Ashburn , US
16-10-2024 |13 Rabīʿ al-thānī 1446 AH

دسویں محرم کا دن (روزِ عاشوراء) (محرم)

تفصیل:

یہ یوم عاشور ہے جو امام حسینؑ کی شہادت کا دن ہے یہ ائمہ طاہرینؑ اور ان کے پیروکاروں کیلئے مصیبت کا دن ہے اور حزن و ملال میں رہنے کادن ہے ،بہتر یہی ہے کہ امام علیؑ کے چاہنے اور ان کی اتباع کرنے والے مومن مسلمان آج کے دن دنیاوی کاموں میں مصروف نہ ہوں اور گھر کے لئے کچھ نہ کمائیں بلکہ نوحہ و ماتم اور نالہ بکاء کرتے رہیں ،امام حسینؑ کیلئے مجالس برپا کریں اور اس طرح ماتم و سینہ زنی کریں جس طرح اپنے کسی عزیز کی موت پر ماتم کیا کرتے ہوں آج کے دن امام حسینؑ کی زیارت عاشور پڑھیں حضرت کے قاتلوں پر بہت زیادہ لعنت کریں اور ایک دوسرے کو امام حسینؑ کی مصیبت پر ان الفاظ میں پرسہ دیں۔

اَعْظَمَ اللهُ اُجُوْرَنَا بِمُصَابِنَا بِالْحُسَيْنِ عَلَيْهَ السَّلَامُ وَجَعَلْنَا وَاِيَّاكُمْ مِنَ الطَّالِبِيْنَ بِثَارِهٖ مَعَ وَلِيِّهِ الْاِمَامِ الْمَهْدِىِّ مِنْ اٰلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ

ترجمہ:

اللہ زیادہ کرے ہمارے اجر و ثواب کو اس پر جو کچھ ہم امام حسینؑ کی سوگواری میں کرتے ہیں اور ہمیں تمہیں امام حسینؑ کے خون کا  بدلہ لینے والوں میں قرار دے اپنے ولی امام مہدیؑ (عج) کے ہم رکاب ہو کر کہ جو آل محمدؐ میں سے ہیں ۔

وضاحت / تفصیلات::

ضروری ہے کہ آج کے دن امام حسینؑ کی مجلس اور واقعات شہادت کو پڑھیں خود روئیں اور دوسروں کو رلائیں ،روایت میں ہے کہ جب حضرت موسٰیؑ کو حضرت خضرؑ سے ملاقات کرنے اور ان سے تعلیم لینے کا حکم ہوا تو سب سے پہلی بات جس پر ان کے درمیان مذاکرہ مکالمہ ہوا وہ یہ ہے کہ حضرت خضرؑ نے حضرت موسٰیؑ کے سامنے ان مصائب کا ذکر کیا جو آل محمدؐ پہ آنا تھے ،اور ان دونوں بزرگواروں نے ان مصائب پر بہت گریہ و بکا کیا ۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

 یہ بھی ضروری اور مناسب ہے کہ شیعہ مسلمان آج کے دن فاقہ کریں، یعنی کچھ کھائیں پئیں نہیں، مگر روزے کا قصد بھی نہ کریں عصر کے بعد ایسی چیز سے افطار کریں جو مصیبت زدہ انسان کھاتے ہیں مثلا دودھ یا دھی و غیرہ نیز آج کے دن قمیضوں کے گریبان کھلے رکھیں اور آستینیں چڑھا کر ان لوگوں کی طرح رہیں جو مصیبت میں مبتلا ہو تے ہیں یعنی مصیبت زدہ لوگوں جیسی شکل و صورت بنائے رہیں ۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

