Ashburn , US
13-10-2024 |10 Rabīʿ al-thānī 1446 AH

دُعا و اعمالِ استقبالِ ماہِ رمضان (رمضان)

ماہ رمضان کا چاند دیکھے بلکہ بعض علماءنے تو ہلال رمضان کا دیکھنا واجب قرار دیا ہے

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

جب ہلا ل رمضان دیکھے تو ا س کی طرف اشارہ نہ کرے لیکن قبلہ رخ ہو کر ہاتھوں کو بلند کرے اور ہلا ل سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ کہے:

رَبِّي وَ رَبُّكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ اللّٰهُمَّ اَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْاَمْنِ وَ الْاِيمَانِ وَ السَّلامَةِ وَ الْاِسْلامِ وَ الْمُسَارَعَةِ اِلَى مَا تُحِبُّ وَ تَرْضَى اللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَهْرِنَا هٰذَا وَ ارْزُقْنَا خَيْرَهُ وَ عَوْنَهُ وَ اصْرِفْ عَنَّا ضُرَّهُ وَ شَرَّهُ وَ بَلاءَهُ وَ فِتْنَتَهُ.

ترجمہ:

میرا اور تیرا پروردگار اﷲ ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے اے معبود! اس چاند کو ہمارے لیے امن وامان اور سلامتی وتسلیم کیساتھ طلوع کر اور پسندیدہ چیزوں کی طرف جلدی کرنے کا ذریعہ بنادے اے معبود! اس مہینے میں ہم پر خیروبرکت نازل فرما اور ہمیں خیروبھلائی سے ہمکنار کر دے اس مہینے میں ہم سے نقصان تکلیف میصبت اور آزمائش کو دور رکھ۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

روایت ہوئی ہے کہ جب حضرت رسول اﷲ ماہ مبارک رمضان کا نیا چاند دیکھتے تو قبلہ رو ہو کر فرماتے:

اللّٰهُمَّ اَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْاَمْنِ وَ الْاِيمَانِ وَ السَّلامَةِ وَ الْاِسْلامِ وَ الْعَافِيَةِ الْمُجَلَّلَةِ وَ دِفَاعِ الْاَسْقَامِ وَ الْعَوْنِ عَلَى الصَّلاةِ وَ الصِّيَامِ وَ الْقِيَامِ وَ تِلاوَةِ الْقُرْآنِ اللّٰهُمَّ سَلِّمْنَا لِشَهْرِ رَمَضَانَ وَ تَسَلَّمْهُ مِنَّا وَ سَلِّمْنَا فِيهِ حَتَّى يَنْقَضِيَ عَنَّا شَهْرُ رَمَضَانَ وَ قَدْ عَفَوْتَ عَنَّا وَ غَفَرْتَ لَنَا وَ رَحِمْتَنَا

ترجمہ:

اے معبود اس چاند کو ہمارے لیے امن و امان اور صحت و سلامتی کے ساتھ طلوع کر اور اس ماہ کو ہمارے لیے بہترین آسائش ، بیماریوں سے بچائو ، نماز روزے اور نفلی عبادات بجا لانے اور قرآن کی تلاوت کرنے میں مدد گار بنادے اے معبود ! ہمیں ماہ رمضان میں سلامت رکھ اور یہ پورا مہینہ نصیب فرما ہمیں تندرست رکھ جب تک ماہ رمضان گزر نہ جائے اور تو نے اس میں ہمیں معاف کیا ہو، بخش دیا ہو اور ہم پر مہربانی فرمائی ہو۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ ہلالِ رمضان دیکھتے وقت یہ کہے:

اللّٰهُمَّ قَدْ حَضَرَ شَهْرُ رَمَضَانَ وَ قَدِ افْتَرَضْتَ عَلَيْنَا صِيَامَهُ وَ اَنْزَلْتَ فِيهِ الْقُرْآنَ هُدًى لِلنَّاسِ وَ بَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَ الْفُرْقَانِ اللّٰهُمَّ اَعِنَّا عَلَى صِيَامِهِ وَ تَقَبَّلْهُ مِنَّا وَ سَلِّمْنَا فِيهِ وَ سَلِّمْنَا مِنْهُ وَ سَلِّمْهُ لَنَا فِي يُسْرٍ مِنْكَ وَ عَافِيَةٍ اِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ.

ترجمہ:

اے معبود! ماہ رمضان آ گیا اور تو نے ہم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں تو نے اس میں قرآن اتارا کہ جس میں لوگوں کے لیے ہدایت اور ہدایت کی دلیلیں اور یہ حق وبا طل کا فرق ہے اے معبود! روزے رکھنے میں ہماری مدد فرما اور انہیں قبول کر ہمیں اس ماہ میں تندرست رکھ اس سے مستفید کر اس پورے مہینے میں ہمیں آسانی نصیب فرمااور آسائش دے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے بڑے رحم والے اے مہربان۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

رمضان المبارک کا نیا چاند دیکھتے وقت صحیفہ کاملہ کی تینالیسویں دعا پڑھے، سیدابن طائو س نے روایت کی ہے کہ امام سجاد ؑ  جا رہے تھے کہ ہلال رمضان پر نظر پڑی تو آپ رک گئے اور یہ کہا

