Columbus , US
03-12-2024 |02 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

زیارتِ امام حسینؑ برائے شبِ براءت (شعبان)

تفصیل:

جاننا چاہیے کہ پندرہ شعبان کو امام حسین کی زیارت کرنے کی فضلیت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں اس بارے میں بس اتنا ہی کافی ہے کہ بہت سی قابل اعتبار اسناد کے ساتھ امام زین العابدینؑ اور امام جعفر صادقؑ سے نقل ہوا ہے کہجو شخص یہ چاہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس سے مصافحہ کرے تو پندرہ شعبان کو ابی عبدا للہ الحسینؑ کی زیارت کرے کیونکہ اس دن فرشتے اور ارواح انبیاؑ خدا سے اجازت لیکرحضرتؑ کی زیارت کے لیے آتے ہیں پس نیک بخت ہے وہ شخص جوان سے مصافحہ کرے اور وہ اس سے مصافحہ کریں۔ جب کہ ان میں پانچ اولو العزم پیغمبر یعنی حضرت نوحؑ، حضرت ابراہیمؑ، حضرت موسٰیؑ، حضرت عیسٰیؑ، اور حضرت محمدﷺ شامل ہیں راوی کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا کیوں ان کو اولو العزم کہا جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو مشرق و مغرب اورجن وانس کے لیے بھیجا گیا ہے اس زیارت کے الفاظ دو طریقوں سے نقل ہوئے ہیں چنانچہ ایک متن وہ ہے جو یکم رجب کیلئے نقل ہو چکا ہے اور دوسرا متن وہ ہے جس کو شیخ کفعمیؒ نے کتاب بلد الامین میں امام جعفر صادقؑ سے روایت کیا ہے کہ امام حسینؑ کی ضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر یوں کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الزَّکِیُّ اُوْدِعُکَ شَھَادَۃً مِنِّیْ لَکَ تُقَرِّبُنِیْٓ اِلَیْکَ فِیْ یَوْمِ شَفَاعَتِکَ اَشْھَدُ اَنَّکَ قُتِلْتَ وَلَمْ تَمُتْ بَلْ بِرَجَآئِ حَیٰوتِکَ حَیِیَتْ قُلُوْبُ شِیْعَتِکَ وَبِضِیَآئِ نُوْرِکَ اھْتَدَی الطَّالِبُوْنَ اِلَیْکَ وَاَشْھَدُ اَنَّکَ نُوْرُ اللّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یُطْفَٲْ وَلَا یُطْفَٲُ اَبَدًا وَّاَنَّکَ وَجْہُ اللّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَھْلِکْ وَلَا یُھْلَکُ اَبَدًا وَّاَشْھَدُ اَنَّ ھٰذِہِ التُّرْبَۃَ تُرْبَتُکَ وَھٰذَا الْحَرَمَ حَرَمُکَ وَہٰذَاالْمَصْرَعَ مَصْرَعُ بَدَنِکَ لَا ذَلِیْلَ وَللّٰهِ مُعِزُّکَ وَلَا مَغْلُوْبَ وَاللّٰهِ نَاصِرُکَ ھٰذِہِ شَھَادَۃٌ لِّیْ عِنْدَکَ اِلٰی یَوْمِ قَبْضِ رُوْحِی بِحَضْرَتِکَ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُہٗ

ترجمہ:

حمد ہے خدا کیلئے جو بلند و بزرگ ہے اور آپ پر سلام ہو اے خدا کے بندہ خوش کردار پاکیزہ میں اپنی طرف سے ایک گواہی آپکے سپرد کرتا ہوں تاکہ وہ مجھے آپکے قریب کرے جس دن آپ شفاعت کرتے ہوں گے میں گواہی دیتاہوں کہ آپ قتل ہوئے تو آپ مرے نہیں بلکہ آپکے زندہ ہونے کے تصور سے آپکے پیروکاروں کے دل زندہ ہیں اور آپکی روشنی کی کرنوں کے ذریعے چاہنے والے آپ تک پہنچتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کا وہ نور ہیں جو بجھتا نہیں اور نہ ہی وہ کبھی بجھے گا اور بے شک آپ خدا کا وہ چہرہ ہیں جو ختم نہیں ہوتا ور نہ ہی یہ کبھی ختم ہو گا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ قبر آپ کی قبر ہے یہ روضہ آپ کا روضہ ہے اور یہ قتل گاہ آپکے بدن کی قتل گاہ ہے آپ پست نہیں کہ خدا نے آپکو عزت دی اور آپ شکست خوردہ نہیں ہیں کہ خدا نے آپکی مدد فرمائی آپ کے سامنے میری گواہی اس دن تک ہے جب آپ کی موجودگی میں میری روح قبض ہوگی اور آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 856