تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بندہ عبادت میں کمزور ہونے کے باوجود اپنے اچھے اخلاق کے ذریعہ آخرت کے عظیم درجات اور منازل کو پا لیتا ہے۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کا اخلاق اچھا ہو خداوند تعالٰی اسے (دن کو) روزے دار اور (رات کو) عبادت گزار کے درجہ تک پہنچا دیتا ہے،
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، میزان عمل میں حسن خلق سے بڑھ کر کوئی اور چیز وزنی نہیں ہوگی۔
رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ما مِن شيءٍ أثقَلُ في الميزانِ مِن حُسنِ الخُلقِ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۸۵ حدیث ۲۶)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تم میں سے میرا سب سے زیادہ محبوب اور بروز قیامت منزل کے لحاظ سے مجھ سے زیادہ نزدیک وہ شخص ہوگا جس کے اخلاق سب سے اچھے اور تواضع زیادہ ہوگی،
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حسنِ اخلاق تین چیزوں میں ہے: حرام سے بچنا، حلال کو تلاش کرنا اور اہل و عیال کو تنگی سے بچائے رکھنا اور ان پر فراخ دلی سے خرچ کرنا۔۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : حُسنُ الخُلقِ في ثَلاثٍ : اجْتِنابُ المَحارِمِ ، وطَلَبُ الحَلالِ ، والتَّوَسُّعُ علي العِيالِ .
حوالہ:(ٰبحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۹۴ حدیث ۶۳)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، یقیناً (سلام و) تحیت کا عام طور پر استعمال کرنا اچھے اخلاق میں سے ہے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا گیا : حسنِ خلق کی کیا حد ہے؟ آپؑ نے فرمایا ، یہ کہ تم انکساری کرو، اپنا کلام پاکیزہ بناؤ اور اپنے بھائی کے ساتھ خندہ روئی سے ملو،
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تمھیں مکارم اخلاق اپنانا چاہیئے۔ کیونکہ یہ سربلندی (کا سبب) ہے۔ پست اخلاق سے بچنا چاہیئے کیونکہ یہ شریف انسان کو ذلیل اور بلندی مرتبہ کو مسمار کر دیتی ہے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی نے اپنے پیغمبر (صلى الله عليه وآله وسلم) کو مکارمِ اخلاق (بزرگ و کریمانہ اخلاق) سے مخصوص فرمایا ہے، لہٰذا تم اپنی ذات کا امتحان کرو (کہ آیا تم میں بھی یہ صفات پائی جاتی ہیں یا نہیں؟) اگر تمھارے اندر یہ صفات پائی جاتی ہیں تو پھر خداوند تعالٰی کی حمد بجا لاؤ، اور ان میں اضافہ کی سر توڑ کوشش کرو
پھر حضرت نے مکارمِ اخلاق کی تعداد بیان کرتے ہوئے دس چیزوں کا ذکر فرمایا کہ وہ یقین، صبر، شکر، حلم، حسن، اخلاق، سخاوت، غیرت، شجاعت اور مُروّت ہیں۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم کی خدمت میں عرض کیا گیا،: فلاں عورت دن کو روزہ رکھتی ہے اور رات کو نماز پڑھتی ہے، لیکن بد اخلاق ہے اور اپنے ہمسایئوں کو زبان سے ستاتی رہتی ہے۔ حضورؐ نے فرمایا : اس میں کوئی اچھائی نہیں وہ جہنمی ہے۔،،
رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ وقد قيلَ لَهُ : إنّ فُلانَةَ تَصومُ النّهارَ وتَقومُ اللّيلَ ، وهِي سَيِّئةُ الخُلقِ تُؤْذي جِيرانَها بلِسانِها ـ : لا خَيرَ فيها ، هِي مِن أهْلِ النّارِ .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۹۴ حدیث ۶۳)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بد اخلاق شخص سے اس کت متعلقین تنگ آجاتے ہیں۔