اَيُّهَا الْخَلْقُ الْمُطِيعُ الدَّائِبُ السَّرِيعُ الْمُتَرَدِّدُ فِي مَنَازِلِ التَّقْدِيرِ الْمُتَصَرِّفُ فِي فَلَكِ التَّدْبِيرِ آمَنْتُ بِمَنْ نَوَّرَ بِكَ الظُّلَمَ وَ اَوْضَحَ بِكَ الْبُهَمَ وَ جَعَلَكَ آيَةً مِنْ آيَاتِ مُلْكِهِ وَ عَلامَةً مِنْ عَلامَاتِ سُلْطَانِهِ فَحَدَّ بِكَ الزَّمَانَ وَ امْتَهَنَكَ بِالْكَمَالِ وَ النُّقْصَانِ وَ الطُّلُوعِ وَ الْاُفُولِ وَ الْاِنَارَةِ وَ الْكُسُوفِ فِي كُلِّ ذَلِكَ اَنْتَ لَهُ مُطِيعٌ وَ اِلَى اِرَادَتِهِ سَرِيعٌ سُبْحَانَهُ مَا اَعْجَبَ مَا دَبَّرَ مِنْ اَمْرِكَ وَ اَلْطَفَ مَا صَنَعَ فِي شَأْنِكَ جَعَلَكَ مِفْتَاحَ شَهْرٍ حَادِثٍ لِاَمْرٍ حَادِثٍ فَاَسْاَلُ اللّٰهَ رَبِّي وَ رَبَّكَ وَ خَالِقِي وَ خَالِقَكَ وَ مُقَدِّرِي وَ مُقَدِّرَكَ وَ مُصَوِّرِي وَ مُصَوِّرَكَ ، اَنْ يُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ يَجْعَلَكَ هِلالَ بَرَكَةٍ لا تَمْحَقُهَا الْاَيَّامُ وَ طَهَارَةٍ لا تُدَنِّسُهَا الْآثَامُ هِلالَ اَمْنٍ مِنَ الْآفَاتِ وَ سَلامَةٍ مِنَ السَّيِّئَاتِ هِلالَ سَعْدٍ لا نَحْسَ فِيهِ وَ يُمْنٍ لا نَكَدَ مَعَهُ وَ يُسْرٍ لا يُمَازِجُهُ عُسْرٌ وَ خَيْرٍ لا يَشُوبُهُ شَرٌّ هِلالَ اَمْنٍ وَ اِيمَانٍ وَ نِعْمَةٍ وَ اِحْسَانٍ وَ سَلامَةٍ وَ اِسْلامٍ اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اجْعَلْنَا مِنْ اَرْضَى مَنْ طَلَعَ عَلَيْهِ، وَ اَزْكَى مَنْ نَظَرَ اِلَيْهِ وَ اَسْعَدَ مَنْ تَعَبَّدَ لَكَ فِيهِ وَ وَفِّقْنَا اللّٰهُمَّ فِيهِ لِلطَّاعَةِ وَ التَّوْبَةِ وَ اعْصِمْنَا فِيهِ مِنَ الْآثَامِ وَ الْحَوْبَةِ وَ اَوْزِعْنَا فِيهِ شُكْرَ النِّعْمَةِ وَ اَلْبِسْنَا فِيهِ جُنَنَ الْعَافِيَةِ وَ اَتْمِمْ عَلَيْنَا بِاسْتِكْمَالِ طَاعَتِكَ فِيهِ الْمِنَّةَ اِنَّكَ اَنْتَ الْمَنَّانُ الْحَمِيدُ وَ صَلَّى اللّٰهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّيِّبِينَ وَ اجْعَلْ لَنَا فِيهِ عَوْنا مِنْكَ عَلَى مَا نَدَبْتَنَا اِلَيْهِ مِنْ مُفْتَرَضِ طَاعَتِكَ وَ تَقَبَّلْهَا اِنَّكَ الْاَكْرَمُ مِنْ كُلِّ كَرِيمٍ وَ الْاَرْحَمُ مِنْ كُلِّ رَحِيمٍ آمِينَ آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

ترجمہ:

اے فرمانبردار مخلوق جلد تر حرکت کرنے والے، مقررہ منزلوں میں گردش کرنے والے، تدبیر کے آسمان میں اپنا اثر دکھانے والے، میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوںجس نے تجھ سے تاریکی میں روشنی کی اور تجھ سے مدھم چیزوں کو واضح کیااور تجھے اپنی حکمرانی کی نشانی قرار دیا اوراپنے اقتدار کی علامتوں میں سے ایک علامت بنایا ہے پس تجھ سے وقت کی حد مقر ر کی اورتیرے عروج وزوال ، طلوع وغروب اور روشنی وتاریکی کی حالتیں قرار دیں کہ تو ان میں سے ہر حال میں اس کافرما نبردار اوراس کے ارادے پر جلد عمل کرنے والا ہے وہ پاک ہے عجیب کام کرنے والا جو اس نے تیرے بارے میں کیا اور تجھے بڑی باریک بینی کے ساتھ بنایا اس نے تجھے نئے مہینے کی کلیدنئے امر کا آغاز قرار دیا پس سوال کرتاہوں اﷲ سے جو میرا اور تیرا رب، میرااور تیرا خالق، میرا اور تیرا اندازہ ٹھہرانے والا اور مجھے اور تجھے صورت دینے والا ہے کہ وہ محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرمائے اور یہ کہ تجھے بابرکت چاند بنائے کہ جس کی برکت کو زمانہ ختم نہ کر سکے ایسی پاکیزگی عطا کرے جسے گناہ آلودہ نہ کریں تجھے ایسا چاند بنائے جو بلائوں سے مبرا ہو جس میں برائیوں سے بچائو ہو وہ چاند جس میں اچھائی ہو برائی نہ ہو جس میں نفع حاصل ہو نقصان نہ ہو جس میں آسانی ہو تنگی نہ آئے جس میں بھلائی ہو برا ئی نہ ہو تجھے وہ چاند بنائے کہ جس میں آرام وسہولت، نعمت واحسان، سلامتی اور تسلیم حاصل رہے اے معبود ! محمد(ص)وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور قرار دے ہمیں پسندیدہ لوگوںمیںجن پر یہ چاند طلوع ہوا اور پاکیزہ لوگوں میں جنہوں نے اسے دیکھا اور نیک لوگوں میں جو اس میں تیری عبادت کریں گے اے معبود! توفیق دے ہمیں اس چاند میں عبادت کرنے اور توبہ کرنے کی اور اس میں ہمیں گناہوںاور برائیوں سے بچا اور نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی ہمت دے اس ماہ میں حفاظت کی زرہیں پہنادے اور ہمارا یہ مہینہ بندگی میں کمال حاصل کرنے میں گزار اور احسان فرما بے شک تو احسان کرنے والا اور تعریف والا ہے اور خدا محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پررحمت فرمائے جو پاکیزہ تر ہیں اور اس ماہ میں ہماری مدد فرما اس امر میں جس کا حکم تو نے دیا ہے یعنی عبادت ہم پر فرض کی ہے اور اسے قبول فرما بے شک توہر مہربان سے زیادہ مہربان اور ہر رحم والے سے بڑا رحم والا ہے ایسا ہی ہے اے جہانوں کے پروردگار۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