منقول ہے کہ جو شخص یوم عاشور اپنا دنیاوی کاروبار چھوڑے رہے تو حق تعالیٰ اس کے دنیا و آخرت سب کاموں کو انجام تک پہنچا دے گا ،جو شخص یوم عاشور کو گریہ و زاری اور رنج و غم میں گزارے تو خدائے تعالیٰ قیامت کے دن کو اس کیلئے خوشی و مسرت کا دن قرار دے گا اور اس شخص کی آنکھیں جنت میں اہلبیت کے دیدار سے روشن ہوں گی ،مگر جو لوگ یوم عاشورا کو برکت والا دن تصور کریں اور اس دن اپنے گھر میں سال بھر کا خرچ لا کر رکھیں تو حق تعالیٰ ان کی فراہم کی ہوئی جنس و مال کو ان کے لئے بابرکت نہ کرے گا اور ایسے لوگ قیامت کے دن یزید بن معاویہ ،عبیداللہ بن زیاد اور عمرابن سعد جیسے ملعون جہنمیوں کے ساتھ محشور ہوں گے اس لئے یوم عاشور میں کسی انسان کو دنیا کے کاروبار میں نہیں پڑنا چاہیے اور اس کی بجائے گریہ و زاری ،نوحہ و ماتم اور رنج و غم میں مشغول رہنا چاہیے نیز اپنے اہل و عیال کو بھی آمادہ کرے کہ وہ سینہ زنی و ماتم میں اس طرح مشغول ہوں جیسے اپنے کسی رشتہ دار کی موت پر ہوا کرتے ہیں ۔آج کے دن روزے کی نیت کے بغیر کھانا پینا ترک کیئے رہیں اور عصر کے بعد تھوڑے سے پانی و غیرہ سے فاقہ شکنی کریں اور دن بھر فاقے سے نہ رہیں مگر یہ کہ اس پر کوئی روزہ واجب ہو جیسے نذر وغیرہ آج کے دن گھر میں سال بھر کیلئے غلہ و جنس جمع نہ کرے ،آج کے دن ہنسنے سے پرہیز کریں، اور کھیل کود میں ہرگز مشغول نہ ہوں اور امام حسین کے قاتلوں پر ان الفاظ میں ہزار مرتبہ لعنت کریں:

اَللّـٰهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلَامُ

ترجمہ:

اے اللہ:امام حسینؑ کے قاتلوں پر لعنت کر


تفصیل:

یوم عاشور کے آخر وقت کھڑا ہو جائے اور رسول اللہؐ ، امیرالمؤمنین، جناب فاطمہؑ، امام حسن اور باقی ائمہ جو اولادامام حسینؑ میں سے ہیں ،ان سب پر سلام بھیجے اور گریہ کی حالت میں ان کو پرسہ دے اور یہ زیارت پڑھے :

