Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

خوراک (کھانا پینا)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کی غذا کم ہوتی ہے اس کا شکم تندرست اور قلب صاف ہوتا ہے۔ جس کی غذا زیادہ ہوتی ہے اس کا شکم بیمار اور دل سخت ہوتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَنْ قَلَّ طُعْمُهُ صَحَّ بَطْنُهُ وَصَفَا قَلْبُهُ، وَمَنْ كَثُرَ طُعْمُهُ سَقُمَ بَطْنُهُ وقَسَا قَلْبُهُ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۱ حدیث ۴۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کم کھانا پاکدامنی اور بسیار خوری اسراف کا حصہ ہوتے ہیں،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : قِلَّةُ الأَكْلِ مِنَ العَفَافِ ، وَكَثْرَتُهُ مِنَ الإسْرَافِ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۱ ص ۴۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، انسان کسی ظرف کو پر نہیں کرتا جو شکم سے زیادہ بدتر ہو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَا مَلأ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرَّاً مِنْ بَطْنِهِ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۱ ص ۱۰۰)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، شکم سیر آدمی کے پاس نہ تو زمین کے فرشتے آتے ہیں اور نہ آسمان کے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لا يَدْخُلُ مَلَكُوتَ السَّمَاواتِ والأرْضِ مَنْ مَلَأ بَطْنَهُ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۱ ص ۱۰۰)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، زیادہ کھانے سے بچتے رہو کیونکہ زیادہ کھانا دل کو مسموم، اعضاء و جوارح کو اطاعت کی ادائیگی سے سست اور کانوں کو وعظ ونصیحت سے بہرہ کر دیتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إيَّاكُمْ وَفُضُولَ المَطْعَمِ ؛ فإنَّهُ يَسِمُ القَلْبَ بِالقَسوةِ ، وَيُبْطِئُ بِالجَوارِحِ عَنِ الطّاعَةِ، وَيُصِمُّ الهِمَمَ عَنْ سَمَاعِ المَوْعِظَةِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۸۲ حدیث ۱۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو زیادہ کھاتا ہے اس کی صحت گر جاتی ہے اور نفس پر بوجھ بڑھ جاتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَنْ كَثُرَ أَكْلُهُ قَلَّتْ صِحَّتُهُ ، وَثَقُلَتْ عَلي نَفْسِهِ مُؤْنَتُهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۹۰۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عقل و فہم اور شکم سیری اکٹھے نہیں ہو سکتے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لاَ تَجْتَمِعُ الفِطْنَةُ وَالبِطْنَةُ.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۱۲ ص ۹۴ حدیث ۱۳۶۱۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب پیٹ مباح چیزوں سے بھر جاتا ہے تو پیٹ بہتری سے اندھا ہو جاتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذَا مُلِئَ البَطْنُ مِنَ المُبَاحِ عَمِيَ القَلْبُ عَنِ الصَّلاَحِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۱۳۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شکم سیری پرہیزگاری کے لیئے مضر ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الشِّبَعُ يُفسِدُ الوَرَعَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۵۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، گناہوں کا بہترین معاون شکم سیری ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : نِعْمَ عَوْنُ المَعاصِي الشِّبَعُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۹۲۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ان لوگوں کے لئے خوشخبری ہے جو بھوکا رہنے کی کوشش کرتے ہیں، شکم سیری سے پرہیز کرتے ہیں اور صبر سے کام لیتے ہیں ایسے لوگ بروزِ قیامت سیر ہوں گے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : طُوبَي لِمَنْ طَوَي وَجَاعَ وَصَبَرَ، اُولئكَ الّذِينَ يَشْبَعُونَ يَوْمَ القِيَامَةِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۴۶۲ حدیث ۱۷)

تفصیل: معراج کی حدیث میں ہے رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے عرض کیا : پروردگار! بھوک سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں ؟ خداوندِ زوالجلال نے فرمایا، حکمت، دل کی حفاظت، میرا قرب، دائمی حزن، لوگوں پر بوجھ نہ بننا حق بات کہنا اور اس بات سے بے نیاز ہونا کہ زندگی آسودگی کے ساتھ گزر رہی ہے یا تنگی کے ساتھ ۔

في حديثِ المعراج : قال [رسولُ اللّه‏ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ]: يا رَبِّ، مَا مِيراثُ الجُوعِ ؟ قال : الحِكْمَةُ ، وَحِفْظُ القَلْبِ ، والتَّقَرُّبُ إلَيّ ، والحُزْنُ الدّائمُ ، وَخِفَّةُ المَؤونَةِ بَيْنَ النَّاسِ ، وَقَوْلُ الحَقِّ ، وَلا يُبالِي عَاشَ بِيُسْرٍ أوْ بِعُسْرٍ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۲۲ حدیث ۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بھوکا رہنا نفس کو قابو رکھنے اور عادتوں کو توڑنے میں بہترین معاون ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : نِعْمَ العَوْنُ عَلي أسْرِ النَّفْسِ وَكَسْرِ عَادَتِها التَّجَوُّعُ .