ماہ رمضان کی شب اول میں غسل کرے کیونکہ روایت ہوئی ہے کہ جوشخص اس رات غسل کرے توآئندہ رمضان تک خارش وغیرہ سے محفوظ رہے گا۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

اس رات بہتی ہو ئی نہر میں غسل کرے اور تیس چلو پانی سر پر ڈالے تاکہ آنے والے رمضان تک باطنی پاکیزگی کا حامل رہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

رمضان المبارک کی شب اول میں امام حسین کی ضریح مقدس کی زیارت کرے تاکہ اس کے گناہ جھڑ جائیں اور اس کو اس سال میں عمرہ وحج کرنے والے تما م افراد جتنا ثواب حاصل ہو۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

اس رات دورکعت نماز پڑھے کہ ہررکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ انعام کی تلاوت کرے اور سوال کرے کہ خدا کفایت کرے اس کے لئے اور جس سے ڈرتا ہو اس سے محفوظ رکھے

حوالہ: مفاتیح الجنان

اس رات دورکعت نماز پڑھے کہ ہررکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ انعام کی تلاوت کرے اور سوال کرے کہ خدا کفایت کرے اس کے لئے اور جس سے ڈرتا ہو اس سے محفوظ رکھے

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

روایت میں ہے کہ یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنَّ ہذَا الشَّھْرَ الْمُبارَکَ الَّذِی ٲُ نْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ وَجُعِلَ ھُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدی وَالْفُرْقانِ قَدْ حَضَرَ فَسَلِّمْنا فِیہِ وَسَلِّمْہُ لَنا وَتَسَلَّمْہُ مِنّا فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَعافِیَۃٍ، یَا مَنْ اَخَذَ الْقَلِیلَ وَشَکَرَ الْکَثِیرَ اقْبَلْ مِنِّی الْیَسِیرَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی اَسْاَ لُکَ اَنْ تَجْعَلَ لِی إلی کُلِّ خَیْرٍ سَبِیلاً، وَمِنْ کُلِّ مَا لاَ تُحِبُّ مانِعاً یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا مَنْ عَفا عَنِّی وَعَمَّا خَلَوْتُ بِہِ مِنَ السَّیِّئاتِ یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْنِی بِارْتِکابِ الْمَعاصِی عَفْوَکَ عَفْوَکَ عَفْوَکَ یَا کَرِیمُ إلھِی وَعَظْتَنِی فَلَمْ اَ تَّعِظْ ، وَزَجَرْتَنِی عَنْ مَحارِمِکَ فَلَمْ اَ نْزَجِرْ، فَما عُذْرِی فَاعْفُ عَنِّی یَا کَرِیمُ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی اَسْاَ لُکَ الرَّاحَۃَ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسابِ، عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ التَّجاوُزُ مِنْ عِنْدِکَ ، یَا اَھْلَ التَّقْوی وَیَا اَھْلَ الْمَغْفِرَۃِ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ اَللّٰھُمَّ إنِّی عَبْدُکَ بْنُ عَبْدِکَ بْنُ اَمَتِکَ ضَعِیفٌ فَقِیرٌ إلی رَحْمَتِکَ وَاَ نْتَ مُنْزِلُ الْغِنی وَالْبَرَکَۃِ عَلَی الْعِبادِ، قاھِرٌ مُقْتَدِرٌ اَحْصَیْتَ اَعْمالَھُمْ، وَقَسَمْتَ اَرْزاقَھُمْ وَجَعَلْتَھُمْ مُخْتَلِفَۃً اَ لْسِنَتُھُمْ وَاَ لْوانُھُمْ خَلْقاً مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ، وَلاَ یَعْلَمُ الْعِبادُ عِلْمَکَ، وَلاَ یَقْدِرُ الْعِبادُ قَدْرَکَ، وَکُلُّنا فَقِیرٌ إلی رَحْمَتِکَ، فَلا تَصْرِفْ عَنِّی وَجْھَکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ صالِحِی خَلْقِکَ فِی الْعَمَلِ وَالْاَمَلِ وَالْقَضائِ وَالْقَدَرِ اَللّٰھُمَّ اَبْقِنِی خَیْرَ الْبَقائِ وَاَفْنِنِی خَیْرَ الْفَنائِ عَلَی مُوالاۃِ اَوْ لِیائِکَ، وَمُعاداۃِ اَعْدائِکَ وَالرَّغْبَۃِ إلَیْکَ، وَالرَّھْبَۃِ مِنْکَ وَالْخُشُوعِ وَالْوَفائِ وَالتَّسْلِیمِ لَکَ، وَالتَّصْدِیقِ بِکِتابِکَ ، وَاتِّباعِ سُنَّۃِ رَسُو لِکَ اَللّٰھُمَّ مَا کانَ فِی قَلْبِی مِنْ شَکٍّ اَوْ رِیبَۃٍ اَوْ جُحُودٍ اَوْ قُنُوطٍ اَوْ فَرَحٍ اَوْ بَذَخٍ اَوْبَطَرٍ اَوْ خُیَلائَ اَوْ رِیائٍ اَوْ سُمْعَۃٍ اَوْ شِقاقٍ اَوْ نِفاقٍ اَوْ کُفْرٍ اَوْ فُسُوقٍ اَوْ عِصْیانٍ اَوْ عَظَمَۃٍ اَوْ شَیْئٍ لاَ تُحِبُّ، فَاَسْاَ لُکَ یَا رَبِّ اَنْ تُبَدِّلَنِی مَکانَہُ إیماناً بِوَعْدِکَ وَوَفائً بِعَھْدِکَ، وَرِضاً بِقَضائِکَ، وَزُھْداً فِی الدُّنْیا، وَرَغْبَۃً فِیما عِنْدَکَ، وَ اَثَرَۃً وَطُمَٲْنِینَۃً وَتَوْبَۃً نَصُوحاً، اَسْاَ لُکَ ذلِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔ إلھِی اَ نْتَ مِنْ حِلْمِکَ تُعْصی فَکَاَنَّکَ لَمْ تُرَ، وَمِنْ کَرَمِکَ وَجُودِکَ تُطاعُ فَکَاَ نَّکَ لَمْ تُعْصَ وَاَ نَا وَمَنْ لَمْ یَعْصِکَ سُکَّانُ اَرْضِکَ فَکُنْ عَلَیْنا بِالْفَضْلِ جَواداً وَبِالْخَیْرِ عَوَّاداً، یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ صَلاۃً دائِمَۃً لاَ تُحْصی وَلاَ تُعَدُّ وَلاَ یَقْدِرُ قَدْرَہا غَیْرُکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

