Columbus , US
21-11-2024 |20 Jumādá al-ūlá 1446 AH

زیارتِ امامِ حسینؑ بروز عرفہ (ذوالحجۃ)

تفصیل:

جاننا چاہیے کہ اہل بیت اطہار سے زیارت عرفہ سے متعلق بہت زیادہ روایات اور جو کچھ اس کی فضلیت و ثواب میں وارد ہوا ہے وہ حد شمار سے باہر ہے لیکن یہاں ہم زائرین کا شوق بڑھانے کیلئے ان میں سے چند حدیثیں نقل کرنے پر اکتفا کرتے ہیں .

معتبر سند کے ساتھ بشیر دھان سے روایت ہے" وہ کہتے ہیں میں نے امام جعفر صادقؑ  ؑکی خدمت میں گزارش کی کہ بعض موقعوں پر حج مجھ سے ترک ہو جاتا ہے اور میں عرفہ کا دن ضریح امام حسینؑ کے پاس گزارتا ہوں آپ نے فرمایا کہ اے بشیر یہ تو بہت اچھا عمل کرتا ہے کیونکہ جو مومن امام حسینؑ کے حق کی معرفت رکھتے ہوئے روز عید کے علاوہ کسی دن آپ کی زیارت کرے تو اس کیلئے بیس حج اور بیس عمرہ مقبولہ اور بیس جہاد کا ثواب لکھا جاتا ہے جو اس نے کسی پیغمبر یا امام عادل کی ہمراہی میں کیے ہوں۔ پھر جو شخص عیدکے دن آپ کی زیارت کرے تو اس کے نامہ اعمال میں سو حج‘سو عمرہ مقبولہ اور سو جہاد کا ثواب تحریر کیا جاتا ہے جو اس نے کسی نبی مرسل یا امام عادل کے ہم رکاب کیے ہوں اور جو شخص عرفہ کے دن امام حسینؑ کی معرفت کے ساتھ آپ کی زیارت کرے تو اس کے نامہ اعمال میں ہزار حج، ہزار عمرہ مقبولہ اور ہزار جہاد کا ثواب تحریر کیا جاتا ہے جو اس نے کسی نبی مرسل یا امام عادل کے ساتھ کئے ہوں!!

میں نے عرض کی کہ مجھ کو وقوف عرفات کا ثواب کہا ں مل سکتا ہے؟ پس حضرت نے غضب کی نظر سے دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اے بشیر جب کوئی شخص روز عرفہ امام حسینؑ کی زیارت کرنے جائے اور نہر فرات میں غسل کرے اس کے بعد حضرت کی قبر شریف کی طرف چلے تو خدا اس کے ہر قدم کے لیے جو وہ اٹھاتا ہے اس کے نام ایک حج کا ثواب لکھے گا جو وہ تمام مناسک کے ساتھ بجا لائے راوی کاکہنا ہے کہ میرے خیال میں حضرت نے حج کے ساتھ عمرہ اور غزوہ کا ذکر بھی فرمایا ہے چنانچہ بہت سی معتبر احادیث میں موجود ہے کہ خدائے تعالیٰ روز عرفہ اہل عرفات کی طرف نظرکرنے سے پہلے زائرین قبر امام حسینؑ پر نظر رحمت کرتا ہے۔

کیفیت زیارت

جیسا کہ بزرگ علماء اور رؤسائے مذہب نے فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص امام حسینؑ کی زیارت کرنا چاہے تو اگر اس کے لیے ممکن ہو تو نہر فرات میں غسل کرے وگرنہ جس پاک پانی سے ہو سکے غسل کرے اور پاکیزہ لباس پہنے اور سنجیدگی و وقار کے ساتھ چلے‘ جب حائر کے دروازہ پر پہنچ جائے تو کہے