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اللّٰهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ نُوْحٍ نَبِیِّ اللّٰهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ اِبْرَاھِیْمَ خَلِیْلِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُوْسٰی کَلِیْمِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ عَیْسٰی رُوْحِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِیْبِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ عَلِّیٍ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ لِیِّ اللّٰهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ الْحَسَنِ الشَّھِیْدِ سِبْطِ رَسُوْلِ اللّٰهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُوْلِ اللّٰهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْبَشِیْرِ النَّذِیْرِ وَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَۃَ سَیِّدَۃِ نِسَآئِ الْعَالَمِیْنَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اللّٰهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خِیَرَۃَ اللّٰهِ وَابْنَ خِیَرَتِہٖٓ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثَارَ اللّٰهِ وَابْنَ ثارِہٖ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَ یُّھَا الْوِتْرُ الْمَوْتُوْرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا الْاِمَامُ الْھَادِی الزَّکِیُّ وَعَلٰٓی اَرْوَاحٍ حَلَّتْ بِفِنَآئِکَ وَاَقَامَتْ فِیْ جِوَارِکَ وَوَفَدَتْ مَعَ زُوَّارِکَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنِّیْ مَا بَقِیْتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ، فَلَقَدْ عَظُمَتْ بِکَ الرَّزِیَّۃُ وَجَلَّ الْمُصَابُ فِی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَفِی اَھْلِ السَّمٰوٰتِ اَجْمَعِیْنَ وَفِیْ سُکَّانِ الْاَرَضِیْنَ فَاِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، وَصَلَوَاتُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُہٗ وَتَحِیَّاتُہٗ عَلَیْکَ وَعَلٰٓی آبَائِکَ الطَّاھِرِیْنَ الطَّیِّبِیْنَ الْمُنْتَجَبِیْنَ وَعَلٰی ذَرَارِیْھِمُ الْھُدَاۃِ الْمَھْدِیِّیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلَایَ وَعَلَیْھِمْ وَعَلٰی رُوْحِکَ وَعَلٰٓی اَرْوَاحِھِمْ، وَعَلٰی تُرْبَتِکَ وَعَلٰی تُرْبَتِھِمْ اَللّٰھُمَّ لَقِّھِمْ رَحْمَۃً وَّرِضْوَانًا وَّرَوْحًا وَّرَیْحَانًا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلَایَ یَا اَبَا عَبْدِ اللّٰهِ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّیْنَ، وَیَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّیْنَ، وَیَابْنَ سَیِّدَۃِ نِسَآئِ الْعَالَمِیْنَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَھِیْدُ، یَابْنَ الشَّھِیْدِ، یَا اَخَ الشَّھِیْدِ، یَا اَبَا الشُّھَدَآئِ  اَللّٰھُمَّ بَلِّغْہُ عَنِّیْ فِیْ ھٰذِہِ السَّاعَۃِ وَفِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ وَفِیْ ھٰذَا الْوَقْتِ وَفِیْ کُلِّ وَقْتٍ تَحِیَّۃً کَثِیْرَۃً وَسَلَامًا، سَلَامُ اللّٰهِ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُہٗ یَابْنَ سَیِّدِ الْعَالَمِیْنَ وَعَلَی الْمُسْتَشْھَدِیْنَ مَعَکَ سَلَامًا مُتَّصِلًا مَا اتَّصَلَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الشَّھِیْدِ، اَلسَّلَامُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ الشَّھِیْدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْعَبَّاسِ بْنِ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ الشَّھِیْدِ اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدَآئِ مِنْ وُلْدِ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدَآئِ مِنْ وُلْدِ الْحَسَنِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدَآئِ مِنْ وُلْدِ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدَآئِ مِنْ وُلْدِ جَعْفَرٍ وَعَقِیْلٍ اَلسَّلَامُ عَلٰی کُلِّ مُسْتَشْھَدٍ مَعَھُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیٌنَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَبَلِّغْھُمْ عَنِّیْ تَحِیَّۃً کَثِیْرَۃً وَّسَلَامًا  اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ اَحْسَنَ اللّٰهُ لَکَ الْعَزَآئَ فَی وَلَدِکَ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا فَاطِمَۃُ اَحْسَنَ اللّٰهُ لَکِ الْعَزَآئَ فِیْ وَلَدِکِ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَحْسَنَ اللّٰهُ لَکَ الْعَزَآئَ فِی وَلَدِکَ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ اَحْسَنَ اللّٰهُ لَکَ الْعَزَآئَ فِیْ اَخِیْکَ الْحُسَیْنِ، یَا مَوْلَایَ یَا اَبَا عَبْدِ اللّٰهِ اَنَا ضَیْفُ اللّٰهِ وَضَیْفُکَ وَجَارُ اللّٰهِ وَجَارُکَ، وَ لِکُلِّ ضَیْفٍ وَّجَارٍ قِرًی وَّقِرَایَ فِیْ ھٰذَا الْوَقْتِ اَنْ تَسْاَلَ اللّٰهَ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی اَنْ یَّرْزُقَنِیْ فَکَاکَ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ اِنَّہٗ سَمِیْعُ الدُّعَآئِ قَرِیْبٌ مُجِیْبٌ ۔

