تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تیری زبان تجھے اس چیز کی طرف بلاتی ہے جس کا تو عادی ہو چکا ہوتا ہے اور تیرا دل تجھے اس چیز کی طرف بلاتا ہے جس سے تو الفت رکھتا ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لِسانُكَ يَستَدعيكَ ما عَوَّدتَهَ، ونَفسُكَ تَقتَضيكَ ما ألِفتَهُ.
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۷ ص ۱۸۹ ۔۔ غررالحکم)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، غیظ و غضب اور غصے کی طرف جلدی نہ کرو (اس پر جلدی عمل نہ کرو) ورنہ وہ عادت بن کر تم پر غالب آجائے گا۔
تفصیل: حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی اپنے فرزند امام حسن علیہ السلام کو وصیت سے اقتباس: کم سن کا دل اس خالی زمین کی مانند ہوتا ہے جس میں جو بیج ڈالا جائے اُسے قبول کر لیتی ہے۔ لہٰذا قبل اس کے کہ تمہارا دل سخت ہوجائے اور دوسری باتوں میں لگ جائے میں نے تمہیں تعلیم دینے کے لیئے قدم اٹھایا۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في وَصِيَّتِه لاِبنِه الحَسَنِ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ: إنَّما قَلبُ الحَدَثِ كالأرضِ الخالِيَةِ ما اُلقِيَ فيها مِن شَيءٍ قَبِلَتهُ، فبادَرتُكَ بِالأدَبِ قَبلَ أن يَقسُوَ قَلبُكَ، ويَشتَغِلَ لُبُّكَ.
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے نفسوں کو اعلٰی اخلاق اور (دوسروں کے) تاوان کا بوجھ اٹھانے کا عادی بناؤ اس سے تمہیں شرف حاصل ہوگا، تمہاری آخرت آباد ہوگی اور تمہارے تعریف کرنے والے زیادہ ہوں گے۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں ایک مرتبہ فالودہ لا کر رکھا گیا آپؑ نے اسے دیکھ کر کہا ائے فالودہ! تیری خوشبو پاکیزہ، تیرا رنگ بہترین اور تیرا ذائقہ مذیدار ہے لیکن میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ میرا نفس جس چیز کا عادی نہیں ہے اسے اس چیز کا عادی بناؤں۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا اُتِيَ بِفالوذَجٍ فوُضِعَ قُدّامَهُ ـ: إنَّكَ طَيِّبُ الرّيحِ حَسَنُ اللَّونِ طَيِّبُ الطَّعمِ، ولكن أكرَهُ أن اُعَوِّدَ نَفسي ما لَم تَعتَدْ .