تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جان لو کہ جو شخص اللہ کے لئے ذلت اختیار نہیں کرتا اس کی کوئی عزت نہیں اور جو اللہ کے لئے فروتنی نہیں کرتا اس کی کوئی سربلندی نہیں۔
الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِعلَمْ أ نَّهُ لا عِزَّ لِمَن لا يَتَذَلَّلُ للّهِِ ، ولا رِفعَةَ لِمَن لا يَتَواضَعُ للّهِِ.
تفصیل: اللہ تعالٰی نے حضرت داؤد علیہ السلام کی طرف وحی فرمائیُ: ائے داؤد! میں نے عزت کو اپنی اطاعت میں رکھا ہے جب کہ لوگ اسے بادشاہوں کی خدمت میں تلاش کرتے ہیں پھر وہ اسے کیسے پا سکیں گے۔
أوحَي اللّهُ تَعالي إلي داوودَ (عَلَيهِ الّسَلامُ): يا داوودُ ، إنّي ... وَضَعتُ العِزَّ في طاعَتي ، وهُم يَطلُبونَهُ في خِدمَةِ السُّلطانِ فلا يَجِدونَهُ.
تفصیل: حضرت قلمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو وصیت کے طور پر فرمایا اگر تمہیں دنیا کی عزت کو اکھٹا کرنا ہے تو طمع کو لوگوں کے ہاتھوں میں موجود چیزوں سے منقطع کردو کیونکہ انبیاء و صدیقین اپنے جس مرتبہ و مقام تک پہنچے ہیں وہ صرف طمع کو منقطع کرنے کی وجہ سے ہے۔
لقمانُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لاِبنِه وهُوَ يَعِظُهُ ـ: إن أردتَ أن تَجمَعَ عِزَّ الدّنيا فَاقطَعْ طَمَعَكَ مِمّا في أيدي النّاسِ؛ فإنَّما بَلَغَ الأنبِياءُ والصِّدِّيقونَ ما بَلَغوا بِقَطعِ طَمَعِهِم.
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام کی مناجات کے کلمات: بارِ الٰہا! میری عزت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرے فخر کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ تو میرا رب ہے۔
الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في المُناجاةِ ـ: إلهي كَفي لي عِزّاً أن أكونَ لَكَ عَبداً، وكَفي بي فَخراً أن تَكونَ لي رَبّاً.
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، تین خوبیاں ایسی ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالٰی مسلمان کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے،
۱: ظالم سے درگزر کرنا۔
۲: محروم کو دینے والے کو عطا کرنا
۳: قطع رحمی کرنے والے سے صلح رحمی کرنا۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص قوم و قبیلے کے بغیر عزت، مال کے بغیر تونگری، سلطنت کے بغیر رعب و دبدبہ کا خواہشمند ہے اسے اللہ کی نافرمانی کی ذلت کو چھوڑ کر اس کی فرمانبرداری کی عزت کی طرف آجانا چاہیئے۔