Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

جہنّم

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ایسی آگ سے بچنے کی کوشش کرو جس کی گرمی شدید جس کی گہرائی بڑی دور تک اور جس کا لباس ہمیشہ نیا ہوگا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) :احذَروا ناراً لَجَبُها عَتيدٌ ، ولَهَبُها شَديدٌ ، وعَذابُها أبداً جَديدٌ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۶۰ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ایسی آگ جسے لوگوں کو کھانے کی سخت بھوک ہوگی، جس کی چیخ و پکار کی آوازیں بلند ہوںگی، جس کے شعلے روشن ہوں گے، جس کی تپش بہت زیادہ ہوگی، جس کے شعلوں کی آواز ڈراؤنی ہوگی، جس کے بجھنے کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہوگا، جس کے سخت شعلے سخت تر ہوتے جائیں گے اور جس کی جھڑکیاں سخت خوفناک ہونگی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): نارٌ شديدٌ كَلَبُها، عالٍ لَجَبُها، ساطِعٌ لَهَبُها، مُتأجِّجٌ سَعيرُها، مُتَغيّظٌ زَفيرُها، بَعيدٌ خُمودُها، ذاكٍ وَقودُها، مُتَخوَّفٌ وَعيدُها.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۶۰ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جس زنجیر کی لمبائی ستر گز ہوگی،اس کی ایک کڑی اگر دنیا پر رکھ دی جائے تو اس کی گرمی سے تمام دنیا پگھل کر پانی ہوجائے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ مِن قَولِ جبرئيلَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) لِرسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ : لو أنَّ حَلْقةً واحِدةً ، من السِّلسِلةِ الّتي طولُها سَبعونَ ذِراعاً ، وُضِعتْ علي الدُّنيا لذابَتِ الدُّنيا مِن حَرِّها.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۶۴ ۔۔ بحارالانوار جلد ۸ ص ۲۸۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اہلِ جہنّم کا اگر ایک لباس آسمان اور زمین کے درمیان لٹکا دیا جائے تو اس کی بدبو سے تمام اہلِ دنیا ہلاک ہو جائیں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ مِن قَولِ جبرئيلَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) لِرسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ : لَو أنّ سِرْبالاً مِن سَرابيلِ أهلِ النّارِ عُلِّقَ بينَ السَّماءِ والأرضِ لَماتَ أهلُ الدُّنيا مِن رِيحِهِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۶۴ ۔۔ بحارالانوار جلد ۸ ص ۲۸۰)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، اگر غسلین (جہنّمیوں کی خوراک پیپ) کا ایک ڈول مشرق زمین پر انڈیلا جائے تو مغرب تک کے تمام لوگوں کی کھوپڑیاں کھولنے لگ جائیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لَو أنَّ دَلْواً صُبَّ من غِسْلينٍ‏ في مَطلَعِ الشّمسِ لَغَلَتْ مِنهُ جَماجِمُ مَن في مَغْرِبِها .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۶۲ ۔۔ بحارالانور جلد ۷۷ ص ۸۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب زقّوم اور ضریع جہنّمیوں کے پیٹ میں جوش کھائے گی، جیسے کھولتا ہوا پانی جوش کھاتا ہے، تو وہ پانی مانگیں گے۔ پس انہیں پیپ، خون بھرا کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا تو (زبردستی) اسے گھونٹ گھونٹ کرکے پینا پڑے گا اور وہ اسے حلق میں باآسانی نہ اُتار سکیں گے (اور یہ وہ مصیبت ہے کہ) اسے ہرطرف سے موت ہی موت آتی دکھائے دے گی ۔ حالانکہ وہ مر نہ سکے گا اور پھر اس کے پیچھے پیچھے سخت عذاب بھی ہوگا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّ أهلَ النّارِ لَمّا غلي الزَّقُّومُ والضَّريعُ في بُطونِهِم كغَلْيِ الحَميِم سَألوا الشَّرابَ ، فاُتوا بشرابٍ غَسّاقٍ وصَديدٍ ، يَتَجرّعُهُ ولا يَكادُ يُسيغُهُ ، ويأتيهِ المَوتُ مِن كلِّ مكانٍ وما هُو بمَيّتٍ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۶۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۸ ص ۳۰۶)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، تین قسم کے لوگ سب سے پہلے جہنّم میں جائیں گے: ایک وہ مقتدر حکمران جو عدل سے کام نہیں لےگا دوسرا وہ ذی ثروت مالدار جو مال کا حق ادا نہ کرے اور تیسرا وہ فقیر جو فخر کرے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أوَّلُ مَن يَدخُلُ النّارَ أميرٌ مُتَسلّطٌ لم يَعْدِلْ، وذو ثَرْوَةٍ من المالِ لَم يُعْطِ المالَ حقَّهُ ، وفَقيرٌ فَخورٌ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۷۵ ۔۔ بحارالانوار جلد ۶۹ ص ۳۹۴)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا دوزخ والوں میں ادنٰی درجہ کا عذاب یہ ہوگا کہ دورخی کو آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جن کی حرارت سے اس کا دماغ کھول اٹھے گا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أدْني أهلِ النّارِ عذاباً يَنْتَعِلُ‏بنَعْلَينِ مِن نارٍ ، يَغْلي دِماغُهُ مِن حَرارَةِ نَعْلَيهِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۷۲ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۳۸۵۰۷)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، بروز قیامت سخت ترین عذاب اس عالم کو ملے گا جسے اس کے علم نے نفع نہیں پہنچایا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أشدُّ النّاسِ عَذاباً يَومَ القيامةِ عالِمٌ لم يَنفَعْهُ عِلمُهُ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۷۷ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۲۸۹۷۷)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، بروزِ قیامت سخت ترین عذاب اسے ملے گا جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہوگا، یا نبی نے اسے قتل کیا ہوگا یا جو گمراہ امام ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أشدُّ النّاسِ عَذاباً يَومَ القيامةِ رجُلٌ قَتلَ نَبيّا ، أو قَتلَهُ نَبيٌّ ، وإمامُ ضَلالةٍ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۶۷۷ ۔۔ دُرالمنثور جلد ۱ ص ۷۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، وہ شخص سخت ترین سزا کا مستحق ہوگا جو نیکی کا بدلہ برائی کے ساتھ دیتا ہوگا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أشَدُّ النّاسِ عُقوبةً رجُلٌ كافَأَ الإحْسانَ بالإساءَةِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۷۷ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بروزِ قیامت وہ شخص سخت ترین سزا پائے گا جو خدا کی قضا پر غصّہ کا اظہار کرتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أشَدُّ النّاسِ عَذاباً يَومَ القيامةِ‏ المُتَسخِّطُ لِقَضاءِ اللّه‏ِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۷۷ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جہنّم میں متکبرین کے لئے ایک وادی مخصوص ہے جس کا نام سقر ہے، اس نے ایک مرتبہ اپنی شدّتِ حرارت کی شکایت کی اور سانس لینے کی درخواست کی، اسے اجازت مل گئی جب اس نے سانس لیا تو تمام جہنّم کو جلا ڈالا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ في جَهنّمَ لَوادِياً للمُتَكبِّرينَ يُقالُ لَه: سَقَرُ ، شَكا إلي اللّه‏ِعزّ وجلّ شِدّةَ حَرّهِ ، وسَألَهُ أنْ يأذَنَ لَه أنْ يَتَنفّسَ ، فتَنَفّسَ فأحْرَقَ جَهنّمَ !