اَللّٰهُ اَکْبَرُ

پھر کہے

اللّٰهُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا وَّالْحَمْدُ لِلّٰهِ کَثِیْرًا وَّسُبْحَانَ اللّٰهِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ ھَدَانا لِھٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَھْتَدِیَ لَوْلَآ اَنْ ھَدَانَا اللّٰهُ لَقَدْ جَآئَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ اَلسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلٰی اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلٰی فَاطِمَۃَ الزَّھْرَآئِ سَیِّدَۃِ نِسَآئِ الْعَالَمِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلٰی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلٰی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ اَلسَّلَامُ عَلٰی مُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ اَلسَّلَامُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ مُوْسٰی اَلسَّلَامُ عَلٰی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ اَلسَّلَامُ عَلٰی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلَی الْخَلَفِ الصَّالِحِ الْمُنْتَظَرِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِاللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُوْلِ اللّٰهِ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ الْمُوَالِیْ لِوَلِیِّکَ الْمُعَادِیْ لِعَدُوِّکَ اسْتَجَارَ بِمَشْھَدِکَ وَتَقَرَّبَ اِلَی اللّٰهِ بِقَصْدِکَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ھَدَانِیْ لِوِلَایَتِکَ وَخَصَّنِیْ بِزِیَارَتِکَ، وَسَھَّلَ لِیْ قَصْدَکَ۔

پس حضرت امام حسینؑ کے روضہ مقدسہ میں داخل ہوجائے اور آپ کے سر کے مقابل کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ اٰدَمَ صَفْوَۃِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ نُوْحٍ نَبِیِّ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُوْسٰی کَلِیْمِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ عِیْسٰی رُوْحِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیْبِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ فَاطِمَۃَ الزَّھْرَآئِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفٰی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضٰی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فَاطِمَۃَ الزَّھْرَآئِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَۃَ الْکُبْرٰی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثَارَ اللّٰهِ وَابْنَ ثَارِہٖ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُوْرَ اَشْھَدُ اَنَّکَ قَدْ اَقَمْتَ الصَّلوٰۃَ، وَاٰتَیْتَ الزَّکَوٰۃَ وَاَمَرْتَ بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاَطَعْتَ اللّٰهَ حَتّٰی اَتَاکَ الْیَقِیْنُ فَلَعَنَ اللّٰهُ اُمَّۃً قَتَلَتْکَ وَلَعَنَ اللّٰهُ اُمَّۃً ظَلَمَتْکَ وَلَعَنَ اللّهُ اُمَّۃً سَمِعَتْ بِذٰلِکَ فَرَضِیَتْ بِہٖ یَا مَوْلَایَ یَا اَبَا عَبْدِاللّٰهِ اُشْھِدُ اللّٰهَ وَمَلَآئِکَتَہٗ وَاَنْبِیَآئَہٗ وَرُسُلَہٗ اَنِّیْ بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَبِاِیَابِکُمْ مُوْقِنٌ بِشَرَآئِعِ دِیْنِیْ وَخَوَاتِیْمِ عَمَلِیْ وَمُنْقَلَبِیْ اِلٰی رَبِّیْ فَصَلَوَاتُ اللّٰهِ عَلَیْکُمْ وَعَلٰی اَرْوَاحِکُمْ وَعَلٰی اَجْسَادِکُمْ وَعَلٰی شَاھِدِکُمْ وَعَلٰی غَآئِبِکُمْ وَظَاھِرِکُمْ وَبَاطِنِکُمْ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ وَابْنَ اِمَامِ الْمُتَّقِیْنَ وَابْنَ قَآئِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِیْنَ اَلٰی جَنَّاتِ النَّعِیْمِ وَکَیْفَ لَا تَکُوْنُ کَذٰلِکَ وَاَنْتَ بَابُ الْھُدٰی وَ اِمَامُ التُّقٰی وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقٰی وَالْحُجَّۃُ عَلٰٓی اَھْلِ الدُّنْیَا وَخامِسُ اَصْحَابِ الْکِسَآئِ غَذَتْکَ یَدُ الرَّحْمَۃِ وَرَضَعْتَ مِنْ ثَدْیِ الْاِیْمَانِ وَرُبِّیْتَ فِیْ حِجْرِ الْاِسْلَامِ فَالنَّفْسُ غَیْرُ رَاضِیَۃٍ بِفِرَاقِکَ، وَلَا شَاکَّۃٍ فِیْ حَیَاتِکَ صَلَوَاتُ اللّٰهِ عَلَیْکَ وَعَلٰٓی اٰبَآئِکَ وَاَبْنَآئِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَرِیْعَ الْعَبْرَۃِ السَّاکِبَۃِ وَقَرِیْنَ الْمُصِیْبَۃِ الرَّاتِبَۃِ،لَعَنَ اللّٰهُ اُمَّۃً اسْتَحَلَّتْ مِنْکَ الْمَحَارِمَ فَقُتِلْتَ صَلَّی اللهُ عَلَیْکَ مَقْھُوْرًا وَاَصْبَحَ رَسُوْلُ اللّٰهِ بِکَ مَوْتُوْرًا وَاَصْبَحَ کِتَابُ اللّٰهِ بِفَقْدِکَ مَھْجُوْرًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی جَدِّکَ وَاَبِیْکَ وَاُمِّکَ وَاَخِیْکَ وَعَلَی الْاَئِمَّۃِ مِنْۢ بَنِیْکَ وَعَلَی الْمُسْتَشْھَدِیْنَ مَعَکَ وَعَلَی الْمَلَآئِکَۃِ الْحَافِّیْنَ بِقَبْرِکَ، وَالشَّاھِدِیْنَ لِزُوَّارِکَ الْمُؤَمِّنِیْنَ بِالْقَبُوْلِ عَلٰی دُعَآئِ شِیْعَتِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُہٗ بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ یَابْنَ رَسُوْلِ اللّٰهِ بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّی یَا اَبَا عَبْدِاللّٰهِ لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّۃُ وَجَلَّتِ الْمُصِیْبَۃُ بِکَ عَلَیْنَا وَعَلٰی جَمِیْعِ اَھْلِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ فَلَعَنَ اللّٰهُ اُمَّۃً اَسْرَجَتْ وَاَلْجَمَتْ وَتَھَیَّاَتْ لِقِتَالِکَ یَا مَوْلَایَ یَا اَبَا عَبْدِاللّٰهِ قَصَدْتُ حَرَمَکَ وَاَتَیْتُ مَشْھَدَکَ اَسْاَلُ اللّٰهَ بِالشَّاْنِ الَّذِیْ لَکَ عِنْدَہُ وَبِالْمَحَلِّ الَّذِیْ لَکَ لَدَیْہِ اَنْ یُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّاَنْ یَّجْعَلَنِیْ مَعَکُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ بِمَنِّہٖ وَجُوْدِہٖ وَکَرَمِہٖ