ترجمہ:

اے معبود! بے شک یہی وہ بابرکت مہینہ ہے کہ جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا اور اسے انسانوں کا رہنما قرار دیا گیاکہ اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل کی تفریق ہے قرآن موجود ہے ہمیں اس کیلئے اسے ہمارے لیے سلامت رکھ اور اس کو ہم سے آسانی و امن کے ساتھ لے اے وہ جو مؤخذہ کم اور قدردانی زیادہ کرتا ہے مجھ سے یہ تھوڑا عمل قبول فرما اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ میرے لیے نیکی کا ہر راستہ بنا اور جو چیزیں تجھے ناپسند ہیں ان سے باز رکھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے وہ جس نے مجھے معاف کیا ان گناہوں پر جو میں نے تنہائی میںکیے اے وہ جس نے نافرمانیوںپر میری گرفت نہیں کی معاف کر دے معاف کردے معاف کردے اے مہربان اے معبود! تو نے مجھے نصیحت کی میںنے پرواہ نہ کی تو نے حرام کاموں سے روکا تو میں ان سے باز نہ آیا پس میرا کوئی عذر نہیں تب بھی مجھے معاف فرما ایمہربان معاف کردے معاف کردے اے معبود! میں مانگتا ہوں تجھ سے موت کے وقت راحت حساب کتاب کے وقت درگزر، تیرے بندے کا گناہ بہت بڑا ہے پس تیری طرف سے بہترین درگزر ہونی چاہیے اے تقویٰ کے مالک اور اے بخش دینے والے معاف کردے معاف کردے اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں تیرے بندے اور تیری کنیز کا بیٹا ہوںکمزور ہوں تیری رحمت کا محتاج ہوں اور تو اپنے بندوں پر ثروت و برکت نازل کرنے والا زبردست بااختیار ہے تو ان کے اعمال کو شمار کرتا اور ان میں روزی بانٹتا ہے تو نے انہیں مختلف زبانوں اور رنگوں والے بنایا کہ ہر مخلوق کے بعد دوسری مخلوق ہے بندے تیرے علم کو نہیں جانتے اور نہ ہی بندے تیری قدرت کا اندازہ کرسکتے ہیں ہم سب تیری رحمت کے محتاج ہیں پس ہم سے اپنی توجہ ہرگز نہ ہٹا مجھے عمل آرزو قسمت اور مقدر کے اعتبار سے اپنے صالح و نیکوکار بندوں میں سے قرار دے اے معبود! مجھے زندہ رکھ بہتر زندگی میں اور موت دے تو بہترین موت دے جو تیرے دوستوں کی دوستی اور تیرے دشمنوں سے دشمنی میں فہو نیز میری موت و حیات تیری رغبت، تجھ سے خوف تیرے سامنے عاجزی وفاداری تیرا حکم ماننے تیری کتاب کوسچی جاننے اور تیرے رسول(ص) کی سنت کی پیروی میںہو اے معبود! میرے دل میں جو بھی شک یا گمان یا ضدیت یا نا امیدی یا سرمستی یا تکبر یا بے فکری یا خود خواہی یا ریاکاری یا شہرت طلبی یا سنگدلی یا دورنگی یا کفر یا بد عملی یا نا فرمانی یا گھمنڈ یا تیری کوئی نا پسندیدہ بات ہے تو تجھ سے سوال کرتا ہوںاے پروردگار کہ ان برائیوں کومٹاکر ان کی جگہ میرے دل میں اپنے وعدے پر یقین اپنے عہد سے وفا اپنے فیصلے پر رضامندی دنیا سے بے رغبتی اور جو کچھ تیرے ہاںہے اس میں رغبت اپنے در پر حاضری دلجمعی اور سچی توبہ کی توفیق دے میں تجھ سے یہی چاہتا ہوںاے جہانوں کے پالنے والے میرے معبود! تیری نرم خوئی کی وجہ سے تیری نافرمانی کی جاتی ہے اور تیری عطا و بخشش سے تیری اطاعت کی جاتی ہے گویا تیری نافرمانی نہیں ہوتی میرے جیسا نافرمان اور جو تیری نافرمانی نہیںکرتے تیری ہی زمین پر رہتے ہیں پس ہمارے لیے اپنے فضل سے بہت عطا کرنے والا اور بھلائی پر بھلائی کرنیوالا ہوجا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے خدا کی حضرت محمد(ص) اوران کی آل(ع) پر رحمت ہو ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت جسے نہ جمع کیا جاسکے نہ شمار کیا جاسکے اور تیرے سوا کوئی اسکا اندازہ نہیں کر سکتا اے سب سے بڑھ کر رحم کرنیوالے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

