22-12-2024 |20 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

تیسری شعبان کا دن (شعبان)

تفصیل:

یہ بڑا با برکت دن ہے شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ اس روز امام حسینؑ کی ولادت ہوئی نیز امام عسکریؑ کے وکیل قاسم بن علا ہمدانی کیطرف سے فرمان جاری ہؤا کہ بروز جمعرات ۳ شعبان کو امام حسین کی ولادت باسعادت ہوئی ہے۔ پس اس دن کا روزہ رکھو اور اس روز یہ دعا پڑھو:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ الْمَوْلُوْدِ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ الْمَوْعُوْدِ بِشَہَادَتِہِ قَبْلَ اسْتِھْلَالِہٖ وَوِلَادَتِہٖ بَکَتْہُ السَّمَآئُ وَمَنْ فِیْہَا وَالْاَرْضُ وَمَنْ عَلَیْہَا وَلَمَّا یَطَاْ لابَتَیْہَا قَتِیْلِ الْعَبْرَۃِ وَسَیِّدِ الْاُسْرَۃِ الْمَمْدُوْدِ بِالنُّصْرَۃِ یَوْمَ الْکَرَّۃِ الْمُعَوَّضِ مِنْ قَتْلِہٖٓ اَنَّ الْاَئِمَّۃَ مِنْ نَسْلِہٖ وَالشِّفَآئَ فِیْ تُرْبَتِہٖ وَالْفَوْزَ مَعَہُ فِی اَوْبَتِہٖ وَالْاَوْصِیَآئَ مِنْ عِتْرَتِہٖ بَعْدَ قَآئِمِھِمْ وَغَیْبَتِہٖ حَتّٰی یُدْرِکُوا الْاَوْتَارَ وَیَثْاَرُوا الثَّارَ وَیُرْضُوا الْجَبَّارَ وَیَکُوْنُوْا خَیْرَ اَنْصَارٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْھِمْ مَعَ اخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ اَللّٰھُمَّ فَبِحَقِّھِمْ اِلَیْکَ اَ تَوَسَّلُ وَاَسْئَلُ سُؤَالَ مُقْتَرِفٍ مُعْتَرِفٍ مُسِٓیْیءٍ اِلٰی نَفْسِہٖ مِمَّا فَرَّطَ فِیْ یَوْمِہٖ وَاَمْسِہٖ یَسْئَلُکَ الْعِصْمَۃَ اِلٰی مَحَلِّ رَمْسِہٖ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعِتْرَتِہٖ وَاحْشُرْنَا فِیْ زُمْرَتِہٖ وَبَوِّئْنَا مَعَہٗ دَارَ الْکَرَامَۃِ وَمَحَلَّ الْاِقَامَۃِ اَللّٰھُمَّ وَکَمَآ اَکْرَمْتَنَا بِمَعْرِفَتِہٖ فَاَکْرِمْنَا بِزُلْفَتِہٖ وَارْزُقْنَا مُرَافَقَتَہٗ وَسَابِقَتَہٗ وَاجْعَلْنَا مِمَّنْ یُّسَلِّمُ لِاَمْرِھٖ وَیُکْثِرُ الصَّلوٰۃَ عَلَیْہِ عِنْدَ ذِکْرِھٖ وَعَلٰی جَمِیْعِ اَوْصِیَآئِہٖ وَاَھْلِ اَصْفِیَآئِہِ الْمَمْدُوْدِیْنَ مِنْکَ بِالْعَدَدِ الْاِثْنَیْ عَشَرَ النُّجُوْمِ الزُّھَرِ وَالْحُجَجِ عَلٰی جَمِیْعِ الْبَشَرِ اَللّٰھُمَّ وَھَبْ لَنَا فِیْ ہٰذَا الْیَوْمِ خَیْرَ مَوْھِبَۃٍ وَّاَ نْجِحْ لَنَا فِیہِ کُلَّ طَلِبَۃٍ کَمَا وَھَبْتَ الْحُسَیْنَ لِمُحَمَّدٍ جَدِّھٖ وَعَاذَ فُطْرُسُ بِمَھْدِھٖ فَنَحْنُ عَآئِذُوْنَ بِقَبْرِھٖ مِنْ بَعْدِھِ نَشْھَدُ تُرْبَتَہٗ وَنَنْتَظِرُ اَوْبَتَہٗٓ اٰمِیْنَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ ۔

