Ashburn , US
18-03-2024 |09 Ramaḍān 1445 AH

سورۃ واقعہ (پنجسورہ شریف)

تفصیل:

سورۃ واقعہ کو دولت کی سورت بھی کہا جاتا ہے۔ ہماری زندگیاں کشیدگی ، تناؤ اور پریشانی سے دوچار ہیں۔ تو ، یہ سور ۃ اچھی کمائی کے دنیاوی فوائد مہیا کرتی ہے جیسا کہ ہمارے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، "جو ہر رات سورہ واقعہ پڑھے گا ، اس پر غربت نہیں آئے گی۔" ایک اور حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، "سورہ وقعہ دولت کی سورت ہے ، لہذا اسے پڑھیں اور اپنے بچوں کو بھی پڑھائیں۔ " لہذا ، مندرجہ بالا حدیث سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ سورت واقعہ پوری امت مسلمہ کے لئے ایک نعمت ہے کیونکہ یہ غربت کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس سورت کو پڑھنے میں پانچ منٹ سے زیادہ وقت نہیں لگتا ہے۔ہر رات سورۃ الواقعہ کو پڑھنے کی عادت پیدا کریں اور زندگی کے ہر پہلو میں اللہ تعالٰی اور اس کے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ یہی دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔

اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْمِ

 

اِذَاوَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ (۱) لَيْسَ لِوَقْعَتِـھَا لَيْسَ كَاذِبَةٌ (۲) خَافِضَةٌ رَّافِعَةٌ (۳) اِذَارُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا (۴) وَّبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا (۵) فَكَانَتْ ھَبَآءً مُّنْبَثًّا  (۶) وَّكُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةً (۷) فَاَصْـحٰبُ الْمَيْمَنَةِ مَآ اَصْـحٰبُ الْمَيْمَنَةِ (۸) وَاَصْـحٰبُ الْمَشْئَمَةِ مَآ اَصْـحٰبُ الْمَشْئَمَةِ (۹) وَالسّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ (۱۰) اُولٰٓئِكَ الْمُقَرَّبُوْنَ (۱۱) فِيْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ (۱۲) ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ (۱۳) وَقَلِيْلٌ مِّنْ الْاٰخِرِيْنَ (۱۴) عَلٰسُرُرٍ مَّوْضُوْنَةٍ (۱۵) مُّتَّكِئِيْنَ عَلَيْـھَا مُتَقٰبِلِيْنَ (۱۶) يَطُوْفُ عَلَيْـھِمْ وِلْدَانٌ مُّـخَلَّدُوْنَ (۱۷) بِاَكْوَابٍ وَّاَبَارِيْقَ وَكَاْسٍ مِّنْ مَّعِيْنٍ (۱۸) لَّايُصَدَّعُوْنَ عَنْـھَا وَلَايُنْزِفُوْنَ (۱۹) وَفَاكِھَةٍ مِّـمَّا يَتَخَيَّرُوْنَ (۲۰) وَلَـحْمِ طَيْرٍ مِّـمَّا يَشْتَـھُوْنَ (۲۱) وَحُوْرٌعِيْنٌ (۲۲) كَاَمْثَالِ اللُّؤْلُؤِالْمَكْنُوْنِ (۲۳) جَزَآءً بِـمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ (۲۴) لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْـھَا لَغْوًاوَّلَا تَاْثِيْـمًا (۲۵) اِلَّا قِيْلاً سَلٰمًا سَلٰمًا (۲۶) وَاَصْـحٰبُ الْيَمِيْنِ مَآ اَصْحٰبُ الْيَمِيْنِ (۲۷) فِيْ سِدْرٍ مَّـخْضُوْدٍ (۲۸) وَّطَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ (۲۹) وَّظِلٍّ مَّـمْدُوْدٍ (۳۰) وَّمَآءٍمَّسْكُوْبٍ (۳۱) وَّفَاكِھَةٍكَثِيْرَةٍ (۳۲) لَّامَقْطُوْعَةٍ وَّلَامَمْنُوْعَةٍ (۳۳) وَّفُرُشٍ مَّرْفُوْعَةٍ (۳۴) اِنَّآ اَنْشَاْ نٰـھُنَّ اِنْشَآءً (۳۵) فَـجَعَلْنٰـھُنَّ اَبْكَارًا (۳۶) عُرُبًا اَتْرَابًا (۳۷) لِّاَصْـحٰبِ الْيَمِيْنِ (۳۸) وَثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ (۳۹) وَثُلَّةٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ (۴۰) وَاَصْـحٰبُ الشِّمَالِ مَآ اَصْـحٰبُ الشِّمَالِ (۴۱) فِيْ سَـمُوْمٍ وَّحَـمِيْمٍ (۴۲) وَّظِلٍّ مِّنْ يَّـحْمُوْمٍ (۴۳) لَّابَارِدٍ وَّلَاكَرِيْمٍ (۴۴) اِنَّـھُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُتْرَفِيْنَ (۴۵) وَ كَانُوْايُصِرُّوْنَ عَلَي الْـحِنْثِ الْعَظِيْمِ (۴۶) وَكَانُوْا يَقُوْلُوْنَ اَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ءَ اِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ (۴۷) اَوَاٰبَآؤُنَا الْاَوَّلُوْنَ (۴۸) قُلْ اِنَّ الْاَوَّلِيْنَ وَالْاٰخِرِيْنَ (۴۹) لَمَجْمُوْعُوْنَ الِٰي مِيْقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ (۵۰) ثُمَّ اِنَّكُمْ اَيُّـھَا الضَّآلُّوْنَ الْمُكَذِّبُوْنَ (۵۱) لَاٰ كِلُوْنَ مِنْ شَـجَرٍ مِّنْ زَقُّوْمٍ (۵۲) فَمَالؤُنَ مِنْـھَا الْبُطُوْنَ (۵۳) فَشٰرِبُوْنَ عَلَيْهِ مِنَ الْـحَمِيْمِ (۵۴) فَشٰرِبُوْنَ شُرْبَ اِلْھِيْمِ (۵۵) ھٰذَ انُزُلُھُمْ يَوْمَ الدِّيْنِ (۵۶) نَـحْنُ خَلَقْنٰكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُوْنَ (۵۷) اَفَرَءَيْتُمْ مَّاتُـمْنُوْنَ (۵۸) ءَ اَنْتُمْ تَـخْلُقُوْنَهٗٓ اَمْ نَـحْنُ الْـخٰلِقُوْنَ (۵۹) نَـحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَـحْنُ بِـمَسْبُوْقِيْنَ (۶۰) عَلٰٓي اَنْ نُّبَدِّلَ اَمْثَالَكُمْ وَنُنْشِئَكُمْ فِيْ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ (۶۱) وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَةَ الْاُوْلٰي فَلَوْلَا تَذَكَّرُوْنَ (۶۲) اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَـحْرُثُوْنَ (۶۳) ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗٓ اَمْ نَـحْنُ الزّٰرِعُوْنَ (۶۴) لَوْنَشَآءُ لَـجَعَلْنٰهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّھُوْنَ (۶۵) اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَ (۶۶) بَلْ نَـحْنُ مَـحْرُوْمُوْنَ (۶۷) اَفَرَءَيْتُمُ الْمَآءَالَّذِيْ تَشْرَبُوْنَ (۶۸) ءَاَنْتُمْ اَنْزَلْتُمُوْهُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَـحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ (۶۹) لَوْنَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ (۷۰) اَفَرَءَيْتُمُ النَّارَ الَّتِيْ تُوْرُوْنِ (۷۱) ءَاَنْتُمْ اَنْشَاْتُمْ شَـجَرَتَـھَآ اَمْ نَـحْنُ الْمُنْشِئُوْنَ (۷۲) نَـحْنُ جَعَلْنٰـھَا تَذْكِرَةً وَّمَتَاعًا لِّلْمُقْوِيْنَ (۷۳) فَسَبِّحْ بِاسْـمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ (۷۴) فَلَآ اُقْسِمُ بِـمَوَاقِعِ النُّجُوْمِ (۷۵) وَاِنَّهٗ لَقَسَمٌ لَّوْتَعْلَمُوْنَ عَظِيْمٌ (۷۶) اِنِّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِيْمٌ (۷۷) فِيْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍ (۷۸) لَّا يَـمَسُّهٗٓ اِلَّا الْمُطَھَرُوْنَ (۷۹) تَنْزِيْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ (۸۰) اَفَبِـھٰذَا الْـحَدِيْثِ اَنْتُمْ مُّدْھِنُوْنَ (۸۱) وَتَـجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ (۸۲) فَلَوْلَآ اِذَابَلَغَتِ الْـحُلْقُوْمَ (۸۳) وَاَنْتُمْ حِيْنَئِذٍ تَنْظُرُوْنَ (۸۴) وَنَـحْنُ اَقْرَبُ اِلَيْهِ مِنْكُمْ وَلٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ (۸۵) فَلَوْلَآاِنْ كُنْتُمْ غَيْرَمَدِيْنِيْنَ (۸۶) تَرْجِعُوْنَـھَآ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ (۸۷) فَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ (۸۸) فَرَوْحٌ وَّرَيْـحَانٌ وَّجَنَّتُ نَعِيْمٍ (۸۹) وَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنْ اَصْـحٰبِ الْيَمِيْنِ (۹۰) فَسَلٰمٌ لَّكَ مِنْ اَصْـحٰبِ الْيَمِيْنِ (۹۱) وَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ الضَّآلِّيْنَ (۹۲) فَنُزُلٌ مِّنْ حَـمِيْمٍ (۹۳) وَّتَصْلِيَةُ جَـحِيْمٍ (۹۴) اِنَّ ھٰذَا لَھُوَ حَقُّ الْيَقِيْنِ (۹۵) فَسَبِّحْ بِاسْـمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ (۹۶)

صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ

 

 

ترجمہ:

اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا

جب ہولے گی وہ ہونے والی ﴿۱﴾ اس وقت اس کے ہونے میں کسی کو انکار کی گنجائش نہ ہوگی، ﴿۲﴾ کسی کو پست کرنے والی کسی کو بلندی دینے والی ﴿۳﴾ جب زمین کانپے گی تھرتھرا کر ﴿۴﴾ اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے چُورا ہوکر ﴿۵﴾ تو ہوجائیں گے جیسے روزن کی دھوپ میں غبار کے باریک ذرے پھیلے ہوئے ﴿۶﴾ اور تین قسم کے ہوجاؤ گے، ﴿۷﴾ تو دہنی طرف والے کیسے دہنی طرف والے ﴿۸﴾ اور بائیں طرف والے کیسے بائیں طرف والے ﴿۹﴾ اور جو سبقت لے گئے وہ تو سبقت ہی لے گئے ﴿۱۰﴾ وہی مقربِ بارگاہ ہیں، ﴿۱۱﴾ چین کے باغوں میں، ﴿۱۲﴾ اگلوں میں سے ایک گروہ ﴿۱۳﴾ اور پچھلوں میں سے تھوڑے ﴿۱۴﴾ جڑاؤ تختوں پر ہوں گے ﴿۱۵﴾ ان پر تکیہ لگائے ہوئے آمنے سامنے ﴿۱۶﴾ ان کے گرد لیے پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے ﴿۱۷﴾ کوزے اور آفتابے اور جام اور آنکھوں کے سامنے بہتی شراب ﴿۱۸﴾ کہ اس سے نہ انہیں درد سر ہو اور نہ ہوش میں فرق آئے ﴿۱۹﴾ اور میوے جو پسند کریں ﴿۲۰﴾ اور پرندوں کا گوشت جو چاہیں ﴿۲۱﴾ اور بڑی آنکھ والیاں حوریں ﴿۲۲﴾ جیسے چھپے رکھے ہوئے موتی ﴿۲۳﴾ صلہ ان کے اعمال کا ﴿۲۴﴾ اس میں نہ سنیں گے نہ کوئی بیکار با ت نہ گنہگاری ﴿۲۵﴾ ہاں یہ کہنا ہوگا سلام سلام ﴿۲۶﴾ اور دہنی طرف والے کیسے دہنی طرف والے ﴿۲۷﴾ بے کانٹوں کی بیریوں میں ﴿۲۸﴾ اور کیلے کے گچھوں میں ﴿۲۹﴾ اور ہمیشہ کے سائے میں ﴿۳۰﴾ اور ہمیشہ جاری پانی میں ﴿۳۱﴾ اور بہت سے میووں میں ﴿۳۲﴾ جو نہ ختم ہوں اور نہ روکے جائیں ﴿۳۳﴾ اور بلند بچھونوں میں ﴿۳۴﴾ بیشک ہم نے ان عورتوں کو اچھی اٹھان اٹھایا، ﴿۳۵﴾ تو انہیں بنایا کنواریاں اپنے شوہر پر پیاریاں، ﴿۳۶﴾ انہیں پیار دلائیاں ایک عمر والیاں ﴿۳۷﴾ دہنی طرف والوں کے لیے، ﴿۳۸﴾ اگلوں میں سے ایک گروہ، ﴿۳۹﴾ اور پچھلوں میں سے ایک گروہ ﴿۴۰﴾ اور بائیں طرف والے کیسے بائیں طرف والے ﴿۴۱﴾ جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں، ﴿۴۲﴾ اور جلتے دھوئیں کی چھاؤں میں ﴿۴۳﴾ جو نہ ٹھنڈی نہ عزت کی، ﴿۴۴﴾ بیشک وہ اس سے پہلے نعمتوں میں تھے ﴿۴۵﴾ اور اس بڑے گناہ کی ہٹ (ضد) رکھتے تھے، ﴿۴۶﴾ اور کہتے تھے کیا جب ہم مرجائیں اور ہڈیاں ہوجائیں تو کیا ضرور ہم اٹھائے جائیں گے، ﴿۴۷﴾ اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی، ﴿۴۸﴾ تم فرماؤ بیشک سب اگلے اور پچھلے ﴿۴۹﴾ ضرور اکٹھے کیے جائیں گے، ایک جانے ہوئے دن کی میعاد پر ﴿۵۰﴾ پھر