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۷۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۸ ص ۲۹۴ ۔۔ الکافی)

تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جہنّم میں صرف کافروں، منکروں، گمراہوں، اور مشرکوں کو ہی ہمیشہ کے لیئے رکھے گا، اور مومنین میں سے جو شخص کبیرہ گناہوں سے بچے گا اس کے صغیرہ گناہوں کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا يُخلِّدُ اللّه‏ُ في النّارِ إلّاأهلَ الكُفرِ والجُحودِ وأهلَ الضَّلالِ والشِّركِ ، ومَنِ اجْتَنبَ الكبائرَ مِن المؤمنينَ لَم يُسألْ عنِ الصَّغائرِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۸۲ ۔۔ التوحید ص ۴۰۸)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جہنّم سے اس شخص کو نکال لیا جائے گا جس کے دل میں ذرّہ برابر بھی ایمان ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : يَخْرُجُ مِن النّارِ مَن كانَ في قَلبهِ‏ مِثْقالُ ذَرّةٍ مِن إيمانٍ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۸۶ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۲۸۴)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو جہنّم میں جل کر کوئلہ بن جائیں گے، پھر ان تک شفاعت پہنچ جائے گی (اور وہ اس سے باہر نکال لئے جائیں گے)۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ قَوماً يُحْرَقونَ في (بـ)النّارِ حتّي إذا صاروا حُمَماً (حَميماً) أدْرَكَتْهُمُ الشَّفاعةُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۸۶ ۔۔ بحارالانوار جلد ۸ ص ۳۶۱)