ترجمہ:

اے معبود! بے شک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں آج کے دن پیدا ہونیوالے مولود کے واسطے سے کہ جس کے پیدا ہونے اور دنیا میں آنے سے پہلے اس سے شہادت کا وعدہ لیا گیا تو اس پر آسمان رویا اور جو کچھ اس میں ہے اور زمین اور جو کچھ اس پر ہے روے جبکہ اس نے زمین مدینہ پر قدم نہ رکھا تھا وہ گریہ والا شہید اور کامیاب و کامران خاندان کا سید و سردار ہے رجعت کے دن، یہ اس کی شہادت کا بدلہ ہے کہ پاک آئمہ ؑاس کی اولاد میں سے ہوئے اس کی خاکِ قبر میں شفاء ہے اور اس کی بازگشت میں کامیابی اسی کے لیے ہے اور اوصیاء اسی کی اولاد میں سے ہیں کہ ان میں سے قائم غیبت ختم ہونے کے بعد وہ اپنے خون کا بدلہ اور انتقام لے کر تلافی کرنے والے خدا کو راضی کریںگے اور بہترین مددگار ثابت ہوںگے درود ہوان سب پر جب تک رات دن آتے جاتے رہیں اے معبود ان کا حق جو تجھ پر ہے اسے وسیلہ بناتا ہوں اور سوال کرتا ہوں اپنا گناہ تسلیم کرنے والے کیطرح کہ جس نے اپنے نفس سے برائی کی ہے آج کے دن اور گزری ہوئی رات میں تو وہ سوال کرتا ہے اپنی موت کے دن تک کیلئے اے معبود! پس حضرت محمدؐ اور انکے خاندان پر رحمت فرما اور ہمیں اسکے گروہ میں محشور فرما اور ہمیں بزرگی والے گھر اور جائے قیام کے سلسلے میں انکے ساتھ جگہ دے اے معبود! جیسے تو نے ان کی معرفت کے ساتھ ہمیں عزت دی اسی طرح ان کے تقرب سے بھی نوازا اور ہمیں ان کی رہنمائی عطا کر اور انکی ہمراہی نصیب فرما ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو ان کاحکم مانتے اور ان کے ذکر کے وقت ان پر بکثرت درود بھیجتے ہیں نیز ان کے سارے جانشینوں پر اور برگزیدہ اہل خاندان پر جن کی تعداد کو تو نے بارہ تک پورا فرمایا ہے جو چمکتے ہوئے ستارے ہیں اور وہ تمام انسانوں پرخدا کی حجتیں ہیںاے معبود! آج کے دن ہمیں بہتریں عطاؤں سے سرفراز فرما اور ہماری سبھی حاجات پوری کر دے جیسے تو نے حسینؑ کے نانا حضرت محمدؐ کو خود حسینؑ عطا فرمائے تھے اور فطرس نے انکے گہوارے کی پناہ لی پس ہم انکے روضہ کی پناہ لیتے ہیں انکے بعد اب ہم انکے روضہ کی زیارت کرتے ہیں اور انکی رجعت کے منتظر ہیں ایسا ہی ہو اے جہانوں کے پالنے والے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 325

تفصیل:

مذکورہ بالا دعا کے بعد امام حسینؑ کی دعا پڑھے کہ جو آپؑ  نے یومِ عاشوراء کو پڑھی جب کہ آپؑ دشمنوں میں گھرے ہوئے تھے اور وہ دعا یہ ہے۔ 

