Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

فساد

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب کوئی شخص کسی گناہ کو چھپ کر انجام دیتا ہے تو اس کا نقصان صرف اس کے بجا لانے والے ہی کو ہوتا ہے، اور جب اسے اعلانیہ طور پر انجان دیا جانے لگے اسے کوئی نہ روکے تو تمام لوگوں کو اس کا نقصان پہنچتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنّ المَعصيَةَ إذا عَمِلَ بها العَبدُ سِرّاً لم تَضُرَّ إلّا عامِلَها، وإذا عَمِلَ بها عَلانِيَةً ولم يُغَيَّرْ علَيهِ أضَرَّت بالعامَّةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۰ ص ۷۴ حدیث ۱۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خدا کی قسم جس امت نے اپنے پیمبر کے بعد آپس میں اختلاف کیا اس کا باطل حق پر غالب آگیا، سوائے اس کے جسے اللہ چاہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): وأيمُ اللّه‏ِ، ما اختَلَفَت اُمَّةٌ بَعدَ نَبِيِّها إلّا ظَهَرَ باطِلُها عليحَقِّها إلّا ماشاءَاللّه‏ُ.

حوالہ: (امالی شیخ مفید ص ۲۳۵ حدیث ۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی اس قوم کو پاکیزہ نہیں کرتا جو ڈھیل دیئے بغیر طاقتور سے کمزور کا حق حاصل نہیں کرتی۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لن تُقَدَّسَ اُمّةٌ لايُؤخَذُ للضَّعيفِ فيها حَقُّهُ مِن القَوِيِّ غيرَ مُتَعتَعٍ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۲۵۸ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، میری امت میں دو قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ اگر وہ سدھر جایئں تو میری پوری امت سدھر جائے اوراگر وہ بگڑ جائیں تو میری پوری امت بگڑ جائے۔ کسی نے پوچھا: یا رسول اللہؐ وہ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا فقہا اور امراء

رسولُ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): صِنفانِ مِن اُمَّتي إذا صَلُحا صَلُحَت اُمَّتي، وإذا فَسَدا فَسَدَت اُمَّتي، قيلَ: يارسولَ اللّه‏ِ، ومَن هُما ؟ قالَ: الفُقَهاءُ والاُمَراءُ .

حوالہ: (الخصال ص ۳۷ حدیث ۱۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، (آخرت کے) زادراہ کا ضائع کر دینا اور آخرت کو برباد کر دینا فساد میں شامل ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مِن الفَسادِ (المَفسَدَةِ) إضاعَةُ الزادِ، ومَفسَدَةُ المَعادِ .

حوالہ: (اصول کافی جلد ۸ ص ۲۳ حدیث ۴)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، ردہم و دینا کسی کو نہ دینا اور کھجور کھا کر گٹھلی کو پھینک دینا فساد میں شامل ہیں۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): مِن الفَسادِ قَطعُ الدِّرهَمِ والدِّينارِ وطَرحُ النَّوي .

حوالہ: (من لا یحضرہ الفقیہ جلد ۳ ص ۱۶۷ حدیث ۳۶۲۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اگر خدا کے رکوع کرنے والے عبادت گزار بندے شیر خوار بچے اور چارہ کھانے والے چوپائے نہ ہوتے تو تم پر عذابوں کی بوچھار ہو جاتی۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لولا عِبادٌ للّه‏ِِ رُكَّعٌ، وصِبيانٌ رُضَّعٌ، وبَهائمُ رُتَّعٌ، لَصُبَّ علَيكُمُ العَذابُ صَبّا .

حوالہ: (نورالثقلین جلد ۱ ص ۳۵۳ حدیث ۱۰۰۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اگر لوگ اس وقت جب ان پر مصیبتیں ٹوٹ رہی ہوں اور نعمتیں زائل ہو رہی ہوں، صدق نیت و رجوع قلب سے اپنے اللہ کی طرف متوجہ ہوں تو وہ برگشتہ ہوجانے والی نعمتوں کو پھر ان کی طرف پلٹا دے گا اور ہر خرابی کی اصلاح فرمادے گا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لو أنَّ الناسَ حينَ تَنزِلُ بِهِمُ النِّقَمُ، وتَزولُ عَنهُمُ النِّعَمُ، فَزِعُوا إلي رَبِّهم بِصِدقٍ مِن نِيّاتِهِم، وَوَلَهٍ مِن قُلوبِهِم، لَرَدَّ علَيهِم كُلَّ شارِدٍ، وأصلَحَ لَهُم كُلَّ فاسِدٍ.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی نے ہمارے شیعوں میں نمازی شیعوں کے ذریعہ بے نمازیوں سے (شر کو) دفع فرماتا ہے اگر وہ سب لوگ بے نمازی ہو جایئں تو ہلاک ہو جایئں ، نیز ہمارے شیعوں میں سے زکوٰۃ دینے والوں کے ذریعہ ان لوگوں کے (شر کو) دفع کرتا ہے جو رکوٰۃ نہیں دیتے اللہ کے اس قول ولَولا دَفعُ اللّه‏ِ الناسَ بَعضَهُم بِبَعضٍ لَفَسَدَتِ الأَرضُ سے یہی مراد ہے۔ (قرآن ۲:۲۵۱)

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ اللّه‏َ (لَـ)يَدفَعُ بِمَن يُصَلِّي مِن شيعَتِنا عَمَّن لا يُصَلِّي مِن شِيعَتِنا ولو أجمَعُوا علي تَركِ الصلاةِ لَهَلَكُوا، وإنَّ اللّه‏َ لَيَدفَعُ بمَن يُزَكِّي مِن شيعَتِنا عَمَّن لايُزَكِّي ... وهو قولُ اللّه‏ِ عَزَّوجلَّ: «ولَولا دَفعُ اللّه‏ِ الناسَ بَعضَهُم بِبَعضٍ لَفَسَدَتِ الأَرضُ.

حوالہ: (اصول کافی جلد ۲ ص ۴۵۱ حدیث ۱)