نماز مغرب کے بعد اپنے ہاتھ بلند کرکے وہ دعا پڑھے جو امام جواد ؑ  سے وارد ہے اور اقبال میں مذکور ہے اور وہ یہ ہے :

اللّٰهُمَّ يَا مَنْ يَمْلِكُ التَّدْبِيرَ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ يَا مَنْ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْاَعْيُنِ وَ مَا تُخْفِي الصُّدُورُ وَ تُجِنُّ الضَّمِيرُ وَ هُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ اللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ نَوَى فَعَمِلَ وَ لا تَجْعَلْنَا مِمَّنْ شَقِيَ فَكَسِلَ وَ لا مِمَّنْ هُوَ عَلَى غَيْرِ عَمَلٍ يَتَّكِلُ اللّٰهُمَّ صَحِّحْ اَبْدَانَنَا مِنَ الْعِلَلِ وَ اَعِنَّا عَلَى مَا افْتَرَضْتَ عَلَيْنَا مِنَ الْعَمَلِ حَتَّى يَنْقَضِيَ عَنَّا شَهْرُكَ هٰذَا وَ قَدْ اَدَّيْنَا مَفْرُوضَكَ فِيهِ عَلَيْنَا اللّٰهُمَّ اَعِنَّا عَلَى صِيَامِهِ وَ وَفِّقْنَا لِقِيَامِهِ وَ نَشِّطْنَا فِيهِ لِلصَّلاةِ وَ لا تَحْجُبْنَا مِنَ الْقِرَاءَةِ وَ سَهِّلْ لَنَا فِيهِ اِيتَاءَ الزَّكَاةِ اللّٰهُمَّ لا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا وَصَبا وَ لا تَعَبا وَ لا سَقَما وَ لا عَطَبا. اللّٰهُمَّ ارْزُقْنَا الْاِفْطَارَ مِنْ رِزْقِكَ الْحَلالِ اللّٰهُمَّ سَهِّلْ لَنَا فِيهِ مَا قَسَمْتَهُ مِنْ رِزْقِكَ وَ يَسِّرْ مَا قَدَّرْتَهُ مِنْ اَمْرِكَ وَ اجْعَلْهُ حَلالا طَيِّبا نَقِيّا مِنَ الْآثَامِ خَالِصا مِنَ الْآصَارِ وَ الْاَجْرَامِ اللّٰهُمَّ لا تُطْعِمْنَا اِلا طَيِّبا غَيْرَ خَبِيثٍ وَ لا حَرَامٍ وَ اجْعَلْ رِزْقَكَ لَنَا حَلالا لا يَشُوبُهُ دَنَسٌ وَ لا اَسْقَامٌ يَا مَنْ عِلْمُهُ بِالسِّرِّ كَعِلْمِهِ بِالْاَعْلانِ يَا مُتَفَضِّلا عَلَى عِبَادِهِ بِالْاِحْسَانِ يَا مَنْ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ وَ بِكُلِّ شَيْ‏ءٍ عَلِيمٌ خَبِيرٌ اَلْهِمْنَا ذِكْرَكَ وَ جَنِّبْنَا عُسْرَكَ وَ اَنِلْنَا يُسْرَكَ وَ اهْدِنَا لِلرَّشَادِ وَ وَفِّقْنَا لِلسَّدَادِ وَ اعْصِمْنَا مِنَ الْبَلايَا وَ صُنَّا مِنَ الْاَوْزَارِ وَ الْخَطَايَا يَا مَنْ لا يَغْفِرُ عَظِيمَ الذُّنُوبِ غَيْرُهُ وَ لا يَكْشِفُ السُّوءَ اِلا هُوَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ ، وَ اَكْرَمَ الْاَكْرَمِينَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ اَهْلِ بَيْتِهِ الطَّيِّبِينَ وَ اجْعَلْ صِيَامَنَا مَقْبُولا وَ بِالْبِرِّ وَ التَّقْوَى مَوْصُولا وَ كَذَلِكَ فَاجْعَلْ سَعْيَنَا مَشْكُورا وَ قِيَامَنَا مَبْرُورا وَ قُرْآنَنَا مَرْفُوعا وَ دُعَاءَنَا مَسْمُوعا وَ اهْدِنَا لِلْحُسْنَى وَ جَنِّبْنَا الْعُسْرَى وَ يَسِّرْنَا لِلْيُسْرَى وَ اَعْلِ لَنَا الدَّرَجَاتِ وَ ضَاعِفْ لَنَا الْحَسَنَاتِ وَ اقْبَلْ مِنَّا الصَّوْمَ وَ الصَّلاةَ وَ اسْمَعْ مِنَّا الدَّعَوَاتِ وَ اغْفِرْ لَنَا الْخَطِيئَاتِ وَ تَجَاوَزْ عَنَّا السَّيِّئَاتِ وَ اجْعَلْنَا مِنَ الْعَامِلِينَ الْفَائِزِينَ وَ لا تَجْعَلْنَا مِنَ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَ لا الضَّالِّينَ حَتَّى يَنْقَضِيَ شَهْرُ رَمَضَانَ عَنَّا وَ قَدْ قَبِلْتَ فِيهِ صِيَامَنَا وَ قِيَامَنَا وَ زَكَّيْتَ فِيهِ اَعْمَالَنَا وَ غَفَرْتَ فِيهِ ذُنُوبَنَا وَ اَجْزَلْتَ فِيهِ مِنْ كُلِّ خَيْرٍ نَصِيبَنَا فَاِنَّكَ الْاِلَهُ الْمُجِيبُ وَ الرَّبُّ الْقَرِيبُ وَ اَنْتَ بِكُلِّ شَيْ‏ءٍ مُحِيطٌ .