پھر ضریح مبارک پر بوسہ دے اور سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نمازالحمد کے ساتھ جو سورہ چاہے پڑھ کر ادا کرے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ صَلَّیْتُ وَرَکَعْتُ وَسَجَدْتُ لَکَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لِاَنَّ الصَّلوٰۃُ وَالرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ لَا تَکُوْنُ اِلاَّ لَکَ لِاَنَّکَ اَنْتَ اللّٰهُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاَبْلِغْھُمْ عَنِّیْ اَفْضَلَ التَّحِیَّۃِ وَالسَّلَامِ وَارْدُدْ عَلَیَّ مِنْھُمُ التَّحِیَّۃَ وَالسَّلَامَ اَللّٰھُمَّ وَھَاتَانِ الرَّکْعَتَانِ ھَدِیَّۃٌ مِنِّیْٓ اِلٰی مَوْلَایَ وَسَیِّدِیْ وَ اِمَامِیَ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْھِمَا اَلسَّلَامُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّتَقَبَّلْ ذٰلِکَ مِنِّیْ وَاجْزِنِیْ عَلٰی ذٰلِکَ اَفْضَلَ اَمَلِیْ وَرَجَآئِیْ فِیْکَ وَفِی وَلِیِّکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔

ترجمہ:

