22-12-2024 |20 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

رجب کی پہلی رات (رجب)

تفصیل:

یہ بڑی بابرکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں:

جب ماہ رجب کا چاند ﴿ہلال﴾ دیکھے تو یہ دعاپڑھے:

اَللّٰھُمَّ اَھِّلَہٗ عَلَیْنَا بِالْاَمِنْ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللّٰهُ  عَزَّوَجَلَّ۔

ترجمہ:

اے معبود نیا چاند ہم پر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کیساتھ طلوع کر﴿اے چاند﴾ تیرا اور میرا رب وہ اﷲ ہے جو عزت و جلال والا ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 283

تفصیل:

حضورِ اکرمؐ کی سیرت تھی جب رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔

اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا شَھْرَ رَمَضَانَ وَاَعِنَّا عَلَی الصِّیَامِ وَالْقِیَامِ وَحِفْظِ اللِّسَانِ وَغَضِّ الْبَصَرِ وَلَا تَجْعَلْ حَظَّنَا مِنْہُ الْجُوعَ وَالْعَطَشَ۔

ترجمہ:

اے معبود! رجب اور شعبان میں ہم پر برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے میں داخل فرما اور ہماری مدد کر دن کے روزے، رات کے قیام، زبان کو روکنے اور نگاہیں نیچی رکھنے میں اوراس مہینے میں ہمارا حصہ محض بھوک وپیاس قرار نہ دے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 283

رجب کی پہلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علماءنے فرمایا ہے کہ رسول اﷲ کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے نکلاہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 283

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 283

نماز مغرب کے بعد بیس رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے ساتھ سورہ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اس کے اہل و عیال اور اس کا مال محفوظ رہے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کے ساتھ گزر جائے گا۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 284

تفصیل:

نماز عشاء کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورہ توحید، دوسری رکعت میں سورہ حمد ، سورہ الم نشرح، قل ھو اﷲ اور سورہ فلق و سورہ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہ پڑھے

لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰهُ

اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَليٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ

وضاحت / تفصیلات::

 تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے پید اہوا ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 284

تیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ کافرون اور تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 284

تفصیل:

ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پہلی رات میں نماز عشاء کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُک بِاَنَّکَ مَلِکٌ وَّاَنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ مُقْتَدِرٌ وَاَنَّکَ مَا تَشَآءُمِنْ اَمْرٍ یَّکُوْنُ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَتَوَجَّہُ اِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ اِنِّیْٓ اَتَوَجَّہُ بِکَ اِلَی اللّٰهِ رَبِّکَ وَرَبِّیْ لِیُنْجِحَ  بِکَ طَلِبَتِیْٓ اَللّٰھُمَّ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ وَّالْاَئِمَّۃِ مِنْ اَھْلِ بَیْتِہٖ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ اَ نْجِحْ طَلِبَتِیْ

ترجمہ:

اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے اے معبود ! میں تیرے حضور آیا ہوں تیرے نبی محمدؐ کے واسطے جو نبی رحمتؐ ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر ان کی آلؑ پر یا محمدؐ اے خدا کے رسولؐ میں آپکے واسطے سے خدا کے حضور آیا ہوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمدؐ اور انکے اہلبیتؑ میں سے آئمہؑ کے آنحضرتؐ  پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 284

تفصیل:

علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم ؑ نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:

