Ashburn , US
29-03-2024 |20 Ramaḍān 1445 AH

ظن (گمان)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، انسان کا ظن اس کی عقل کے مطابق ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ظَنُّ الرَّجُلِ علي قَدرِ عَقلِهِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۰۳۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عقلمند کا ظن جاہل کے یقین سے صحیح تر ہوتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ظنُّ العاقِلِ أصَحُّ مِن يَقينِ الجاهِلِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۰۴۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اہل ایمان کے گمان سے ڈرو کیونکہ خداوندِ عالم نے حق کو ان کی زبانوں پر قرار دیا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اتَّقُوا ظُنُونَ المُؤمِنِينَ؛ فإنَّ اللّه‏َ تعالي جَعَلَ الحَقَّ علي ألسِنَتِهم.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۳۰۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اپنے بھائی کے لیئے عذر و معذرت تلاش کرو، اگر تمھیں اس طرف سے عذر خواہی نہ مل سکے تو خود اس کے لیئے عذر طلب کرو،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): اُطلُبْ لأِخِيكَ عُذرا، فَإنْ لَم تَجِدْ لَهُ عُذراً فَالتَمِسْ لَهُ عُذراً.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۱۹۷ حدیث ۱۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے بھائی کے معاملہ کو اچھی بات پر محمول کرو حتٰی کہ تمھارے سامنے ایسی صورت آجائے جو غالب ہو اپنے بھائی کے منھ سے نکلنے والی بات میں اگر اچھائی کا پہلو نکل سکتا ہو تو اس کے بارے میں بدگمانی نہ کرو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ضَعْ أمرَ أخيكَ علي أحسَنِهِ حتّي يَأتِيَكَ مِنهُ ما يَغلِبُكَ، ولا تَظُنَّنَّ بكَلِمَةٍ خَرَجَت مِن أخيكَ سُوءاً وأنتَ تَجِدُ لَها في الخَيرِ مَحمِلاً .

حوالہ: (امالی شیخ صدوق ص ۲۵۰ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حسن ظن دل کی راحت اور دین کی سلامتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حُسنُ الظَّنِّ راحَةُ القَلبِ وسَلامةُ الدِّينِ .

حوالہ: (غرر الحکم حدیث ۴۸۱۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حسنِ ظن رنج و غم کو ہلکا کر دیتا ہے اور گناہوں کے گلے میں پڑنے سے نجات دلاتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حُسنُ الظَّنِّ يُخَفِّفُ الَهمَّ ، ويُنجي من تَقَلُّدِ الإثمِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۸۲۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس شخص کا لوگوں کے بارے میں اچھا گمان ہوتا ہے وہ ان کی محبت حاصل کر لیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن حَسُنَ ظَنُّهُ بِالناسِ حازَ مِنهُمُ المَحَبَّةَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۸۴۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایام، بہترین پرہیزگاری حسنِ ظن ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أفضَلُ الوَرَعِ حُسنُ الظَّنِّ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۰۲۷)

تفصیل: حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بدگمانی سے دور رہو کیونکہ بد گمانی سب سے جھوٹی بات ہوتی ہے،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إيّاكُم والظَّنَّ؛ فإنَّ الظَّنَّ أكذَبُ الكَذِبِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۱۹۵ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اپنے گمان کی تحقیق نہ کرتے پھرو۔ جب حسد کرو تو اسے مت طلب کرو اور جب بد شگونی کا شکار ہو جاؤ تو (اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کام کو) کر گزرو۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إذا ظَنَنتُم فلا تُحَقِّقُوا، وإذا حَسَدتُم فلا تَبغُوا، وإذا تَطَيَّرتُم فَامضُوا

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۷۵۸۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بزدلی اور حرص ایسی خصلتیں ہیں جنہیں اللہ تعالٰی نے بد گمانی سے یکجا کیا ہوا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ البُخلَ والجُبنَ والحِرصَ غَرائزُ شَتّي يَجمَعُها سُوءُ الظَّنِّ بِاللّه‏ِ .

حوالہ: (نہج البلاغہ مکتوب ۵۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا بد گمانی ایمان کے ساتھ نہیں ہوتی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا إيمانَ مَع سُوءِ الظَّنِّ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۵۳۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بدگمانی تمام معاملات کو خراب کر دیتی اور برائیوں پر اکساتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): سُوءُ الظَّنِّ يُفسِدُ الاُمورَ ويَبعَثُ علي الشُّرورِ

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۵۷۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بدگمانی سے بچو وہ عبادتوں کو برباد کر دیتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إيّاكَ أن تُسِيءَ الظَّنَّ؛ فإنّ سُوءَ الظَّنِّ يُفسِدُ العِبادَةَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۷۰۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شریر (بُرا) آدمی کسی پر اچھا گمان نہیں رکھتا کیونکہ وہ ہر ایک کو اپنی طبیعت جیسا سمجھتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الشِّرِّيرُ لا يَظُنُّ بِأحَدٍ خَيرا؛ لأنّهُ لا يَراهُ إلّا بِطَبعِ نَفسِهِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۹۰۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو اپنے آپ کو تہمت کی جگہ ٹھہرائے اسے بدگمانی کرنے والے کو ملامت نہیں کرنا چاہیئے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن وَقَّفَ نفسَهُ مَوقِفَ التُّهَمَةِ فلا يَلُومَنَّ مَن أساءَ بهِ الظَّنَّ.

حوالہ: (امالی شیخ صدوق ص ۲۵۰ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص بری جگہوں پر جائے گا اس پر تہمت لگے گی اور جو اپنے ٓپ کو تہمت کے لیئے پیش کرے اسے بدگمانی کرنے والے کو ہرگز ملامت نہیں کرنا چاہیئے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن دَخَلَ مَداخِلَ السَّوءِ اتُّهِمَ، مَن عَرَّضَ نَفسَهُ للتُّهَمَةِ فلا يَلُومَنَّ مَن أساءَ بهِ الظَّنَّ.

حوالہ: (کنزالفوائد جلد ۲ ص ۱۸۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، برے اور بد قماش لوگوں کے ساتھ ہم نشینی نیک لوگوں کے لیئے بد گمانی کا موجب ہوتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مُجالَسَةُ الأشرارِ تُورِثُ سُوءَ الظَّنِّ بِالأخيارِ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۹۷ حدیث ۳۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بد ترین حال ہوتا ہے اس شخص کا جو بد گمانی کی وجہ سے دوسروں پر اعتماد نہیں کرتا اور اس کے برے افعال کی وجہ سے کوئی اس کے ساتھ باقی نہیں رہتا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أسوَأُ النَّاسِ حالاً مَن لَم يَثِقْ بَأحَدٍ لِسُوءِ ظَنِّهِ، ولَم يَثِقْ بهِ أحَدٌ لِسُوءِ فِعلِهِ

حوالہ: (کنزالفوائد جلد ۲ ص ۱۸۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو حسنِ ظن سے کام نہیں لیتا وہ ہر ایک سے گھبرایا رہتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن لَم يَحسُنْ ظَنُّهُ استَوحَشَ مِن كُلِّ أحَدٍ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۰۸۴)

تفصیل: حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا بد گمانی کے عوض لوگوں سے ہوشیار رہو۔

رسولُ‏اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): اِحتَرِسُوا مِنَ النَّاسِ بسُوءِ الظَّنِّ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۵۸ حدیث ۱۴۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب دنیا اور اہل دنیا میں نیکی کا چلن ہو اور کوئی شخص کسی ایسے شخص سے کہ جس کی رسوائی کی کوئی بات ظاہر نہیں ہوئی سوءِ ظن رکھے تو اس نے اس پر ظلم و زیادتی کی اسی طرح جب دنیا اور اہل دنیا پر شر و فساد کا غلبہ ہو اور پھر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے حسن ظن رکھےتو اس نے گویا (خود ہی اپنے آپ کو) خطرے میں ڈالا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا استَولَي الصَّلاحُ علي الزَّمانِ وأهلِهِ ثُمّ أساءَ رَجُلٌ الظَّنَّ برَجُلٍ لَم تَظهَرْ مِنهُ حَوبَةٌ فقد ظَلَمَ، وإذا استَولي الفَسادُ علي الزَّمانِ وأهلِهِ فَأحسَنَ رَجُلٌ الظَّنَّ برجُلٍ فَقَد غَرَّرَ .

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۴)

تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، جب ظلم و جور حق پر غالب آجائے اس پر کسی کے لیئے جائز نہیں کہ کسی پر حسنِ ظن رکھے جب تک کہ اس سے اچھی طرح سے یہ بات معلوم نہ ہوجائے کہ اس پر حسن ظن کیا جاسکتا ہے۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا كانَ الجَورُ أغلَبَ مِنَ الحَقِّ لَم يَحِلَّ لأحَدٍ أن يَظُنَّ بأحَدٍ خَيرا حتّي يَعرِفَ ذلكَ مِنهُ

حوالہ: (الکافی جلد ۵ ص ۲۹۸ حدیث ۲)