَعَبَّاَ اَوْ ٲَعَدَّ وَاسْتَعَدَّ لِوِفادَۃٍ إلی مَخْلُوقٍ رَجائَ رِفْدِہِ وَنَوافِلِہِ وَفَواضِلِہِ وَعَطایَاہُ فَ إنَّ إلَیْکَ یَا سَیِّدِی تَھْیِئَتِی وَتَعْبِیئَتِی وَ إعْدادِی وَاسْتِعْدادِی رَجائَ رِفْدِکَ وَجَوایِزِکَ وَنَوافِلِکَ وَفَواضِلِکَ وَفَضائِلِکَ وَعَطایاکَ وَقَدْ غَدَوْتُ إلی عِیدٍ مِنْ ٲَعْیادِ ٲُمَّۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُ اللّهِ عَلَیْہِ وَعَلَی آلِہِ وَلَمْ ٲَفِدْ إلَیْکَ الْیَوْمَ بِعَمَلٍ صالِحٍ ٲَثِقُ بِہِ قَدَّمْتُہُ وَلاَ تَوَجَّھْتُ بِمَخْلُوقٍ ٲَمَّلْتُہُ وَلکِنْ ٲَتَیْتُکَ خاضِعاً مُقِرّاً بِذُ نُوبِی وَ إسائَتِی إلی نَفْسِی، فَیا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیمَ مِنْ ذُ نُوبِی، فَ إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ الْعِظامَ إلاَّ ٲَنْتَ یَا لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
اے معبود! جو شخص آمادہ ہے آج کے دن یا کمر بستہ ہے یا تیاری کرتا اور تیار ہوتا ہے لوگوں کی طرف جانے کیلئے اس امید سے کہ ان سے نقدی چیزیں بخششیں اور عطائیں لے لیکن اے میرے آقا میری تیاری میری آمادگی اور میری ساری کوشش تیری طرف آنے میں ہے کہ میں امیدوار ہوں تیری عطا تیرے انعام تیری عنائتوں تیرے احسانوں تیری مہربانیوں اور بخششوں کا اور آج صبح کی ہے میں نے ایک عید کے دن جو تیرے نبی محمد(ص) کہ خدا کی رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی آل(ع) پر کی امت کی عیدوں میں سے ہے اور میں آج تیرے حضور کوئی صالح عمل لے کر نہیں آیا ہوں جسکو یقینی طور پر پیش کروں نہ کسی مخلوق کی طرف توجہ اور امید رکھتا ہوں ہاں مگر تیری جناب میں عاجز بن کر اپنے گناہوں اور خطاؤں کا اقراری ہوکر آیا ہوں تو اے عظمت والے اے عظمت والے اے عظمت والے بخش دے میرے بڑے بڑے گناہوں کو کیونکہ تیرے سوا کوئی نہیں ہے جو بڑے بڑے گناہوں کو بخشتا ہو تیرے سوا سوا کوئی معبود نہیں ہے اے سب سے زیادہ رحم والے۔