حوالہ: (مستدرک الوسایل جلد ۱۶ ص ۲۱۴ حدیث ۱۹۶۳۴)

تفصیل: امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا، بیدار رہنے کے بعد نیند نہایت خوشگوار ہوتی ہے اور بھوک کھانے کی لذت کو بڑھاتی ہے،

الإمامُ الهاديُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : السَّهَرُ ألذُّ لِلمَنَامِ ، والجُوعُ يَزِيدُ فِي طِيبِ الطَّعَامِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۶۹ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب کھانے کی خواہش ہو تو کھانا کھاؤ ابھی خواہش باقی ہو تو ہاتھ اٹھا لو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : كُلْ وَأنتَ تَشْتَهِي ، وَأمْسِكْ وَأنتَ تَشْتَهِي.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۶۲ ص ۲۹۰)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ تندرست اور اس کا جسم ہلا پھلکا رہے تو اسے رات کا کھانا کم کھانا چاہیئے۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَنْ أرادَ أنْ يَكُونَ صَالِحا خَفِيفَ الجِسْمِ (وَاللّحْمِ) فَلْيُقَلِّلْ مِنْ عَشائِه بِاللَّيْلِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۶۲ ص ۲۳۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کھانا کھا رہا ہو اور کوئی دو آنکھوں والا اسے دیکھ رہا ہو اور وہ اسے اس میں سے کچھ نہ دے تو وہ ایسی بیماری میں مبتلا ہوگا کہ جس کہ کوئی دوا نہیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَنْ أكَلَ وَذُو عَيْنَيْنِ يَنْظُرُ إلَيْهِ وَلَمْ يُواسِهِ، ابْتُلِي بِدَاءٍ لاَ دَوَاءَ لَهُ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۱ ص ۴۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، مومن اپنے اہل و عیال کی پسند کے مطابق کھاتا ہے اور منافق خود اپنی پسند کے مطابق کھاتا ہے،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : المُؤْمِنُ يَأْكُلُ بشَهْوَةِ أهْلِهِ ، والمُنَافِقُ يَأْكُلُ أهْلُهُ بِشَهْوَتِهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۶۲ ص ۲۹۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کھانے سے پہلے اور آخر میں بسم اللہ کہے گا اس سے نعمتوں کے بارے میں کوئی سوال نہیں ہوگا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَنْ ذَكَرَ اسْمَ اللّه‏ِ عِنْدَ طَعَامٍ أوْ شَرَابٍ فِي أوّلِهِ ، وَحَمِدَ اللّه‏َ فِي آخِرِهِ لَمْ يُسْألْ عَنْ نَعِيمِ ذلِكَ الطَّعَامِ أبَداً.

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۱۶ ص ۴۸۴ حدیث ۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کھانا نمک سے شروع کرو کیونکہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائےکہ نمک کے کیا فوائد ہیں تو وہ مجرب تریاق کو چھوڑ کر اسے ہی اپنا لیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ابْدَؤوا بِالمِلْحِ فِي أوَّلِ طَعَامِكُمْ ، فَلَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي المِلْحِ لاخْتَارُوُهُ عَلَي الدِّرْيَاقِ المُجَرَّبِ .

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۱۶ ص ۵۲۰ حدیث۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، گرم کھانے کو ٹھنڈا ہو لینے دو کیونکہ ایک مرتبہ رسولِ پاکؐ کی خدمت میں گرم کھانا پیش کیا گیا تو آپؐ نے فرمایا، اسے ٹھنڈا ہو لینے دو تاکہ کھانے کے قابل ہوجائے کیونکہ اللہ تعالٰی ہمیں آگ نہیں کھلانا چاہتا اور برکت بھی ٹھنڈے کھانے میں ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أقِرُّوا الحَارَّ حَتّي يَبْرَدَ ، فإنَّ رَسُولَ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) قُرِّبَ إلَيْهِ طَعَامٌ حَارٌّ فَقَالَ : أقِرُّوهُ حَتَّي يَبْرَدَ ، مَا كَانَ اللّه‏ُعزّ وجلّ لِيُطْعِمَنَـا النَّـارَ ، وَالبَرَكَةُ فِي البَارِدِ .

حوالہ: (الکافی جلد ۶ ص ۳۲۱ حدیث ۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کھانا کھانے سے پہلے ہاتھوں کو دھوئے تو کھانے میں اول و آخر برکت ہوگی جتنی دیر وہ زندہ رہے گا اس کی روزی وسیع رہے گی اور وہ جسمانی بلاؤں سے محفوظ رہے گا،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَنْ غَسَلَ يَدَهُ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَهُ بُورِكَ لَهُ فِي أوَّلِهِ وَآخِرِهِ ، وَعَاشَ مَاعَاشَ في سَعَةٍ، وَعُوفِيَ مِنْ بَلْويً فِي جَسَدِهِ.

حوالہ: (المحجۃ البیضاء جلد ۳ ص ۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، برتنوں کو کھلے منھ مت رہنے دیا کرو کیونکہ جب برتنوں کا منھ ڈھکا ہوا نہیں ہوگا تو شیطان اس میں تھوکے گا اور ان سے جتنا اس کا جی چاہے گا اٹھا لے گا،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لاَ تَدَعُوا آنِيَتَكُمْ بِغَيْرِ غِطَاءٍ ؛ فإنَّ الشَّيْطَانَ إذَا لَمْ تُغَطَّ الآنِيَةُ بَزَقَ فِيها، وَأخَذَ مِمَّا فِيهَا مَا شَاءَ.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۸ ص ۲۹۵ حدیث ۹۴۸۵)

تفصیل: امام موسٰی الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، جب امام حسن علیہ السلام سے سفلہ (پست لوگوں) کے بارے میں پوچھا گیا (کہ وہ کون ہوتے ہیں) آپؑ نے فرمایا، جو بازاروں میں کھاتے رہتے ہیں۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا سُئلَ عنِ السَّفْلَةِ ـ : الّذِي يَأْكُلُ فِي الأسْوَاقِ .

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۱۶ ص ۵۱۰ حدیث ۱)