Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

خواب

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے اللہ تعالٰی کے اس فرمان : ان ہی لوگوں کے واسطے دنیوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی خوشخبری ہے: کے متعلق فرمایا، دنیوی زندگی میں خوشخبری کا مطلب ہے وہ اچھے خواب جو مومن دیکھتا ہے جن کے ذریعے اسے دنیا میں خوشخبری دی جاتی ہے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ في قولِهِ تعالي: «لَهُمُ الْبُشْرَي فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الاْءَخِرَةِ لاَ تَبْدِيلَ لِكَلِمَـتِ اللَّهِ ذَ لِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ»ـ: هي الرُّؤيا الحَسَنَةُ يَرَي المُؤمنُ فَيُبشَّرُ بها في دُنياهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۸ ص ۹۰ حدیث ۶۰)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، نبوّت سے صرف مبشرات ہی رہ گئے ہیں، لوگوں نے عرض کیا مبشرات کیا ہیں؟ فرمایا: اچھے خواب

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لم يَبقَ مِنَ النبوَّةِ إلّا المُبَشِّراتُ، قالوا: وما المُبَشِّراتُ؟ قال: الرؤيا الصالِحَةُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۶۱ ص ۷۷ حدیث ۳۹)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، حضرت رسولِ خداؐ جب صبح کرتے تو اپنے اصحاب سے فرماتے : کوئی مبشرات ہیں؟: یعنی کوئی خواب دیکھا ہے؟

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ رسولَ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) كانَ إذا أصبَحَ قالَ لأصحابِهِ: هل مِن مُبَشِّراتٍ؟ يَعنِي بهِ الرُّؤيا.

حوالہ: (الکافی جلد ۸ ص ۹۰ حدیث ۵۸)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، بندے جب سوتے ہیں تو ان کی روحیں آسمان کی طرف نکل جاتی ہیں۔ روحیں آسمان میں جو کچھ دیکھتی ہیں وہ حق ہوتا ہے اور جو فضا میں دیکھتی ہیں وہ اڑتے ہوئے پریشان خواب ہوتے ہیں۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ العِبـادَ إذا نامُـوا خَرَجَت أرواحُهُم إلي السماءِ ، فما رَأتِ الرُّوحُ في السماءِ فهُوالحقُّ وما رَأت في الهواءِ فهُو الأضغاثُ .

حوالہ: (امالی صدوق ص ۱۲۵ حدیث ۱۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، خواب تین قسم کے ہوتے ہیں (۱) اللہ تبارک و تعالٰی کی طرف سے مومن کے لیئے خوشخبری۔ (۲) شیطان کی طرف سے خوفزدہ کرنا۔ (۳) اڑتے ہوئے خواب (خوابِ پریشان)

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الرؤيا علي ثلاثةِ وُجوهٍ: بِشارَةٌ مِنَ اللّه‏ِ للمُؤمنِ ، وتَحذيرٌ مِنَ الشيطانِ ، وأضغاثُ أحلامٍ .

حوالہ: (الکافی جلد ۸ ص ۹۰ حدیث ۶۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب تم میں کوئی شخص اچھا خواب دیکھے تو اس کی تعبیر بھی بیان کرے اور اسے دوسروں کو بھی بتائے اور جب کوئی برا خواب دیکھے تو نہ اس کی تعبیر بیان کرے اور نہ دوسروں کو بتائے ۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إذا رَأي أحَدُكُـم الرؤيـا الحَسَنَةَ فَلْيُفَسِّرْها ولْيُخبِرْ بها ، وإذا رَأي الرؤيا القَبيحَةَ فلا يُفَسِّرْها ولا يُخبِرْ بها.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۴۱۳۹۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خواب کو صرف ایسے مومن کے سامنے بیان کرو جو حسد اور برائی سے پاک ہو۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الرؤيا لا تُقَصُّ إلّا علي مؤمنٍ خلا مِن الحَسَدِ والبَغيِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۸ ص ۳۳۶ حدیث ۵۳۰)