اَللّٰھُمَّ اَ نْتَ مُتَعَالِی الْمَکَانِ عَظِیْمُ الْجَبَرُوْتِ شَدِیْدُ الْمِحَالِ غَنِیٌّ عَنِ الْخَلَآئِقِ عَرِیْضُ الْکِبْرِیَآئِ قَادِرٌ عَلٰی مَا تَشَآئُ قَرِیْبُ الرَّحْمَۃِ صَادِقُ الْوَعْدِ سَابِغُ النِّعْمَۃِ حَسَنُ الْبَلَآئِ قَرِیبٌ اِذَا دُعِیْتَ مُحِیطٌ بِمَا خَلَقْتَ قَابِلُ التَّوْبَۃِ لِمَنْ تَابَ اِلَیْکَ قَادِرٌ عَلٰی مَا اَرَدْتَ وَمُدْرِکٌ مَا طَلَبْتَ وَشَکُوْرٌ اِذَا شُکِرْتَ وَذَ کُوْرٌ اِذَا ذُکِرْتَ اَدْعُوْکَ مُحْتَاجًا وَّاَرْغَبُ اِلَیْکَ فَقِیْرًا وَّاَ فْزَعُ اِلَیْکَ خَآئِفًا وَاَبْکِیْٓ اِلَیْکَ مَکْرُوْبًا وَاَسْتَعِیْنُ بِکَ ضَعِیْفًا وَّاَ تَوَکَّلُ عَلَیْکَ کَافِیًا اُحْکُمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ قَوْمِنَا فَاِ نَّھُمْ غَرُّوْنَا وَخَدَعُوْنَا وَخَذَلُوْنَا وَغَدَرُوْا بِنَا وَقَتَلُوْنَا وَنَحْنُ عِتْرَۃُ نَبِیِّکَ وَوَلَدُ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللّٰهِ الَّذِیْ اصْطَفَیْتَہٗ بِالرِّسَالَۃِ وَائْتَمَنْتَہٗ عَلٰی وَحْیِکَ فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا فَرَجًا وَّمَخْرَجًا بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔

ترجمہ:

اے معبود! تو بلند تر منزلت رکھتا ہے تو بڑے ہی غلبے والا ہے زبردست طاقت والا، مخلوقات سے بے نیاز، بے حد و حساب بڑائی والاہے جو چاہے اس پر قادر، رحمت کرنے میں قریب، وعدے میں سچا، کامل نعمتوں والا، بہترین آزمائش کرنے والاہے تو قریب ہے جب پکارا جائے جسکو پیدا کیا تو اسے گھیرے ہوئے ہے تو اسکی توبہ قبول کرتا ہے جو توبہ کرے تو جو ارادہ کرے اس پر قادر ہے جسے تو طلب کرے اسے پالینے والا ہے اور جب تیرا شکر کیا جائے تو قدر کرتا ہے تجھے یاد کیا جائے تو بھی یاد کرتا ہے میں حاجتمندی میں تجھے پکارتا اور مفلسی میں تیری رغبت کرتا ہوں تیرے خوف سے گھبراتا ہوں مصیبت میں تیرے آگے روتا ہوں کمزوری کے باعث تجھ سے مدد مانگتا ہوں تجھے کافی جان کر توکل کرتا ہوں فیصلہ کردے ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان کہ انہوں نے ہمیں فریب دیا اور ہم سے دھوکہ کیا ہمیں چھوڑدیا اور بے وفائی کی اور ہمیں قتل کیا جبکہ ہم تیرے نبیؐ کا گھرانہ اور تیرے حبیب محمدؐ بن عبداللہ کی اولاد ہیں جن کو تو نے تبلیغ رسالت کے لیے چنا اور انہیں اپنی وحی کا امین بنایا پس اس معاملے میں ہمیں کشادگی اور فراخی دے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم والے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان ص 326