Columbus , US
19-04-2024 |11 Shawwāl 1445 AH

اجارہ (مزدوری)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خداوندِ عالم کا فرمان ہے : ہم نے تو ان کی روزی دنیاوی زندگی میں بانٹ دی ہے۔۔۔۔ ) جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خداوندِ عالم نے میں خبر دی ہے کہ اجارہ (مزدوری) مخلوق کے ذریعہ معاش میں سے ایک ہے، کیونکہ خدا تعالٰی نے اپنی حکمتِ کاملہ کے تحت لوگوں کی ہمتوں ارادوں اور دوسرے حالات کو ایک دوسرے سے مختلف بنایا ہے۔اسی کو مخلوق کے ذرائع معاش کا دارومدار قرار دیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص سے مزدوری پر کام لیتا ہے۔۔۔ اگر ہم میں سے ہر شخص اپنے لئے تمام مصنوعات کا کاریگر ہوتا تو عالم کے نظامِ زندگی میں خلل پڑجاتا اور اسے کوئی شخص بھی پورا نہ کر پاتا بلکہ ہر شخص اس سے عاجز آجاتا۔ یہ اللہ تعالٰی کی حکمت اور محکم تدبیر ہے کہ اس نے لوگوں کے عزائم اور ارادے مختلف بنائے ہیں۔ چنانچہ جب کوئی شخص ایک کام کرنے سے اکتا جاتا ہے یا اسے چھوڑ دیتا ہے تو دوسرا شخص اسے اپنا لیتا ہے۔ اس طرح سے لوگ ایک دوسرے کی معاشی ضروریات کو پورا کرتے رہتے ہیں جس سے ان کے حالات صحیح اور بحال رہتےہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في قولِهِ تعالي نحنُ قَسَمنا بينهم معيشَتهم ـ أخبرَنا سبحانَه أنَّ الإجارةَ أحدُ مَعايشِ الخَلْقِ ، إذ خالفَ بحكمتِهِ بينَ هِمَمِهم وإرادتهِم وسائرِ حالاتِهم ، وجعلَ ذلكَ قِواما لِمَعايِشِ الخَلْقِ ، وهُو الرّجُلُ يَستأجِرُ الرّجُلَ ... ولو كانَ الرّجُلُ منّا يُضْطَرُّ إلي أن يكونَ بَنّاءً لنفسهِ أو نَجّارا أو صانعا في شيءٍ مِن جميعِ أنواعِ‏الصَّنائعِ لنفسِهِ ... ما استقامَتْ أحوالُ العالَمِ بتلكَ ، ولا اتّسعُوا لَه ، ولَعَجِزوا عَنهُ ، ولكنّهُ أتْقَنَ تدبيرَهُ لِمخالَفتِهِ بينَ هِمَمِهِم ، وكلُّ ما يُطلَبُ مِمّا تَنصَرِفُ إليهِ همّتُهُ ممّا يَقومُ بهِ بعضُهُم لبعضٍ ، ولِيَستَغنيَ بعضُهُم ببعضٍ في أبوابِ المَعايِشِ الّتي بها صَلاحُ أحوالِهِم.

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۱۳ ص ۲۴۴ حدیث ۳)

تفصیل: عمار ساباطی کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی: ایک شخص تجارت کرتا ہے اگر وہ اپنے آپ کو اجرت میں دے دے گا تو کیا اسے تجارت سے کوئی حصہ ملے گا؟ امام نے فرمایا، وہ اپنے آپ کو اجرت پر نہ دے لیکن خدا سے روزی طلب کرتے ہوئے خود تجارت کرے کیونکہ اگر اس نے اپنے آپ کو اجرت پر دے دیا تو اپنے اوپر روزی کے دروازے بند کردے گا۔

عمّارِ السّاباطيِ قلتُ لأبي عبدِاللّه‏ِ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الرّجُلُ يَتّجِرُ ، فإنْ هُو آجَرَ نَفسَهُ اُعطِيَ ما يُصِيبُ في تجارتِهِ ، فقالَ لا يُؤاجِرْ نفسَهُ، ولكنْ يَسترزِقُ‏اللّه‏َ عزّ وجلّ ويَتَّجِرُ، فإنّهُ إذا آجَرَ نفسَهُ حَظَرَ علي نفسِهِ الرِّزْقَ

حوالہ: (الکافی جلد ۵ ص ۹۰ حدیث ۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص مزدور پر ظلم کرے گا، خداوندِ عالم اس کے عمل کو ضائع کر دے گا اور اس پر بہشت حرام کردے گا جبکہ اس کی خوشبو پانچ سال کے فاصلے سے سونگھی جائے گی۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن ظَلَمَ أجِيرا أجرَهُ أحبَطَ اللّه‏ُ عَملَهُ وحَرّمَ علَيهِ رِيحَ الجَنّةِ ، وإنّ رِيحَها لَتُوجَدُ مِن مَسيرَةِ خَمسِمائةِ عامٍ.

حوالہ: (امالی صدوق ص ۳۴۷ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا مزدور کی مزدوری کے بارے میں ظلم کرنا گناہِ کبیرہ ہے،

رسولُ اللّٰهِ‏ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ظُلمُ الأجِيرِ أجرَهُ مِن الكبائرِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۳ ص ۱۷۰ حدیث ۲۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے مزدوری دے دو،اور کام کے دوران ہی اسے اس کی مزدوری سے مطلع کردو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أعطُوا الأجيرَ أجرَهُ قَبلَ أنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ ، وأعْمِلْهُ أجرَهُ وهُو في عملِهِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۹۱۲۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حضرت رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مزدور کو اس کی اجرت بتائے بغیر اس سے کام کیا جائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): نَهي [رسولُ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ)] أن يُسْتَعمَلَ أجيرٌ حتّي يُعلمَ ما اُجرتُهُ .

حوالہ: (من لا یحضرہ الفقیہ جلد ۴ ص ۱۰ حدیث ۴۹۶۸)