ترجمہ:

آپ پر سلام ہو اے آدمؑ کے وارث جو برگزیدئہ خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے نوحؑ کے وارث جو اللہ کے نبی ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیمؑ کے وارث جو اللہ کے دوست ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰؑ کے وارث جو خدا کے کلیمؑ ہیں آپ پر سلام ہو اے عیسٰیؑ کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمدؐ کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں آپ پر سلام ہو اے علیؑ کے وارث جو مؤمنوں کے امیر اور ولی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے حسنؑ کے وارث جو شہید ہیں اللہ کے رسولؐ کے نواسے ہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسولؐ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے بشیر و نذیر اور وصیوں کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہؑ جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے ابو عبداللہؑ آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند کیے ہوئے اور پسندیدہ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے شہید راہ خدا اور شہید کے فرزند آپ پر سلام ہو اے وہ مقتول جس کے قاتل ہلاک ہوگئے آپ پر سلام ہو اے ہدایت و پاکیزگی والے امام اور سلام ان روحوں پر جوآپ کے آستاں پر سوگئیں اور آپ کی قربت میں رہ رہی ہیں اور سلام ہو ان پر جو آپکے زائروں کیساتھ آئیں میرا آپ پر سلام ہو جب تک میں زندہ ہوں اور جب تک رات دن کا سلسلہ قائم ہے یقینا آپ پر بہت بڑی مصیبت گزری ہے اور اس سے بہت زیادہ سوگواری ہے مومنوں اور مسلمانوں میں آسمانوں میں رہنے والی ساری مخلوق میں اور زمین میں رہنے والی خلقت میں پس اللہ ہم ہی کیلئے ہیں اور ہم اس کی طرف لوٹ کر جائیں گے خدا کی رحمتیں ہوں اس کی برکتیں آپ پر سلام ہو اور آپ کے آبائ واجداد پر جو پاک نہاد نیک سیرت اور برگزیدہ ہیں اور ان کی اولاد پر کہ جو ہدایت یافتہ پیشوا ہیں آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اور ان سب پرسلام ہو آپ کی روح پر اور ان کی روحوں پر اور سلام ہو آپکے مزار پر اور ان کے مزاروں پر اے اللہ !ان سے مہربانی خوشنودی مسرت اور خوش روئی کے ساتھ پیش آئے آپ پر سلام ہو اے میرے سردار اے ابوعبدؑاللہ اے نبیوں کے خاتم کے فرزند اے اوصیائ کے سردار کے فرزند اے جہانوں کی عورتوں کی سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے شہید اے فرزند شہید اے برادر شہید اے پدر شہیداں اے اللہ! پہنچا ان کو میری طرف سے اس گھڑی میں آج کے دن میں اور موجودہ وقت میں اور ہرہر وقت میں بہت بہت درود اور سلام، آپ پر اللہ کا سلام ہواللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں اے جہانوں کے سردار کے فرزند اور ان پرجو آپ کے ساتھ شہید ہوئے سلام ہو لگاتار سلام جب تک رات دن باہم ملتے ہیں حسینؑ ابن علیؑ شہید پر سلام ہو علیؑ ابن حسینؑ شہید پر سلام ہو عباسؑ ابن امیر المؤمنینؑ شہید پر سلام ہوان شہیدوں پر سلام ہو جو امیرالمؤمنینؑ کی اولاد میں سے ہیں ان شہیدوں پر سلام ہو جواولاد حسنؑ سے ہیں ان شہیدوں پر سلام ہو جو اولاد حسینؑ سے ہیں ان شہیدوں پر سلام ہو جو جعفرؑاور عقیلؑ کی اولاد سے ہیں مومنوں میں سے ان سب شہیدوں پر سلام ہو جو ان کے ساتھ شہید ہوئے اے اللہ! محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر رحمت نازل کر اور پہنچا ان کو میری طرف سے بہت بہت درود اور سلام آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسولؐ خدائے تعالیٰ آپ کے فرزند حسینؑ کے بارے میں آپ کے ساتھ بہترین تعزیت کرے آپ پر سلام ہو اے فاطمہؑ خدائے تعالیٰ آپ کے فرزند حسینؑ کے بارے میں آپ کے ساتھ بہترین تعزیت کرے آپ پر سلام ہو اے امیرالمؤمنینؑ خدائے تعالیٰ آپ کے فرزند حسینؑ کے بارے میں آپ کے ساتھ بہترین تعزیت کرے آپ پر سلام ہو اے ابومحمدؑ حسنؑ خدائے تعالیٰ آپکے بھائی حسینؑ کے بارے میں آپکے ساتھ بہترین تعزیت کرے اے میرے سردار اے ابوعبدؑ اللہ میں اللہ کا مہمان اور آپ کا مہمان ہوں اور خدا کی پناہ اور آپکی پناہ میں ہوں یہاں ہر مہمان اور پناہ گیر کی پذیرائی ہوتی ہے اور اس وقت میری پذیرائی یہی ہے کہ آپ سوال کریں اللہ سے جو پاک تر اور عالی قدر ہے یہ کہ میری گردن کو عذاب جہنم سے آزاد کردے بے شک وہ دعا کا سننے والا ہے نزدیک تر قبول کرنے والا ۔