ترجمہ:

اے معبود! اے وہ جو نظام عالم کا مالک ہے اور وہی ہے جو ہرچیز پرقدرت رکھتا ہے اے وہ جو جانتا ہے آنکھوں کی خاینت کو سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کواور باطن میں ٹھہری خواہشوں کو اور وہ باریک بینخبردار ہے اے معبود! ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو نیت باندھتے، پھر عمل کرتے ہیں ہمیں بدبخت اور سست لوگوں میں سے نہ بنانہ ان میں سے جو بے عملی پر تکیہ کر کے بیٹھے رہتے ہیں اے معبود! ہمارے بدنوں کو بیماریوں سے بچائے رکھ اور جو اعمال تو نے ہم پر واجب کیے ہیں ان کی ادائیگی میں ہماری مدد فرما یہاں تک کہ تیرا یہ مہینہ بیت جائے اور ہم نے اس ماہ میں تیرے واجبات ادا کر لیے ہوں جو ہم پر عائد تھے اے معبود! اس ماہ کے روزے رکھنے میں مدد فرما نمازیں پڑھنے کی توفیق دے اور نماز میں ہمیں سروردے ہمیں قرآن پڑھنے سے دور نہ رکھ اور اس ماہ میں زکوۃ دینا ہمارے لیے آسان قرار دے اے معبود! اس مہینے میں ہم پر تھکاوٹ، تنگی، بیماری اور بے ہمتی کو مسلط نہ ہونے دے اے معبود! اس ماہ میں ہمیں اپنے رزق حلال سے افطاری نصیب فرما اے معبود! اس ماہ میں وہ رزق ہمیں آسانی سے دے جو تو نے مقرر کر رکھا ہے اور جو امرتونے طے کیاہے وہ ہمارے لیے آسان بنا دے اور اس ماہ کو ہمارے لیے حلال، پاکیزہ اور پاک تر رکھ کہ اس میں ہم گناہوں، سزائوں اور جرموں سے بچے رہیں اے معبود! اس مہینے میں ہمیں وہی غذا دے جو پاک وپاکیزہ ہو جس میں حرام نہ ملا ہو اور ہمارے لیے اپنا حلال رزق قرار دے جس میں بیماری وگندگی کاعنصر شامل نہ ہو اے وہ ذات جس کاعلم پوشیدہ چیزوں کے بارے میں ایسا ہی ہے جیسااشیائ کے بارے باتوں میں ہے اے اپنے بندوں پر احسان میں اضافہ کرنے والے اے وہ کہ جو ہرچیزپر قدرت رکھتا ہے اور ہرچیز کے متعلق علم وخبر رکھتا ہے اپنے ذکر کی طرف ہماری رہنمائی فرما، ہمیں سختی سے بچائے رکھ اور آسانی سے ہمکنار کر دے ہمیں حق کی طرف لے چل اور راستی کی توفیق دے ہمیں مصیبتوں سے محفوظ فرما اور ہم کو خطائوں اور غلطیوں سے بچائے رکھ اے وہ جس کے سوا کوئی گناہوں کا بخشنے والا نہیں اور نہ کوئی برائی کو دور کرنے والا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور سب سے بڑھ کر عطاوبخشش کرنے والے حضرت محمد(ص) پر اور ان کے اہلبیت(ع) پر رحمت فرما جو پاکیزہ تر ہیں ہمارے رمضان کے روزے قبول فرما اور ہمیں نیکی وپرہیزگاری کی منزل پرپہنچا اور اسی طرح ہماری کوششوں کو پسندیدہ قرار دے ہماری نماز وقیام کومنظور فرماہماری تلاوتِ قرآن کو اوپر لے جا ہماری دعائیں قبول کر اور ہمیں نیکی کی طرف لے چل ہمیں سختیوں سے بچا اور آسانیوں سے بہرہ ور فرما ہمارے درجے بلند کر دے اور ہماری نیکیوں میں اضافہ فرماہمارے روزوں اور نمازوں کو قبول فرما اور ہماری حاجتوں کو پورا فرما ہماری خطائیں معاف فرما اور ہمارے گناہوں کو بخش دے ہمیں عمل کرنے والوں اور کامیاب ہونے والوں میں قرار دے اور ہمیں ان میں قرار نہ دے جن پر غضب ہوا نہ ان میں جو گمراہی میں پڑگئے یہاں تک کہ ہمارا یہ رمضان گزر جائے جب کہ تو نے ہمارے روزے اور ہماری نمازیں قبول کر لی ہوں اس میں ہمارے اعمال خالص کیے ہوں ہمارے گناہ بخش دیے ہوں اور اس ماہ میں ہمیں نیکیوں کا بڑا حصہ دیا ہو بے شک تو معبود ہے قبول کرنے والا اور تو رب ہے جو نزدیک ہے اور تونے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

یہ دعا پڑھے جو امام جعفر صادق ؑ  سے کتاب اقبال میں منقول ہے :

اللّٰهُمَّ رَبَّ شَهْرِ رَمَضَانَ مُنَزِّلَ الْقُرْآنِ هٰذَا شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي اَنْزَلْتَ فِيهِ الْقُرْآنَ وَ اَنْزَلْتَ فِيهِ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَ الْفُرْقَانِ اللّٰهُمَّ ارْزُقْنَا صِيَامَهُ وَ اَعِنَّا عَلَى قِيَامِهِ اللّٰهُمَّ سَلِّمْهُ لَنَا وَ سَلِّمْنَا فِيهِ وَ تَسَلَّمْهُ مِنَّا فِي يُسْرٍ مِنْكَ وَ مُعَافَاةٍ وَ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَ فِيمَا تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَكِيمِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي لا يُرَدُّ وَ لا يُبَدَّلُ اَنْ تَكْتُبَنِي مِنْ حُجَّاجِ بَيْتِكَ الْحَرَامِ الْمَبْرُورِ حَجُّهُمْ الْمَشْكُورِ سَعْيُهُمْ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمْ الْمُكَفَّرِ عَنْهُمْ سَيِّئَاتُهُمْ وَ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ اَنْ تُطِيلَ لِي فِي عُمْرِي وَ تُوَسِّعَ عَلَيَّ مِنَ الرِّزْقِ الْحَلالِ .

