Columbus , US
23-11-2024 |22 Jumādá al-ūlá 1446 AH

ادائے قرض کے لئے دعائیں (سب)

تفصیل: امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ ادائے قرض کیلئے یہ دعا پڑھو:

اَللّٰهُمَّ لَحْظَةً مِنْ لَحَظَاتِكَ تُيَسِّرُ عَلٰي غُرَمَآئِيْ بِهَا الْقَضَآءَ وَ تُيَسِّرُ لِيْ بِهَا الْاِقْتِضَآءَ اِنَّكَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍقَدِيْرٌ

ترجمہ:
اے معبود تیری نظروں میں سے ایک ہی نظر میرے قرض خواہوں کا قر ض ادا کر دے گی اور ان لوگوں کے تقاضے کو مجھ پر ہلکا کر دے گی کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔
حوالہ: مفاتیح الجنان ص ۱۳۷۸

تفصیل: یہ دعا حضرت امام موسیٰ کاظمؑ سے مروی ہے ۔

اَللّٰهُمَّ ارْدُدْ اِلٰي جَمِيْعِ خَلْقِكَ مَظَالِمَهُمُ الَّتِيْ قِبَلِيْ صَغيرَهَا وَ كَبِيْرَهَا فِيْ يُسْرٍ مِنْكَ وَ عَافِيَةٍ وَ مَالَمْ تَبْلُغْهُ قُوَّتِيْ وَ لَمْ تَسَعْهُ ذَاتُ يَدِيْ وَ لَمْ يَقْوَ عَلَيْهِ بَدَنِيْ وَ يَقْيِنِيْ وَ نَفْسِيْ فَاَدِّهِ عَنِّيْ مِنْ جَزِيْلِ مَا عِنْدَكَ مِنْ فَضْلِكَ ثُمَّ لَاتُخَلِّفْ عَلَيَّ مِنْهُ شَيْئاً تَقْضِيْهِ مِنْ حَسَنَاتِيْ يَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَ اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوْلُهُ وَ اَنَّ الدِّيْنَ كَمَا شَرَعَ وَ اَنَّ الْاِ سْلَامَ كَمَا وَصَفَ وَ اَنَّ الْكِتَابَ كَمَا اَنْزَلَ وَ اَنَّ الْقَوْلَ كَما حَدَّثَ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِيْنُ ذَكَرَ اللّٰهُ مُحَمَّداً وَ اَهْلَ بَيْتِهِ بِخَيْرٍ وَ حَيّا مُحَمَّداً وَ اَهْلَ بَيْتِهِ بِالسَّلَامِ

ترجمہ:
اے معبود لوٹا دے ساری مخلوق کو ان کے ڈوبے ہوئے قرضے جو مجھ پر ہیں چھوٹے ہیں یا بڑے اپنی طرف سے آسانی و سہولت کے ساتھ کہ جن کی ادایئگی میری طاقت و وسعت سے باہر ہے جن کو ادا کرنا میرے بدن میری جان کے لئے دشوار ہے پس وہ میری طرف سے ادا کر دے اور اپنے فضل سے اتنا زیادہ دے کہ پھر مجھ پر کسی کا کچھ بھی باقی نہ رہے کہ جسے تو میری نیکیوں سے ادا کر ے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے میں گواہ ہوں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ ہے وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہ ہو محمد(ص) اس کے بندے اور رسول ہیں یہ کہ دین وہ ہے جو اس نے مقرر کیا اسلام وہی ہے جیسے اس نے بتا یا کتاب وہی ہے جیسے اس نے نازل کی اور قول وہی ہے جو اس نے فرمایا اور یہ کہ خدا وہی آشکار حق ہے جس نے محمد اور ان کی اہلبیت کو خوبی سے یاد کیا اور درود بھیجتا ہے حضرت محمد(ص) اور ان کی اہلیبت(ع) پر سلام کے ساتھ۔
حوالہ: مفاتیح الجنان ص ۱۳۷۸