حوالہ: مفاتیح الجنان

تفصیل:

یہ عمل امام حسینؑ کے اس دردناک منظر کی یاد میں ہے کہ جب وہ اپنے شش ماہے شہید فرزند کی خون آلود لاش کو ان کے مادرِ گرامی کے قریب خیمے میں لے جانا چاہتے تھے مگر خیمے کے قریب پہنچ کر قدم پیچھے ہٹا لیتے اور پھر خیمے کے نذیک جاتے اور قدم پیچے ہٹا لیتے امام علیہ السلام سات مرتبہ یونہی خیمے کے قریب جاتے اور پیچھے ہٹ جاتے

جس جگہ کھڑے ہوں وہاں سے چند قدم آگے بڑھائیں اور کہیں

اِنَّا لِلّٰه وَ اِنَّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ رِضًا بِّقَضَآئِهٖ وَ تَسْلِيْمًا لِاَمْرِهٖ

اگر سات مرتبہ یہ عمل کیا جائے تو بہتر ہے اس کے بعد اپنی جگہ پر واپس ہو کر یہ دعا پڑھیں

اَللّٰهُمَّ عَذِّبِ الْـفَجَرَةَ الَّذِيْنَ شَاقُّوْا رَسُوْلَـكَ وَ حَارَبُوْا اَوْلِيَآئَكَ وَ عَبَدُوْا غَيْرَكَ وَ اسْتَحَلُّوْا مَـحَارَمَكَ وَ الْعَنِ الْقَادَةَ وَ الْاَتْبَاعَ وَ مَنْ كَانَ مِنْهُمْ فَخَبَّ وَ اَوْضَعَ مَعَهُمْ اَوْرَضِىَ بِفِعْلِهِمْ لَعْنًا كَثِيْرًا اَللّٰهُمَّ وَ عَجِّلْ فَرَجَ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْ صَلَوَاتِكَ عَلَيْهِ وَ عَلَيْهِمْ وَاسْتَـنْقِذْهُمْ مِنْ اَيْدِى الْـمُنَافِقِيْنَ الْـمُضِلِّيْنَ وَ الْكَفَرَةِ الْـجَاحِدِيْنَ وَافْتَحْ لَـهُمْ فَتْحًا يَّسِيْرًا وَ اَتِحْ لَـهُمْ رَوْحًا وَ فَرَجًا قَرِيْبًا وَاجْعَلْ لَهُمْ مِنْ لَّدُنْكَ عَلٰى عَدُوِّكَ وَ عَدُوِّهِمْ سُلْطٰنًا نَّصِيْرًا