خدا بزرگتر ہے بزرگی کے ساتھ اور حمد ہے خدا کیلئے پاک و منزہ ہے خدا ہر صبح اور شام اور حمد ہے خدا کے لیے جس نے اس طرف ہماری رہنمائی کی اور ہم راہ نہ پا سکتے اگر خدا ہماری رہنمائی نہ فرماتا ضرور آئے ہیں ہمارے رب کے سبھی رسول(ص) حق کے ساتھ سلام ہو خدا کے رسول پر سلام ہو مومنوں کے امیرؑ پر سلام ہو فاطمہ زہرا(س) پر جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو حضرات حسنؑ و حسینؑ پر سلام ہو حضرت علیؑ بن الحسینؑپر سلام ہو حضرت محمدؑ بن علیؑ سلام ہو حضرت جعفرؑ بن محمدؑ پر سلام ہو حضرت موسٰی بن جعفرؑپرسلام ہو حضرت علیؑ بن موسٰی پر سلام ہو حضرت محمدؑ بن علیؑ پر سلام ہو حضرت علیؑبن محمدؑپر سلام ہو حضرت حسنؑبن علیؑپر سلام ہو ان خلف صالح پر جو منتظر ہیں آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ آپ پر سلام ہو اے رسول خدا ؐکے فرزند آپکا یہ غلام جو آپکے غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹا ہے آپ کے دوست سے دوستی رکھنے والاآپکے دشمن سے دشمنی رکھنے والا پناہ لیتا ہے آپکے روضہ کی اور آپکی طرف آنے میں خدا کا قرب چاہتا ہے حمد ہے خدا کیلئے جس نے مجھے آپکی ولایت کا راستہ دکھایا مجھے آپکی زیارت کیلئے مخصوص کیا اور آپ کی طرف آنے میں آسانی دی۔

پس حضرت امام حسینؑ کے روضہ مقدسہ میں داخل ہوجائے اور آپ کے سر کے مقابل کھڑے ہو کر کہے:

آپ پر سلام ہو اے آدم ؑکے وارث جو خدا کے پسندیدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے نوحؑکے وارث جو خدا کے نبی ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیمؑکے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہوآپ پر اے موسٰی کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں آپ پر سلام ہو اے عیسٰیؑ کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمدؐکے وارث جو خدا کے محبوب ہیں سلام ہو آپ پر اے امیر المومنین علیؑ کے وارث سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا (س)کے وارث آپ پر سلام ہو اے محمد مصطفٰیؐ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے علی مرتضٰیؑ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(س) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے خدیجہ کبریٰ(س) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کابدلہ لیا جائے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیابرے کاموں سے منع کیا اور خدا کی اطاعت کرتے رہے حتیٰ کہ شہید ہو گئے پس خدا لعنت کرے اس گروہ پرجس نے آپکو قتل کیا خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو اس پر خوش ہوا اے میرے آقا اے ابا عبداللہؑمیں گواہ کرتا ہوں خدا کو اس کے فرشتوں کو اس کے نبیوں اور سولوں کو اس پر کہ میں آپ پر اور آپ کی رجعت پر ایمان رکھتا اور یقین رکھتا ہوں احکام دین پراپنے عمل کی جزا پر اور خدا کی طرف اپنی واپسی پر پس خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کی روحوں پر آپ کے بدنوں پر اور آپ میں سے حاضر پر اور آپ کے غائب پر آپ کے ظاہر پر اور باطن پر رحمتیں ہوں سلام ہو آپ پر اے خاتم الانبیا کے فرزند اوصیا کے سردار کے فرزند پرہیز گاروں کے امام کے فرزند چمکتے چہرے والوں کے پیشوا کے فرزند نعمتوں والی جنت میں داخلے تک سلام اور ایسا کیوں نہ ہو جب کہ آپ ہدایت کا دروازہ ہیں پرہیزگاروں کے امام ہیں خدا کی مضبوط رسی ہیں اہل دنیا پر خدا کی حجت ہیں اور آپ اہل کسا کے پانچویں فرد ہیں آپ نے دست رحمت سے غذا کھائی سرچشمہ ایمان سے دودھ پیا اور آپ نے اسلام کی آغوش میں پرورش پائی پس یہ دل آپکی جدائی میں ناخوش ہے اور اسے آپ کے زندہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں خدا کی رحمتیں ہوں آپ پر آپ کے بزرگان پر اور آپ کے فرزندوں پر سلام ہو آپ پر اے وہ شہید جس پر آنسو بہائے گئے اور جس پر مصیبت پہ مصیبت آتی رہی خدا لعنت کرے اس گروہ پرجس نے آپ کی حرمت کو ملحوظ نہ رکھا پس خدا کی رحمت ہو آپ پر کہ آپ ظلم و ستم سے شہید کیے گئے رسول عربی آپکے خون کا بدلہ لینے کے دعویدار بنے اور آپکی شہادت سے کتاب خدا متروک ہو گئی آپ پر سلام ہواور آپ کے نانا پر آپ کے والد پر آپ کی والدہ پراور آپ کے بھائی پر سلام ہو آپ کی اولاد میں ائمہؑپر اور سلام ہو آپکے ہمراہ شہید ہونے والوں پر سلام ہو ان فرشتوں پر جو آپکی قبر کے گرد رہتے ہیں وہ آپکے زائروں کے گواہ ہیں اور آپکے حبداروں کی دعاؤں کی قبولیت کیلئے آمین کہتے ہیں اور سلام ہو آپ پراور خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہو قربان آپ پر میرے ماں باپ اے رسول خدا ؐکے فرزند قربان آپ پر میرے ماں باپ اے ابا عبداللہؑیقینا آپ کی سوگواری اور آپ کی مصیبت بہت بھاری ہے ہم پر اور ان سب پر جو آسمانوں اور زمین میں رہتے ہیں پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے زین کسا لگام دی اور آپ سے لڑنے کیلئے گھوڑے تیار کیے اے میرے آقا اے ابا عبداللہ میں نے آپکے حرم کا ارادہ کیا اور آپ کے مزار پر حاضر ہوا سوال کرتاہوں خدا سے آپ کی شان کے وسیلے سے جو اس کے ہاں ہے اورآپ کے مرتبے کے واسطے سے جو اس کے حضور ہے یہ کہ محمد(ص) وآل محمد(ص)پر رحمت نازل کرے اور یہ کہ مجھے آپ کے ساتھ رکھے دنیا اور آخرت میں اپنے احسان بخشش اورعطا سے کام لے کر۔

