Ashburn , US
28-03-2024 |19 Ramaḍān 1445 AH

شورٰی (مشاورت)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مشورہ لینا خود صحیح راہ پانا ہے اور جو شخص اپنی رائے پر اعتماد کر کے بے نیاز ہو جاتا ہے وہ اپنے آپ کو خطرہ میں ڈال دیتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الاستِشارةُ عَينُ الهِدايَةِ ، وقد خاطَرَ مَنِ استَغني بِرَأيِهِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۲۱۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مشورہ جیسی کوئی چیز پشت پناہ نہیں ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا ظَهِيرَ كالمُشاوَرَةِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۵۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، انسان کو مشورہ کرنے پر اس لیئے آمادہ کیا گیا ہے کہ مشیر کی رائے خالص اور صاف ستھری ہوتی ہے جب کہ مشورہ لینے والے کی رائے خواہشات سے ملوث ہوتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّما حُضَّ علي المُشاوَرَةِ لأنّ رَأيَ المُشيرِ صِرْفٌ ، ورَأيَ المُستَشِيرِ مَشُوبٌ بالهَوي.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۹۰۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، یاعلؑی۱ بزدل سے مشورہ نہ کرو! کیونکہ وہ تم پر (کسی مشکل امر سے) نکلنے کی راہیں تنگ کردے گا بخیل سے مشورہ نہ کرو، کیونکہ وہ تمھیں اپنے مقصود سے قاصر کردے گا اور حریض سے مشورہ نہ کرو۔ کیونکہ وہ برائی کو تمھارے لئے بنا سجا کر پیش کرے گا،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ للامام عليّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ: يا عليُّ ، لا تُشاوِرْ جَباناً فإنّهُ يُضَيِّقُ علَيكَ المَخرَجَ ، ولا تُشاوِرِ البَخيلَ فإنّهُ يَقْصُرُ بكَ عن غايَتِكَ ، ولا تُشاوِرْ حَريصاً فإنّهُ يُزَيِّنُ لكَ شَرَهاً.

حوالہ: (علل الشرائع ص ۵۵۹ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جھوٹے آدمی سے مشورہ نہ کرو کیونکہ وہ سراب کی مانند ہوتا ہے تمھارے لیئے دور کی چیز کو نزدیک اور نزدیک کی چیز کو دور کردے گا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَستَشِرِ الكَذّابَ ؛ فإنّهُ كالسَّرابِ: يُقَرِّبُ علَيكَ البَعيدَ ويُبَعِّدُ علَيكَ‏القَريبَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۳۵۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مشورہ اپنی چار حدود کے تحت ہوتا ہے، اس کی پہلی حد یہ ہوتی ہے کہ جس سے تم مشورہ کر رہے ہو وہ عقلمند ہو، دوسری یہ کہ آذاد اور متدین ہو، تیسری یہ کہ تمھارا بھائیوں جیسا دوست ہو، اور چوتھی یہ کہ تم اسے اپنے راز سے مطلع کردو، جس سے اس کی معلومات تمھاری معلومات جیسی ہو جایئں گی، پھر وہ انہیں چھپائے گا بھی اور فاش بھی نہیں کرے گا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ المَشورَةَ لا تكونُ إلّا بِحُدُودِها الأربَعةِ ... فأوَّلُها أن يكونَ الذي تُشاوِرُهُ عاقِلاً ، والثانيةُ أن يَكونَ حُرّاً مُتَدَيِّناً، والثالثةُ أن يكونَ صَديقاً مُواخِياً، والرابعةُ أن تُطلِعَه علي سِرِّكَ فَيكونَ عِلمُهُ بهِ كَعِلمِكَ ثُمّ يُسِرَّ ذلكَ ويَكتُمَهُ.

حوالہ: (مکارم الاخلاق جلد ۲ ص ۹۸ حدیث ۲۲۸۰)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا مشورہ لینے والے کا حق یہ ہے کہ اگر تم خود جانتے ہو کہ تم اس کو رائے دے سکتے ہو تو اسے مشورہ دو اور اگر تم خود نہیں جانتے تو پھر کسی ایسے شخص کی طرف اس کی رہنمائ کرو جو جانتا ہو۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حَقُّ المُستَشيرِ إنْ عَلِمتَ أنَّ لَهُ رَأياً أشَرتَ علَيهِ ، وإن لَم تَعلَمْ أرشَدتَهُ إلي مَن يَعلَمُ.

حوالہ: (الخصال ص ۵۷۰ حدیث ۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص اپنے بھائی سے مشورہ طلب کرے اور وہ صحیح رائے کے ساتھ اسے نصیحت نہ کرے تو اللہ تعالٰی اس کی رائے کو سلب کر لیتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَنِ استَشارَ أخاهُ فَلَم يَنصَحْهُ مَحْضَ الرَّأيِ سَلَبَهُ اللّه‏ُ رَأيَهُ

حوالہ: (المحاسن جلد ۲ ص ۴۳۸ حدیث ۲۵۲۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنےآپ کو حق بات کہنے اور عدل کا مشورہ دینے سے نہ روکو، کیونکہ میں تو اپنے آپ کو اس سے بالا تر نہیں سمجھتا کہ خطا کروں اور نہ اپنے کسی کام کو لغزش سے محفوظ سمجھتا ہوں۔ مگر یہ کہ خدا میرے نفس کو اس سے بچائے جس پر وہ مجھ سے زیادہ اختیار رکھتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَكُفُّوا عَن مَقالَةٍ بِحَقٍّ ، أو مَشورَةٍ بِعَدلٍ ؛ فإنّي لَستُ في نَفسِي بِفَوقِ أن اُخطِئَ ، ولا آمَنُ ذلكَ مِن فِعلي ، إلاّ أن يَكفِيَ اللّه‏ُ مِن نَفسِي ما هُو أملَكُ بهِ مِنّي .

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۲۱۶)

تفصیل: معاویہ کے ساتھ امام حسن علیہ السلام کا جو معاہدہ ہوا تھا اس سے اقتباس، معاویہ بن ابو سفیان کو یہ حق حاصل نہیں ہوگا کہ وہ خلافت کو اپنے بعد کسی اور کے سپرد کرے بلکہ یہ حق مسلمانوں کے شورٰی کو حاصل ہوگا،

الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) مِن ‏مُعاهَدَتِهِ مَعَ معاويةَ : ليسَ لِمُعاويةَ بنِ أبي سُفيانَ أن يَعهَدَ إلي أحَدٍ مِن بَعدِهِ عَهدا ، بَل يكونُ الأمرُ مِن بَعدِهِ شُوري بَينَ المسلمينَ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۴۴ ص ۶۵ حدیث ۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا۔، سخی ترین انسان ہی بہت بڑا شجاع ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أشجَعُ الناسِ أسخاهُم.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۸۹۹)