ترجمہ:

اے معبود: اے ماہ رمضان کے پروردگار اے قرآن کے اتارنے والے یہ ماہ رمضان ہے کہ جس میں تو نے قرآن کریم کو نازل کیا اور اس میں ہدایت کی روشن نشانیاں نازل کیں اور یہ حق وباطل کا فرق ہے اے معبود! ہمیں اسکے روزے نصیب کر اور اس میں عبادت کرنے کی توفیق دے اے معبود! ہمیں پورا مہینہ نصیب کر اور اس میں سلامتی عطا فرما اسے ہم سے اپنی دی ہوئی آسانی اور عافیت کے ساتھ قبول کر اور جن یقینی کاموں میں تیری بست وکشاد طے کی جاتی ہے اور جن پر حکمت معاملوں کے فیصلے تو شب قدر میں کرتا ہے اور وہ ایسے فیصلے ہیں کہ جن میں کوئی ردوبدل نہیں ہوتا ان کے ضمن میں مجھے اپنے بیت الحرام کعبہ کے ان حاجیوں میں لکھ دے کہ جن کا حج قبول ہے، ان کی کوشش پسندیدہ، ان کے گناہ بخشے ہوئے اور ان کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں اور جن معاملوں کی تو بست وکشاد کرتا ہے ان مین میری عمر طویل کر دے اور میرے لیے رزق حلال میں کشادگی وفراخی قرار دے۔ 

حوالہ: مفاتیح الجنان

صیحفہ کاملہ کی چوالیسویں دعا پڑھے:

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

روایت ہے کہ جب ماہ رمضان کا آغاز ہوتا تو حضور اسکی شب اول میں یہ دعا پڑھتے تھے:

اللّٰهُمَّ اِنَّهُ قَدْ دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ اللّٰهُمَّ رَبَّ شَهْرِ رَمَضَانَ الَّذِي اَنْزَلْتَ فِيهِ الْقُرْآنَ وَ جَعَلْتَهُ بَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَ الْفُرْقَانِ اللّٰهُمَّ فَبَارِكْ لَنَا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَ اَعِنَّا عَلَى صِيَامِهِ وَ صَلَوَاتِهِ وَ تَقَبَّلْهُ مِنَّا

ترجمہ:

اے معبود! یقینًا رمضان کا مہینہ آگیا ہے اے معبود! اے ماہ رمضان کے پروردگار جس میں تو نے قرآن کریم نازل کیا اور تو نے اس کوہدایت کی نشانیاں اور حق وباطل میں فرق کرنیوالا بنایا اے معبود! پس ماہ رمضان میں ہم پر برکت ناز ل فرما اور اس میں روزوں، نمازوں کے لیے ہماری مدد کر اور انہیں ہم سے قبول فرما

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

یہ روایت بھی ہوئی ہے کہ حضرت رسول اﷲ ماہ رمضان کی پہلی رات میں یہ دعا پڑھتے تھے:

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي اَكْرَمَنَا بِكَ اَيُّهَا الشَّهْرُ الْمُبَارَكُ اللّٰهُمَّ فَقَوِّنَا عَلَى صِيَامِنَا وَ قِيَامِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ اللّٰهُمَّ اَنْتَ الْوَاحِدُ فَلا وَلَدَ لَكَ وَ اَنْتَ الصَّمَدُ فَلا شِبْهَ لَكَ وَ اَنْتَ الْعَزِيزُ فَلا يُعِزُّكَ شَيْ‏ءٌ وَ اَنْتَ الْغَنِيُّ وَ اَنَا الْفَقِيرُ وَ اَنْتَ الْمَوْلَى وَ اَنَا الْعَبْدُ وَ اَنْتَ الْغَفُورُ وَ اَنَا الْمُذْنِبُ وَ اَنْتَ الرَّحِيمُ وَ اَنَا الْمُخْطِئُ وَ اَنْتَ الْخَالِقُ وَ اَنَا الْمَخْلُوقُ وَ اَنْتَ الْحَيُّ وَ اَنَا الْمَيِّتُ اَسْاَلُكَ بِرَحْمَتِكَ اَنْ تَغْفِرَ لِي وَ تَرْحَمَنِي وَ تَجَاوَزَ عَنِّي اِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ.