پھر ضریح مبارک پر بوسہ دے اور سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نمازالحمد کے ساتھ جو سورہ چاہے پڑھ کر ادا کرے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ کہے:

اے معبود! بے شک میں نے تیرے لیے نماز پڑھی رکوع کیا اور سجدہ کیا ہے تو یگانہ ہے تیرا کوئی شریک نہیں یہی وجہ ہے کہ نماز رکوع اور سجدہ نہیں ہوتا مگر صرف تیرے لیے کہ بے شک تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے اے معبود درود بھیج محمدؐو آل محمدؐپر اور پہنچا ان کومیری طرف سے بہترین دعااور سلام اور لوٹا مجھ پر ان کی طرف سے دعائے امن و سلامتی اے معبود! یہ دو رکعت نماز ہدیہ ہے میری طرف سے میرے مولا میرے آقا اور میرے امام حسین بن علی علیہما السلام کی خدمت میں اے معبود محمد ؐو آل محمد ؐپر رحمت فرما اور میرا یہ عمل قبول فرما اور مجھے اس پر بہترین اجر دے جس کی امید و تمنا کرتا ہوں تجھ سے اور تیرے اس ولی سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص870

تفصیل:

اب اٹھے اور امام حسینؑ کی پائینتی میں حضرت علی اکبرؑ کی زیارت کرے کہ جن کا سر اپنے پدر گرامی کے پاؤں کے قریب ہے پس آپ کی قبر مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ نَبِیِّ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْحُسَیْنِ الشَّھِیْدِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا الشَّھِیْدُ ابْنُ الشَّھِیْدِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا الْمَظْلُوْمُ ابْنُ الْمَظْلُوْمِ لَعَنَ اللّٰهُ اُمَّۃً قَتَلَتْکَ وَلَعَنَ اللّٰهُ اُمَّۃً ظَلَمَتْکَ وَلَعَنَ اللّٰهُ ٲُمَّۃً سَمِعَتْ بِذٰلِکَ فَرَضِیَتْ بِہٖ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلَایَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللّٰهِ وَابْنَ وَلِیِّہٖ لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیْبَۃُ وَجَلَّتِ الرَّزِیَّۃُ بِکَ عَلَیْنَا وَعَلٰی جَمِیْعِ الْمُؤْمِنِیْنَ، فَلَعَنَ اللّٰهُ اُمَّۃً قَتَلَتْکَ وَاَبْرَءُ اِلَی اللّٰهِ وَ اِلَیْکَ مِنْھُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔

ترجمہ:

آپ پر سلام ہو اے رسول خدا ؐکے فرزند آپ پر سلام ہو اے نبی خدا ؐکے فرزندسلام ہوآپ پر اے امیر المومنین ؑ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حسین ؑ شہید کے فرزند آپ پر سلام ہو کہ آپ شہید ہیں شہید کے فرزند ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ مظلوم ہیں مظلوم کے فرزند ہیں خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ظلم کیا اورخدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے یہ واقعہ سنا تو اس پر خوش ہوا آپ پر سلام ہو اے میرے مولا آپ پر سلام ہو اے میرے مولاآپ پر سلام ہو اے ولی خدا اورولی خدا کے فرزند یقیناً آپ کا دکھ اور آپ کا سوگ ہمارے لیے اور تمام مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا اور انکے اس عمل پر میں بیزار ہوں آپ اور خدا کے سامنے دنیا و آخرت میں۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 876

تفصیل:

پھر دیگر شہدائے کربلا کی طرف متوجہ ہوکر ان کی زیارت کرے اور کہے

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَوْلِیَآئَ اللّٰهِ وَاَحِبَّآئَہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَصْفِیَآئَ اللّٰهِ وَاَوِدَّائَہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَنْصَارَ دِیْنِ اللّٰهِ وَاَنْصَارَ نَبِیِّہٖ وَاَنْصَارَ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْصَارَ فَاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسَآئِ الْعَالَمِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَنْصَارَ اَبِیْ مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ الْوَلِیِّ النَّاصِحِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَنْصَارَ اَبِی عَبْدِاللّٰهِ الْحُسَیْنِ الشَّھِیْدِ الْمَظْلُوْمِ صَلَوَاتُ اللّٰهِ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْنَ بِاَبِیْ اَنْتُمْ وَاُمِّیْ طِبْتُمْ وَطَابَتِ الْاَرْضُ الَّتِیْ فِیْھَا دُفِنْتُمْ وَفُزْتُمْ وَاللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًا یَا لَیْتَنِیْ کُنْتُ مَعَکُمْ فَاَفُوْزَ مَعَکُمْ فِی الْجِنَانِ مَعَ الشُّھَدَآئِ وَالصَّالِحِیْنَ وَحَسُنَ اُوْلٓئِکَ رَفِیْقًا وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُہٗ۔

ترجمہ:

سلام ہو تم پر اے اولیائے خدا اور اس کے پیارو آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدو اور اس کے خاص بندو آپ پر سلام ہو اے دین خدا کی مدد کرنے والو اور اسکے نبی کی نصرت کرنے والو امیر المومنین ؑکی امداد کرنے والواور فاطمہ (ع)کی حمایت کرنے والو جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہوآپ پر اے ابو محمد حسنؑکے مدد گار جو خدا کے ولی ہیں نصیحت کرنے والے آپ پر سلام ہو اے ابو عبداللہ حسین (ع) کی نصرت کرنے والو جو ایسے شہید ہیں کہ جن پر ظلم کیا گیا خدا کی رحمتیں ہوں ان سب پر قربان میرے ماں باپ آپ پر آپ پاکیزہ ہیں اور وہ زمین بھی پاک ہے جس میں آپ دفن کیے گئے قسم بخدا کہ آپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی اے کاش کہ میں بھی آپ کیساتھ ہوتا تو پہنچتا آپ کے ہمراہ جنت میں جو شہیدوں اور نیک لوگوںکا مقام ہے اور وہ کیا ہی اچھے ہمراہی ہیں اور سلام ہوآپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

وضاحت / تفصیلات::

اس کے بعد حضرت امام حسینؑ کے سرہانے کی طرف آ جائے اور وہاں اپنے لیے اپنی اولاد کے لئے اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے لئے بہت زیادہ دعائیں مانگے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 876