اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
غلو
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، مجھے میرے مرتبے سے آگے نہ بڑھاؤ اس لیئے کہ خداوندِ عالم نے مجھے نبی بنانے سے پہلے اپنا عبد قرار دیا ہے،
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، دو قسم کے لوگوں کو میری شفاعت نصیب نہی ہوگی، ایک تو ظالم و غاصب بادشاہ (حکمران) دوسرا دین میں غلو کرنے والا بغیر توبہ کے اور گناہ سے دست کشی اختیار کئے دین کے دائرہ سے نکل جانے والا،
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، یا علیؑ! اس امت میں تمھاری مثل حضرت عیسٰی بن مریمؑ جیسی ہے۔ ایک گرو نے ان سے محبت کی لیکن ان کے بارے میں افراط (غلو) سے کام لیا، ایک قوم نے ان سے دشمنی کی اور دشمنی میں حد سے بڑھ گئے۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، میرے بارے میں دو قسم کے لوگ برباد ہوئے : ایک وہ چاہنے والا جو حد سے بڑھ جائے ایک وہ دشمنی رکھنے والا جو عداوت رکھے۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بارِالٰہا: میں غالیوں سے ایسے ہی بری الزمہ ہوں جس طرح عیسٰی بن مریم نصارٰی سے بری الزمہ تھے۔ خداوندا! تو ان کو ہمیشہ رسوا کر اور ان میں سے کسی کی بھی امداد نہ فرما!
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ہمارے بارے میں کبھی غلو نہ کرنا، بلکہ ہم رب کے بندے ہیں اور پھر ہماری فضیلت میں جو چاہو کہو،
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إيّاكُم والغُلُوَّ فِينا، قُولُوا إنّا عَبِيدٌ مَربُوبُونَ، وقُولوا في فَضلِنا ما شِئتُم.
حوالہ:(الخصال ص ۱۶۴ حدیث ۱۰)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اپنے جوانوں کو غالیوں سے بچاؤ کہ وہ ان کو بگاڑ نہ دیں کیونکہ غالی اللہ کی بد ترین مخلوق ہیں۔ وہ اللہ کی عظمت کو پست کرتے ہیں اور اس کے بندوں کے لیئے ربوبیت کا دعوٰی کرتے ہیں۔ خدا کی قسم! غالی یہود و نصارٰی، مجوس و مشرکین سے بھی بدتر ہیں۔ پھر فرمایا: اگر غالی ہماری طرف لوٹ کر آجائے (توبہ کرلے) پھر بھی ہم انہیں قبول نہیں کریں گے لیکن اگر مقصّر لوٹ کر آ ملیں تو انہیں قبول کر لیں گے۔ آپ سے پوچھا گیا فرزندِ رسولؐ یہ کیسے؟ فرمایا: اس لیئے کہ غالی نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ ترک کرنے کا عادی ہو چکا ہوتا ہے لہٰذا وہ اپنی عادت کو ترک نہیں کرے گا، اور کبھی بھی اللہ کی اطاعت کی طرف رجوع نہیں کرے گا، جبکہ مقصّر کو معرفت حاصل ہو جائے گی تو عمل بھی کرے گا اور اللہ کی اطاعت بھی کرے گا۔
تفصیل: کچھ لوگ امیر المومنین علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا : ائے ہمارے رب آپ پر سلام ہو! : یہ سن کر آپؑ نے فرمایا اس عقیدہ سے توبہ کرو! مگر انہوں نے توبہ نہ کی۔ آپؑ نے ان کے لیئے ایک گڑھا کھدوایا اور اس میں آگ روشن کروائی، اور اس کے ساتھ ہی ایک اور گڑھا کھدوایا اور ان دونوں کے درمیان انہیں چلایا، پھر بھی انہوں نے توبہ نہ کی، اس پر آپ نے انہیں گڑھے میں پھینک دیا اور دوسرے گڑھے میں آگ روشن کرادی پس وہ اسی میں مر کر ہلاک ہوگئے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أتي قَومٌ أميرَ المؤمنينَ عليهالسلام فقالوا: السلامُ علَيكَ يا رَبَّنا ! فاستَتابَهُم فلم يَتُوبُوا، فَحَفَرَ لَهُم حَفيرَةً وأوقَدَ فيها نارا، وحَفَرَ حَفيرَةً اُخري إلي جانِبِها وأفضي ما بَينَهُما، فلَمّا لم يَتُوبُوا ألقاهُم في الحَفيرَةِ، وأوقَدَ فيالحَفيرَةِ الاُخري (نارا) حتّي ماتُوا .
حوالہ:(الکافی جلد ۷ ص ۲۵۹ حدیث ۱۸)
تفصیل: ابی بصیر کہتے ہیں کہ ایک دن میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ، لوگ کہتے ہیں! امام علیہ السلام نے فرمایا وہ کیا کہتے ہیں! میں نے عرض کیا کہ وہ کہتے ہیں کہ امامؑ بارش کے قطروں، ستاروں کی تعداد، درختوں کے پتوں، سمندر کے پانی کے وزن اور مٹی کی تعداد کو جانتے ہیں،! یہ سن کر کر امامؑ نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے فرمایا، سبحان اللہ! خدا کی قسم ایسا نہیں ہے یہ تو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔
أبو بصيرٍ: قلتُ لأبي عبدِاللّهِ علَيهِ الصَّلاةُ والسلامُ: إنّهم يقولونَ ! قالَ: وما يَقولونَ ؟ قلتُ: يقولونَ: يَعلَمُ قَطْرَ المَطَرِ، وعَدَدَ النُّجومِ ووَرَقَ الشَّجَرِ، ووَزنَ ما في البَحرِ، وعَددَ التُّرابِ، فَرَفَعَ يَدَهُ إلَي السماءِ وقالَ: سبحانَ اللّهِ سبحانَ اللّهِ، لا واللّهِ ما يَعلمُ هذا إلّا اللّهُ .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۲۵ ص ۲۹۴ حدیث ۵۲)
تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، غالی کافر ہیں اور مفوضہ مشرک ہیں۔
تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص حضرت امیر المومنین علیہ السلام کو عبودیت کی حد سے بڑھا دیتا ہے اس کا شمار : المَغضوبِ علَيهِم ومِنَ الضالِّينَ : میں ہوگا۔