Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

حلم (بردباری)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حلم عقل کا کمال ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحِلمُ تَمامُ العَقلِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۵۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حلم مومن کے معاملے کو منظم رکھتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحِلمُ نِظامُ أمْرِ الْمُؤْمِنِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۴۲۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، انسان کا حسن و جمال اس کے حلم میں ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : جَمالُ الرّجُلِ حِلمُهُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۷۱۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اگر تم حلیم نہیں ہو تو حلیموں جیسی صورت بناؤ کیونکہ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے اور وہ اس قوم میں شمار نہ ہو،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنْ لَم تَكُن حَليما فَتَحَلَّمْ ؛ فإنَّهُ قَلَّ مَن تَشبَّهَ بقَومٍ إلّا أوْشَكَ أنْ يكونَ مِنهُم.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۲۰۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حلیم (بردبار) وہ ہے جو اپنے بھائیوں کو برداشت کرے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحَليمُ مَنِ‏ احْتَمَلَ إخوانَهُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۱۱۱)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، انسان جب تک حلیم نہ ہو عابد نہیں بن سکتا،

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا يَكونُ الرّجُلُ عابِداً حتّي يكونَ حَليماً.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۱۱ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عقل کی زیادتی کے ساتھ حلم میں اضافہ ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : بِوُفورِ العقلِ يَتَوفّرُ الحِلمُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۲۴۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بردباری اختیار کرو وہ علم کا ثمرہ ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : علَيكَ بالحِلمِ ؛ فإنّهُ ثمَرَةُ العِلمِ .

حوالہ: ( غررالحکم حدیث ۶۰۸۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حلم اور تحمل دو جڑواں صفات ہیں جو بلند ہمتی کا نتیجہ ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحِلمُ والأناةُ تَوْأمانِ يُنْتِجُهما عُلُوُّ الهِمَّةِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۴۶۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس نے حلم اختیار کیا وہ سردار ہوا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن حَلُمَ سادَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۲۰۸ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جع شخص اپنے دشمن کے ساتھ حلم کرتا ہے وہ اس پر کامیاب ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن حَلُمَ عن عَدُوِّهِ ظَفِرَ بهِ.

حوالہ: (کنزالفوائد جلد ۱ ص ۳۱۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حلیم کی خصلت کا سب سے پہلا عوض یہ ہوتا ہے کہ لوگ جاہل کے خلاف اس کے مددگار ہو جاتے ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ أوّلَ عِوَضِ الحَليمِ مِن خَصْلَتِهِ ، أنّ الناسَ أعْوانُهُ علي الجاهِلِ .

حوالہ: (جامع الاخبارص ۳۱۹ حدیث ۸۹۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، غیض و غضب کی شدت کے وقت حلم اختیار کر لینا، جبّار (خدا) کے غضب سے مطمئن کر دیتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحِلمُ عِندَ شِدَّةِ الغَضَبِ يُؤمِنُ غَضَبَ الجَبّارِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۷۷۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مددگار کے طور پر حلم ہی کافی ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : كفي بالحِلمِ ناصِراً.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۱۲ حدیث ۶)

تفصیل: امام حسن علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ حلم کیا ہے؟ آپؑ نے فرمایا، غصے کا پی جانا اور نفس کو قابو میں رکھنا۔

الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ وقد سُئلَ عنِ الحِلْمِ ـ : كَظْمُ الغَيظِ ومِلْكُ النَّفْسِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۰۲ حدیث ۷۴۰۲)

تفصیل: حضرت لقمان علیہ السلام نے فرمایا، حلیم کی پہچان صرف غصے کے وقت ہوتی ہے۔

لقمانُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا يُعْرَفُ الحَليمُ إلّا عِندَ الغَضَبِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۷۸ حدیث ۲۱)

تفصیل: حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام سے ہوچھا گیا کہ سب سے بڑا بردبار کون ہے؟ آپؑ نے فرمایا: جو غصے میں نہیں آتا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لمّا سُئلَ عن أحلَمِ النّاسِ ـ : الّذي لا يَغْضَبُ.

حوالہ: (امالی شیخ صدوق ص ۳۲۲ حدیث ۴)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا۔ سچی بات ہے کہ مجھے اس شخص سے تعجب ہوتا ہے جسے غصے کی حالت میں حلم پالے۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّهُ لَيُعْجِبُني الرّجُلُ أنْ يُدرِكَهُ حِلمُهُ عِندَ غَضَبِهِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۲۲ حدیث ۳)