پھر دل میں آلِ محمد علیھم السلام کے دشمنوں کا خیال لا کر یہ دعا پڑھیں

اَللّٰهُمَّ اِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ الْاُمَّةِ نَاصَبَتِ الْـمُسْتَحْفِظِيْنَ مِنَ الْاَئِمَّة وَ كَفَرَتْ بِالْـكَلِمَةِ وَ عَكَفَتْ عَلَى الْقَادَةِ الظَّلَمَةِ وَ هَجَرَتِ الْكِتَابَ وَ السُّنَّةَ وَ عَدَلَتْ عَنِ الْـحَبْلَيْنِ الَّذَيْنِ اَمَرْتَ بِطَاعَتِهِمَا وَ التَّمَسُّكِ بِهِمَا فَاَمَاتَتِ الْـحَقَّ وَ حَادَتْ عَنِ الْقَصْدِ وَمَالَأَتِ الْاَحْزَابَ وَ حَرَّفَتِ الْـكِتَابَ وَ كَفَرَتْ بِالـحَقِّ لَـمَّا جَائَهَا وَ تَـمَسَّكَتْ بِالْبَاطِلِ لَـمَّا اعْتَرَضَهَا وَ ضَيَّعَتْ حَقَّكَ وَ اَضَلَّتْ خَلْقَكَ وَ قَتَلَتْ اَوْلاَدَ نَبِيِّكَ وَخِيَرَةَ عِبَادِكَ وَ حَـمَلَةَ عِلْمِكَ وَ وَرَثَةَ حِكْمَتِكَ وَ وَحْيِكَ اَللّٰهُمَّ فَزَلْزِلْ اَقْدَامَ اَعْدَآئِكَ وَ اَعْدَآءِ رَسُوْلِكَ وَ اَهْلِ بَيْتِ رَسُوْلِكَ اَللّٰهُمَّ وَ اَخْرِبْ دِيَارَهُمْ وَافْلُلْ سِلاَحَهُمْ وَ خَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمْ وَفُتَّ فِىْ اَعْضَادِهِمْ وَ اَوْ هِنْ كَيْدَهُمْ وَ اضْرِبْهُمْ بِسَيْفِكَ الْقَاطِعِ وَارْمِهِمْ بِـحَجَرِكَ الدَّامِغِ وَ طُمَّهُمْ بِالْبَلَآءِ طَمًّا وَ قُمَّهُمْ بِالْعَذَابِ قَمًّا وَ عَذِّبْهُمْ عَذَابًا نُكْرًا وَ خُذْهُمْ بِالسِّنِيْنَ وَ الْـمُثَلاَتِ الَّتِىْ اَهْلَـكْتَ بِهَا اَعْدَآئَكَ اِنَّكَ ذُوْ نِقْمَةٍ مِّنَ الْـمُجْرِمِيْنَ اَللّٰهُمَّ اِنَّ سُنَّتَكَ ضَآئِعَةٌ وَ اَحْكَامَكَ مُعَطَّلَةٌ وَ عِتْرَةَ نَبِيِّكَ فِى الْاَرْضِ هَآئِمَةٌ اَللّٰهُمَّ فَاَعِنِ الْـحَقَّ وَ اَهْلَهٗ وَ اَقْمَعِ الْبَاطِلَ وَ اَهْلَهٗ وَ مُنَّ عَلَيْنَا بِالنَّجَاةِ وَاهْدِنَا اِلَى الْاِيْـمَانِ وَ عَجِّلْ فَرَجَنَا وَانْظِمْهُ بِفَرَجِ اَوْلِيَآئِكَ وَاجْعَلْهُمْ لَنَاوُدًّا وَاجْعَلْنَا لَـهُمْ وَفْدًا اَللّٰهُمَّ وَ اَهْلِكْ مَنْ جَعَلَ يَوْمَ قَتْلِ ابْنِ نَبِيِّكَ وَ خِيَرَتِكَ عِيْدًا وَاسْتَهَلَّ بِهٖ فَرَجًا وَ مَرَحًا وَخُذْ اٰخِرَهُمْ كَمَا اَخَذْتَ اَوَّلَـهُمْ وَ ضَاعِفِ اللّٰهُمَّ الْعَذَابَ وَ التَّنْكِيْلَ عَلٰى ظَالِـمِىْ اَهْلِ بَيْتِ نَبِيِّكَ وَ اَهْلَكْ اَشْيَاعَهُمْ وَ قَادَتَـهُمْ وَ اَبْرِحُـمَاتَـهُمْ وَ جَـمَاعَتَهُمْ اَللّٰهُمَّ وَضَاعِفْ صَلَوَاتِكَ وَ رَحْـمَتِكَ وَ بَرَكَاتِكَ عَلٰى عِتْرَةِ نَبِيِّكَ الْعِتْرَةِ الضَّائِعَةِ الْـخَآئِفَةِ الْمُسْتَذَلَّةِ بَقِيَّةٍ مِّنَ الشَّجَرَةِ الطَّيِّبَةِ الزَّاكِيَةِ الْمُبَارَكَةِ وَ اَعْلِ اَللّٰهُمَّ كَلِمَتَهُمْ وَ اَفْلِجْ حُجَّتَهُمْ وَاكْشِفِ الْبَلَآءَ وَ اللَّاوَآءَ وَحَنَادِسَ الْاَبَاطِيْلِ وَ الْعَمٰى عَنْهُمْ وَ ثَبِّتْ قُلُوْبَ شِيْعَتِهِمْ وَ حِزْبِكَ عَلٰى طَاعَتِكَ وَ وِلاَيَتِهِمْ وَ نُصْرَتـِهِمْ وَ مُوَالاَتِـهِمْ وَ اَعِنْهُمْ وَامْنَحْهُمُ الصَّبْرَ عَلَى الْاَذٰى فِيْكَ وَاجْعَلْهُمْ اَيَّامًا مَّشْهُوْدَةً وَ اَوْقَاتًا مَّـحْمُوْدَةً مَّسْعُوْدَةً تُوْشِكُ فِيْهَا فَرَجَهُمْ وَ تُوْجِبُ فِيْهَا تَـمْكِيْنَهُمْ وَ نَصْرَهُمْ كَمَا ضَمِنْتَ لِاَوْلِيٰآئِكَ فِىْ كِتَابِكَ الْـمُنْزَلِ فَاِنَّكَ قُلْتَ وَ قَوْلُكَ الْـحَقُّ وَعَدَ اللهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِى الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَكِّنَنَّ لَـهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِى ارْتَضٰى لَـهُمْ وَ لَيُبَدِّلَـنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا يَّعْبُدُوْنَنِىْ لاَ يُشْرِكُوْنَ بِىْ شَيْئًا اَللّٰهُمَّ فَاكْشِفْ غُمَّتَهُمْ يَا مَنْ لاَّ يَـمْلِكُ كَشْفَ الضُّرِّ اِلاَّ هُوَ يَا وَاحِدُ يَا اَحَدُ يَا حَىُّ يَا قَيُّوْمُ وَاَنَا يَا اِلٰـهِىْ عَبْدُكَ الْـخَآئِفُ مِنْكَ وَالرَّاجِعُ اِلَيْكَ السَّآئِلُ لَكَ الْـمُقْبِلُ عَلَيْكَ اللَّاجِئُ اِلٰى فِنَآئِكَ الْعَالِمُ بِاَنَّهٗ لاَ مَلْجَأَ مِنْكَ اِلاَّ اِلَيْكَ اَللّٰهُمَّ فَتَقَبَّلْ دُعَآئِىْ وَاسْـمَعْ يَا اِلٰـهِىْ عَلاَنِيَـتِـىْ وَ نَـجْوَاىَ وَاجْعَلْنِىْ مِـمَّنْ رَضِيْتَ عَمَلَهٗ وَقَبِلْتَ نُسُكَهٗ وَ نَـجَّيْتَهٗ بِرَحْـمَتِكَ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْكَرِيْمُ اَللّٰهُمَّ وَ صَلِّ اَوَّلاً وَ اٰخِرًا عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَ بَارِكْ عَلىٰ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْ مُحَمَّدًا وَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ بِاَكْمَلِ وَ اَفْضَلِ مَا صَلَّيْتَ وَ بَارَكْتَ وَ تَرَحَّـمْتَ عَلٰى اَنْبِيَآئِكَ وَ رُسُلِكَ وَ مَلَآئِكَتِكَ وَ حَـمَلَةِ عَرْشِكَ بِلَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ اَللّٰهُمَّ لاَ تُفَرِّقْ بَيْنِىْ وَ بَيْنَ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِ وَ عَلَيْهِمْ وَاجْعَلْنِىْ يَا مَوْلاَىَ مِنْ شِيْعَةِ مُحَمَّدٍ وَّعَلِىٍّ وَّ فَاطِمَةَ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ وَ ذُرِّيَّتِهِمِ الطَّاهِرَةِ الْـمُنْتَجَبَةِ وَهَبْ لِىَ التَّمَسُّكَ بِـحَبْلِهِمْ وَ الرِّضَا بِسَبِيْلِهِمْ وَ الْاَخْذَ بِطَرِيْقَتِهِمْ اِنَّكَ جَوَادٌ كَرِيْمٌ