بیشک تم اے گمراہو جھٹلانے والو ﴿۵۱﴾ ضرور تھوہر کے پیڑ میں سے کھاؤ گے، ﴿۵۲﴾ پھر اس سے پیٹ بھرو گے، ﴿۵۳﴾ پھر اس پر کھولتا پانی پیو گے، ﴿۵۴﴾ پھر ایسا پیو گے جیسے سخت پیاسے اونٹ پئیں ﴿۵۵﴾ یہ ان کی مہمانی ہے انصاف کے دن، ﴿۵۶﴾ ہم نے تمہیں پیدا کیا تو تم کیوں نہیں سچ مانتے ﴿۵۷﴾ تو بھلا دیکھو تو وہ منی جو گراتے ہو ﴿۵۸﴾ کیا تم اس کا آدمی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں ﴿۵۹﴾ ہم نے تم میں مرنا ٹھہرایا اور ہم اس سے ہارے نہیں، ﴿۶۰﴾ کہ تم جیسے اور بدل دیں اور تمہاری صورتیں وہ کردیں جس کی تمہیں حبر نہیں ﴿۶۱﴾ اور بیشک تم جان چکے ہو پہلی اٹھان پھر کیوں نہیں سوچتے ﴿۶۲﴾ تو بھلا بتاؤ تو جو بوتے ہو، ﴿۶۳﴾ کیا تم اس کی کھیتی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں ﴿۶۴﴾ ہم چاہیں تو اسے روندن (پامال) کردیں پھر تم باتیں بناتے رہ جاؤ ﴿۶۵﴾ کہ ہم پر چٹی پڑی ﴿۶۶﴾ بلکہ ہم بے نصیب رہے، ﴿۶۷﴾ تو بھلا بتاؤ تو وہ پانی جو پیتے ہو، ﴿۶۸﴾ کیا تم نے اسے بادل سے اتارا یا ہم ہیں اتارنے والے ﴿۶۹﴾ ہم چاہیں تو اسے کھاری کردیں پھر کیوں نہیں شکر کرتے ﴿۷۰﴾ تو بھلا بتاؤں تو وہ آگ جو تم روشن کرتے ہو ﴿۷۱﴾ کیا تم نے اس کا پیڑ پیدا کیا یا ہم ہیں پیدا کرنے والے، ﴿۷۲﴾ ہم نے اسے جہنم کا یادگار بنایا اور جنگل میں مسافروں کا فائدہ ﴿۷۳﴾ تو اے محبوب تم پاکی بولو اپنے عظمت والے رب کے نام کی، ﴿۷۴﴾ تو مجھے قسم ہے ان جگہوں کی جہاں تارے ڈوبتے ہیں ﴿۷۵﴾ اور تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے، ﴿۷۶﴾ بیشک یہ عزت والا قرآن ہے ﴿۷۷﴾ محفوظ نوشتہ میں ﴿۷۸﴾ اسے نہ چھوئیں مگر باوضو ﴿۷۹﴾ اتارا ہوا ہے سارے جہان کے رب کا، ﴿۸۰﴾ تو کیا اس بات میں تم سستی کرتے ہو ﴿۸۱﴾ اور اپنا حصہ یہ رکھتے ہو کہ جھٹلاتے ہو ﴿۸۲﴾ پھر کیوں نہ ہو جب جان گلے تک پہنچے ﴿۸۳﴾ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہو ﴿۸۴﴾ اور ہم اس کے زیادہ پاس ہیں تم سے مگر تمہیں نگاہ نیں ﴿۸۵﴾ تو کیوں نہ ہوا اگر تمہیں بدلہ ملنا نہیں ﴿۸۶﴾ کہ اسے لوٹا لاتے اگر تم سچے ہو ﴿۸۷﴾ پھر وہ مرنے والا اگر مقربوں سے ہے ﴿۸۸﴾ تو راحت ہے اور پھول اور چین کے باغ ﴿۸۹﴾ اور اگر دہنی طرف والوں سے ہو ﴿۹۰﴾ تو اے محبوب تم پر سلام دہنی طرف والوں سے ﴿۹۱﴾ اور اگر جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہو ﴿۹۲﴾ تو اس کی مہمانی کھولتا پانی، ﴿۹۳﴾ اور بھڑکتی آگ میں دھنسانا ﴿۹۴﴾ یہ بیشک اعلیٰ درجہ کی یقینی بات ہے، ﴿۹۵﴾ تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بولو ﴿۹۶﴾