Columbus , US
26-04-2024 |18 Shawwāl 1445 AH

توقع، امید

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، امید میری امت کے لیئے رحمت ہے، اگرت امید نہ ہوتی تو نہ کوئی ماں اپنے بچے کو دودھ پلاتی اور نہ ہی کوئی درخت لگانے والا درخت لگاتا،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : الأملُ رَحمةٌ لاُِمّتي ، ولَوْلا الأملُ ما أرْضَعَتْ والِدَةٌ وَلَدَها، ولا غَرَسَ غارِسٌ شَجَراً.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۷۳ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، امید ایک غمگسار دوست ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الأملُ رَفيقٌ مُؤْنِسٌ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۴۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جسے امید ہو کہ وہ کل زندہ رہے گا اس کی یہ آرزو ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ زندہ رہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن كانَ يَأمَلُ أن يَعيشَ غَداً فإنّهُ يَأمَلُ أن يَعيشَ أبَداً.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۱۶۷ حدیث ۳۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، امید کی کوئی انتہا نہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الأملُ لا غايةَ لَهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۱۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آرزوئیں ختم ہونے میں نہیں آتیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الآمالُ لا تَنْتَهي .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۳۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جھوٹی آرزوؤں سے بچتے رہو کیونکہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو دن کا رُخ تو کرتے ہیں لیکن اس کو پشت نہیں کر پاتے، یعنی ان کی زندگی کا یہ آخری دن ہوتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : اتَّقُوا باطِلَ الأملِ ، فَرُبَّ مُسْتَقْبِلِ يومٍ ليسَ بِمُسْتَدْبِرِهِ ، ومَغْبُوطٍ في أوَّلِ لَيلِهِ قامَتْ بَواكِيهِ في آخِرِهِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۵۷۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آرزوئیں سراب کی مانند ہوتی ہیں جو اپنے دیکھنےوالوں کو دھوکہ دیتی ہیں اور امید رکھنے والوں سے بے وفائی کرتی ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الأملُ كالسَّرابِ : يَغِرُّ مَنْ رَآهُ ، ويُخْلِفُ مَن رَجاهُ.

حوالہ: (غررالحکم ۱۸۹۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آرزو آنکھوں کو بصارت سے اندھا کر دیتی ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الأمانِيُّ تُعْمي عُيُونَ البصائرِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۳۷۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آرزو، غافلوں کے دلوں پر شیطان کی سلطنت ہوتی ہے۔،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الأملُ سُلطانُ الشَّياطِينِ علي قُلُوبِ الغافِلِينَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۸۲۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آرزو کا ثمرہ عمل کی خرابی ہوتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ثَمَرَةُ الأملِ فَسادُ العَمَلِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۶۴۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اس میں تو شک ہی نہیں کہ آرزو دل کو غافل کر دیتی ہے، جھوٹے وعدے کرتی ہے غفلت کو زیادہ کرتی ہے اور حسرت کا موجب بنتی ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ الأملَ يُسْهي القلبَ ، ويُكْذِبُ الوَعْدَ ، ويُكْثِرُ الغَفْلَةَ ، ويُورِثُ الحَسْرَةَ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۵ حدیث ۱۱۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آرزوئیں عقل کو ضائع کر دیتی ہیں جھوٹے وعدے کرتی ہیں اور حسرت کا موجب بنتی ہیں ، لہٰذا تم آرزوؤن کو جھٹلاؤ (ان کا کہا نہ مانو) کیونکہ یہ دھوکہ دیتی ہیں اور ان کا حامل ان میں گھت چکا ہوتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّ الأملَ يُذْهِبُ العقلَ ، ويُكْذِبُ الوَعدَ ، ويَحُثُّ علَي الغَفْلَةِ ، ويُورِثُ الحَسْرَةَ . فأكْذِبوا الأملَ ؛ فإنّه غَرُورٌ، وإنَّ صاحِبَهُ مَأزُورٌ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۲۹۳ حدیث ۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی کی طرف سے بندے پر کتنی ایسی نعمتیں ہیں جو اسے آرزو کے بغیر مل جاتی ہیں، اور کتنے ایسے آرزو رکھنے والے ہیں کہ جن اک اختیار ان کے غیر کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : كَمْ مِنْ نِعمةٍ للّه‏ِ علي عبدِهِ في غَيْرِ أملِهِ ، وكَمْ مِنْ مُؤَمِّلٍ أملاً الخِيارُ في غَيرِهِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۱۵۲ حدیث ۵۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اگر بندہ اپنی موت اور اس کی تیز رفتاری کو دیکھ لے تو کسی قسم کی آرزو کو پسند نہ کرے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لو رأَي العبدُ أجلَهُ وسُرْعَتَهُ إلَيهِ أبْغَضَ الأملَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۹۵ حدیث ۷۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آرزو موت کو بھلا دیتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الأملُ يُنْسي الأجَلَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۷۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، قریب ترین چیز موت اور بعید ترین چیز آرزو ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أقْرَبُ شَيْءٍ الأجلُ، أبْعَدُ شَيْءٍ الأملُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۹۲۰۔۔۔۲۹۲۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نفس امید سے خالی نہیں ہوتا جب تک اسے موت نہ آجائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا تَخْلو النَّفْسُ مِنَ الأملِ حتّي تَدْخُلَ في الأجلِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۸۴۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خبردار رہو! تم اپنی آرزوؤں کے ایسے دنوں سے گزر رہے ہو جن کے پیچھے موت ہے۔ لہٰذا جو شخص اپنی آرزوؤں کے ایام میں موت کے آ لینے سے پہلے عمل صالح انجام دیتا ہے اسے عمل فائدہ پہنچائے گا اور موت بھی کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ألاَ وإنّكُمْ في أيّامِ أملٍ مِن وَرائهِ أجلٌ ، فَمَنْ عَمِلَ في أيّامِ أملِهِ قَبْلَ حُضُورِ أجلِهِ فَقَدْ نَفَعَهُ عَمَلُهُ ولَم يَضْرُرْهُ أجلُهُ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۳۳۳ حدیث ۲۱)

تفصیل:

امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، جب موت آ جاتی ہے تو آرزوئیں رسوا ہو جاتی ہیں۔ (اعلام الدین ص ۳۰۵)

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لَو ظَهَرتِ الآجالُ افتَضَحَتِ الآمالُ .

حوالہ: (اعلام الدین ص ۳۰۵)