لَکَ الْمَحْمَدۃُ اِنْ اَطَعْتُکَ وَلَکَ الْحُجَّۃَ اِنْ عَصَیْتُکَ لَا صُنْعَ لِیْ وَلَا لِغَیْرِیْ فِیْ اِحْسَانٍ اِلَّا بِکَ یَاکَآئِنُ قَبْلَ کُلِّ شَیْءٍ وَّیَامُکَوِّنَ کُلِّ شَیْءٍ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْعَدِیْلَۃِ عِنْدَ الْمَوْتِ وَمِنْ شَرِّ الْمَرْجِعِ فِی الْقُبُوْرِ وَمِنَ النَّدَامَۃِ یَوْمَ الْاٰزِفَۃِ فَاَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَجْعَلَ عَیْشِیْ عِیْشَۃً نَقِیَّۃً وَمِیْتَنِّیْ مِیْتَۃً سَوِیَّۃً وَمُنْقَلَبِیْ مُنْقَلَبًا کَرِیْمًا غَیْرَ مُخْزٍ وَلَا فَاضِحٍ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰ لِہِ الْاَئِمَّۃِ یَنَابِیْعِ الْحِکْمَۃِ وَاُولِی النِّعْمَۃِ وَمَعَادِنِ الْعِصْمَۃِ وَاعْصِمْنِیْ بِہِمْ مِنْ کُلِّ سُوٓئٍ وَّلَا تَاْخُذْنِیْ عَلٰی عِزَّۃٍ وَّلَا عَلٰی غَفْلَۃٍ وَلَا تَجْعَلْ عَوَاقِبَ اَعْمَالِیْ حَسْرَۃً وَّارْضَ عَنِّیْ فَاِنَّ مَغْفِرَتِکَ لِلظَّالِمِیْنَ وَاَنَا مِنَ الظَّالِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ وَاَعْطِنِیْ مَالَا یَنْقُصُکَ فَاِنَّکَ الْوَسِیْعُ رَحْمَتُہُ الْبَدِیْعُ حِکْمَتُہُ وَاَعْطِنِی السَّعَۃَ وَالدَّعَۃَ وَالْاَمَنْ وَالصِّحَّۃَ وَالنُّجُوْعَ وَالقُنُوْعَ وَالشُّکْرَ وَالْمُعَافَاۃَ وَالتَّقْوٰی وَالصَّبْرَ وَالصِّدْقَ عَلَیْکَ وَعَلٰٓی اَوْلِیَآئِکَ وَالْیُسْرَ وَالشُّکْرَ وَاعْمُمْ بِذَالِکَ یَارَبِّ اَھْلِیْ وَوَلَدِیْ وَاِخْوَانِیْ فِیْکَ وَمَنْ اَحْبَبْتُ وَاَحَبَّنِیْ وَوَلَدْتُ وَوَلَدَنِی مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُؤمِنِیْنَ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ

ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَا تَنْفَدُ خَزَآئِنُہُ وَلَا یَخَافُ اٰمِنُہُ رَبِّ اِنْ ارْتَکَبْتُ الْمَعَاصِیَ فَذَالِکَ ثِقَۃٌ مِنِّیْ بِکَرَمِکَ اِنَّکَ تَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِکَ وَتَعْفُوْ عَنْ سَیِّئَاتِھِمْ وَتَغْفِرُ الزَّلَلَ فَاِنَّکَ مُجِیْبٌ لِدَاعِیْکَ وَمِنْہُ قَرِیبٌ وَاَنَا تَآئِبٌ اِلَیْکَ مِنَ الْخَطَایَا وَرَاغِبٌ اِلَیْکَ فِیْ تَوْقِیْرِ حَظِّی مِنَ الْعَطَایَا یَاخَالِقَ الْبَرَاَ یَا یَامُنْقِذِیْ مِنْ کُلِّ شِدَّۃٍ یَامُجِیْرِی مِنْ کُلِّ مَحْذُوْرٍ وَفِّرْ عَلَیَّ السُّرُوْرَ وَاکْفِنِیْ شَرَّ عَوَاقِبِ الْاُمُوْرِ فَاِنَّکَ اللّٰہُ عَلٰی نَعْمَآئِکَ وَجَزِیْلِ عَطَآئِکَ مَشْکُوْرٌ وَلِکُلِّ خَیْرٍ مَذْخُوْرٌ

ترجمہ:

حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو اے معبود! محمدؐ اور ان کی آلؐ میں ائمہؐ پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں، اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کر میرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں ظالموں سے ہوں اے معبود! مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں کیونکہ تیری رحمت وسیع اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ بولنے کی توفیق دیاور آسودگی وشکر عطا فرما اور اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔

ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:

حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نینافرمانیاں کی ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں معاف کرتا ہے تو پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے حصے میں فراوانی چاہتا ہوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے اے مجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ہی وہ خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 285