ترجمہ:

حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے تیرے ذریعے سے ہمیں عزت دی اے برکت والے مہینے اے معبود! پس ہمیں قوت دے روزوں اور نمازوں کیلئے اور ہمارے قدم جما دے اور کافر گروہ کے مقابل ہماری نصرت فرما اے معبود! تویکتا ہے پس تیرا کوئی بیٹا نہیں ہے اور تو بے نیاز ہے پس تیری کوئی مثال نہیں تو صاحب عزت ہے پس کوئی چیز تجھے عزت نہیں دیتی اور تو مالکِ ثروت ہے اور میں محتاج ہوں تو آقا ہے اور میں غلام ہوں تو بخشنے والا ہے اور میں گناہگار ہوں تو رحم والا ہے اور میں خطا کار ہوں تو خلق کرنے والا ہے اور میں مخلوق ہوں اور تو زندہ ہے اور میں مردہ ہوں بواسطہ تیری رحمت کے سوالی ہوں کہ مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور مجھ سے درگزر کر بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

رمضان کی پہلی رات میں دعائے جوشن کبیر کا پڑھنا مستحب ہے:

حوالہ: مفاتیح الجنان

رمضان کی پہلی رات میں دعائے جوشن کبیر کا پڑھنا مستحب ہے:

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

جب ماہ رمضان آئے تو اس مہینے میں بہت زیادہ قرآن کی تلاوت کرے اور روایت ہے کہ امام جعفر صادق ؑ  تلاوت شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھتے تھے:

اللّٰهُمَّ اِنِّي اَشْهَدُ اَنَّ هٰذَا كِتَابُكَ الْمُنْزَلُ مِنْ عِنْدِكَ عَلَى رَسُولِكَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ كَلامُكَ النَّاطِقُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكَ جَعَلْتَهُ هَادِيا مِنْكَ اِلَى خَلْقِكَ وَ حَبْلا مُتَّصِلا فِيمَا بَيْنَكَ وَ بَيْنَ عِبَادِكَ اللّٰهُمَّ اِنِّي نَشَرْتُ عَهْدَكَ وَ كِتَابَكَ اللّٰهُمَّ فَاجْعَلْ نَظَرِي فِيهِ عِبَادَةً وَ قِرَاءَتِي فِيهِ فِكْرا وَ فِكْرِي فِيهِ اعْتِبَارا وَ اجْعَلْنِي مِمَّنِ اتَّعَظَ بِبَيَانِ مَوَاعِظِكَ فِيهِ وَ اجْتَنَبَ مَعَاصِيَكَ وَ لا تَطْبَعْ عِنْدَ قِرَاءَتِي عَلَى سَمْعِي وَ لا تَجْعَلْ عَلَى بَصَرِي غِشَاوَةً وَ لا تَجْعَلْ قِرَاءَتِي قِرَاءَةً لا تَدَبُّرَ فِيهَا بَلِ اجْعَلْنِي اَتَدَبَّرُ آيَاتِهِ وَ اَحْكَامَهُ، آخِذا بِشَرَائِعِ دِينِكَ وَ لا تَجْعَلْ نَظَرِي فِيهِ غَفْلَةً وَ لا قِرَاءَتِي هَذَرا اِنَّكَ اَنْتَ الرَّءُوفُ الرَّحِيمُ

ترجمہ:

اے معبود! میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ تیری کتاب ﴿قرآن﴾ہے جو تیری جانب سے نازل ہوئی ہے تیرے آخری رسول محمد ؐ  بن عبداﷲ پر اور یہ تیرا کلام ہے جو تیرے نبی (ص) کی زبان سے ظاہر ہوا ہے جسے تونے اپنی طرف سے اپنی مخلوق کا ہادی بنایا ہے اور یہ وہ رسی ہے جو تیرے بندوں کی درمیان تنی ہوئی ہے اے معبود ! بے شک میں نے تیرے حکم نامے اور تیری کتاب کو کھولا ہے اے معبود! پس اس پر میرے نظر کرنے کو عبادت اور میری تلاوت کو اس پر غور اور میرے اس غور کو نصیحت قرار دے اور مجھے ان لوگوں میں رکھ جو اس میں تیرے بیان سے نصیحت پکڑتے ہیں اور تیری نافرمانیوں سے درکنار رہتے ہیں اور اسکی تلاوت کے وقت میرے کان بند نہ کر میری آنکھوں پر پردہ نہ ڈال اور میری تلاوت کو ایسی تلاوت نہ بنا جس میں غور وفکر نہ ہو بلکہ مجھے ایسا بنادے کہ میں اسکی آیتوںاور احکام پر غور کروں اور تیرے دین کے اصول معلوم کروں اور اس پر میری نظر کو بے توجہی اورمیری تلاوت کو بے فائدہ نہ بنا بے شک تو بہت مہربان، بڑے رحم والا ہے۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

امام جعفر صادق ؑ  تلاوت کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے:

اللّٰهُمَّ اِنِّي قَدْ قَرَأْتُ مَا قَضَيْتَ مِنْ كِتَابِكَ الَّذِي اَنْزَلْتَهُ عَلَى نَبِيِّكَ الصَّادِقِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ فَلَكَ الْحَمْدُ رَبَّنَا اللّٰهُمَّ اجْعَلْنِي مِمَّنْ يُحِلُّ حَلالَهُ وَ يُحَرِّمُ حَرَامَهُ وَ يُؤْمِنُ بِمُحْكَمِهِ وَ مُتَشَابِهِهِ وَ اجْعَلْهُ لِي اُنْسا فِي قَبْرِي وَ اُنْسا فِي حَشْرِي وَ اجْعَلْنِي مِمَّنْ تُرْقِيهِ بِكُلِّ آيَةٍ قَرَاَهَا دَرَجَةً فِي اَعْلَى عِلِّيِّينَ آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.

ترجمہ:

اے معبود میں نے تیری کتاب میں سے اتنا پڑھا جتنا تو نے چاہا کہ جسے تو نے نازل فرمایا اپنے سچے نبی پر، پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے ہمارے رب اے معبود! مجھے ان لوگوں میں رکھ جنہوں نے قرآن کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام گردانا اور اس کی مستقل اور ذومعنی آیتوں پر ایمان لائے اور قرآن کو میری قبر کا ہمدم اور میرے حشر کاساتھی بنا دے اور مجھے ان لوگوں میں رکھ کہ جو ہر آیت کے پڑھنے سے ایک ایک درجہ بلند ہوتے جاتے ہیں بلندتر جنت میں ایساہو اے جہانوں کے رب

حوالہ: مفاتیح الجنان