پس اس کے بعد سجدہ میں جائیں اور رخسار خاک پر رکھ کر یہ پڑھیں

يَا مَنْ يَحْكُمُ مَا يَشَآءُ وَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ اَنْتَ حَكَمْتَ فَلَكَ الْـحَمْدُ مَـحْمُوْدًا مَّشْكُوْرً ا فَعَجِّلْ يَا مَوْلاَىَ فَرَجَهُمْ وَ فَرَجَنَابِهِمْ فَاِنَّكَ ضَمِنْتَ اِعْزَازَهُمْ بَعْدَ الذِّلَّةِ وَ تَكْثِيْرَهُمْ بَعْدَ الْقِلَّةِ وَ اِظْهَارَهُمْ بَعْدَ الْخُمُوْلِ يَا اَصْدَقَ الصَّادِقِيْنَ وَ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِـمِيْن فَاَسْئَلُكَ يَا اِلٰـهِىْ وَ سَيِّدِىْ مُتَضَرِّعًا اِلَيْكَ بِـجُوْدِكَ وَ كَرَمِكَ بَسْطَ اَمَلِىْ وَ تَـجَاوُزَ عَنِّىْ وَ قَبُوْلَ قَلِيْلِ عَمَلِىْ وَ كَثِيْرِهٖ وَ الزِّيَادَةَ فِىْ اَيَّامِىْ وَ تَبْلِيْغِىْ ذٰلِكَ الْـمَشْهَدَ وَ اَنْ تَـجْعَلَنِىْ مِـمَّنْ يُدْعٰى فَيُجِيْبُ اِلٰى طَاعَتِهِمْ وَ مُوَالاَتِـهِمْ وَ نَصْرِهِمْ وَ تُرِيَنِىْ ذٰلِكَ قَرِيْبًا سَرِيْعًا فِىْ عَافِيَةٍ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ.

پھر آسمان کی طرف سر بلند کریں اور کہیں

اَعُوْذُبِكَ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الَّذِيْنَ لاَ يَرْجُوْنَ اَيَّامَكَ فَاَعِذْنِىْ يَا اِلَهِىْ بِرَحْمَتِكَ مِنْ ذٰلِكَ